وحدت نیوز (آرٹیکل) دنیا کے اندر ہمیشہ سے ہی بڑی طاقتوں نے اپنی طاقت کا لوہا منوانے کے لئے عوام الناس کا خون بہایا ہے۔ اور اپنے آپ کوسپیریئر ثابت کیا ہے جس کے لئے مختلف کاروایوں کا سہارا لیا جاتا رہا ہے۔ تاریخ کے اندر ہیروشیما اور ناگا ساکی جیسے اندوناک واقعات بھی رقم ہیں جس کے اندر لاکھوں لوگوں کو لقمہ اجل بنایا گیا اور مظلوم عوام کا خون بہا کر اپنی طاقت کی دھاک بٹھائی گئ۔ اپنے آپ کو سپر پاور کہنے والے ممالک کی تاریخ ان جیسے دردناک واقعات سے بھری پڑی ہے۔ جس میں اپنے مخالفین کو کبھی ہیروشیما اور ناگن ساگی جیسے ایٹمی حملوں کے ذریعے مارا گیا تو کبھی گوانتا موبے اور ابو غریب جیسے جیلوں کے اندر ڈال کر ان کے ساتھ انسانیت سوز ظلم کر کے ظلم و ستم کی وہ تاریخ رقم کی گئی کہ جس کی مثالیں دنیا کے اندر شائد ہی ملیں۔
امریکہ پچھلی کچھ دہائیوں سے دنیا کے اندر ابھرنے والی طاقتوں کو دبانے کے لئے مختلف ہربے اپنا رہا ہے جن میں سے نائن الیون جیسا ڈرامہ خیز واقعہ کہ جو امریکہ کے وسط میں ہوا جہاں پر پوری امریکی مشینری موجود ہوتی ہے اور خفیہ اداروں کا وجود ہونے کے باوجود بھی اتنی بڑی کاروائی ہوئی۔ اس سے ایک بات تو ثابت ہوتی ہے کہ یا تو امریکہ اپنے دشمنوں سے ناواقف اور وہ اندرونی طور پر اتنا کمزور ہو چکا ہے کہ وہ اپنے اندرونی دشمنوں کو بھی نہیں پہچان سکتا یا پھر امریکہ اپنے مفادات کو حاصل کرنے کے لئے اپنی ہی عوام کا بے دریغ قتل کر سکتا ہے اور یہ کاروائی بھی اسی حکمت عملی کے تحت کی گئی۔ اور پھر امریکہ نے نائن الیون کا بدلہ لینے کے لئے خطے کے اندر لاکھوں لوگوں کا خون بہایا پہلے اسامہ بن لادن کو ذمہ دار قرار دے افغانستان کے اوپر حملہ کیا گیا پھر صدام کے بہانے سے عراق پر حملہ کیا گیا جس میں نہتے شہریوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اور عراق کے قدرتی اور معدنی وسائل کو لوٹا گیا اور آج تک لوٹا جا رہا ہے۔ امریکہ مشرق وسطی کے اندر ابھرنے والے اسلامی مزاحمت کو دبانے کے لئے مختلف ہتھکنڈے اپنا رہا ہے جس کی ایک مثال شام کے حالیہ بحرانات ہیں جس کا مقصد مزاحمت اسلامی کو کمزور کرنا ہے۔ اور بلاك مقاومت کو ختم کرنا چاہتے ہیں جس کا انہیں بہت خطرہ ہے اور اسرائیل کا وجود اسلامی مزاحمت کبھی برداشت نہیں کرے گی۔ لہذا اسرائیل کو جلا بخشنے کے لئے داعش جیسے گروہوں کو میدان میں اتارا گیا اور حزب اللہ اور شام کی حکومت کو کمزور کرنے اور مزاحمت اسلامی کو داعش جیسے گروہوں کے ساتھ مصروف رکھ کر اسرائیل کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
داعش اور دوسرے دہشتگرد گروہوں کو شام میں بھیجنے کے لئے امریکہ کے ساتھ ساتھ یورپ میں سے فرانس نے کھل کر مدد گی اور فرانس کے اندر ان دہشتگردوں کو پروان چڑھانے کے لئے باقائدہ ٹریننگ سنٹر موجود تھے اور وہاں سے تیار کر کے شام کے اندر بھیجا گیا۔ اور شام کے اندر شامی حکومت کو کمزور کرنے لئے فرانس نے سعودی عرب کا ساتھ دیا اور جب امریکہ نے شام پر فوجی کاروائی اور شام كے صدر بشار الاسد كی حكومت كے خاتمے کی بات کی تو سب سے زیادہ جس ملک نے کھل کر حمایت کی اور ہر طرح سے سپورٹ کرنے کا یقین دلایا وه فرانس تها ليكن امريكه كو جب بلاك مقاومت كے سامنے اپنی شسكت نطرآئی تو اس نے شام ميں محدود فوجی كاروائی اور داعش كو كمزور كرنے كی حمايت كی اور شام كے صدر بشار بشار الاسد كے ہٹانے والى پالیسی سے دست بردار ہوا اور خطے سے اپنے فوجی انخلا اور ايران كے ايٹمی مسلئے كو مذاكرات كے ذريعہ حل كرنے كا پروگرام بنايا۔ تو اس سے سعودی عرب اور اسرائيل كو مايوسی هوئی انهوں نے پھر فرانس كا سہارا ليا امريكہ اور سعودی حکومت کے ساتھ مل کر باقائدہ حملے کا منصوبہ بھی بنایا ۔ اور اسرائیل جتنی بھی کاروائیاں شام کے اندر کر رہا ہے اس کے پیچھے امریکہ کے بعد یورپ سے فرانس کا ہاتھ ہے۔
بتاريخ 11 جنوری 2015 حالیہ فرانس کے اندر میگزین دفترپر حملے بھی امریکہ کی طرح فرانس کا نائن الیون ہے جس کی آڑ میں فرانس اپنے ملک کے اندر اور دیگریورپی ممالک ميں بسنے والے پر امن مسلمانوں كوجو کہ لاكهوں كی تعداد ميں موجود ہیں مختلف الزامات اور شكوک شبہات كی بنياد پر ان مسلمانوں کو مختلف اذیتیں دے کر انہیں نكالنے كا اور پھر بيروزگاری جب بڑھے گی تو انہیں اسرائيل كو بچانےکے لئے بلاک مقاومت كيخلاف شام وعراق مين داعش کو سپورٹ کرنے کے لئے بھیجا جائے گا. جس کے لئے بنیادی طور پر فرانس اور بیلجئم میں موجود مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا جائے گا اور اسی طرح جیسے امریکہ نے مسلم ممالک میں مظلوم اور نہتے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی اب فرانس اس تاریخ کو دہرانے جا رہا ہے اور اس کے اندر اسرائیل کا کردار بڑا بنیادی کردار ہے جس کی جھلکیاں نظر آنی شروع ہو گئ ہیں ۔ جس طرح سے اسرائیلی صدر نیتن یاہو کا فرانسیسی احتجاج کے اندر شرکت کرنا اور فرانس کو اپنی تمام تر مدد کا یقین دلانا اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ فرانس اور اسرائیل کا یہ مشترکہ کاروائی ہے ۔ جس کی ایک اور مثال شام کے علاقے جولان میں اسرائیلی فضائیہ کا حزب اللہ کے مجاہدین پر حملہ ہے۔ اور فرانس و اسرائیل اس نائن الیون کے سہارے سے جبہ مقاومت کو کمزور کرنا چاہتا ہے اور شام میں ایک لمبے عرصے کے ايران , مصر اور روس كی كاوشوں سے شامی حكومت اوراپوزیشن كے مابين ماسكو ميں مذاكرات هونے جارہے ہيں . شامی حکومت کی کاوشوں سے مصالحت اور امن و امان كا ماحول اكثر علاقون ميں ديكهنے ميں نظر آ رها هے . اب اس کو تباہ کرنےکی صیہونی سازش ہے۔ لہذا مسلم امہ کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی صفوں میں موجود صیہونیت اور یورپ کے ہم پیالہ حکمرانوں کو بے نقاب کر کے تنہا کر دیں۔ تاکہ مزید مسلم امہ کے خون سے ہولی نہ کھیلی جائے۔