وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین،جعفریہ الائنس،شیعہ علماکونسل،شیعہ ایکشن کمیٹی،زاکرین امامیہ،ہیت آئمہ مساجد و علما امامیہ،باسبان عزا،پیام ولایت اور دیگر شیعہ جماعتوں کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملت تشیع کے لاپتا افراد کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ ملت کے لاپتا افراد پر اگر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالتوں کے سامنے پیش کیا جائے۔کسی بھی شہری کو اس طرح حراست میں رکھنا آئین و قانون اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔لاپتا افراد کے معاملے میں پوری شیعہ قوم ایک پیج پر کھڑی ہے۔جبری گمشدہ افراد کے لیے شروع کی گئی تحریک کا دائرہ کار بہت جلد پورے ملک تک پھیلایا جا رہا ہے۔بزرگ شیعہ عالم دین علامہ حسن ظفر نقوی نے لاپتا افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجاََ خود کو گرفتاری کے لیے پیش کر کے ملت کے درد سے سب کو آگاہ کیا ہے۔علامہ احمد اقبال نے کہا کہ اگلے جمعے کو وہ خود کو بھی گرفتاری کے لیے پیش کریں گے۔ہمارا یہ احتجاج اختیارات سے تجاوز کے مرتکب اداروں اور غیر قانونی طرز عمل کے خلاف ہے۔جب تک لاپتا افراد کو بازیاب نہیں کرایا جاتا تب تک ہمارا یہ پُرامن احتجاج اسی انداز سے جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد اور ہمارا ہر عمل ہماری حب الوطنی کا برملا اظہار ہے۔ہمیں کسی سے وفاداری کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔وطن عزیز میں اہل تشیعوں کی ٹارگٹ کلنگ سب سے زیادہ کی گئی۔ہمارے نوجوان کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں۔اگر عدالتیں لاپتہ جوانوں کو مجرم ثابت کردیں تو انہیں سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سنجیدگی کے ساتھ بلوچستان میں آپریشن کرنا چاہیے۔ عدلیہ اور فوج کو فرقہ وارانہ طور پر تقسیم کرنے کی جوکوشش نون لیگ کر رہی ہے وہ ملک کی سلامتی کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتی ہے۔ ملک دشمن قوتوں کا ساتھ دے کر ملک کے امن و امان کو سبوتاژ کرنے کی اس کوشش کو قوم اپنے بصیرت و و دانش سے ناکام بنا دے گی۔شیعہ علما کونسل کے رہنماعلامہ ناظر نقوی نے کہا کہ اس تحریک کا بنیادی مقصد لاپتہ افراد بارے معلومات حاصل کرنا اور انکو بازیاب کرانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کا آئینی حق ہے کہ انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ اگر وہ مجرم ہیں تو انہیں قانون و آئین کے مطابق سزا دی جائے۔پانچ کروڑاہل تشیعوں میں کوئی مسلح گروپ نہیں ہے۔ہم نے ہمیشہ آئینی راہ اختیار کی۔فوجی عدالتوں میں صرف سرکاری تنصیبات پر حملے کرنے والوں کو سزا دی گئی۔ملت تشیع کے شہدا کے لواحقین آج تک انصاف کی راہ تک رہے ہیں۔دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنے والے تشیع کے قاتلوں کو بھی سولی پر لٹکایا جائے۔ گرفتار شدگان کو نوے دن کے اندر عدالت میں پیش کرنے کے قانون کی خلاف ورزی خود حکومت کر رہی ہے۔ ہم آرمی چیف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جبری گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے خصوصی ہدایات جاری کی جائیں۔جعفریہ الائنس کے رہنما سلمان مجتبی نے کہا کہ جبری گمشدہ افراد کے معاملے کو حکومت سنجیدگی سے لے۔ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ہمارے بچوں کے اہل خانہ کئی سالوں سے ان کا راہ تک رہے ہے۔ہمیں ان کی خیریت سے آگاہ کیا جائے۔بیت آئمہ مساجد کے رہنما مولانا نعیم الحسن نے کہا کہ ہم اس ملک کے شہری ہیں۔ہمارے لیے کو ئی بھی متعصبانہ طرز عمل قابل قبول نہیں۔ہمیں آگاہ کیا جائے کہ کس قانون کے تحت ہمارے نوجوانوں کو اتنے سالوں سے یرغمال بنا کر رکھا ہوا ہے۔ذاکرین امامیہ کے رہنما نے نثار قلندری کہا کہ کہا کہ جیل بھرو تحریک نے اگر شدت پکڑ لی تو حکومت کے لیے مشکل ہو جائے گی۔ہمارے نوجوانوں کو فوری طور پر بازیاب نہ کرایا گیا تو ملت تشیع آئندہ انتخابات میں پورے ملک میں مسلم لیگ نون کے خلاف تحریک چلائے گی۔ پریس کانفرنس میں ممتاز بزرگ شیعہ عالم دین مولانا مرزا یوسف حسین، شیعہ علما کونسل کے رہنمایعقوب شہباز جعفریہ الائنس کے رہنما شبر رضا،آئی ایس او کے رہنما قاسم عباس،پاسبان عزا کے رہنما راشد رضوی ایم ڈبلیو ایم کے رہنما علی حسین نقوی،علامہ اظہر نقوی،علامہ مبشر حسن،علامہ علی انور جعفری،علامہ صادق جعفری،حسن ضغیر،عارف ترابی،ساجد چکوالی اور شیعہ ایکشن کمیٹی کے صغیر عابد رضوی اور سہیل حسن بھی موجود تھے۔