وحدت نیوز(آرٹیکل) 2011 کے دورہ مصر کے موقع پر اردوان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ترکی ایک سیکولر ریاست ہے. اور مصر والوں کو بھی سیکولر ریاست بنانے کی تاکید کی. 26 اپریل 2016 کو جب ترکی پارلیمنٹ کے سربراہ اسماعیل کھرمان نے آئین میں تبدیلی کے وقت سیکولرزم کو تبدیل کرنے کی طرف اشارہ کیا تو اردوان نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سیکولر نظام ہی قبول ہے. اور ریاست کی نگاہ میں سب ادیان برابر ہیں. ترکی کے آئین مملکت کے سربراہ یا کسی اعلی عہدیدار کا مسلمان ہونا کوئی کسی قسم کا ذکر نہیں. اسلامی شریعت کے مطابق احوال شخصی وغیرہ کا بھی ذکر نہیں۔
1- ترکی سیٹلائٹ پر آدھے سے زیادہ چینل فحش فلموں اور ڈراموں کے چلتے ہیں. ترک فلم انڈسٹری میں کسی بھی شرعی قانون کی کوئی رعایت نہیں ہوتی. اور اس کا مشاہدہ کرنا تو آجکل کے انٹرنیٹ اور سیٹلائٹس کے دور میں بہت آسان ہے.
2- ترکی میں چکلے (prostitution) کو قانونی حیثیت حاصل ہے. آرٹیکل 5537 کی شق نمبر 227 کے مطابق یہ کاروبار جائز اور قانونی ہے. تقریبا 15000 رجسٹرڈ چکلے ہیں. جس سے ترکی کو 4 بلین ڈالرز کی آمدن وصول ہوتی ہے. انسانی حقوق اور صحت کے ادارے کے سربراہ کمال اورداک کا کہنا ہے کہ پچھلے دس سال میں اس کاروبار میں تین گنا اضافہ ہوا ہے. ترکی جس سیاحت پر فخر کرتا ہے اس میں بھی اہم کردار اسی کاروبار کا ہے.
3- دنیا میں شراب بنانے کا بڑا کارخانه رجسٹرڈ برانڈ Tekel ( Turkish tobacco and alcoholic beverages company) ترکی میں ہے .جسکی مالیت 292 ملین ڈالرز ہے. جس کی گوگل سرچ سے تصدیق کی جا سکتی ہے. 4 جون 2019 کے کالم بعنوان " ترکیا المثلیۃ جنسیا وسیاسیا ج1 " میں فادی عید وھیب نے لکھا ہے کہ ترکی میں ایک اعداد وشمار کے مطابق 2009 کو 2 کروڑ 9 لاکھ 6 ھزار 762 لٹر شراب پی گئی.
4- البانیا کے بعد ترکی دوسرا ملک ہے جہاں ھم جنس پرستوں کے حقوق کا اعتراف کیا جاتا ہے. اردوان کے دور حکومت میں 2014 پہلی ہم جنس پرستوں کی رسمی شادی ہوئی اور ہم جنس پرستوں کے عالمی لیڈر بولنٹ ذا دیوا کے اعزاز میں اردوان نے خود ایک بڑی تقریب کا اہتمام کیا. اور ہم جنس پرستوں کو مبارک باد پیش کی. یہ کوئی خفیہ تقریب نہیں بلکہ باقاعدہ میڈیا پر دکھائی گئی. 2015 کو ایک ھفتے کے مسلسل ہم جنس پرستوں کے مختلف پروگرام اور ان کا الفخر مارچ بھی انقرہ واستنبول اور دیگر شہروں میں منعقد ہوئے.
تحریر : ڈاکٹر شفقت حسین شیرازی