یہ احتجاج۔۔۔ہم رہیں نہ رہیں روشنی رہے گی

21 جون 2016

وحدت نیوز(آرٹیکل) آج انسان کے سامنے صرف دو راستے ہیں،ظلم کرکے زندہ رہنا یا مظلوم بن کر۔یہ دونوں راستے استعمار کے بتائے ہوئے ہیں۔آج پوری دنیا کے ذرائع ابلاغ کے زریعے انہی دونوں راستوں کی تشہیر کی جاتی ہے۔

 ایک عام انسان جب سیاستدانوں کے بیانات سنتا،اخبارات پڑھتا اور ٹی وی دیکھتاہے تو وہ یوں سمجھتاہے کہ جیسے انسانیت ایک بند گلی میں پہنچ چکی ہے۔اسے یوں محسوس ہوتاہے  کہ جیسے اب انسان کے پاس ظلم کرنے یا ظلم سہنے کے سوا کوئی چارہ ہی نہیں ۔وہ مظلوموں کو بے سہارا،انسانیت کو مایوس اور انسانی اقدار کو قصہ پارینہ سمجھنے لگتاہے۔

حالانکہ انبیائے کرام اور دینِ اسلام نے انسان کے سامنے ایک تیسرا راستہ بھی  رکھا ہے۔وہ تیسرا راستہ جسے ہم صراطِ مستقیم کے نام سے جانتے ہیں، صراطِ مستقیم وہ راستہ ہے  جو حدِ وسط ہے،جو کلمہ اعتدال ہے،جو میزانِ حق ہے اورجو نورِ مستقیم ہے۔

صراطِ مستقیم یہ ہے کہ جس طرح ظلم کرنا ننگ و عار ہے اسی طرح ظالموں سے ہمکاری،ظالموں کی طاقت سے لوگوں کو مرعوب کرنا اور عوام النّاس کو ظلم قبول کرنے پر راضی کرنے کی کوشش کرنا بھی ذلت و رسوائی ہے۔

صراطِ مستقیم  ،لوگوں کو مظلوم بنانے کا دین نہیں بلکہ مظلوموں کو ظالموں کے خلاف کھڑا کرنے کا نام ہے۔

اس وقت استعماری طاقتیں مکمل منصوبہ بندی سے صراطِ مستقیم پر پردہ ڈالے ہوئے ہیں۔ میڈیا میں دنیا کے سامنے مسلمانوں کے صرف دوچہرے پیش کئے جارہے ہیں،مسلمان یا تو دہشت گردی کرتے دکھائی دے رہے ہیں اور یا پھردہشت گردی کے شکار ہورہے ہیں۔مزے کی بات یہ ہے کہ دہشت گردی کی تربیت بھی مساجد اور مدارس سے دی جاتی ہے  جبکہ دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے جانے والوں کی نماز جنازہ پڑھانے والے بھی مدارس و مساجد کے ترجمان ہوتے ہیں۔

مارنے والے اور مرنے والے دونوں کو اسلامی چہرے کے طور پر بڑھ چڑھ کر متعارف کروایا جاتاہے۔جبکہ اسلام کے حقیقی چہرےکو کہیں پر نہیں دکھایاجاتا۔

اگر کہیں پر  کو ئی مسلمان رہنما انسانی حقوق کی بات کرے،مظلوم کو مظلوم بن کررہنے سے نفرت دلائے تو اسے باقرالنمر اور شیخ زکزاکی کی طرح منظر عام سے ہٹادیاجاتاہے۔

استعمار کو گوارا نہیں کہ کوئی مسلمان رہنماانسانی حقوق، احترامِ آدمیت،آزادی رائے،بیداری اقدار اور عدالتِ عمومی  کی بات کرے۔استعمار یہ چاہتا ہے کہ مسلمان فقط  دہشت گرد کہلوائیں یا  پھر صرف مظلوم بن کر آنسو بہائیں۔

اس وقت پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں،حکومت کی طرف سےبے گناہ لوگوں کی گرفتاریوں،سرکاری اداروں کی طرف سےدہشت گردوں کی پشت پناہی ،حکومتی سرپرستی میں دینی مدارس کی طرف سے دہشت گردی کی ٹریننگ اورتکفیریت کی تعلیم و تبلیغ کے خلاف  احتجاج کے نام پر جو کچھ ہورہاہے ،وہ چاہے کوئی بھی پارٹی کررہی ہے ،یا کوئی بھی گروہ کررہاہے یہ در اصل دنیا کو اسلام کی حقیقی شکل دکھانے کی ایک سعی اور کوشش ہے۔

مسلمانوں کے ایک دینی پلیٹ فارم سے ،اسلامی رہنماوں کی طرف سے بھوک ہڑتال کیمپ ،عالمی برادری کے لئے ایک پیغام اوربین الاقوامی انسانی اداروں کے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے کہ اسلام کی حقیقی شکل وہ نہیں ہے جو تمہیں  دکھائی جارہی ہے۔

اس احتجاج کے ذریعے پوری دنیا کو یہ پیغام مل رہاہے کہ جو بے گناہ انسانوں پر ظلم کرتاہے اور یاپھر مظلوم بن کر اپنی مظلومیت کی لاش پر آنسو بہاتارہتاہے وہ اسلام ، اسلام ِ محمدی ؐ نہیں ہے۔یہ دونوں اسلام کے وہ چہرے ہیں جو استعمارنے درہم و دینار اور ذرائع ابلاغ کے ذریعے تراش تراش کر دنیا کے سامنے پیش کئے ہیں۔

اسلام حقیقی وہ ہے جو غافل انسانوں کو بیدار کرتاہے،جو مظلوموں کو ظالموں کے خلاف صف آرا کرتاہے اورجو انسانی اقدار اور مساوات کی علمبرداری کرتاہے ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا یہ احتجاج دنیا میں اسلام کے اس حقیقی چہرےکو متعارف کروانے کا نکتہ آغاز ہے۔دیگر مذاہب و مسالک اور مختلف ممالک کی شخصیات  کی طرف سے مجلس وحدت مسلمین  کی حمایت اس بات کی دلیل ہے کہ اس احتجاج سے دنیا ایک مرتبہ پھر اسلام حقیقی کے چہرے کی طرف متوجہ ہوئی ہے۔

دنیا کو ایک مرتبہ پھر یہ بات سمجھ میں آنے لگی ہے کہ اسلام فقط مظلوم بن کر جینے،مسجد ،مدرسے اور اذان تک محدود نہیں ہے بلکہ اسلام عادلانہ سیاست ،ظلم کے خاتمے اور مظلوم کو اس کاحق دلانے کا دین ہے۔

وقت کے ساتھ ساتھ اس احتجاج میں جتنی شدت آتی جائے گی ،اسلام حقیقی کا چہرہ اتنا ہی نکھرتا جائے گا۔کل تک جو لوگ یہ سمجھ رہے تھے کہ

آج انسان کے سامنے صرف دو راستے ہیں،ظلم کرکے زندہ رہنا یا مظلوم بن کر۔اب انہیں یہ سمجھ میں آجائے گا کہ ایک تیسرا راستہ بھی ہے اور وہ غافل انسانوں کو بیدار کرنے، مظلوموں کو ظالموں کے خلاف صف آرا کرنےاور انسانی اقدار کی علمبرداری کرنے کا ہے ۔

اس سے پہلے جولوگ استعماری   دنیا کو یہ تاثر دے رہے تھے کہ پاکستان میں تکفیریت نے شیعت کا راستہ روک دیا ہے،وہابیت نے اہل سنت کو دیوار کے ساتھ لگا دیاہے اور سیکولر تنطیموں نے مذہبی قیادتوں کو بلیک میل کردیاہے اور اب  پاکستانی کی دینی تنظیمیں اور مذہبی شخصیات ایک بند گلی میں پہنچ چکی ہیں۔

 اس احتجاج کے ذریعے وہ  سیکولر اور سعودی عرب کے وظیفہ خور خود بند گلی میں پہنچ گئے ہیں،اب وہ اپنی ہی بنائی ہوئی بند گلی کے افق پر مجلس وحدت مسلمین کے فکری و نظریاتی سورج کو ابھرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔

سورج روشنی پھیلاتاہے،

روشنی اپنے وجود کا اظہار کرتی ہے

چونکہ روشنی وجود رکھتی ہے

اندھیرے کی مجبوری ہے کہ

اندھیرا اپنے وجود کا اظہار نہیں کرسکتا

 وہ صرف سورج کو ڈوبنے کی بددعائیں دیتاہے

اندھیرے کی بددعائیں روشنی کا راستہ نہیں روک سکتیں

دنیا میں روشنی پھیل رہی ہے۔۔۔

ہم رہیں نہ رہیں  روشنی رہے گی

سلام اس روشنی پر کہ جس نے

لوگوں کو بند گلیوں سے نکال کر

انسانیت کی تاریک راہوں میں

اجالا کیا

سلام ان پر کہ  بھوک اور پیاس سے

جن کے پژمردہ جسموں کامستعار نام “اجالا “ہے۔

 

 

تحریر۔۔۔۔۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree