ملیکۃ العرب خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہا کون؟

24 مئی 2018

وحدت نیوز(آرٹیکل)  وہ بابصیرت خاتون جو عام الفیل سے 15سال قبل اور ہجرت سے 68 سال قبل شہر مکہ میں پیدا ہوئیں ۔ وہ یکتا پرست خاتون جو اسلام سے قبل یعنی زمانہ جاہلیت میں بھی آسمانی کتابوں پر اعتقاد رکھتی تھیں اور خدائے وحدہ لا شریک کی پرستش کرتی تھیں۔ وہ اپنے تجارتی کاروان کو دور دراز ممالک کی طرف روانہ کرتے وقت کعبہ میں جاکر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے خدا سے اپنی تجارت میں برکت حاصل ہونے کی دعا کرتی تھیں۔ وہ با اخلاق خاتون جن کی توصیف عصر جاہلیت میں حضرت ابو طالب اس طرح  سےکرتے ہیں :{ انّ خديجۃَ اِمْرَأَۃکاٌ كمِلَۃٌ مَيمُونۃٌ فاضِلَۃٌ تَخْشَي العار و تَحْذِرُ الشَّنار}1۔بے شک خدیجہ ایک کامل پربرکت اورفاضلہ عورت ہے جو ہر قسم کی ننگ و عار اوربد نامی سے دور ہے۔


وہ خوبصورت خاتون کہ امام حسن مجتبی علیہ السلام تمام تر کمالات کے باوجوداپنے آپ کو حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا سے شبیہ قراردیتے ہوئے فرماتے ہیں :{۔۔وَ کُنْتُ أَنَا أَشْبَہَ اَلنَّاسِ بِخَدِيجَۃَ اَلْکُبْرَی} 2۔ میں خدیجہ کبری سے سب سے زیادہ شباہت رکھنے والاہوں۔ وہ پاکیزہ خاتون جس کی پاکدامنی کی وجہ سےایام جاہلیت میں ہی آپ کو طاہرہ کے لقب سے نوازا گیا تھا۔ وہ عظیم خاتون جس نے سب سے پہلےرسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تصدیق کی، اسلام قبول کیا اور اسلام کی پہلی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ادا کی۔ وہ پارسا خاتون جس کی ایمان کی گواہی حضرت علی علیہ السلام دیتے ہوئے  فرماتے ہیں :{لم یجمع بیت واحد یومئذ فی الاسلام غیر رسول الله وخدیجہ واناثالثھا} 3۔ جب روئے زمین پر کوئی مسلمان نہ تھابجز اس خاندان کے جو رسول اور خدیجہ پر مشتمل تھا اورتیسرا فرد میں تھا۔
وہ مالدار خاتون جوتجارت کرتی تھیں اور اپنے سرمایہ کو مضاربہ اور لوگوں کو تجارت کے لئے استخدام کرنے میں استعمال کرتی تھیں۔ وہ شریف خاتون جس کے لئےخداوند نے خیر اور کرامت کو مدنظر رکھاجو نسب کے لحاظ سے عرب کے ایک متوسط گھرانے سے متعلق تھیں لیکن عظیم شرافت اور دولت کی مالک تھیں۔

وہ پاک طینت خاتون جن کی خصوصیات میں فضیلت پسندی، فکری جدت، عشق و کمال اور ترقی جیسی خصوصیات شامل ہیں۔ ـ
وہ نجیب خاتون جونوجوانی کی عمر سے ہی حجاز اور عرب کی نامور اور صاحب فضیلت خاتون سمجھی جاتی تھیں۔

وہ پاک دامن خاتون جس نے اپنا رشتہ مانگنے والے اشراف قریش کی درخواست مسترد کرکے رسول خداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو شریک حیات کے عنوان سے منتخب کیا اور یوں مادی و دنیاوی ثروت کی نعمت کو آخرت کی سعادت اور جنت کی ابدی نعمتوں سے مکمل کیا اور اپنی عقلمندی و دانائی اپنے زمانے کے لوگوں کو جتادی۔

وہ عفیف خاتون تھیں جنہیں ایسے شوہر کی تلاش تھی جو متقی اور پرہیزگار ہو جب ملک شام سے واپس آنے کے بعد جب میسرہ  غلام نے سفر کے واقعات حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کو بتائے تو ان کے دل میں امین قریش کیلئے جذبہ محبت والفت بڑھ گیا البتہ اس محبت کا سرچشمہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ذاتی

کمالات اور اخلاقی فضائل تھے۔

وہ باکردار خاتون جس نے خود رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شادی کا پیغام بھیجا اوراس کا فلسفہ کچھ اس طرح بیان فرمایا: اے میرے چچا زاد بھائی چونکہ میں نے تمہیں ایک شریف ،دیانتدار ، خوش خلق اور راست گو انسان پایا اسی وجہ سے میں تمہاری جانب مائل ہوئی ہوں {اور شادی کے لئے پیغام بھیجا ہے}

وہ  ملیکۃ العرب جن کے بارے میں شیعہ و سنی مورخین کی ایک گروہ کا عقیدہ یہ ہے {ابو القاسم اسماعیل بن محمد اصفہانی، ابو القاسم کوفی، احمد بلاذری، علم الہدی سید مرتضی کتاب شافی اورشیخ طوسی کتاب تلخیص شافی } کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے شادی کرنے کے وقت حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا

کنواری تھیں اور اس سے پہلے ان کا کوئی شوہر نہیں تھا۔4

وہ دور اندیش خاتون جو ظاہری حسن و جمال اور کافی سرمایہ اور بہتر اجتماعی حیثیت کی مالکہ ہونے کے باوجود کبھی اس زمانہ کے معاشرہ کے بظاہر پرکشش حالات کے دھوکہ میں نہیں آئیں اور انسانی فضائل و صفات کو ہرگز نہیں چھوڑا۔

وہ نیک خاتون جس نے قرآن کے احکام پر عمل اور اسلام کے فروغ اور مسلمانوں کی امداد کے لئے اپنی دولت خرچ کرکے، رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقدس اہداف کی راہ میں اپنی پوری دولت کو قربان کر گئیں اور اسلام کی ترقی و پیشرفت میں ناقابل انکار کردار ادا کیا۔
وہ سخی خاتون جس نے اپنی ساری دولت رسول خدا  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بخش دی لیکن یہ محسوس نہیں کر رہی تھیں کہ اپنی دولت آپ کو بخش رہی ہیں بلکہ محسوس کر رہی تھیں کہ اللہ تعالی جو ہدایت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت اور دوستی کی وجہ سے، آپ کو عطا کر رہا ہے دنیا کے تمام خزانوں پر

فوقیت رکھتی ہے۔

وہ کریم خاتون جس کے بارے میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا کرتے تھے: {ما نَفَعَنِي مالٌ قَطُّ ما نَفَعَني (أَو مِثلَ ما نَفَعَني) مالُ خَديجۃ}5۔کسی مال نے مجھے اتنا فائدہ نہیں پہنچایا جتنا فائدہ مجھے خدیجہ (س) کی دولت نے پہنچایا۔

وہ نیک خاتون جو اسلامی تاریخ کی بہت بہترین عورتوں میں سے ایک تھیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا۔ دنیا میں چار بہترین عورتیں گزری ہیں۔1۔ خدیجہ بنت خویلد 2۔فاطمہ بنت محمد3۔ مریم بنت عمران  4۔ آسیہ بنت مزاحم

وہ باوفا خاتون جس کے بارے میں عائشہ کے اس بیان پر{کہ یا رسول اللہ خدیجہ ایک ضعیفہ کے علاوہ کچھ بھی نہیں تھی جو مرگئی اور خدا نے آپ کو اس سے برتر عطا کردی ہے }رسول خدا صلی الله علیہ وآلہ و سلم غضبناک ہو کر  فرمایا : {لاوالله ماابد لنی اللہ خیر امنھااٰمنت بی اذکفر الناس وصدقتنی اذکذبنی الناس وواستنی

بھالھااذحرمنی الناس ورزقنی منھاالله ولدادون غیرھامن النساء}6۔خدا کی قسم خدانے مجھے اس سے بہتر عطانھیں کی وہ مجھ پر اس وقت ایمان لائی جب لوگ کفر اختیار کئے ہوئے تھے اس نے میری اس وقت تصدیق کی جب لوگ مجھے جھٹلارہے تھے اوراس نے اپنے مال کے ذریعہ میری اس وقت مدد کی جب لوگوں نے مجھے ہر

چیز سے محروم کردیاتھا اورخدانے صرف اسی کے ذریعہ مجھے اولاد عطافرمائی اورمیری کسی دوسری بیوی کے ذریعہ مجھے صاحب اولاد نہیں کیا۔

وہ بافضیلت خاتون جس کے لئے خداوند متعال نے اس دنیا میں ہی جنت کی بشارت دی ہے ۔رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں:{ قال لي جبرائيل:بشّر خديجۃ ببيت في الجنۃ من قصب لا صخب فيہ و لا نصب فيہ۔يعني قصب الزمرد } جبرئیل نے مجھے بشارت دی ہے کہ خدیجہ تمہارے لیے بہشت میں ایک قصر ہے اور وہ

قصر زمرد کا بنا ہوا ہے ۔7

وہ جانثار خاتون جس کی اور حضرت ابو طالب علیہما السلام کی جدائی پر رسول اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے اس سال کو عام الحزن قرار دیااور یہ مصیبت رسول خدا صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے لئے اتنی سخت تھی کہ رسول خدا صلی الله علیہ وآلہ وسلم خانہ نشین ہو گئے ۔

وہ باحیاء خاتون جو جب تک زندہ رہیں رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے اطمینان و سکون کا سبب بنی رہیں۔ دن بھر کی تبلیغ سے تھک کر اور کفار کی ایذا رسانیوں سے شکستہ دل ہوکر جب رسول خدا  صلی الله علیہ وآلہ وسلم گھر میں قدم رکھتے  تو جناب خدیجہ کی ایک محبت آمیز مسکراہٹ رسول خدا صلی الله علیہ وآلہ وسلم

کے مرجھائے ہوئے چر ے کو پھر سے ماہ تمام بنا دیا کرتی تھی۔

وہ پرہیز گار خاتون جس نے اسلام اور رسول خدا صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی نبوت و رسالت پر ایمان کو اپنے عمل سے عجین کیا اور اس حدیث شریف کا مصداق ٹھہریں جس میں کہا گیا ہے کہ: {الایمَانُ مَعْرِفَۃٌ بِالْقَلْبِ وَ إِقْرَارٌ بِاللِّسَانِ وَ عَمَلٌ بِالاَرْکَانِ} 8۔ ایمان قلبی اعتقاد، زبانی اقرار اور اعضاء و جوارح کے ذریعے عمل کا نام ہے۔

وہ باکمال  خاتون جن نے مکہ کی عورتوں کے طعنہ زنی اور ان کےمذاق {کہ انھوں نے کیوں عبداللہ کے یتیم کے ساتھ شادی کی} کے جواب میں بڑی متانت سے فرمایا:کیا آپ لوگ پوری سرزمین عرب میں محمد {ص} جیسے نیک، پسندیدہ خصلت والے اور شرافت  کے مالک کسی دوسرے شخص کو پیدا کرسکتی ہیں؟

وہ اطاعت گذارخاتون  جورسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمودات کی من و عن اطاعت کرتی تھیں اور انھیں عملی جامہ پہناتی تھیں۔جن کی وجہ سے آپ نے حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کی حیات میں دوسری شادی نہیں کی اور ان  کی وفات کے بعد بھی انہیں فراموش نہ کرسکے اور ان کی نیکیوں کا ذکر فرماتے

رہتےتھے۔

وہ عظمت والی خاتون جنہیں جنت کے جوانوں کے سردار کی نانی بننے کی شرف حاصل ہوئی۔ ایک دن رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم } نے مسجد میں حسن اور حسین { علیہما السلام} کی شان میں فرمایا{:ایھا الناس الا اخبرکم بخیر الناس جدا و جدہ؟} اے لوگو؛ کیا میں تمھیں خبر دے دوں کہ نانا اور نانی کے لحاظ سے کون بہترین

انسان ہیں؟ لوگون نےعرض کی: جی ہاں، یا رسول اللہ ہمیں خبر دیجئے؛ آنحضرت {ص} نے فرمایا:{الحسن و الحسین جدہما رسول اللہ و جد تہما خدیجہ بنت خویلد}9۔وہ حسن و حسین علیہما السلام ہیں کہ ان کے نانا رسول خدا اور ان کی نانی خدیجہ بنت خویلد ہیں۔

وہ بلند مرتبہ خاتون جن کے بارے ائمہ اطہار علیہم السلام فخر و مباہات کا اظہار کرتے تھے، اور ان کو عزت و احترام سے یاد کرتے تھے۔ حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام معاویہ سے مناظرہ کرتے ہوئے اپنی سعادت و خوش قسمتی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: معاویہ؛ چونکہ تمھاری ماں " ہند" اور دادی" نثیلہ"

ہے { اور تم نے اس قسم کی پست اور کمینہ عورتوں کی آغوش میں پرورش پائی ہے} اس لئے تم اس قسم کے برے اور نا پسند اعمال کے مرتکب ہو رہے ہو۔ میرے خاندان کی سعادت، ایسی ماوں کی آغوش میں تربیت پانے کی
وجہ سے ہے کہ جو حضرت خدیجہ اور فاطمہ سلام اللہ علیہما جیسی پاک و پارسا خواتین ہیں۔

امام حسین علیہ السلام نے عاشور کے دن اپنے آپ کو دشمن کے سامنے متعارف کراتے ہوئے ایک خطبہ میں ارشاد فرمایا:{ أَنْشُدُکُمُ اللّہ َ ہَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ جَدَّتِي خَدِيجَۃُ بِنْتُ خُوَيْلِدٍ أَوَّلُ نِسَاءِ ہَذِہِ الاُمَّۃِ إِسْلَاماً قَالُوا اللَّہُمَّ نَعَمْ10{۔ تمھیں خدا کی قسم کیا تم لوگ نہیں جانتے کہ میری نانی خدیجہ {س} بنت خویلد اس امت کی پہلی خاتون نہیں کہ

جس نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا ہے؟

امام سجاد علیہ السلام دمشق میں دربار یزید میں شام کے سرداروں اور بزرگوں کے سامنے اپنے مشہور خطبہ میں اپنا تعارف یوں کرتا ہے: {انا بن خدیجۃ الکبری}11۔میں اسلام کی باعظمت خاتون حضرت خدیجہ کبری {س} کا بیٹا ہوں۔

وہ خوش قسمت خاتون جن کی کفن رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک عباتھی۔آپ نے حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کو بلا فرمایا:" اے میری نور چشم ؛ اپنے باپ، رسول خدا سے کہدو کہ میری ماں کہتی ہیں کہ: میں تدفین کے مراسم کے بارے میں آپ {ص} سے درخواست کر رہی ہوں کہ مجھے اپنی اس عبا کا کفن دے

کر قبر میں دفن کرنا جو وحی نازل ہوتے وقت آپ کے زیب تن ہوتی ہے۔حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا  نےاس بات کو پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا۔ پیغمبر  خداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عبا کو حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کے لئے بھیجا اور وہ خوش ہو گئیں۔12

وہ مہربان خاتون جن کی رحلت کے وقت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے بالین پر بیٹھ کر رو رہے تھے۔ اچانک جبرئیل بہشت سے ایک کفن لے کر حاضر ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں عرض کی: یا رسول اللہ خداوند متعال نے آپ پر سلام بھیجا ہے اور فرمایا ہے کہ خدیجہ نے اپنے مال کو

ہماری راہ میں صرف کیا ہے ہمیں حق ہے کہ ان کے کفن کی ذمہ داری خود سنبھا لیں۔

وہ  مومنہ خاتون جنہیں خداوند متعال اورجبریل امین سلام بھیجتا ہے۔ابو سعید خدری نقل کرتے ہیں کہ پیامبر خداصلی الله علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: میں نے معراج کی شب جبرائیل سے پوچھا کہ کیا کوئی حاجت رکھتے ہو ؟جبرئیل امین نے کہا :{حاجتي أن تقرأ علی خديجۃ من الله و مني السلام}میں چاہتا ہوں کہ خدا اور میری طرف

سے خدیجہ کو سلام کہئے۔جب پیامبر خداصلی الله علیہ و آلہ وسلم نے حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کو سلام پہنچایا تو ام المؤمنین نے فرمایا:{ إن اللهہو ه السلام، و منی السلام، و إليہ السلام، و علی جبرئيل السلام}بیشک اللہ خود سلام ہے و تمام سلامتی اسی کی طرف سے ہے اور اسی کی جانب پلٹتی ہیں اور جبریل پر سلام ہو۔13


تحریر: محمد لطیف مطہری کچوروی



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree