وحدت نیوز(اسلام آباد) کشمیر پر موجودہ پالیسی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔ گذشتہ ستر سالوں میں اس اسٹریٹجی سے مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کئے جا سکے ۔ مسئلہ کشمیر کو انسانی بنیادوں پر پوری دنیا اور اسلامی بنیادوں پر پوری اسلامی دنیا سے جوڑنا ہو گا ۔ان خیالات کا اظہار سربراہ مجلس وحد ت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری بیان میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کشمیر پر بیرونی قیادتوں کو مسلط کرنے کا سلسلہ بند کرنا ہو گا مزاحمت کشمیر ہو یا سیاسی مقامی قیادت جسے کشمیر ی قبول کریں ہمیں بھی انہی کو قبول کرنا ہو گا ان پر فیصلے مسلط کرنے کی بجائے ان کو اپنے فیصلے خود کرنے دیئے جائیں ۔ کشمیری قیادت کے ساتھ برادرانہ اور احترام کا رشتہ بنانا ہوگا۔ انہیں طاقت ور بنانا ہوگا تاکہ وہ خود ظالم قابض اور فاشسٹ ہندوستانی افواج اور اسٹبلشمنٹ کا مقابلہ کرسکیں ۔مزاحمت کشمیر کی تحریک کو دنیا بھر کی مظلومین کی تحریکوں کے ساتھ منسلک کرنا ہو گا۔ انہیں ڈکٹیشن دینے کی بجائے انہیں اپنے فیصلوں میں آزاد رکھا جائے ۔
انہوںنے مزیدکہاکہ کشمیر انسانی مسئلہ ہے ایک ماہ سے زیادہ ہوگیا اس وقت وادی ایک زندان بن چکی ہے ۔ایک انسانی مسئلے کے طورپر دنیا میں اس کو اٹھانا ہوگا۔ کشمیری اقوم متحدہ کی قرارداوں کے مطابق حق خود ارادیت کی بات کرتے ہیں ہمیں اس کو سپورٹ کرنا ہو گا۔ جہاں عالمی رائے عامہ کو کشمیر کے حق میں کرنے کی ضرورت ہے وہاں ہمیں اپنی کشمیر پر اسٹریٹجی بھی تبدیل کرنے کی ضرروت ہے ۔ دنیا بھر کے انسانی حقوق کے اداروں کے دروازوں پر دستک دیناہوگی ہمارا پہلا مسئلہ کشمیر ہے ہمارئے میڈیاکو اسے خبروں کے انبار میں دبانے سے گریز کرنا ہوگا۔
وحدت نیوز(جیکب آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی عزاداری سیل کے رہنما سید احسان علی شاہ بخاری سید فضل عباس شاہ اور جنرل سیکرٹری سید غلام شبیر نقوی نے ایس ایس پی جیکب آباد بشیر احمد بروہی سے ملاقات کی اور انہیں عشرہ محرم کے دوران بہترین سیکورٹی اتنظامات پر اپریسئیشن لیٹر دیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ جیکب آباد جیسے حساس ضلع میں عوام کے تحفظ کے لئے ایس ایس پی جیکب آباد کی کوششیں قابل تعریف ہیں ہم ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔اس موقع پر جناب بشیر احمد بروہی نے عزاداری سیل کے ذمہ داران کا شکریہ ادا کیا۔ اور بتایا کہ 12 محرم کو جیکب آباد میں ایک عزادار مولا بخش بروہی کا جو قتل ہوا ہے ان کے قاتل کو گرفتار کیا گیا ہے۔
وحدت نیوز(مظفرآباد) سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزادکشمیر علامہ سیدتصور حسین نقوی کی وفد کے ہمراہ سید شبیر حسین بخاری چیئرمین جعفریہ سپریم کونسل کی اہلیہ محترمہ کی نماز جنازہ میں شرکت۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین جعفریہ سپریم کونسل آزادکشمیر کی اہلیہ محترمہ گزشتہ روز حرکت قلب بند ہونے کے باعث انتقال کر گئی تھیں مرحومہ کی نمازجنازہ میں سول سوسائٹی،سیاسی وسماجی رہنما ؤں کے علاوہ مختلف طبقات سے وابسطہ افراد کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
اس موقع پر علامہ سیدتصور حسین نقوی نے شبیر حسین بخاری سے دلی تعزیت، رنج و افسوس کا اظہار کرتے ہوۓ ان سے ہمدردی کااظہار اور مرحومہ کی بلندی درجات کے لیے دعا کی۔
وفدمیں ایم ڈبلیوایم کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا طالب حسین،سیکرٹری امور تنظیم مولاناسید حمید حسین نقوی،سیکرٹری وئیلفئیر مولانا سید زاہد کاظمی،مرکزی رہنماسیدعاطف حسین ہمدانی و دیگر شامل تھے۔
وحدت نیوز(نگر) ضلع نگر میں سیاسی مداخلت سے کارسرکار میں خلل پڑ رہا ہے اور بہت سے محکمے عدم فعالیت کا شکار ہیں۔ تعلیم کے لحاظ سے ضلع نگر دوسرے اضلاع کی نسبت پہلے سے پسماندہ ہے اور اس پر مستزاد اگر کوئی نیک نیت اور پرخلوص آفیسر نگر کی تعلیمی حالت کو بہتر بنانے کی کوشش کرے تو سیاسی مداخلت سے فوری اس کا تبادلہ کرایا جاتا ہے۔ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن کی محنت سے ضلع نگر کے سرکاری سکولز میں بہتری آئی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین نگر کے رہنما شبیر حسین نے کہا ہے کہ ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن نے اپنے مختصر دورانیے بیشتر سکولوں کی حالت زار کو بہتر کیا ہے اساتذہ کی کارکردگی مانیٹر کررہے ہیں ۔ڈپٹی ڈائریکٹر کی کوششوں سے پھکر ڈاڈیمل اور میاچھرکیلئے ہائر سیکنڈری سکول کی سہولت مہیا ہوچکی ہے چونکہ یہ علاقے ہارڈ ایریاز ڈیکلئیر ڈ ہیں اور عوام کی جانب سے محکمہ ایجوکیشن کے اس اقدام کو بڑے پیمانے پر پذیرائی مل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حلقے کے موجودہ رکن اسمبلی نے محض اپنی سیاسی مقصد کیلئے محکمہ ایجوکیشن کے اس پراجیکٹ کودوسری جگہ منتقل کروایا ہے جبکہ وہاں گائوں سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر کالج موجود ہے ۔یونین کونسل پھکرکے عوام حلقے سے منتخب رکن اسمبلی کے اس اقدام سے نالاں ہیں اور موجودہ ڈپٹی ڈائریکٹر ایک اصولی آفیسر ہیں جومیرٹ کی بنیاد پر کام کررہے ہیں سیاسی دبائو کو قبول نہ کرنے پر ان کے تبادلے کی کوشش کی جارہی ہے جو کہ سراسر ظلم اور ناانصافی ہے۔ہم سیاسی نمائندوں کی اس مداخلت کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور محکمے کے ذمہ داروں سے اپیل کرتے ہیں کہ موجودہ ڈپٹی ڈائریکٹر کو کسی دبائو میں تبدیل نہ کیا جائے بصورت دیگر سخت احتجاج کیا جائیگا۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) گذشتہ روز پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا ایک بیان نجی ٹی وی چینل پر دکھایا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ یہ بیان شاہ محمود قریشی نے ایسے وقت میں دیا ہے کہ جب ایک طرف کشمیر میں آگ بھڑک رہی ہے اور کشمیر کے مظلوم عوام پاکستان کی طرف امید کی نگاہیں لگائے دیکھ رہے ہیں لیکن نتیجہ میں وزارت خارجہ کی کرسی پر براجمان شاہ محمود قریشی کشمیر کامقدمہ بھی اپنے ذاتی مفادات کی آڑ میں عالمی برادری کے سامنے رکھنے میں ناکام رہے ہیں اور ان کی ناکامی کی ایک سب سے بڑی دلیل خود ان کا گیارہ ستمبر ک جنیوامیں دیا گیا وہ بیان ہے کہ جس میں انہوں نے شکست خوردہ لہجہ میں اعتراف کیا کہ یورپی ممالک ان کی حمایت نہیں کر رہے۔
اس بیان کے فوری بعد پاکستانی ذرائع ابلاغ پر وزیر خارجہ کی طرف سے اسرائیل کی جعلی ریاست کی حمایت میں بیان نشر کیا گیا ہے جو یقینا شاہ محمود قریشی نے امریکی آقاؤں کی خوشنودی کے لئے دیا ہے لیکن وہ نہیں جانتے کہ اس بیان کی آڑ میں انہوں نے نہ صرف قائد اعظم محمدعلی جناح کے افکار اور امنگوں اور پاکستان سے وابستہ امیدوں کا قتل کیا ہے بلکہ ساتھ ساتھ کشمیری عوام کی پاکستان سے لگی امیدوں کو بھی تہس نہس کرتے ہوئے اپنے ذاتی مفادات کو قومی اور ملکی مفادات سے بالا تر رکھا ہے۔وزیر خارجہ کی طرف سے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کا بیان در اصل شاہ صاحب کی امریکی و برطانوی وفاداری کا ایک ثبوت ہونے کے ساتھ ساتھ عرب دنیا کے چند ایک حکمرانوں کو بھی خوش کرنے کی کوشش ہے کیونکہ شاہ محمود قریشی صاحب سمجھتے ہیں کہ اگر امریکہ و برطانیہ سمیت عرب دنیا کے بادشاہوں کو انہوں نے خوش کر دیا تو پھر یقینا وزارت عظمیٰ کی کرسی کے لئے وہی بہترین امید وار قرار پائیں گے۔ پاکستان چونکہ اس وقت مشکل ترین اور نازک دور سے گزر رہا ہے جہاں پاکستان کو بھارت اور اسرائیل جیسے بیرونی دشمنوں کا خطر ہ ہے وہاں ان تمام خطرات سے بڑا خطرہ ایسے عناصر ہیں جو پاکستان میں بھارت اور اسرائیل کے مشترکہ مفادات کے لئے ان کے پے رو ل پر کام کر رہے ہیں۔
ان عناصر میں ہروہ شخص سیاست دان اور سابق فوجی جرنیل اور نام نہاد علماء شامل ہیں کہ جن کی زندگیوں کا ہدف و مقصد صرف اور صرف ذاتی مفادات کا حصول ہے۔پاکستان کے طالب علم افواج پاکستان کے سابق جنرل امجد شعیب سے سوال کرتے ہیں کہ کیا اسرائیل کے مفادات کی بات کرنا بھارت کے مفادات کی بات کرنے مترادف نہیں ہے؟ کیا بھارت اور اسرائیل کے پاکستان دشمن عزائم ایک جیسے نہیں ہیں؟کیا ایک سابق فوجی جرنیل کو یہ بات زیب دیتی ہے کہ وہ ملک دشمن قوتوں کے حق میں بیانات دے؟ایسے بیانات کی حمایت کرے کہ جس سے مملکت خداداد پاکستان کی نظریاتی اساسوں کو خطرات لاحق ہوں؟پاکستان کے طالب علم نوجوان سیاست دانوں سے زیادہ افواج پاکستان کی وفاداریوں اور فدا کاریوں پر یقین رکھتے ہیں لیکن جب ان اداروں کے اندر سے نکل کر اعلی افسران پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہوں اور ذرائع ابلاغ کی زینت بنے رہیں تو پھر ہمارا سوال سپہ سالارسے یہ بھی ہے کہ پاکستان کے نوجوان ہنر مندان کس دروازے پر جائیں؟آج پاکستان کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں ہر نوجوان سوالیہ نگاہوں سے صدر پاکستان، وزیر اعظم پاکستان اور آرمی چیف سمیت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس صاحب کی طرف سوالیہ نگاہوں سے دیکھ رہا ہے۔
ایسے حالات میں ہم ایک طرف کشمیرکی حمایت کا نعرہ لگا رہے ہیں تو دوسری طرف حکومت کی صفوں میں موجود کالی بھیڑیں اور وزیر اعظم صاحب کی آستین میں چھپے سانپ کشمیرسمیت فلسطین پر سودے بازی کر رہے ہیں۔اگر آج شاہ محمود قریشی کے بقول پاکستان اسرائیل سے تعلقات میں دلچسپی رکھتا ہے تو پھر بھارت کے ساتھ اپنے تمام تر تعلقات کو کس بنیاد پر ختم کیا ہے؟ پھر کس منہ سے پاکستان کشمیر کاز کی حمایت کرے گا؟ اگر فلسطین کا سودا کر دیا جائے تو پھر کشمیر پر حکومت کس طرف کھڑی ہو گی؟وزیر اعظم پاکستان کو شاہ محمود کے ان بیانات کا نوٹس لیناچاہئیے اور قوم کو وضاحت پیش کرناچاہئے کیونکہ شاہ محمود کے اسرائیل حمایت بیان نے نہ صرف پاکستان کے عوام میں بے چینی کو جنم دیا ہے بلکہ کشمیر کی جد وجہدآزادی کو بھی سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
حیرت کی بات ہے کہ حکومت کی صفوں میں موجود عناصر اور دیگر گماشتے کھلم کھلا ملک دشمن قوتوں کے حق میں بیان بازی کر رہے ہیں۔ایسے حالا ت میں لازم ہے کہ قانون حرکت میں آئے اور سپریم کورٹ آف پاکستان ایسے تمام عناصر کو آرٹیکل چھ کے دائرہ میں لا کر کاروائی کرے۔وزیر خارجہ کا اسرائیل سے تعلقات پر دلچسپی کا بیان پاکستان کی نظریاتی بنیادوں اورآئین پاکستان سے سنگین غداری کے مترادف ہے تاہم آرٹیکل 62 اور 63 کا اطلاق کیا جائے اور کسی بھی عوامی عہدے پر فائز نہ کیا جائے۔خلاصہ یہ ہے کہ موجودہ حالات میں اسرائیل انتہائی کمزور اور شکست خوردہ ہو چکا ہے،فلسطینی مزاحمت نے غزہ اور مقبوضہ فلسطین میں اسرائیل پر کاری ضربیں لگا رکھی ہیں،شاہ محمود قریشی نے اسرائیل کی حمایت میں بیان ایسے وقت میں دیا ہے کہ جب فلسطینی مزاحمت نے غزہ میں اسرائیلی ڈرون طیارے کو اتار لیا اور صہیونیوں کے خلاف جوابی کاروائی میں ایسے میزائل فائر کئے ہیں جو اسرائیل کے جدید ترین راڈار سسٹم آئرن ڈوم پربھی نظر نہیں آئے۔
اسی طرح فلسطینی مزاحمت نے جنوبی لبنان میں نہ صرف اسرائیل کا ایک ڈرون مار گرایا ہے بلکہ مقبوضہ فلسطین کے اندر سات کلو میٹر تک داخل ہو صہیونی فوجی گاڑی کو نشانہ بنایا اور متعدد صہیونیوں کو ہلاک کیا۔یہ ہے وہ اسرائیل کے جس کی ٹیکنالوجی اور ترقی کی مثالیں پاکستان میں جنرل (ر) امجد شعیب، طاہر اشرفی اور شاہ محمود قریشی جیسے لوگ پیش کرتے ہیں اور پاکستان کے با شعور افراد کو بے وقوف بنانے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔خود اسرائیل جو فلسطینی مزاحمت کاروں کے چھوٹے چھوٹے اسلحوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا اس سے تعلقات قائم کر کے پاکستان کی ترقی کے خواب دکھا رہے ہیں۔در اصل یہی عناصر پاکستان کے دشمن ہیں۔
ان عناصر کے آباؤ اجداد کا اگر ماضی کا جائزہ لیا جائے تو اندازہ ہو گا کہ کس کس طر ح ان کے خاندانوں نے برطانوی استعمار سے مراعات حاصل کی ہیں اور آج تک امریکی و برطانوی سامراج کی غلامی کا طوق اپنی گردن سے نکالنے کو تیار نہیں ہیں اور بد قسمتی یہ ہے کہ آج نئے پاکستان میں کشمیر و فلسطین جیسے مسائل خارجہ امور کی ذمہ داری بھی ایسے ہی افراد کے ہاتھوں میں سونپ دی گئی ہے جن کا مطمع نظر ذاتی مفادات ہیں نہ کہ کشمیر و فلسطین کی جد وجہد آزادی۔وزیر اعظم پاکستان کا نیا پاکستان اگر کشمیر و فلسطین کا سودا کرنے کے لئے بنایا گیا ہے تو پھر ایسے نئے پاکستان کو سختی سے مسترد کیا جاتا ہے۔
تحریر:صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
پی ایچ ڈی اسکالر،شعبہ سیاسیات جامعہ کراچی
وحدت نیوز(جہلم) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی محترمہ سیدہ معصومہ نقوی دینہ امامبارگاہ ھڈالہ سیداں میں عشرہ ثانی زھرا سلام الله علیھا سے خطاب کر رہی ہیں ان مجالس عزا میں مومنات کی کثیر تعداد شرکت کرتی ہے۔ مجلس سے خطاب کرتے ہوے محترمہ معصومہ نقوی نہج البلاغہ کے خطبہ نمبر ۸۷ بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پروردگار احسان کرنے والو، توبہ کرنے والو، طھارت باطنی و ظاہری کو پسند کرنے والے ، ایفاے عھد ، توکل بر خدا ، اللہ کے راستے میں سیسہ پلائ ہوی دیوار اور اطاعت رسول خدا صل اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حامل بندوں کو محبوب تر رکھتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بندگان خدا معاشرے میں کردار علوی و حسینی ادا کرتے ہیں ملک شام میں مدافعان حرم جناب زینب ع نےولایت علی ع کے پرچم تلے حق کا بول بالا کیا اور باطل طاقتوں کو شکست دی اور دے رہے ہیں۔