وحدت نیوز(اسلام آباد) محرم الحرام کے آغاز کے ساتھ ہی حکومت کی جانب سے عزاداری سیدالشہداء کو محدود اور متنازعہ بنانے کی کوشش کی سخت مذمت کرتے ہیں۔گلگت بلتستان اور ہری پورکے حدود میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری ،علامہ ساجد نقوی اور علامہ امین شہیدی و دیگر علمائے کرام کے داخلے پر پابندی معنی خیز ہے۔حکومت کی جانب سے یہ اقدام بیلنس پالیسی کے تحت ہے جس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہا ہے کہ ایک طرف حکومت کالعدم تنظیم کے سربراہ کو حکومتی پروٹوکول پر دیامر میں جلسہ کرنے کی اجازت دیتی ہے اور دوسری طرف ان علمائے کرام کو جو پورے ملک میں سے فرقہ پرستی اور انتشار کی لعنت کوو ختم کرنے کیلئے ہمہ وقت برسرپیکار رہتے ہیں ان پر محرم الحرام میں گلگت داخلے پر پابندی عائد کی ہے جو کہ حکومت کے دہرے معیارات کی واضح عکاسی کرتی ہیں۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی گلگت اور ہری پور داخلے پر پابندی کا فیصلہ غیر دانشمندانہ اقدام ہے ،اس قسم کے اقدامات کے ذریعے عزاداری کو محدود کرنے کا حکومتی خواب کسی صورت شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔علامہ راجہ ناصرعباس سمیت جن علمائے کرام پر گلگت بلتستان کے حدود میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے وہ بین الاقوامی شہرت کے حامل شخصیات ہیں اور تمام اسلامی مکاتب فکر کے ہاں محترم گردانی جانیوالی ان شخصیات پر پابندی عائد کرنا عزاداری کو محدود کرنے کی سازش ہے اور حکومت کے ایسے اقدامات سے فرقہ پرست عناصر کی حوصلہ افزائی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی یہ ٹیکٹیکل سٹریٹجی ناکام ثابت ہوگی اور جس مقصد کیلئے صوبائی حکومت ایسے اوچھے ہتھکنڈوں پر اترآئی ہے اس کے نتائج حکومت کے حق میں ہرگز نہیں ہونگے۔انہوں نے کہا کہ علامہ ناصر عباس نے پورے ملک میں تمام مسالک کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرکے دہشت گردوں اور ان کے آلہ کاروں کیلئے پیغام دے رہے ہیں کہ ہم وطن عزیز کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے اور عملی طور پر دہشت گردی کے خلاف برسرپیکار ہیں اور ایک ایسے بابصیرت عالم کے گلگت بلتستان داخلے پر پابندی عائد کرنا انتہائی مضحکہ خیز اور احمقانہ اقدام ہے۔