The Latest
وحدت نیوز(آرٹیکل) کہتے ہیں جسمِ انسانی کے کسی حصیّ میں چوٹ لگ جائے تو پورا جسم اس تکلیف کو محسوس کرتا ہے.ہماری شیعہ قوم کی مثال بھی جسمِ انسانی کی مانند ہے ۔کہ دنیا کے کسی حصیّ میں بھی شیعہ مصائب و مشکلات کا شکار ہوتے ہیں توپوری قوم تڑپ اٹھتی ہے ۔کہیں بھی شیعت ظلم و بربریت کاشکار ہوتی ہے تو اس ظلم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی جاتی ہے۔اور پوری شیعہ قوم سراپا احتجاج بن جاتی ہے۔ اس سلسلے میں مولانا سید ابوالقاسم رضوی کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ۔آپ گزشتہ پچیس برس سے درِ علی ابنِ ابو طالبؑ سے وابستہ ہیں اور انڈیا ، ایران ، سائوتھ افریقہ اور افریقہ کے بعد اب آسٹریلیا میں اپنے علمی وتبلیغی فرائض کی انجام دہی میں مصروف ہیں۔سانحہ علمدار روڈ کوئٹہ کے سلسلے میں جب مجلسِ وحدت مسلمین کے تحت جب پورے پاکستان اور دنیا بھر میں دھرنے اور احتجاجی مظاہرے ہو رہے تھے تو مولانا صاحب نے مجلسِ وحدت مسلمین کی صدائے احتجاج پر لبیک کہا اور پہلی بار آسٹریلیا کی شیعہ برادری نے آپ کی قیادت میں دھرنا کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔آپ نے اپنی کاوشوں سے یہ ثابت کر دیا کے آپ دور ہو کے بھی پاکستان کی شیعہ قوم کے شریکِ درد ہیں۔پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی ،شیعہ قوم کی نسل کشی ، حکومت کی بے حسی اور اس مشکل ترین دور میں ہماری کیا حکمتِ عملی ہونی چاہیے اس سلسلے میں جب ہماری آپ سے گفتگو ہوئی تو آپ نے ہماری درخواست پر ایک مفصل مراسلے کی صورت میں اپنے خیالات کا اظہار کیا جو ہم قارئین کی نذر کر رہے ہیں۔
موجودہ حالات میں شیعانِ پاکستان کی حکمتِ عملی کے عنوان سے چند معروضات اس مضمون کے تحت مومنین تک پہنچانے کی کوشش کر رہا ہوں
شاید کہ ترے دل میں اتر جائے میری بات
ِِ یہ وقت کی ستم ظریفی ہے کہ جنھوں نے پاکستان بنایا تھا جنھوں نے مملکتِ اسلامی کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیا تھا کہ ایسی اسلامی ریاست معرضِ وجود میں آجائے جہاں اسلامی قوانین کی بالا دستی ہو اور آئین و شریعت کا بول بالا ہو جہاں حقوق العباد کا احترام ہو اور اس ریاست کے رہنے والے اسلام کی صحیح تصویر اپنے اقدام و عمل سے پیش کریں ،ایسی مملکت جہاں امن و امان،سکون وچین ،عدل و حسنِ انتظام ہو مگر
نیرنگئی سیاستِ دوراں نہ پوچھئے
منزل انھیں ملی جو شریکِ سفر نہ تھے
بھڑیا صفت ،تشدد مزاج ظالموں نے جنہیں دنیا طالبان کے نام سے جانتی ہے اپنی باغیانہ سوچ ، انسان دشمنی اور عدل مخا لف بھیڑ کے ساتھ ملک پر قبضہ کر لیا ہے ۔اب صورتِ حال یہ ہے کہ قانون و احکام معطل ہو گئے ہیں جو نظریہ پاکستان کے مخالف تھے انہوں نے ریاست کے اندر ایک ظالم و جابر ریاست قائم کر کے ملک کو تباہ کر دیا ہے ۔محسنین و مخلصین کو اور انکی نسلوں کو بے دریغ قتل کیا جانے لگا ہے اور یہ عمل اب تک شدت سے جاری ہے
اس سے بڑھکر نہیں دنیا میں کوئی جرم عظیم
آدمی کچھ بھی ہو احسان فراموش نہ ہو
پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے متمدن اور مہذب معاشرہ میں اس کا تصور بھی ممکن نہیں کیا جا سکتا ۔ایک نام نہاد مملکت یا ریاست میں بھی یہ غیر انسانی عمل نا قابلِ قبول ہے کیونکہ رسولِ خد ا ﷺفرما چکے ہیں (کہ مسلمان وہ ہے کہ جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرا مسلمان محفوظ ہو)اور وہ بھی سرکار کا امتی نہیں ہو سکتا جو صبح اس حال میں بسرکہ امت کی بہتری کی کوئی فکر نہ کرے۔اسلام بے خبری اور لاتعلقی کو پسند نہیں کرتا۔رسول ؐ نے فرمایا ( العالم برمانہ لا یھجم علیہ اللوابس) جو حالاتِ زمانہ سے با خبرہوتا ہے وہ شکوک کا شکار نہیں ہوتا۔پاکستان میں جو کچھ ہو رہاہے وہ قابلِ مذمت و نفرین ہے۔آرنلڈ ٹو این بی نے ۳۳ سا ل کی محنت شاقہ کے بعد اپنی مشہور زمانہ کتاب A study of History لکھی ۔یہ کتاب دس جلدوں اور تیرہ ابواب پر مشتمل ہے جس میں گذشتہ و موجودہ اقوام عالم کا تزکرہ کیا گیا ہے۔خلاصۂ کتاب یہ ہے کہ تاریخّ ِ عالم میں ا ب تک ۲۸ تہذیبوں کے آثار ملتے ہیں جن میں ۱۸ فنا ہو چکی ہیں ۹ زوال پزیر ہیں اور تنہا ایک تہذیب ہے جو ترقی کی جانب رواں دواں ہے البتہ متمدن معاشرہ civilised nation کی ان الفاظ میں تشریح کی ہے کہ جب مشکلات کا مقابلہ ہوئے کوئی معاشرہ فتح و کامرانی حاصل کرتا ہے تو وہیں تہذیب کی بنیاد پڑتی ہے یہ مشکلات تاریخی بھی ہو سکتی ہیں، جغرافیائی بھی، معاشرتی بھی،دینی بھی اور سیاسی بھی۔۔۔۔
البتہ تہذیب کا ارتقاء اقلیت Minority کا مرہونِ منت ہوتا ہے۔یہی لوگ راستہ ڈھونڈتے ہیں،تلاش کرتے ہیں۔اکثریت انکی پیروی کرتی ہے وہی اقلیت ہیں ۔ بقول بسمل جائسی
کثرت دلیلِ حق و صداقت نہ بن سکی
لاکھوں ہوئے ذلیل بہہتر کے سامنے
خدا نے ہدایت اور دین میں بھی اسی اصول کو کار فرما رکھا۔لیکن آج کا پاکستانی کچھ اس طرح کا ہے۔معاشرہ منقسم ہے،روحِ عصر مجروح و شکستہ ، لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ،عوام وخواص ، حاکم و محکوم ، دینی و مذہبی مراکز ، گھر بازار کچھ بھی محفوظ نہیں ہے۔لہذا با شعور مہذب منصف اور پاکستان دوست لوگوں سے میری درحواست ہے کہ ان حالات سے صرف شیعت ہی نہیں بلکہ پورے ملک کو خطرہ لاحق ہے۔پاکستان تباہ ہو رہا ہے۔لٹیرے لوٹ مچائے ہوئے ہیں ۔قاتل و سفاک خیابانِ شہادت میں لاشوں کے انبار لگا رہے ہیں ، مصلحت پسند دانشور ، بے ضمیر مفکر، تاجر علماء، سکوتِ مجرمانہ کو دانش بینش حکمتِ عملی کا نام دیکر منفعتِ عارضی کمانے میں لگے ہوئے ہیں۔انتشار مکمل ہو چکا ہے۔موجودہ معاشرہ کی یوں تشریح کی جا سکتی ہے کہ معاشرہ ٹکڑوں میں تقسیم ہو چکا ہے ۔کسی نے ماؤزے سے پوچھا قومیں کس طرح ترقی کرتی ہیں تو جواب دیا کہ قومیں بحران، مصیبتوں اور آفتوں میں ترقی کر تی ہیں۔قوموں کو عام حالات Potential کا اندازہ نہیں ہوتا جو قوم Crises میں Potential اور کمزوریوں کا اندازہ نہیں لگا پاتی وہ ترقی کی شاہراہ پر قدم نہیں رکھ سکتی۔وہی قوم ترقی کرتی ہے جو غلطیوں سے سبق حاصل کرتی ہے، اپنی اصلاح کرتی ہے اور خوش آئند مستقبل کی منصوبہ بندی کرتی ہے۔آج شیعہ قوم آزمائش و ابتلاء کے دور سے گذر رہی ہے۔اب وقت آ گیا ہے کہ حسنِ تدبیر اور سعی پیہم سے کام لے کر ملتّ و مملکت دونوں کو تباہی سے بچائیں۔
اپنے کعبے کی حفاظت تمہیں خود کرنی ہو گی
اب ابابیلوں کا لشکر نہیں آنے والا
موجودہ حالات میں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
۱۔موجودہ حالات میں ہمیں اجتماعی کوشش کرنی ہو گی تب ہی شیعہ قوم نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں کامیاب و سرخرو ہو گی۔بقول علامہ اقبال
خدانے آ ج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال خود اپنی حالت کے بدلنے کا
۲۔اپنی قوت کا صحیح اندازہ لگا کر مقررہ اہداف کے حصول کے لئے مسلسل کوشش کرتے رہنا ہو گا
لیس للانسان الا ما سعی
انسان کے لئے کچھ بھی ممکن نہیں بشرطیکہ وہ کوشش کرے
(سورۂ نجم آیت ۳۴)
۳۔ استقامت واستقلال کا مظاہرہ قیادت و امتّ دونوں کو کرنا ہو گا۔مدبر و مخلص قیادت کا ہونا بھی ضروری ہے ۔کسی بھی تحریک کی کامیابی میں سب سے اہم رول قائد کا ہوتا ہے۔قائد مدبر ہو ،مخلص نہ ہو تو انجام تباہی۔مخلص ہو تدبیر کی صفت سے عاری تو سر نوشت ناکامی۔رہبر کا نہ ہونا مصیبت ہے اور ہر گوشے سے مدعیانِ رہبری کا ظہور مصیبتِ عظمی ہے۔لہذا تمام تنظیموں کو ایک رہبر پر متفق ہو جانا چاہئیے اور اسلام میں مشورہ بہت اھم ہے۔ لہذا ضروری ہے کہ بے لوث، بے غرض مجلسِ مشاورت ہو ۔
۴۔وحدتِ امتّ کے لئے قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ایک ہو جائے حدیث کے مطابق ایک جسم کی طرح متحد ہو چونکہ حضور ؐ نے فرمایا
’’ید ا للہ علی ا لجماعتہ ‘‘ اللہ کا ہاتھ جماعت کے سر پر ہوتا ہے۔یعنی جماعت کو تا ئیدِخدا حاصل ہوتی ہے۔
۵۔آج سب سے بڑا مسئلہ ہماری صفوں میں انتشار ہے اور وہ تعلق و ارتباط جو باہم ہونا چاہیے تھا وہ نہیں رہا ۔برادرانِ ایمانی کے درد کو اپنا درد سمجھیں فرد کے نقصان کو قومی نقصان سمجھا جائے، رو ٹھوں کو منانے کی کوشش کی جائے ۔فاصلے سمیٹے جائیں۔خدا وند تعالی ہمیں حکم دے رہا ہے ’’انما ا لمنون اخوۃ فاصلحوا بین اخویکم ‘‘
بے شک مومنین ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور اپنے یھائیوں کے درمیان اصلاح کی کوشش کرتے رہو۔(سورۂ حجرات آیت ۱۰)
امامِ حسین ؑ نے بھی اپنے قیام کے اہداف میں سے ایک ہدف اصلاح امتّ قرار دیا تھا۔
۶۔معجزہ کا انتظار کر نے کے بجائے ذمہ داریاں لینی ہونگی۔مولائے کائنات حضرت علی ؑ نے ارشاد فرمایا ،
’’ کلکم راعٍ و کلکم مسؤلٍ‘‘
تم میں سے ہو ایک اپنی ذمہ داریوں کے حوالے سے جواب دہ ہے۔
