وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں شیعہ نسل کشی کی لہر ایک بار پھر عروج پر ہے، حال ہی میں انسانی حقوق کے علمبردار خرم ذکی کو کراچی میں شہید کردیا گیا اور ڈی آئی خان میں دو وکلاء آصف زیدی اور مرتضی زیدی، دو اساتذہ اختر حسین اور مختیار حسین کو بے دردی سے گولیوں کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا، اسی طرح کراچی سے لے کر پارا چنار تک دہشتگردی کے واقعات میں کئی بے گناہ مومنین کو شہید کر دیا گیا۔ پاکستان میں‌ جاری شیعہ نسل کشی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے دو ہفتے پہلے بھوک ہڑتال کا اعلان کیا جو آج تک جاری ہے، اس دوران علامہ راجہ ناصر کی اس بھوک ہڑتالی کیمپ میں‌ مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں‌ کے رہنماؤں‌ نے ان سے ملاقات کی اور یکجہتی کا اظہار کیا۔ اسی موضوع پر بات کرنے کے لیے شفقنا اردو کی ٹیم نے حجت الاسلام غلام حر شبیری سے رابطہ کیا اور آپ سے تفصلی بات کی۔ آپ کا تعلق پاکستان سے ہے اور آپ پاکستان اور یورپ کی مقبول مذہبی شخصیت ہیں۔ اس حوالے سے جو بھی بات چیت ہوئی وہ قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔   

سوال: علامہ صاحب پاکستان میں جاری شیعہ کلنگ اور علامہ راجہ ناصر عباس کی بھوک ہڑتال کے حوالے سے کیا کہیں‌ گے؟

 
علامہ غلام حر شبیری: پاکستان میں اہل تشیع حضرات کو نہ صرف ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ ان کے ساتھ بہت ساری دیگر ناانصافیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے جیسے ان کی املاک پر قبضہ کیا جا رہا ہے، فعال مومنین کی گرفتاری اور ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان کے گھروں‌ پر چھاپے اور ان سے پوچھ گچھ، عزاداری کو محدود کرنے کے لیے ایک باقاعدہ پروگرام بنایا جا چکا تھا، کئی علماء کے مختلف شہروں‌ میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی تھی اور انہیں‌ محدود کرنے کی کوشش کی گئی، یہ وہ تمام اقدامات ہیں جن کی وجہ سے علامہ راجہ ناصر عباس نے بھوک ہڑتال کا فیصلہ کیا۔ یعنی پاکستان میں حکومت کی طرف سے شیعہ دشمنی کے عنوان سے جو کچھ ہو رہا ہے اس کو درک کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس نے بر وقت قیام کا فیصلہ کیا۔

سوال: علامہ راجہ ناصر عباس کی بھوک ہڑتال کو دو ہفتے ہو گئے ہیں، آپ کے خیال میں اس اقدام سے کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں؟

علامہ غلام حر شبیری: دیکھیں، بھوک ہڑتال کا سب سے بڑا اثر یہ ہوا کہ قوم بیدار ہوئی ہے اور لوگ اپنے حقوق کی بازیابی کے لیے اٹھے ہیں۔ اس کی مثال ہم نے مخلتف شہروں‌ میں‌ علامتی بھوک ہڑتالوں اور یکجہتی کیپمس کی صورت میں دیکھی ہے۔

دوسرا اثر یہ ہوا کہ شیعہ کا یہ کیس ایک طرح سے قومی ایشو بن گیا ہے، یعنی جتنی بھی پاکستان کی مذہبی اور سیاسی جماعتیں ہیں انہوں نے آ گر ہمارے مطالبات کو سنا، سمجھا اور ان کی حمایت کا اعلان بھی کیا ۔ ہر پارٹی کے نمائندے نے اس کیمپ میں جانا اپنے لیے ضروری سمجھا۔ حال ہی میں‌ عمران خان نے اس کیمپ کا دورہ کیا اور اپنے صوبے میں حکومت کو ہمارے مطالبات حل کرنے کی ہدایت کی جو بذات خود بڑی خبر ہے۔

