وحدت نیوز(کراچی) ملک میں جاری دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، لاقانونیت اور ریاستی جبر کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی بھوک ہڑتال کو بائیس دن گزر گئے۔ وفاقی حکومت کی طرف سے ملت تشیع کے مطالبات پرحکومتی پس و پیش پر مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کی طرف سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین اور ملی یکجہتی کونسل کے رہنما علامہ باقر عباس زیدی نے وحدت ہاؤس کراچی میں جاری اجلاس سے خطاب میں کیا ان کا کہنا تھا کہ علامہ ناصر عباس کی طرف سے بھوک ہڑتال کے اعلان کے بعد پاکستان کے مختلف شہروں اور یورپین ممالک میں پاکستانی سفارتخانوں کے سامنے بھی علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے گے۔ یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ پاکستان کی تمام بڑی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے مرکزی رہنما اپنے اعلی سطح وفود کے ہمراہ احتجاجی کیمپ کا دورہ کر کے مکمل یکجہتی کا اظہار بھی کر چکے ہیں۔ لیکن حکومت کی طرف سے مسلسل ہٹ دھرمی یہ ظاہر کر رہی ہے جیسے حکمران کوئی پرانی کسر نکالنا چاہتے ہیں۔ ہمارے مطالبات اصولی اور آئینی ہیں پاکستان میں بسنے والے تمام افراد کو بلاتخصیص مذہب و مسلک مذہبی آزادی حاصل ہے۔ لیکن حکومت ایک مخصوص گروہ کی خوشنودی کے لیے ہمارے اس آئینی حق پر قدغن لگانا چاہتی ہے۔دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے بنائے جانے والے نیشنل ایکشن پلان کا اطلاق عام شہریوں پر کیا جا رہا ہے۔گلگت اور پارہ چنار میں اہل تشیع کی زمینوں پر زبردستی قبضے کیے جا رہے ہیں۔ ریاستی اداروں کا عوام کو دبانے کے لیے استعمال کرنا ملی وحدت کو نقصان پہچانے کی کوشش ہے ۔ایک طے شدہ سازش کے تحت وطن عزیز کے باسیوں کے دل میں وطن کے خلاف نفرت پیدا کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ہماری نرمی کو کمزوری سمجھ رہی ہے،ریاستی اداروں کوہماری نسل کشی اور زمینوں پر غیر قانونی قبضوں کا حساب دینا ہوگا،حکمران ہماری قوم کے مضبوط اعصاب اور عزم سے پوری طرح آگاہ ہے،قائدین کے اشارے کے منتظر ہیں اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گے تو پھر ملک بھر سے اسلام آبادکی طرف مارچ ہوگا۔