۷۔ حوصلہ شکنی نے قوم کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔افراد کی حوصلہ افزائی کی جائے ، قوم کی کامیابی کی تدبیر کی جائے اور منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا جائے۔کوشش کرنے والوں کے ساتھ تعاون کو اپنی شرعی ذمہ داری سمجھ کر ادا کرنے کی کوشش کی جائے۔
’’تعاونو علی البر و التقوی ولا تعاونو علی الاثم والعدوان‘‘
نیکی و پرہیز گاری میں ایک دوسرے سے تعاو ن کرو اور گناہ و بغاوت میں بلکل مدد نہ کرو۔صاحبانِ منبر و محراب ، قوم کے اربابِ مجاز ، صاحبانِ نفوذ و اثر کو آگے آناہو گا بہت دیر ہو چکی ہے قوم مزید تاخیر کی متحمل نہیں ہے۔
۸۔آج کی جنگ کا اسلحہ قلم اور میڈیا ہے۔انٹر نیٹ ، ٹی وی ، اخبارات ا ور دیگر تمام ذرائع ابلاغ سے رشتہ استوار رکھا جائے۔
میڈیا ٹیم پر محض احتجاج نہ کیا جائے بلکہ International media کے ذریعے Coverage کرایا جائے Political Pressure بنانا بہت ضروری ہے۔ لوگوں کو ظالموں کا مکروہ چہرہ دکھانا ضروری ہے۔۲۰ فیصد شیعہ عوام وہ طاقت ہے جو جسے چاہے اقتدار میں لائے جسے چاہے اقتدار سے بے دخل کر دے مگر یہ اس وقت ممکن ہے جب قوم متحد ہو ، قیادت مخلص ہو۔الیکشن سے پہلے اپنی مطالبات table پر رکھے جائیں ، معاہدے sign ہوں ،ووٹ تقسیم نہ ہوں ، زیادہ سے زیادہ اپنوں کو سیاسی عمل کے ذریعے پارلیمنٹ تک پہنچائیں محتصر یہ کہ ا یسی سیاسی و سماجی طاقت بن جائیں کہ شیعوں کے بغیر حکومت کا تصور محال ہو جائے۔۔
(تحریر:مولانا سید ابوالقاسم رضوی : میلبورن آسڑیلیا)
(ترتیب و تدوین:ثمینہ مطیع الحسن )
وحدت نیوز(مشہد مقدس) پاکستان کی اور پاکستانی عوام کی بد قسمتی ہے کہ ایسے حکمرانوں سے واسطہ پڑا ہے جن کو ملک اور قوم سے نہیں بلکہ اپنے اقتدار سے محبت ہے ۔یہ وہی لوگ ہیں جو اپنی جان بچا کر ملک سے فرار کر گئے تھے ،اس وقت بھی انہوں نے ملک و قوم کا مفاد نہیں دیکھا تھا بلکہ اپنا اور بے گانوں کا مفاد دیکھا تھا اور اب اتنے سالوں بعد بھی ملک و قوم کا نہیں بلکہ اپنے اقتدار کو طول دینے اور بیرونی طاقتوں کے اشارے پر چل رہے ہیں ،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین شعبہ مشہد مقدس کے سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام والمسلمین عقیل حسین خان نے وحدت ہائوس مشہد سے جاری اپنے بیان میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہر روز محب وطن شہریوں کے قتل عام کے باوجود بے ضمیر حکمران مذاکرات کی بھیگ مانگ رہے ہیں جو پاکستان اور محب وطن عوام کے ساتھ غداری ہے،جب سیکورٹی اداروں نے کہہ دیا ہے کہ دو ہفتوں کے اندر دھشت گردوں کا صفایا کر دیا جائے گا تو پھر کیوں ان کو ڈھیل دی جا رہی ہے،سیکرٹری جنرل مشہد مقدس عقیل حسین خان نے کہا کہ پوری قوم جانتی ہے کہ دھشت گردوں کی پشت پناہی صعودی عرب اور امریکہ کر رہے ہیں اور ہمارے حکمران بھی امریکہ اور آل سعود کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں۔اس لئے ان سے کسی خیر کی توقع کرنا فضول ہے اب اگر ملک و ملت کو بچانا ہے تو تمام محب وطن قوتو ں کو اکٹھا ہو کر دھشت گردوں اور انکے سرپرستوں کو بے نقاب کر کے انکو انکے منظقی انجام تک پہچانا ہو گا۔
وحدت نیوز(حیدرآباد) ہمارے ملک میں نا تو پولیس نا رینجرز نا ایف سی اور نا ہی فوج نا عوام اور پھرایک بار اسلام آباد کی کورٹ کو دہشت گردوں نے اپنا نشانہ بناکر تین بے گناہ ججوں کو شہید کردیا اور کئی لوگوں کو زخمی کردیا اب تو مذمت کرنا بھی ایک روایت بن گئی ہے پاکستان میں ہمیں تو مذمت کا لفظ کہتے ہوئے بھی شرم آتی ہے پر حکومت آخرکب تک عوام سے مذاق کرتی رہی گی اب تو لگتا ہے کہ حکومت قاتلوں اور دہشت گردوں کی سرپرستی خو دکر رہی ہے، ان خیالات کا اظہارمجلس وحدت مسلمین ضلع حیدرآباد کے سیکریٹری جنرل علامہ امداد علی نسیمی نے مسجد حسینی لطیف آباد نمبر :4 میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کر تے ہو ئے کیا ۔
ان کاکہنا تھا کہ ملک دہشتگردوں کی چنگل میں ہے اور حکمران اپنی کرسی بچانے کے چکر میں بیٹھ کر بے حسی کے ساتھ یہ جو کچھ ہور ہا ہے دیکھ رہی ہے ناتو مذاکرات صیحح ہورہے ہیں اور نہ ہی دہشت گردی ختم ہوگی کیونکہ حکومت دہشت گردی ختم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے ہم سفاک قاتلوں اور اُنکے ہمنواؤں کو پاکستان پر مُسلط نہیں ہونے دینگے ۔ کراچی ، پشاور ، کوئٹہ ، گلگت ، کے بعد پنجاب میں بھی دہشتگروں نے کھلے عام حملے کرنے شروع کردیے ہیں ۔
انہوں نے مذید کہا کہ ایک طرف حملہ ہوتا ہے دوسری طر ف طالبان کی طرف سے بیان آجاتا ہے کے یہ حملہ ہم نہیں کیا عجیب بات ہے کہ آگ لگاکر پھر یہ بولنا کہ ہم نے آگ نہیں لگائی اگر آگ نہیں لگائی تو آگ لگانا تو سکھایا ہے آپریشن بند کرکے حکومت نے بہت بڑی غلطی کی ہے ۔آخرمیں تمام ملکی عوام کو گزارش کرتا ہو ں کہ متحدہ ہوجائے حکومت اور دہشت گردوں کے خلاف خود ہی میدان عمل میں آجائے خدا ہمارا حامی و ناصر ہوگا ۔
وحدت نیوز(قم المقدسہ) مجلس وحدت مسلمین شعبہ قم المقدسہ کے سیکرٹری جنرل علامہ غلام محمد فخرالدین نے اسلام آباد ضلع کچہری میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وکلاء سمیت بے گناہ شہریوں کا قتل انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزانہ دہشت گرد حملے اور لاشوں کے ڈھیر، عوام کے حوصلوں کو پست کرنے کی ایک سنگین سازش ہے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہماری اعلٰی عدلیہ نے بھی اپنا منصفانہ کردار ادا نہیں کیا، آج یہ دہشت گرد ناسور بن کر ملک بھر میں پھیل چکے ہیں، اگر بروقت انہیں قابو کر لیا جاتا تو ملک و قوم کا اتنا جانی و مالی نقصان نہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت پر حملے نے پاکستان کے سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوال کھڑا کر دیا ہے۔ علامہ غلام محمد فخرالدین نے کہا کہ طالبان سے اب مزید کسی قسم کی کوئی رعایت نہ کی جائے، یہ کہاں کا اسلام ہے کہ اللہ اکبر کے نعروں سے معصوم لوگوں کی جانیں لی جا رہی ہیں۔ انہوں نے حکومت سے دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی کا مطالبہ کیا۔
وحدت نیوز(قم المقدسہ) خداوند تبارک و تعالٰی نے انسان کو مختلف صلاحیتوں کے ساتھ خلق کیا ہے۔ صراط مستقیم پر باقی رہنا اور دوسروں کو اس راہ کی طرف دعوت دینا انتہائی مشکل کام ہے اور خدا نے یہ ذمہ داری انبیاء کرام کو سونپی ہے۔ دین اور مذہب کی آبیاری پانی سے نہیں ہوتی بلکہ اس کیلئے خون کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ خون پاکیزہ، غیرت مند، شجاع اور بابصیرت انسانوں کا ہونا چاہیے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکز ی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے مدرسہ امام خمینی قم میں ڈاکٹر شہید محمد علی نقوی اور ان کے جانثار ساتھی شھید تقی حیدر کی یاد میں مجلس وحدت مسلمین قم اور ادارہ امید طلاب پاکستان کی جانب سےمنعقدہ سفیر انقلاب سیمینارسےخطاب کر تے ہو ئے کیا۔دیگر مقررین میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی اور مرکزی سیکریٹری تربیت علامہ احمد اقبال رضوی بھی شامل تھے ،سفیر انقلاب سیمینار میں خانوادہ شھداء سمیت دینی طلاب کی بڑی تعداد، ایم ڈبلیو ایم پاکستان کی مرکزی کابینہ اور باہر سے تشریف لائے ہوئے مہمانوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی زندگی پر مبنی ویڈیو کلپ تھیٹر پروجیکٹر کے ذریعے نشر کیا گیا۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ انبیاء کرام اور آئمہ اطہار علیہم السلام نے اپنا خون پیش کیا اور اسی خون کے ہدیہ کا نام شہادت ہے۔ انہوں نے قرآن کی آیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا خداوند شہید کے زندہ ہونے کی گواہی دیتا ہے اور شہید ایسی ھستی ہوتی ہے جو اپنے خون کے ذریعے اپنے راستے کی حقانیت کو اثبات کرتا ہے۔ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی 42 سال کی عمر میں شہادت کے مقام پر فائز ہوئے۔ انکی پوری زندگی بابرکت تھی اور آج پوری دنیا میں شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے اثرات دکھائی دیتے ہیں۔
وحدت نیوز(قم المقدسہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شھیدی نے سفیر انقلاب سیمینار میں شہیدڈاکٹر محمد علی نقوی کو خراج تحسین پیش کر تے ہو ئے کہا کہ شہید کا جسم تو مر جاتا ہے لیکن اس کی روح کبھی نہیں مرتی۔ انہوں نے سیرت شہید کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سیرت اور تاریخ کے فرق کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ سیرت ایسے اصول و ضوابط کا نام ہے کہ جو آئمہ اطہار علیھم السلام کی زندگیوں پر حاکم تھے۔ ہم ان اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی زندگی میں پیش آنے والے بحرانوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ ان اصولوں میں استقامت، شجاعت، بصیرت اور معاشرے کو خدا سے پیوست کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی زندگی ان اصولوں پر مبنی تھی۔ جب عوام یہ دیکھتے ہیں کہ ان کی لیڈر اپنی قوم سے پیچھے رہ گئے ہیں تو عوام مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ آج پاکستان میں عوام کا مجلس وحدت مسلمین پر اعتماد اسی وجہ سے ہے کہ قوم ایم ڈبلیو ایم کو تمام میدانوں میں حاضر دیکھتی ہے۔ انہوں نے حوزہ علمیہ قم کی ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ قم کی ایک ذمہ داری یہ ہے کہ یہاں پر آئندہ آنے والے رہبروں کی تربیت کی جائے۔
وحدت نیوز(قم المقدسہ) ڈاکٹر صاحب قرآن کی اصطلاح میں "سابقون" کے مصداق تھے۔ آپ نے اپنے رفقاء کے ہمراہ حتی انقلاب اسلامی ایران سے پہلے اپنی فعالیت کا آغاز کیا اور معاشرے میں دینی تحریک کی بنیاد ڈالی۔ یہ ایسا زمانہ تھا جب شیعہ نوجوان کمیونیسٹ ہونے پر فخر کرتے تھے۔ یونیورسٹی کے نوجوان دین سے بیزار اور لاتعلق تھے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور تربیت علامہ احمد اقبال رضوی نے مدرسہ امام خمینی قم میں ڈاکٹر شہید محمد علی نقوی اور ان کے جانثار ساتھی شھید تقی حیدر کی یاد میں مجلس وحدت مسلمین قم اور ادارہ امید طلاب پاکستان کی جانب سےمنعقدہ سفیر انقلاب سیمینارسےخطاب کر تے ہو ئے کیا۔
ان کاکہنا تھا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے اپنی تحریک کا آغاز علماء کے ساتھ کیا اور ان کی زندگی کا انجام بھی علماء کے ساتھ ہوا۔ ادارہ المھدی تریبت اسلامی آئی ایس او پاکستان کے مسئول نے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ آج نوجوانوں کیلئے شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی زندگی ماڈل رول کی حیثیت رکھتی ہے۔ ہم سلام پیش کرتے ہیں شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی روح کو، شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی، شہید باوفا تقی حیدر اور تمام شہدائے اسلام کی ارواح مقدسہ کو۔
وحدت نیوز(راولپنڈی) وفاقی دارالحکومت میں دہشت گردی کا المناک واقعہ مذاکرات کی حامی طاقتوں کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔ایوان اقتدار سے ایک کلو میٹر کے فاصلے پر اس طرح کی کاروائی سیکورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین خواتین ونگ راولپنڈی کی سیکریٹری جنرل خانم رباب زیدی نے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کچہری کے واقعہ فوج کے بعد اب عدلیہ کے لیے جارحانہ للکار ہے۔دہشت گرد عناصر اپنے حلقہ اثر کی وسعت دکھانے کے لیے ایسی کاروائیوں میں مشغول ہیں حکومت کو ان کے خاتمے میں سنجیدگی دکھانا ہو گی۔وفاقی وزیر داخلہ کی طرف سے دارالحکومت میں سیکورٹی پر اطمنان کا اظہار ان کی دانستہ کوتاہی ہے۔ انہوں نے اس واقعہ میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین کے لیے صبرِ جمیل کی دعا کی ہے۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کوئٹہ ڈویژن کے مرکزی دفتر میں یوم القدس کے زخمیوں میں ایم پی اے سید محمد رضا، ایم ڈبلیوایم کوئٹہ ڈویژن کے سیکرٹری جنرل سید محمد عباس، کونسلر کربلائی رجب علی اور کونسلر کربلائی عباس علی نے زخمیوں میں چیکس تقسیم کیے اس دوران ایم پی اے سید محمد رضا نے کہا کہ یوم القدس کے شہداء بلند پایہ کے شہداء تھے جنہوں نے ایک عظیم مقصد کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ انکے پاک خون کی بدولت پاکستانیوں کا سر عالم اسلام میں بلند ہو گیا کیونکہ ان شہداء نے اپنا خون اس بیت المقدس اور قبلہ اول کی آزادی کے لیے بہایا جسکے تقدس کا ذکر خود پروردگار عالم نے اپنی کتاب میں فرمایا، جسکی آزادی تمام مسلمانان عالم کے لیے سوالیہ نشان بنا ہوا ہے۔ تمام امت مسلمہ پر یہ فرض بنتا ہے کہ فلسطین کی آزادی کے لیے اپنی آواز بلند کرے ورنہ اس معاملے میں ہماری غفلت خدا کے حضور میں مجرمانہ غفلت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ان شہداء کو قومی اور حکومتی سطح پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے تمغہ شجاعت سے نوازتے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑھ رہا ہے کہ خود انہیں شہداء اور زخمیوں پر (FIR) کاٹی گئی جو انتہائی شرمناک عمل ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ دہشتگردوں کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ حتی الامکان ان شہداء کے خانوادوں اور زخمیوں کی دلجوئی ہوسکے۔آخر میں یہ اعلان کیا گیا کہ جن زخمیوں کو چیکس نہیں ملے وہ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی دفتر سے رابطے میں رہے اُنکے چیکس پاس ہونگے۔ اس موقع پر زعماء و اکابرین کی ایک بڑی تعداد شریک تھے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی رہنما علامہ محمد اصغر عسکری کی قیادت میں ایک وفد نے سانحہ اسلام آباد کے زخمیوں کی عیادت کے لیے پمز کا دورہ کیا۔ انہوں نے زخمیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کی یہ بزدلانہ کاروائیاں ہمارے عزم اور حوصلوں کو پست نہیں کر سکتیں۔ وکلاء اس معاشرے کا وہ طبقہ ہیں جو نا انصافی کے خلاف ہمیشہ اپنی آواز بلند رکھتے ہیں۔ یہی وجہ کہ انہیں ہر جگہ احترام اور عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ظلم کے خلاف اس جنگ میں آپ تنہا نہیں بلکہ ہم سب آپ کے ساتھ ہیں۔ہمیں دہشت گردی کا نشانہ بننے والی قیمتی جانوں کے ضیاع پربھی انتہائی دکھ ہے مجلس وحدت مسلمین دہشت گردی کے اس واقعہ کی شدید مذمت کرتی ہے ۔ہمارا متعلقہ حکام سے یہ مطالبہ ہے کہ اس واقعہ میں ملوث عناصر کو فوری طور پر انصاف کے کٹھرے میں لایا جائے۔علامہ عسکری نے کہا وکلا ء کی طرف سے کیے جانے والے احتجاج میں ہم بھی شریک ہوں گے۔وفد میں راولپنڈی کے ضلعی جنرل سیکریٹری سید سعید الحسن رضوی اور دیگر رہنما بھی ان کے ہمراہ تھے۔