دوسری اہم بات یہ ہے کہ حالیہ دنوں‌ میں‌ اہل تشیع کے مسائل جس حد تک اجاگر ہوئے ہیں وہ شاید ہی پہلے کسی دور میں ہوئے ہوں گے۔ نیشنل میڈیا نے اس بھوک ہڑتالی کیمپ  کی تحریک کو موثر انداز میں دکھایا ہے۔ راجہ صاحب سے بہت سے لوگوں‌ نے کہا کہ آپ یہ چھوڑ دیں ہم آپ کے مطالبات اسمبلی میں اٹھائیں گے لیکن انہوں‌ نے کہا کہ جب تک یہ مطالبات عملی طور پر انجام ہوتے ہوئے نظر نہیں آتے میں پیچھے نہیں‌ ہٹوں گا۔

تیسرا اثر یہ سامنے آیا کہ حکومتی سطح پر متعلقہ اداروں پر دباؤ بڑھا ہے کہ پاکستان میں شیعہ قوم کو کبھی بھی نظر انداز نہیں‌ کیا جا سکتا اور اگر ایسا کیا گیا تو اس کے خطرناک نتائج بر آمد ہوں گے۔

علامہ راجہ ناصر عباس کے اس اقدام کا چوتھا بڑا اثر یہ ہوا کہ قوم میں ایک وحدت کی فضا پھیلی ہے۔ اس کے علاوہ شیعہ قوم نے یہ بھی ثابت کر دیا کہ باوجود ظلم و زیادتی کے ہم قانون کو ہاتھ میں‌ لینے والے نہیں‌ ہیں اور اس کی عملی مثال یہ ہڑتالی کیمپ ہے جس میں ہم مہذب شہریوں کی طرح اپنے مطالبات کو لے کر پُر امن طریقے سے بیٹھے ہوئے ہیں۔

غیر ملکی سطح پر اس تحریک سے زیادہ تعداد میں لوگ متاثر ہوئے اور ہم نے دیکھا کہ یورپ کے مختلف ممالک، امریکہ وغیرہ میں لوگوں نے پاکستانی ایمبیسی کے سامنے احتجاج کیا جو بہت بڑی کامیابی ہے۔

سوال: علامہ راجہ ناصر عباس کی طرف سے کون کون سے مطالبات پیش کئے گئے؟

 
علامہ غلام حر شبیری: سب سے اہم مطالبہ یہ تھا کہ پاکستان میں شیعہ نسل کشی کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں، ملوث افراد کی گرفتاری اور انہیں‌ کیفر کردار تک پہچایا جائے، جن لوگوں‌ کی اراضی قبضے میں ہے اس کو واپس کیا جائے، پارا چنار کے واقعے میں‌ ملوث ایف سی اہلکاروں کو معطل کیا جائے، اس کے علاوہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

سوال: پیش کئے مطالبات پر کسی ممبر نے اسمبلی میں بات کی؟

 
علامہ غلام حر شبیری: وفاقی حکومت نے چند افراد پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی جو مجلس کی ٹیم سے ملکر مطالبات کی فہرست پر غور کرے گی، کے پی کے حکومت نے باقاعدہ مذاکرات کیے ہیں، اور مطالبات کے حل کے لیے ایک آرڈینینس بھی جاری کر دیا ہے۔

سوال: سنی علماء کی بھوک ہڑتالی کیمپ میں شرکت اور ان کی علامہ راجہ ناصر عباس کے ساتھ اظہار یکجہتی کے حوالے آپ کیا کہنا چاہتے ہیں؟

 
علامہ غلام حر شبیری: یہ بہت اہم بات ہے، اس سے قومی سطح پر وحدت کی فضا بنی ہے اور جو لوگ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کو شیعہ سنی مسئلہ بنا کر پیش کر رہے تھے ان کے لئے ایک واضح پیغام گیا ہے کہ ہم لوگ ایک دوسرے کے ساتھ ہیں‌ اور پاکستان میں شیعہ سنی کا کوئی مسئلہ نہیں‌ ہے۔ راجہ ناصر صاحب روز اول سے سنی علماء کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں، ان کے پروگراموں میں شرکت کرتے رہے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ آج وہ لوگ ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔

سوال: پاکستان میں جاری شیعہ نسل کشی پر ایک عام شیعہ کی کیا ذمہ داری بنتی ہے؟

 
علامہ غلام حر شبیری: یہ ایک نازک مرحلہ ہے، اس وقت جتنے بھی شیعہ ہیں چاہے وہ پاکستان میں آباد ہوں‌ یا پاکستان سے باہر، ان سب کو چائیے کہ وہ اس تحریک کی حمایت کا اعلان کریں، چونکہ یہ تحریک ان کے مطالبات کے حصول میں آسانیاں پیدا کر سکتی ہے۔ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ انے والے وقت میں پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا اور اگر انہوں نے اس وقت قیام نہ کیا تو وہ اپنے ہی ملک میں مشکلات میں پھنسے رہیں گے۔

اس کے علاوہ تمام شیعہ مسلمانوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اندر گروہی اختلافات کو ختم کر کے متحد ہو جائیں اور اس تحریک میں شامل ہوں‌ تا کہ حکومت وقت کے سامنے مضبوط تر ہو کر اپنا کیس لڑا جا سکے۔

سوال: علامہ راجہ ناصر عباس کی بھوک ہڑتال کو دو ہفتے ہو گئے ہیں، آخری بار جب اپکی ان سے بات ہوئی تو انہوں نے آپ سے کیا کہا؟

 
علامہ غلام حر شبیری: اصل میں علامہ راجہ ناصر بہت ہی مضبوط عقیدہ رکھنے والے اور جرات مند شخص ہیں۔ اور ہم سب کو پتہ ہے کہ وہ اپنے کیے ہوئے عہد سے پیچھے ہٹنے والے نہیں‌ ہیں۔ اس وقت وہ انتہائی پُر عزم ہیں‌ اور اپنے مطالبات کے حل تک وہ پیچھے نہیں‌ ہٹیں‌ گے۔ اگرچہ بہت سارے دوستوں نے علامہ صاحب سے اس سلسلے میں تجدید نظر کی گزارش کی لیکن انہوں نے کہا کہ مجھے میرے حال پہ چھوڑ دیں اور میرے لیے دعا کریں کہ خدا مجھے اس قوم پر قربانی کی توفیق دے۔

سوال: مجلس علماء شیعہ یورپ کی جانب اس سلسلے میں کوئی بیان سامنے آیا ہے؟
علامہ غلام حر شبیری: اس حوالے سے شروع میں ایک بیان سامنے آیا تھا، اس کے علاوہ علماء انفرادی طور پر جہاں بھی ہیں ان کی حمایت کا اعلان کر رہے ہیں۔ لندن میں ہم نے ایک مظاہرے کا اہتمام کیا تھا جس کا عنوان بھی یہی تھا، علماء نے اس مظاہرے میں تقاریر کیں اور ہمارا تنہا مطالبہ یہ تھا کہ حکومت وہاں جلد از جلد ہڑتالی کیمپ میں جاکر ان کے مطالبات سنے۔

سوال: ہڑتالی کیمپ کے بعد حکومتی رویے سے آپ کس حد تک مطمئن ہیں؟

 
علامہ غلام حر شبیری: دیکھیں‌، حکومت اس وقت خود اپنے ذاتی مسائل میں گھری ہوئی ہے، اور ان پر اس حوالے سے بہت زیادہ پریشر ہے اور اسی وجہ سے حکومت کی کوشش ہے کہ ہمارے مسئلے کو قومی اہمیت نہ ملے۔ علاوہ ازیں‌ یہ کہا جا رہا ہے کہ اگلے مہینے کی 2 تاریخ کو سینٹ کے اجلاس میں اس مسئلے کو اٹھایا جائے گا۔

سوال: پاکستان کے مختلف علاقوں‌ میں‌ اظہار یکجہتی کے لیے علامتی بھوک ہڑتالوں‌ کا سلسلہ بھی جاری ہے، ان تمام کاوشوں کا انجام کیا دیکھ رہے ہیں؟

 
علامہ غلام حر شبیری: ہمارا یقین ہے کہ اس طرح کے تحریکی کاموں اور لوگوں کی فلاح کے لیے کام کرنے والوں‌ کے ساتھ خدا کی مدد شاملِ حال رہتی ہے، امید کی جاتی ہے کہ اس وقت شیعہ قوم کے جو مطالبات علامہ راجہ ناصر نے پیش کیے ہیں ان کو سنا جائے گا اور راجہ صاحب باعزت طریقے سے اس تحرک کو انجام تک پہنچائیں گے، اور یہ اقدامات بہت نتیجہ خیز ہوں گے۔ لیکن جب میں‌ علامہ صاحب سے بات کرتا ہوں تو وہ کہتے ہیں‌ کہ ہمیں نتیجے کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ ہمیں‌ اپنا وضیفہ انجام دینا ہے اور اگر انجامِ وضیفہ انسان کی غرض ہو تو نتیجے کی پرواہ کیسی؟!

سوال: بیرون ملک آباد پاکستانیوں کے لیے آپ کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟

 
علامہ غلام حر شبیری: ہماری ان سے اپیل ہے کہ وہ حالات سے اگاہ رہیں، مختلف جگہوں پر اپنی آواز بلند کریں، اپنے سفارت خانوں تک اپنا پیغام پہنچائیں، بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں تک اپنی آواز پہنچا کر احتجاج ریکارڈ کرائیں تاکہ پاکستان میں شیعہ کے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ بند ہو سکے۔

بشکریہ، شفقنا اردو

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بھوک ہڑتال کے سولہویں روزاحتجاجی کیمپ میں مختلف وفود سے یوم تکبیر کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود مٹھی بھر دہشت گردوں کا صفایا کرنے میں ناکامی اقوام عالم کے سامنے ہماری خجالت کا باعث ہے۔مختلف انداز میں شکوک و شبہات پیدا کرکے ہماری ایٹمی طاقت کو متنازعہ بنانے کے لیے عالم استعمار سازشوں میں مصروف ہے۔ڈرون اور دہشت گرد حملوں سے ہماری خود مختاری اور سالمیت کو بار بار چیلنج کیا جا رہا ہے۔ لیکن حکومت کی طرف سے سفارتی سطح پر بھی ہلکی سی تشویش کا اظہار نہ کیا جانا قومی حمیت کے منافی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حکمران اگر غیرت مند ہوں تو کسی مائی کے لال میں جرات نہیں کہ وہ اس مادر وطن کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے۔ پاکستان کے بیس کروڑ عوام دشمن کے ارادوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن سکتے ہیں مگرشرط یہ ہے کہ حکمران اپنے اندر ملک دشمنوں قوتوں سے سخت لہجے میں بات کرنے کی ہمت پیدا کریں۔علامہ ناصر عباس نے یوم تکبیر کے موقعہ پر قوم کے نام پیٖغام میں کہا ہے کہ اس ملک کا ہر شخص پر مادر وطن کی حفاظت واجب ہے۔ ہم سب نے مل کر اس ملک کو دہشت گردوں اور کرپٹ عناصر سے پاک کرنا ہے۔ریاستی اداروں کو سیاسی دباو سے آزاد کرنے کے لیے ہمیں میدان میں نکلنا ہو گا۔وطن عزیز کو اس وقت ہی ناقابل تسخیر قرار دیا جا سکے گا جب یہ سرزمین دشمن کے نجس قدموں سے پاک ہو گی۔احتجاجی کیمپ میں اظہار یکجہتی کے لیے آنی والی شخصیات میں استاد حوزہ علمیہ حجت الاسلام والمسلمین شیخ محمد نجفی، ممتاز عالم دین مولانا مرزا افتخار،نامورذاکراہلبیت حیدر علی شاہ، معروف ذاکر اہلبیت ؑ ریاض شاہ رتوال،انجمن ذوالفقار حیدری کے سالار سیدندیم عباس اور ان کے وفود بھی شامل تھے۔انہوں نے ملت تشیع کے لیے علامہ ناصر عباس کی خدمات کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت قوم کے ہر فرد کو ایم ڈبلیو ایم کے ہمراہ میدان عمل میں نکلتے کی ضرورت ہے۔اس سلسلے میں ہماری جب ضرورت پڑی قوم ہمیں آپ کے ساتھ کھڑا دیکھے گی۔

وحدت نیوز (نواب شاہ) مجلس وحدت مسلمین ضلع نواب شاہ کی شوریٰ کا اجلاس منعقد ہوا، جسکی صدارت علامہ مقصودعلی ڈومکی صوبائی سیکریٹری جنرل ایم ڈبلیوایم سندھ نے کی پیا م وحدت کنو نشن میں نئے ضلعی سیکر ٹری جنرل کا انتخاب ہوا جس میں تمام اراکین ضلعی شوریٰ نے حصہ لیا، جس میں مو لانا سجاد حسین محسنی اگلے تین سال کے لئے بھاری اکثریت سے نواب شاہ کے ضلعی سیکریٹری جنرل منتخب ہو ئے اجلا س میں شیعہ ٹا رگیٹ کلنگ کی مذمتی قراردادبھی پاس کی گئی اور علامہ راجا نا صرعبا س جعفر ی پر مکمل اعتما د کا اظہا ر کیا گیا ۔ اجلا س میں معززین منورعلی جعفر ی ،علا مہ مختا راحمد امامی ،علامہ علی حسن امامی ، سید ظفر علی شاہ، گل حسن کیر یو اور سید صادق شاہ نے خصوصی شرکت کی ۔

وحدت نیوز (لاہور) پریس کلب لاہور کے سامنے مجلس وحدت مسلمین کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں ہفتہ کے روز لاہور کے آئمہ جمعہ و جماعت و مدارس دینیہ کے نمائندہ علماء علامہ مبارک علی موسوی ،علامہ ابوزر مہدوی،علامہ سید حیدر موسوی،علامہ ڈاکٹر محمد یونس حیدری،علامہ حسین نجفی،علامہ حسن ہمدانی،علامہ سید بشیر نجفی،علامہ امتیاز کاظمی،علامہ محمد اقبال کامرانی،مولانا سید منیر رضوی،مولانا محمد خان مہدوی ،مولانا مطہرحسین جعفری،مولاناناظم عترتی،مولانا سید رضی موسوی،مولانا محمد رضا عابدی،مولانا احسن رضوی،مولانا فرمان علی نجفی،مولانا اسماعیل،مولاناحسنین جعفری،مولانا سید مہدی موسوی،مولانا ابراہیم خلیلی،مولانا مظہر نقوی،مولانا ناصر مہدی،مولانا سلیم جعفری،مولانا شبر رضوی،مولانا اظہر حسین کررڑ کی مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس ،مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی بھوک ہڑتال تحریک کی مکمل حمایت کا اعلان،تحریک میں مرحلہ وار پرامن طور پر تیزی لانے کا اعلان۔

 پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما علامہ مبارک موسوی کا کہنا تھا کہ ہم لاہور کے علمائے امامیہ کے مشکور ہیں کہ انہوں اس اس اہم قومی ایشو پر ہمارے دینے کا اعلان کیا انہوں نے کہا کہ پوری قوم مشترکہ طوپر نیشنل ایکشن پلان اور ضرب عضب کی مکمل حمایت اس لئے کی تھی کہ ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ ہواور تمام ان گرہوں کیخلاف کاروائی کی جائے جودہشتگردی و شدت پسندی میں ملوث ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کو  اس کے اصلی مقصد سے ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔بعض صوبوں خاص کر پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کو دہشتگردوں کے بجائے پرامن شہریوں خاص کر دورود سلام پڑھنے والوں اور عزاداری کیخلاف استعمال کیا جارہا ہے۔

مدارس جعفریہ پاکستان کے سربراہ علامہ سید حسین نجفی نے آئمہ جمعہ و جماعت و مدارس دینیہ کی طرف سے نمائندگی کرتے ہوئے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ہم آئمہ جمعہ و جماعت وعلمائے مدارس دینیہ ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والی شیعہ ٹارگٹ کلنگ اور عزاداری کیخلاف غیر آئینی اقدامات کی سخت مذمت کرتے ہیں ،اور علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی پرامن بھوک ہڑتال تحریک کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں،اور کل بروز اتوار اس پرامن جد وجہد کی حق میں پریس کلب لاہور سے اسمبلی ہال تک  حمایت مظلومین ریلی کا اعلان کرتے ہیں،ہماری یہ ریلی پاکستان میں بسنے والے تمام مظلومین کی حمایت میں ہے اور ہم انشااللہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے ہمراہ آج سے ہمارے تمام مطالبات کی منظوری تک احتجاج کو جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہیں۔

ہم شہدا کے خون سے عہد وفا نبھاتے ہوئے عزاداری کے راستے میں حائل ہر رکاوٹ کوقبول نہیں کریں گے، دہشتگردوں سمیت اگر کوئی بھی یہ سمجھتا ہے کہ خود کش حملوں اور ٹارگٹ کلنگ سے عزاداری کو روکا جاسکتا ہے تو یہ اس کی خام خیالی ہے عزاداری اور درود سلام رواداری اور محبت کی ضمانت ہیں ،انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے محب وطن شہری ہیں، اس لئے نظم و ضبط قائم رکھے ہوئے ہیں، ملک کے ریاستی ادارے دہشت گردی کے مقابلے میں نا کام ہو چکے ہیں، نہتے عوام کے قتل عام پر ریاستی ذمہ دار اداروں اور عدلیہ کی خاموشی حیران کن ہے،کراچی سے لے کر خیبر تک جو گروپ شیعہ قتل عام کے علاوہ دیگر مختلف جرائم میں بھی ملوث ہیں ان کیخلاف حکومت اور ریاستی اداروں کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ شدت پسند گروہ پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنا چاہتے ہیں۔ وطن عزیز کے دشمن ہیں مگر پاکستانی قوم حیران ہے کہ وہ کیا مصلحتیں ہیں کہ آج تک یہ گروہ شہرشہر دندناتے پھر رہے ہیں ۔پاکستان میں تمام مکاتب فکر کے جید علما اکٹھے ہیں اور کوئی فرقہ واریت نہیںمگر ان دہشت گردوں کی پشت پر وہ کونسی قوتیں ہیں جو پاکستان کے امن و امان کو تہہ و بالا کئے ہوئے ہیںہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے سرپرستوں کو بے نقاب کر کے ان کا قلع قمع کیا جائے۔علامہ حسین نجفی نے کہا کہ ہم حکومت وقت اور مقتدر حلقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ

١۔پاکستان میں شیعہ نسل کشی میں ملوث تکفیری شدت پسندوں کیخلاف ملک گیر بے رحمانہ آپریشن فی الفور شروع کیا جائے،
٢۔ریاستی و عسکری ادارے شیعہ مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث دہشتگردوں کیخلاف عملی کاروائی شروع کریں اور مجرمانہ خاموشی ختم کریں۔
٣۔کالعدم تنظیموں کیخلاف فوری کاروائی کا آغاز کیا جائے،نام بدل کر کام کرنے والی کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں کو روکا جائے۔
٤۔ملک میں شیعہ مسلمانوں پر ہونے والے دہشتگرد حملوں بلخصوص سانحہ شکار پور،جیکب آباد،سانحہ چلاس،سانحہ بابو سر،سانحہ حیات آباد،سانحہ عاشورہ،سانحہ راولپنڈی کراچی سمیت ملک بھر کے ٹارگٹ کلنگ اور سانحات کے مقدمات ملٹری کورٹس کو بھیجا جائے۔
٥۔پاکستان میں موجود تمام مسالک و مذاہب کے لوگوں کو تکفیری دہشت گردوں سے تحفظ فراہم کیا جائے۔
٦۔پنجاب حکومت اپنی شیعہ دشمن پالیسی ختم کریں،عزاداری سید شہداء  پر غیر اعلانیہ پابندیاں،شیعہ عمائدیں اور بانیاں مجالس کیخلاف ایف آئی آرز ختم کی جائیں،ذاکرین و علماء پر پابندی کا فوری خاتمہ اور جن شیعہ عمائدین کو ناجائز طور پر شیڈول فور میں ڈالا گیا ہے،انہیں فوراََ شیڈول فور سے نکالا جائے۔
٧۔خیبر پختونخواہ حکومت اپنے وعدوں کی پاسداری کرتے ہوئے دہشت گردوں کیخلاف عملی کاروائی کرے۔
٨۔پاراچنار میں ایف سی کے ہاتھوں شہید ہونے والے بے گناہ مظاہرین کے لئے تحقیقاتی کمیشن بنایا جائے،کمانڈنٹ کرم ایجنسی،پولیٹیکل ایجنٹ اکرام اللہ اور اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ شاہد علی کیخلاف قانونی کاروائی کی جائے۔
٩۔گلگت بلتستان اور پارا چنار کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی سازش اور حکومتی سر پرستی میں شیعہ مسلمانوں کی زمینوں پر قبضہ کا سلسلہ فوری ختم کیا جائے۔
١٠۔مسلکی بنیادوں پر پاکستان کی تقسیم کی سازش کے خلاف عملی اقدامات کئے جائیں۔
١١۔گجرات میں تھانہ ٹانڈہ چک بگہ میں شیعہ گھروں پر شدت پسندوں کیساتھ مل کر حملہ کرکے خواتین کی بے حرمتی اور تشدد سے پانچ سے زائد خواتین کو زخمی کرنے والے ایس ایچ او  راوُ خالد اور ڈی ایس پی حافظ امتیاز کو برطرف کرکے فوری قانونی کاروائی کی جائے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے رہنما علامہ نشان حیدر ساجدی نے کہا کہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی احتجاجی بھوک ہڑتال سے پیدا ہونے والی عالمی بیداری کے نتیجے میں دنیا کے مختلف ممالک میں ان سے اظہار یکجہتی کیلئے پاکستانی کمیونییٹیز نکل کھڑی ہوئی ہیں، انشاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب حکومت اور ریاستی اداروں کو ہمارے مطالبات پر عملدرآمد کرنا پڑے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وحدت ہاؤس کراچی میں اہم تنظیمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ نشان حیدر نے کہا کہ شیعہ نسل کشی اور بڑھتی ہوئی لاقانونیت و دہشتگردی کے خلاف علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی احتجاجی بھوک ہڑتال دراصل حکمرانوں اور ریاستی اداروں کے سوئے ہوئے ضمیر کو جھنجھوڑنے کیلئے ہے، ان کے مطالبات درحقیقت ہر محب وطن پاکستانی کے مطالبات ہیں، کیونکہ ہم کسی مخصوص طبقہ یا گروہ کیلئے آواز نہیں اٹھا رہے بلکہ ہم ان تمام مظلوم اور پسے ہوئے لوگوں کے لئے اٹھے ہیں، جن کے ناصرف بنیادی حقوق تک غضب کئے جا چکے ہیں، بلکہ ان کا قتل عام بھی کیا جار ہا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج ناصرف پاکستان کے چاروں کونوں سے عوام و خواص رنگ و نسل، سیاسی و لسانی امتیاز سے بالاتر ہوکر علامہ راجہ ناصر عباس کی احتجاجی بھوک ہڑتال سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے انکی صدائے احتجاج پر لبیک کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے حوالے سے ہمارے مطالبات پر صوبائی حکومت نے کچھ اقدامات کا آغاز کیا ہے، ضروری ہے کہ وفاقی و دگر صوبائی حکومتیں بھی ہمارے مطالبات پر عملدرآمد کرتے ہوئے اقدامات کا آغاز کریں، اس کے ساتھ ساتھ نواز حکومت دہشتگردوں کی پشت پناہی اور نیشنل ایکشن پلان کا غلط استعمال کرنا چھوڑ دے، بصورت دیگر اسکا دھاندلی سے حاصل کردہ اقتدار عوامی احتجاج کے سیلاب میں بہہ جائے گا، لہٰذا ہمارا مطالبہ ہے کہ شیعہ نسل کشی میں ملوث ریاستی و غیر ریاستی عناصر کے خلاف فی الفور کارروائی کی جائے۔

وحدت نیوز (بیروت) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری امور خارجہ ڈاکٹر علامہ سید شفقت حسن شیرازی نے بیروت میں حزب اللہ کے عالمی عربی چینل المنار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکمرانوں اور اداروں کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لئے قائد وحدت نے بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے اور ہمارے مطالبات وہ ہیں جو ہر پاکستانی کے مطالبات ہیں، کیونکہ ہم کسی طبقہ یا گروہ کے لئے آواز نہیں اٹھا رہے بلکہ ہم ان تمام مظلوم اور پسے ہوئے لوگوں کے لئے اٹھے ہیں، جن کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے، جن کا قتل عام کیا جار ہا ہے۔ لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے اس انٹرویو میں سربراہ امور خارجہ نے بھوک ہڑتال سے پیدا ہونے والی عالمی بیداری کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا کے مختلف ممالک میں قائد وحدت سے اظہار یکجہتی کے لئے پاکستانی کمیونییٹیز نکل کھڑی ہوئی ہیں اور بالآخر ان ظالم حکمرانوں کو ہمارے مطالبات ماننے پڑیں گے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree