وحدت نیوز(اسٹاف رپورٹر) گلگت بلتستان میں جاری عوامی ایکشن کمیٹی کی بحالی حقوق تحریک سے اظہار یکجہتی کے لئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر احتجاج کا دائرہ کار ملک بھر میں پھیلنا شروع ہو چکا ہے، اس سلسلے میں نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے ایم ڈبلیو ایم ضلع راولپنڈی /اسلام آباد کی جانب سے احتجاجی کیمپ لگا دیا گیا ہے، مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ شفقت شیرازی نے احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا اور اہلیان گلگت بلتستان کی حمایت اور ان کے حقوق کی بحالی کے لئے آواز بلند کرنے پر کیمپ میں موجود کارکنان کے حوصلوں کو سراہا۔
دوسری جانب لاہور پریس کلب کے سامنے ایم ڈبلیو ایم ضلع لاہور اور گلگت بلتستان یوتھ کے زیر اہتمام احتجاجی کیمپ لگایا گیا ہے، ٹنڈو محمد خان میں پریس کلب کے سامنے ایم ڈبلیو ایم سندھ شعبہ تنظیم سازی اور ضلع ٹنڈو محمد خان کی جانب سے احتجاجی بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا گیا ہے، جس میں صوبائی رہنما علامہ مختار امامی ،عالم کربلائی اور یعقوب حسینی نے بھی شرکت کی ،نصیر آباد میں ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی سیکریٹری جنرل مولانا اختر عباس نقوی کی سربراہی میں علامتی دھرنا کیمپ لگایا گیا ہے،ضلع بدین کی تحصیل ماتلی میں ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان کی بڑی تعداد نے گلگت بلتستان کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے ریلی نکالی جس کی قیادت ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی رہنما یعقوب حسینی نے کی ، بعد ازاں تمام کارکنان نے پریس کلب کے سامنے علامتی دھرنا دیا اور بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے۔
گلگت بلتستان میں گندم سبسڈی کی بحالی کے لئے میر پور خاص میں ضلعی رہنما بشیر شاہ نقوی کی قیادت میں ریلی نکالی گئی ریلی پریس کلب پہنچی تو شرکائے احتجاج پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے، نوشہرو فیروزمیں ضلعی سیکریٹری جنرل اعجاز ممنائی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان کی بڑی تعداداہلیان گلگت بلتستان سے اظہار یکجہتی کے لئے پریس کلب پر علامتی بھوک ہڑتال کا کیمپ لگا کر بیٹھ گئے ہیں جس میں صوبائی رہنما امتیاز بخاری بھی شامل ہیں ، حیدر آباد پریس کے سامنے ضلعی سیکریٹری جنرل علامہ امداد علی نسیمی اور عالم کربلائی کی زیر قیادت ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان نے احتجاجی دھرنا کیمپ لگا دیا ہے اور کارکنان بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے ہیں ، اس کے علاوہ کوئٹہ ،پنجاب اور سندھ کے دوسرے اضلاع میں بھی حکومت کی جانب سے گندم پر سبسڈی کے خاتمے کے خلاف مسلسل احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