گلگت بلتستان کے الیکشن میں مجلس وحدت کا مقابلہ آل سعود لیگ سے ہے، ناصر عباس شیرازی

15 مئی 2015
گلگت بلتستان کے الیکشن میں مجلس وحدت کا مقابلہ آل سعود لیگ سے ہے، ناصر عباس شیرازی

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) اپنے خصوصی انٹرویو میں ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری سیاسیات کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں ہمارا دیگر جماعتوں سے منشور، پروگرام اور اہلیت کی بنیاد پر مقابلہ ہے، ہم بہت پرامید ہے، یہ یاد رکھیں کہ ہم بے وسائل ہیں، ہمارے مقابلے میں صوبائی و وفاقی حکومت ہے، بیرونی سرمایہ لگ رہا ہے، ہمارے مقابلے میں کالعدم جماعتیں ہیں، ہمارے مقابلے میں ریاستی جبر ہے اور ہتھکنڈے ہیں، اس کے علاوہ پری پول رگینگ کی پلانگ ہوچکی ہے۔ ہم اچھے جذبے اور اُمید کیساتھ ان کے اہداف کو روکیں گے اور بہترین جماعت کے طور پر سامنے آئیں گے۔
 
سید ناصر عباس شیرازی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات ہیں، سرگودھا سے تعلق ہے، دو بار امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر رہے ہیں۔ سیاسی موضوعات اور مشرق وسطٰی کے حالات پر خاص نگاہ رکھتے ہیں۔ آجکل گلگت بلتستان الیکشن میں مصروف عمل ہیں، اسلام ٹائمز نے ناصر عباس شیرازی سے گلگت بلتستان کے حالیہ الیکشن کے حوالے سے ایک تفصیلی انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمات ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان میں الیکشن ہونے جا رہے ہیں اور آپکی جماعت پہلی بار الیکشن میں حصہ لینے جا رہی ہے۔ آخر گلگت بلتستان کے لوگ آپکو کیوں ووٹ دیں اور کیا آپ ڈیلو کرسکتے ہیں۔؟
ناصر عباس شیرازی: جی بہت اہم سوال ہے کہ مجلس کیا ڈیلور کرسکتی ہے اور لوگ ہمیں ہی کیوں ووٹ دیں۔ اس سوال کے جواب سے پہلے آپ یہ ضرور سوچیں کہ سابق مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے حکومت میں ہونے کے باوجود کیا رول پلے کیا؟ مجلس وحدت مسلمین کا منشور کیا ہے، مستقبل کا پلان کیا ہے؟، مجلس اس وقت دوسری جماعتوں سے کیسے ممتاز ہے، ان تمام سوالوں کا جواب دیتے ہوئے عرض کرتا ہوں کہ ہم نے سب سے پہلے اخبارات میں اشتہار دیا اور امیدواروں سے رنگ نسل، فرقہ اور ہر چیز سے بالاتر ہوکر ان سے درخواستیں مانگیں، مجلس وحدت مسلمین ہی وہ واحد جماعت ہے جس نے امیدواروں کی سکروٹنی کی اور سب سے پہلے انٹرویوز کئے، ہم نے تمام ان امیدواروں کو ٹکٹ دیئے ہیں جو انٹرویو کے پراسس سے گزرے ہیں، کسی ایک کو بھی بغیر انٹرویو کے ٹکٹ نہیں دیا۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ ہم نے انہی کو ٹکٹ دیئے ہیں جنہوں نے باقاعدہ ٹکٹ کیلئے درخواست دی تھی، جن افراد کو ٹکٹ جاری کئے گئے ہیں وہ سب سے اہل ترین لوگ ہیں، ان میں سے کسی ایک پر بھی کرپشن کا الزام نہیں ہے، یہ پروفیشنل اور اہل لوگ ہیں اور ڈیلور کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، بعض اوقات بہت اچھے لوگ ہوتے ہیں لیکن وہ ڈیلور کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ ہم نے اپنے دروازے سب کیلئے کھول دیئے کہ وہ درج ذیل اہلیت کی بنیاد پر ٹکٹ کیلئے درخواست کرسکتے ہیں، ہم نے مذہب، ذات اور فرقے سے بالاتر ہوکر انہیں درخواست جمع کرانے کا کہا اور سب کی طرف سے ہمیں درخواستیں موصول ہوئیں۔ ایم ڈبلیو ایم نے جو نعرے دیئے ہیں ان میں سے کوئی ایک بھی فرقہ وارنہ شعائر نہیں ہے، گلگت بلتستان کی ترقی، گڈگورننس، ایسے امور کو لیکر آئے ہیں جو گلگت بلتستان کے عوام کی دلوں کی آواز ہے۔

اسلام ٹائمز: مجلس نے اپنے منشور میں عوام کو کیا پروگرام دیا ہے، کیا لوگ فقط مذہبی نعروں کی بنیاد پر ووٹ دیں یا پھر آپ نے انہیں کوئی شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم پروگرام بھی دیا ہے۔؟
ناصر عباس شیرازی: جی، ایم ڈبلیو ایم واحد جماعت ہے جو اپنا 5 سالہ پروگرام بھی لیکر آئی ہے اور 20 سالا پروگرام بھی لیکر آئی ہے۔ بیس سالانہ پروگرام کلیات پر مبنی ہے، جس کے تحت گلگت بلتستان آئندہ دو دہائیوں میں مرکز کا محتاج نہیں رہے گا اور اپنے وسائل میں خود کفیل ہوچکا ہوگا کہ یہ خود وفاق کو کچھ دے سکے گا۔ ہمارے 5 سالہ پروگرام میں ہم نے گلگت بلتستان میں گڈگورننس دینی ہے، کیونکہ سابق جتنی بھی حکومتیں آئی ہیں، انہوں نے ایک بھی چیز گڈ گورننس کی متعارف نہیں کرائی، انہوں نے کرپشن کے بازار گرم کئے رکھے اور عوام تک ایک بھی چیز نہیں پہنچائی، ہم چیزیں نچلی سطح پر پہنچائیں گے اور چیک اینڈ بیلنس کا بہترین نظام متعارف کرائیں گے۔ اس وقت گلگت بلتستان میں توانائی کا بحران ہے، جسے پانچ برسوں میں ہم نصف سطح پر لائیں گے، یعنی اگلے پانچ برسوں میں پچاس فیصد انرجی کرائسز ختم کریں گے۔ سمال اور بڑی انڈسٹری کا پلان دیا ہے، ہم نے اقتصادی کوریڈور کے اندر اقتصادی زون کا پلان دیا ہے، یہ (وفاق) اگر نہیں دیں گے تو یہی سے مسئلہ پیدا ہوگا۔ ہم نے گندم سبسڈی کو جاری رکھنے اور فراہم کرنے کا پلان دیا ہے، معدنی ترقی کا پلان دیا ہے اور اس حوالے ایک ادارہ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے، جس میں ریسرچ بھی ہوگی اور پروڈکش بھی شامل ہوگی، جس میں ہم ایسا میٹریل پیدا کرسکیں گے جس سے اسٹون کو یہی پالش کرکے دنیا بھر میں برآمد کیا جاسکے گا۔ یہاں کے وسائل یہی صرف ہوں گے اور انہیں بااختیار کریں گے۔ اس طریقے سے جابز کا پروگرام لیکر آئیں گے۔ انہیں جو جابز پنجاب اور دیگر صوبوں میں مہیا ہوں گی، وہی گلگت بلتستان میں فراہم کی جائیں گی۔ لوکل سیٹ اپ مقامی لوگوں پر مبنی ہوگا، یعنی مانگے تانگے لوگوں پر مبنی سیٹ اپ نہیں بنائیں گے، اس کے علاوہ ہم نے ویلفیئر پروگرام میں ایک یونیورسٹی کا قیام اور انتطامی اصلاحات پروگرام شامل کیا ہے، ایسی یونیورسٹی جہاں معنوی اور تعلیمی دونوں اقدار کو محفوظ بنائیں گے، روڈ انفراسٹرکچر اور ایئرپورٹ کو بہتر بنانے کا پروگرام ہے، کیونکہ بیرون ملک سے سرمایہ کاری تبھی آسکتی ہے جب آپ کا انفراسٹرکچر بہتر ہو۔ ہمارا یہ پروگرام ہے کہ گلگت یا بلتستان میں سے کسی ایک جگہ سے انٹرنیشنل فلائٹ شروع ہوں، تاکہ یہاں کا ائیرپورٹ انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا درجہ حاصل کرسکے، سیاحت کو فروغ ملے اور یہ ٹورازم کا حب کہلائے۔

ہم نے مندرجہ بالا پلان کا اعلان کیا ہے جبکہ دیگر جماعتوں کے پاس کوئی پلان نہیں ہے، انہوں نے ان لوگوں کو ٹکٹ دیئے جو سب سے زیادہ کرپٹ ہیں، حتٰی کہ تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں نے بھی ایسے لوگوں کو ٹکٹ دیئے ہیں جنہیں عوام پسند نہیں کرتے۔ مجلس وحدت نے یہ نہیں دیکھا کہ کس کو ٹکٹ دینے سے الیکشن جیت سکتے ہیں بلکہ میرٹ کو ترجیح دی ہے اور حقیقی تبدیلی کو متعارف کرایا ہے، ہم نے تمام سیاسی جماعتوں کی لیڈرشپ کو چیلنج دیا ہوا ہے کہ ان کی قیادت 10 دن گلگت بلتستان کے عوام کیساتھ آکر گزاریں، لیکن علامہ ناصر عباس تمام سیاسی جماعتوں میں واحد شخصیت بنے ہیں جو ایک ماہ کیلئے گلگت بلتستان کے دورے پر نکلے ہیں اور کامیاب دورے کر رہے ہیں۔ یہ ایم ڈبلیو ایم ہی ہے جو آپ کے ساتھ چل سکتی اور اچھے برے وقت میں ساتھ دیتی ہے، اس طرح دیگر کوئی جماعت نہیں۔ ہم نے ڈیلور کرکے دکھایا ہے، ہم نے ویلفیئر کے کاموں میں ڈیلور کرکے دکھایا ہے، فلاحی شعبے خیر العمل فاونڈیشن کے اعداد و شمار کے مطابق ابتک مجلس وحدت مسلمین پانچ کروڑ روپے سے زائد مختلف پروجیکٹس مکمل کرچکی ہے جبکہ دیگر جماعتیں فقط نعرے اور دعوے کر رہی ہیں، لیکن ہم نے کرکے دکھایا ہے۔

ہم نے دہشتگردی کے واقعات کے دوران جب ہر طرف سے خاموشی چھائی ہوئی تھی، اس وقت ان مظلوم لوگوں کی آواز بن کے دکھایا ہے، انہیں حوصلہ دیا ہے، انہیں سمت دی ہے، انہیں راستہ دکھایا ہے، پورے پاکستان میں ان کی حمایت میں ریلیاں نکالی ہیں، انہیں تنہائی سے نکالا ہے اور اپنا شرعی وظیفہ انجام دے کر دکھایا ہے، کہیں پر ان کی آواز کو بیٹھنے نہیں دیا۔ واحد مذہبی سیاسی جماعت ایم ڈبلیو ایم ہے جس نے گندم سبسڈی بحال کر دکھائی ہے، یہ معروف ہے کہ بھٹو کی گندم سبسڈی ختم ہوگئی ہے اور ایم ڈبلیو ایم کی شروع ہوگئی ہے۔ ہماری طرف سے سکردو میں پہلا چالڈ ائند مدرکئیر کا اسپتال شروع ہوجائیگا۔ یہ واضح رہے کہ ابھی ہم حکومت میں نہیں ہیں لیکن ہم نے بہت کچھ ڈیلور کر دکھایا ہے، ہم اپنی بہترین ٹیم کے بل بوتے پر ڈیلور کرکے دکھائیں گے، یہ جو مذہبی جماعتوں کا چہرہ داغ دار ہوا ہے، ہم اس داغ کو دھو کر دکھائیں گے، ہم مذہبی جماعت پر لوگوں کے اعتماد کو بحال کرکے دکھائیں گے۔

اسلام ٹائمز: مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کی بحالی کی بات کرتی ہے جبکہ دیگر جماعتیں بھی یہی کہتی ہیں، دونوں میں فرق کیا ہے۔؟
ناصر عباس شیرازی: یہ یاد رہنا چاہئے کہ جس جماعت نے گلگت بلتستان کے آئینی حقوق بحال کرنے کے دعوے کئے تھے، انہوں نے اپنی پانچ سالہ حکومت میں ایک بھی قرارداد منظور نہیں کرائی، جبکہ مجلس وحدت مسلمین نے جتنے بھی قومی اتحاد کئے ہیں، ان میں گلگت بلتستان پہلا یا دوسرا نکتہ ہوتا تھا، جس میں ہمارا واضح مطالبہ ہوتا تھا کہ گلگت بلتستان کو مکمل آئینی حقوق دیئے جائیں، چاہیے وہ ڈاکٹر طاہرالقادری کسیاتھ اتحاد ہو یا مسلم لیگ قاف سے یا پھر سنی اتحاد کونسل سے۔ ابھی بھی ہم ہر اس جماعت کیساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے تیار ہیں جو جماعت اپنے منشور میں یہ لکھے کہ ہم گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دلانے کیلئے تیار ہیں اور اسے تسلیم کرتے ہیں۔ ہم نے ایک پریشر پیدا کر دیا ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہم بے وسائل ہیں، جن کے پاس نہ تو صوبے کی حکومت ہے اور نہ ہی وفاق میں، ہم خدائی تائید و حمایت کیساتھ گلگت بلتستان کے مظلوم کی عوام کی جنگ لڑ رہے ہیں اور انشاءاللہ یہ جنگ جیت کر دکھائیں گے۔ یہ بتاتا چلوں کہ اکثر حلقوں میں یہ بات چل رہی ہے کہ اصل مقابلہ نون لیگ اور مجلس وحدت مسلمین کے درمیان ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان تحریک انصاف اور ایم ڈبلیو ایم کے درمیان اتحاد کی باتیں گردش کر رہی تھیں۔؟
ناصر عباس شیرازی: ہم نے تحریک انصاف سے درخواست کی ہے کہ جن حلقوں میں مجلس کی اکثریت ہے اور جیتنے کے چانسز زیادہ ہیں وہاں یہ ہمیں سپورٹ کریں، تاکہ ہم یہ سیٹیں جیت جائیں۔ ہم نے تحریک انصاف کی قیادت سے گزارش کی ہے کہ آپ گلگت بلتستان میں ہمیں سپورٹ کریں، تاکہ ہم نون لیگ کو شکست دے سکیں۔ اس پر انہوں نے مشاورت کیلئے وقت مانگا ہے، ہم نے واضح کر دیا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین کا کوئی بھی نمائندہ کسی کے حق میں دستبردار نہیں ہوگا۔ مگر یہ کہ استور، گھنچے، ہنزہ میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا امکان موجود ہے۔

اسلام ٹائمز: مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں پر کیسز بنا دیئے گئے ہیں، اس پر کیا کہیں گے۔؟
ناصر عباس شیرازی: دیکھیں، نون لیگ کے صوبائی سربراہ نے ایک جگہ کہا ہے کہ جو لوگ اسٹیٹ کیخلاف نعرہ لگائیں گے، ان کو نتائج بھگتنے پڑیں گے، ہم سمجھتے ہیں یہ تمام کیسز سیاسی انتقام کا نتیجہ ہیں، ابھی تک عارف قنبری صاحب کا چالان تک پیش نہیں کیا گیا، جان بوجھ کبھی وکیل پیش نہیں ہوتا تو کبھی کوئی اور مسئلہ کھڑا کر دیتے ہیں، یہ جان بوجھ کر اس مسئلہ کو طویل کر رہے ہیں۔ یہ یاد رہے کہ ہم نے فوج کی حمایت اور پارلیمنٹ کی قرارداد کی حمایت میں ریلی نکالی ہے اور کہا ہے کہ ہماری فوج کو پرائی جنگ میں نہیں جانا چاہیے، جبکہ نون لیگ نے فوج کی حمایت میں ہمارے کیخلاف مقدمات بنائے ہیں۔ انہوں نے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں ایف آئی آر درج کرائی ہے، جبکہ نون لیگ کی مرکزی قیادت کیخلاف سانحہ ماڈل ٹاون جس میں پندرہ افراد شہید اور 90 کے قریب زخمی ہوئے، اس کیخلاف براہ راست ایف آئی آر ہوئی، لیکن تاحال اس پر کچھ نہیں ہوا۔ یہ خود ان مقدامات میں ملوث ہیں لیکن ہمارے خلاف مقدمات بنا رہے ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف کی پارلیمنٹ میں فوج کیخلاف توہین آمیز تقریر ریکارڈ کا حصہ ہے، اس کے علاوہ کئی دیگر رہنماوں کی تقریریں موجود ہیں، جبکہ یمن کے معاملے پر ہونے والی ریلی میں کوئی ایسی تقریر نہیں کی گئی، یہ سیاسی کارروائی ہے، اس سے بڑھ کر کچھ نہیں، نون لیگ ایم ڈبلیو ایم کی مقبولیت سے خائف ہے اور وہ ہمیں اس کی قیمیت ادا کرانا چاہتی ہے اور ہم یہ قیمت ادا کریں گے۔ انہیں اپنے اندر بیٹھے گھس بیٹھئے کو سزا دینی چاہیے، انہیں سزا دینی چاہیے جو ریاست مخالف طالبان کی حمایت کرتے تھے اور مذاکرات کا راگ الاپتے تھے جبکہ مجلس وحدت وہ واحد جماعت تھی جو طالبان کیخلاف آپریشن کا مطالبہ کرتی تھی۔ ہمارے خلاف مقدمات کے اندراج پر کہہ سکتا ہوں کہ نواز حکومت نے سعودی اور ہندی مفاد پر ہمارے کیخلاف مقدمات بنائے ہیں۔

اسلام ٹائمز: نون لیگ کی صوبائی قیادت ایم ڈبلیو ایم پر بیرون ملک سے مالی امداد کا الزام عائد کر رہی ہے۔ اس پر کیا کہیں گے۔؟
ناصر عباس شیرازی: جی ہمارے اوپر فقط الزامات عائد کئے جا رہے ہیں لیکن یہ تو خود تسلیم کرچکے ہیں کہ ہم نے سعودی عرب سے ڈیڑھ ارب ڈالر لئے ہیں، لیکن یہ بھی نہیں بتایا کہ کس مد میں لئے ہیں، یہاں تک کہ پارلیمنٹ کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ پہلے انہیں اس رقم کے بارے میں قوم کو بتانا ہوگا کہ اس کے بدلے انہوں نے قوم کی کونسی چیز فروخت کی ہے۔ یہ کھسیانی بلی کھمبا نوچے والی بات ہے، یہ بتائیں کہ جب یہ سعودی عرب گئے تھے تو خالی ہاتھ تھے، یہ واپس آئے تو ان کی وہاں پر اربوں روپے کی ملیں کیسے لگ گئیں۔ سعودی عرب کے سفیر اور امام کعبہ پاکستان میں کیا کر رہے ہیں، یہ کالعدم جماعتوں کے رہنماوں سے ملاقاتیں اور 50 ہزار جنگجو بھیجنے کی باتیں کیوں ہو رہی ہیں، یہ سعودیہ کو کس نے اجازت دی ہے کہ وہ پاکستان میں اس طرح کی سرگرمیاں کریں۔ انہوں پاکستان کو سعودیہ اور عربوں کی چراگاہ بنا دیا ہے۔ یہ پاکستان کی سالمیت کیساتھ کھیل رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: کیا الیکشن میں کوئی بڑا اتحاد نظر آرہا ہے۔؟
ناصر عباس شیرازی: مجھے الیکشن کے بعد کوئی بڑا اتحاد نظر آرہا ہے، اس سے پہلے نہیں۔ الیکشن سے پہلے فقط کسی سطح پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ نظر آرہی ہے۔

اسلام ٹائمز: آپکو اپنی جماعت کی کامیابی کے حوالے سے کیا لگ رہا ہے۔؟
ناصر عباس شیرازی: جی! مجلس وحدت مسلمین بہت پرامید ہے، آج کی صورت حال اور کیفیت میں لطف الہی اور عوامی تائید شامل ہے، یہ یاد رکھیں کہ ہم بے وسائل ہیں، ہمارے مقابلے میں صوبائی و وفاقی حکومت ہے، بیرونی سرمایہ لگ رہا ہے، ہمارے مقابلہ میں آل سعود لیگ ہے، ہمارے مقابلے میں کالعدم جماعتیں ہیں، ہمارے مقابلے میں ریاستی جبر ہے اور ہتھکنڈے ہیں، اس کے علاوہ پری پول رگینگ کی پلانگ ہوچکی ہے۔ ہم اچھے جذبے اور اُمید کیساتھ ان کے اہداف کو روکیں گے اور بہترین جماعت کے طور پر سامنے آئیں گے۔

اسلام ٹائمز: کیا آپکی ہم خیال جماعتیں ایم ڈبلیو ایم کے حق میں بیٹھ سکتی ہیں، جیسے پاکستان عوامی تحریک ہے۔؟
ناصر عباس شیرازی: جی ہماری صاحبزادہ حامد رضا سے بھی بات چیت چل رہی ہے اور ڈاکٹر رحیق عباسی سے بھی بات چیت چل رہی ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ اکثر حلقوں میں یہ دوست ہمارے ساتھ کھڑے ہوجائیں گے اور ہماری حمایت کریں گے۔

اسلام ٹائمز: کوئی پیغام دینا چاہیں۔؟
ناصر عباس شیرازی: گلگت بلتستان کے عوام سے آخر میں اپیل کروں گا کہ یہ تاریخ ساز مرحلہ ہے، جس میں آپ اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے جا رہے ہیں، اگر آپ اس موقع پر ایک قومی جماعت کے طور پر کوئی دوسری جماعت سے مقابلے میں پاتے ہیں، ہر شخص تنہائی کے اندر اپنے خدا کو حاضر و ناظر جان کر تفکر کرے اور پھر فیصلہ کرے، اس نے کس جماعت کیساتھ کھڑا ہونا ہے۔ کیا مجلس وحدت سے بہتر کوئی جماعت ہے جس کے قول و فعل میں تضاد نہ ہو، کیا کوئی ایسی جماعت ہے جس نے گذشتہ پانچ برسوں میں ہر دکھ کی گھڑی میں آپ کا ساتھ دیا ہو؟، کیا جنہوں نے کرپشن کے ریکارڈ قائم کئے اور اپنی جائیدادیں بڑھائیں، ان کو دوبارہ اپنے کندھوں پر بٹھانا چاہیے؟، کیا انہیں دوبارہ پانچ سال کیلئے موقع دینا چاہیے، جبکہ ہم اپنے تمام مسائل کا ذمہ دار ان سیاستدانوں کو سمجھتے ہیں، کیا وقت آنہیں گیا کہ آزمائے ہوئے لوگوں کو نکال باہر کریں۔ کیا اس سے بڑھ کر ان سے انتقام لینے کا کوئی اور وقت ہوسکتا ہے۔ ان ساری چیزوں کو سامنے رکھتے ہوئے گلگت بلتستان کے عوام فیصلہ کریں، جس سے خطے میں عوام ترقی کرسکیں۔ 8 جون کو گلگت بلتستان کے عوام اچھا فیصلہ کریں۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree