وحدت نیوز(آرٹیکل)قوموں کے عروج وزوال میں شخصیات کا بڑا کردار ہوتاہے۔سرزمین نگر شخصیات کے پیدا کرنے میں بڑی زرخیز جگہ ہے۔عصر حاضر میں نگر کی قابل شخصیات میں ایک نام حاجی رضوان علی کا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی ٹکٹ پر 2015 کے انتخابات سے الیکشن میں حصہ لیا اور کامرانی کے بعد گلگت بلتستان کے اہم اور بنیادی کاموں میں بہت اچھا کردار ادا کیا۔
اپوزیشن میں ہونے کے باوجود بہت سارے تعلیم،صحت،روڈ، بجلی کے ترقیاتی کاموں کے ساتھ میرٹ کی بحالی اور دینی سیاست کی عظیم مثال قائم کی ۔
آپ کے دیگر دسیوں اہم کاموں کیساتھ دو بنیادی اور دو رس کام شاہراہ نگر، اور نگر ہیڈ کوارٹر ہے۔
شاہراہ نگر مناپن ناصر آباد سے نگر کے مختلف ایریاز سے ہوتاہوا ہوپر تک بنے گا جسکی وجہ سے سیاحت اور معیشت میں بہت بڑا انقلاب آئے گا۔
اس شاہراہ کی تعمیر کا ویژن حقیقت میں حاجی رضوان علی صاحب کے بابصیرت،اور دور اندیش ہونے کی دلیل ہے۔اس شاہراہ کی تعمیر کی خاطر وفاقی،صوبائی لیول پر حاجی نے متعدد میٹنگز کی اور شخصیات سے ملاقات کی۔ صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان محترم جناب عارف علوی کوہوپر دعوت دی اور دیگر بہت ساری شخصیات کی آمد کا سلسلہ جاری رہا۔بالاخرہ حاجی صاحب کی محنت کے نتیجہ میں اب وہ شاہراہ تعمیر کے سفر کی طرف جاری ہے۔موجودہ وفاقی پیکج میں اس پروجیکٹ کو رکھنے کی خبر کے بعد نگر کی عوام مسلسل حاجی صاحب کا شکریہ ادا کررہی ہے۔اور سوشل میڈیا میں جوانوں کی طرفسے کافی پزیرائی ہے۔
حاجی صاحب کا دوسرا اہم پروجیکٹ نگر ہیڈ کوارٹر ہے۔ پی پی پی اور اسلامی تحریک کے سیاسی اختلافات کے نتیجہ میں یہ پروجیکٹ التوا کا شکار تھا لہذا حاجی صاحب نے دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس اہم کام کو بھی اپنے نام کیا۔ اگرچہ ہمارا موجودہ سیاسی سسٹم کام،میرٹ کو نہیں دیکھتا بلکہ وقتی مفاد،اور انتخابی جوڑ توڑ کو دیکھتا ہے۔جسکے نتیجہ میں نگر حلقہ 5 کی طرفسے جوپزیرائی ملنی چاہئے تھی نہیں ملی۔ لیکن نگر کی تاریخ کے اوراق میں حاجی رضوان علی صاحب کا نام سنہرے الفاظ میں لکھا جائے گا۔
تحریر: جے ایم بلتستانی