وحدت نیوز (خیرپور) ایم ڈبلیو ایم خیرپور کی طرف سے عظمت سیدہ فاطمۃ الزہراء ؑ کانفرنس کے حوالے سے ضلع خیرپور میں مختلف یونٹس کے دورہ جات اور ضلعی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندہ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے خیرپور میں ضلعی کابینہ سے میٹنگ کی۔خیرپور میں ایم ڈبلیو ایم کی ضلعی کابینہ کا اہم اجلاس ضلعی سیکریٹری جنرل علامہ احمد علی طاہری کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ کشمیر کے مجاہد عالم دین علامہ سید تصور جوادی اور ان کی اہلیہ محترمہ پر قاتلانہ حملہ انتہائی قابل مذمت اور شرمناک عمل ہے ،پورا ملک دہشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے جبکہ حکمران دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے سنجیدہ کوششوں کی بجائے انہیں تحفظ دینے کے لئے مصروف عمل ہیں ۔ انہوں نے سندہ کے عوام سے اپیل کی کہ وہ  اتحاد بین المسلمین کے داعی مبارز عالم دین علامہ سید تصور جوادی کی صحتیابی کے لئے جمعرات 16 فروری کو یوم دعا کے طور پر منائیں۔
                    
انہوں نے کہا کہ عظمت سیدہ فاطمہ الزہراء ؑ کانفرنس سندہ کی تاریخ کا عظیم الشان اجتماع ہوگا ۔ریاست خیرپور عاشقان اہلبیت ؑ اور حسینیوں ؑ کے لئے مرکزیت کی حامل رہی ہے جہاں ایک سازش کے تحت دہشت گرد تکفیری گروہ کو لانے کی ناپاک کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں سندہ کے مختلف اضلاع سے دھشت گردوں کا جو گروہ گرفتار ہوا ہے ان کے سنسنی خیز انکشافات کی روشنی میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا جائے۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری بیان میں علامہ تصور جوادی مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر کے سیکریٹری جنرل پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے، مجلس وحدت مسلمین کے رکن بلوچستان اسمبلی آغا رضانے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاراچنار،پنجاب،سندھ اور آزاد کشمیر کی پرامن وادی میں دہشتگردی کی حالیہ لہر کا سبب ریاستی اداروں کی جانب سے تکفیری دہشتگردوں کیخلاف نرم رویہ کا روا رکھنا ہے،را کے ایجنٹس ملک میں بدامنی پھیلا کر دنیا میں پاکستان کو جنگ زدہ ریاست کے طور پر متعارف کرانے کی سازش کر رہے ہیں،نیشنل ایکشن پلان کو متنازعہ بنانے میں دہشتگردوں کے سیاسی سرپرست کامیاب ہو چکے ہیں،علامہ تصور جواد ی آزاد کشمیر میں اتحاد امت کے داعی اور ملک دشمنوں کیخلاف متحرک رہنما تھے،ان پر حملہ آزادی کشمیر کے جدو جہد پر حملہ ہے،اور اس حملے میں وہی کالعدم دہشتگرد ملوث ہیں جن کو را کی سرپرستی حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ دہشتگردوں کی سزاوں پر عملدر آمد روک کر نا اہل حکمرانوں نے دہشتگردوں کی حوصلہ افزائی کی ہے،دہشتگردی کیخلاف جنگ کو سیاسی قیادتوں نے مصلحت پسندی کی نذر کرکے ملک و قوم کیساتھ سنگین خیانت کی ہے،ملک بھر میں دہشگردوں کی نرسری کالعدم جماعت کے لوگ ان کے سہولت کار اور سیاسی سرپرست آزاد ہیں،نیشنل ایکشن پلان کے نام پر دہشتگرد مخالف قوتوں کو ملک کے طول وعرض میں نشانہ بنایا جا رہا ہے،پاک چائنہ اقتصادی راہ داری کو اسلام کیخلاف سازش قرار دینے والے ملاؤں کیخلاف حکومتی و ریاستی اداروں کی خاموشی اس بات کی غمازی ہے کہ دہشتگردوں کے سیاسی سرپرستوں کے سامنے تمام ادارے بے بس ہیں،عوام کی جان ومال کے تحفظ میں حکمران ناکام ہو چکے ہیں،حکمران اور ریاستی ادارے ہوش کے ناخن لیں اور غیرریاستی عناصر کیخلاف فوری بے رحمانہ آپریشن کا اعلان کرے بصورت دیگر یہ دہشتگردی کا ناسور سب کچھ ختم کر کے رکھ دے گا،بیان میں  مزید کہا گیاکہ علامہ تصور جوادی اور انکی اہلیہ پر قاتلانہ، لاہور مال روڈ خودکش حملہ، ساہیوال میں ڈاکٹرقاسم علی تنویر کی شہادت، حیات آباد پشاور میں ہونے والی بربریت،کراچی  و کوئٹہ میں آئے روز شیعہ ٹارگٹ کلنگ اورملک میں سیکیورٹی اداروں کی واضح ناکامی کے خلاف بعداز نماز جمعہ یوم احتجاج کا اعلان کرتے ہیں۔

وحدت نیوز(سکردو)  مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوٗں مولانا فدا علی ذیشان اور مولانا ذولفقار عزیزی نے گزشتہ روز لاھور اور کوئٹہ میں ہونے والی بدترین دہشتگردی کے واقعات اور ایم ڈبلیوایم آزاد جموں کشمیر کے سیکریٹری جنرل علامہ تصور حسین جوادی اور ان کی اہلیہ پر قاتلانہ حملے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان بزدلانہ حرکتوں کی تکرار سے ثابت ہوا کہ حکومت ملک میں امن و امان قائم کرنے اور پر امن شہریوں کی حفاظت میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔ آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کے دعوئے بھی غلط ثابت ہوئے ، کیونکہ حکمرانوں نے بارہا دعویٰ کیا کہ اب دہشت گردوں کی کمر ہی توڑ دی ہے۔ لیکن ملک کے طول وعرض میں یہی نابکار گروہ مختلف ناموں سے نہتے شہریوں کو خاک و خون میں غلطاں کرکے ثابت کررہے ہیں کہ وہ ریاست کے اندر ٹوٹی کمر کیساتھ بھی جب چاہے جہاں چاہے اپنی بزدلانہ حرکتیں کرنے میں کوئی مانع محسوس نہیں کرتے۔ انہوں نے پولیس افسران اور شہریوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار ک کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی۔

مجلس وحدت کے رہنماوٗں نے مزید کہا کہ ان سب مجرمانہ حرکتوں کی وجوہات ، مجرموں کو قرار واقعی سزا دینے کی بجائے مختلف حربوں کے ذریعے گروہ در گروہ انکو چھوٹ دینا،کالعدم جماعتوں کے دہشت گردوں کو جیلوں سے بھاگنے دینا،کئی مقدمات اور پابندیوں کے باوجود وفاقی وزیر داخلہ تک کا انکو پروٹوکول دیکر ملاقاتیں کرنا، اور انکے برخلاف پر امن اور ملک کیلئے قربانیاں دینے والوں کو شیڈول فورمیں ڈال کر اور ریاستی ایجنسیوں کیطرفسے باربار تنگ کرکے انکو بدنام کرنے کی روش ہے۔ لہٰذا حکمرانوں کو چاہئے کہ ملک عزیز کی سلامتی اورپر امن شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کیلئے تمام مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث تنظیموں اور انکی پشت پناہی کرنیوالے مدارس، اداروں اور شخصیات کو لگام دینے میںقانون نافذ کرنیوالے اداروں کو پابند کریں۔ قتل و دہشت گردی میں ملوث افراد کو پھانسی پر چڑھائیں اور ان کو چھوٹ دینے میں کسی قسم کی دباوٗ کو رد کریں۔

وحدت نیوز (ميرپورخاص) مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی رہنما سید بشیر شاہ نقوی نے آزاد کشمیر مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ تصور جواد پر قاتلانہ حملے،لاہور، کوئٹہ اور پشار خودکش حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ دھشت گرد پاکستان میں امن پسند قوتوں کو اپنے بارود سے ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین اور اہل تشیع کمیونٹی دھشت گردی کا شکار تھی ہمارے بار بار توجہ دلانے کے باوجود اداروں نے کاروائی نہیں کی جسکاخمیازہ لاہور، کوئٹہ اور پشاور میں معصوم جانوں کو بھگتنا پڑا۔ دھشت گردی اپنا انتہاپسندانہ نظریہ بارود کی طاقت سے نافذ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستان کی گلیوں میں خون کی ہولی کھیلنا چاہتے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین دھشت گردوں کے خلاف پوری قوم کو متحد ہونے کی دعوت دیتی ہے۔ اداروں کو اب کالعدم تنظیموں اور دھشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف حتمی فیصلہ کرنا ہوگا۔

وحدت نیوز (گلگت)  علامہ تصور حسین جوادی پر قاتلانہ حملہ کشمیر کاز پر پاکستان کے موقف کو کمزور کرنے کیلئے کیا گیا ہے۔دہشت گردی کی تازہ لہر کا سبب نیشنل ایکشن پلان پر اس کی حقیقی روح کے مطابق عمل درآمد نہ ہونا ہے۔کالعدم سیاسی و مذہبی جماعتوں اور ان کے سہولت کاروں کو مکمل آزاد چھوڑنا گیا ہے جبکہ سیاسی مخالفین کو کچلنے کیلئے نیشنل ایکشن پلان کا بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے ۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر علی گوہرنے علامہ تصور حسین جوادی پر قاتلانہ حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے حکومت کی دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے ساتھ نرم گوشہ اختیار کرنے کی وجہ سے دہشت گرد منظم ہوگئے ہیں ۔لاہور میں سیکورٹی فورسز پر حملہ اور آزاد کشمیر میں علامہ تصور حسین جوادی پر حملے کے پیچھے ایک ہی سوچ کارفرما ہے۔امریکہ اور اس کے عرب اتحادی اور انڈیا کی گڑھ جوڑسے دہشت گرد وں نے پاراچنار،کوئٹہ، لاہور اور مظفر آباد میں منظم حملے کئے اور ان تازہ حملوں کا مقصد پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو سبوتاژ کرنا ہے۔مظفرآباد میں سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین علامہ تصور جوادی پر قاتلانہ حملہ کشمیر کاز کو نقصان پہنچانے کی سازش ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کو متنازعہ بنادیا ہے جس کے نتیجے میں ملک میں دہشت گردی کے خطرات پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئے حکومت دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف جب تک بھرپور کاروائی نہیں کرتی دہشت گردی کم ہوتی نظر نہیں آرہی۔انہوں نے پاک فوج کا جنوبی پنجاب میں کومبنگ آپریشن کے فیصلے خیر مقدم کیا ہے اور مطالبہ کیا کہ اس کومبنگ آپریشن کا دائرہ کار پورے ملک تک پھیلایا جائے اور بلاتفریق دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا قلع قمع کیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ آزاد کشمیر جیسے حساس علاقے میں علامہ تصور حسین جوادی پر قاتلانہ حملہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم بھائیوں کی تحریک آزادی کو کمزور کرنے کی سازش ہے حکومت آزاد کشمیر دہشت گردوں کوفوری گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دلوائے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) آزاد کشمیر در اصل تحریک آزادی کا بیس کیمپ ہے، یہاں کے لوگ نظریاتی طور پر پاکستانیوں سے بڑھ کر پاکستانی ہیں ، رقبے کے لحاظ سے یہ منطقہ ۸۳۳۰۰ مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے ۔یہ ریاست   10 اضلاع، 19 تحصیلوں اور 182 یونین کونسلوں پر مشتمل ہے۔ اس کی آبادی تقریبا پینتالیس لاکھ ہے، آزاد کشمیر کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات ڈاکٹر سید آصف حسین کے مطابق  آزادکشمیر  کے95فیصد بچے اور 88فیصد بچیاں سکول جاتی ہیں  جبکہ  شرح خواندگی ۷۴ فی صد ہے جس میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے۔

یہاں پر کسی بھی قسم کی کوئی گینگ، قبائلی سسٹم یا وڈیرہ شاہی بالکل نہیں ہے، لوگ   ملک و ملت سے محبت کرتے ہیں اور قانون کی بالا دستی پر یقین رکھتے ہیں، الیکشن کے موقعوں پر بعض لیڈر برادری ازم کا سہارا لیتے ہیں جس کی وجہ سے  صرف الیکشن کے دنوں میں برادری ازم پُر رنگ ہو جاتا ہے  جوکہ الیکشن کے فوراً بعد پھیکا پڑجاتاہے، لوگ ایک دوسرے سے عملا محبت اور بھائی چارے کا مظاہرہ کرتے ہیں، مختلف برادریوں کے لوگ باہمی دوستی، محبت اور اخوت کے ساتھ جیتے ہیں،مشکلات میں ایک دوسرے کے کام آتے ہیں، دکھ درد میں شریک ہوتے ہیں اور شادی بیاہ میں بڑھ چڑھ کر ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔

لہذا اگر کہیں پر خدانخواستہ کوئی لڑائی جھگڑا ہوجائے یا کوئی قتل ہوجائے تو یہاں کا معاشرہ  اجتماعی طور پر ردعمل دکھاتا ہے، آزاد کشمیر میں مذہبی منافرت  قطعا نہیں پائی جاتی، لوگوں کے بچے بلا تعصب مساجد میں جاکر قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں  سکولوں میں  قطعاً ماحول فرقہ واریت سے پاک ہے، حتیٰ کہ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بھی مذہبی منافرت نہیں پائی جاتی۔

لوگوں میں نہ صرف یہ کہ مذہبی منافرت نہیں پائی جاتی بلکہ لوگوں کی شعوری سطح اتنی بلند ہے کہ لوگ دہشت گردوں اور دہشت گردی سے نفرت کرتے ہیں جس کاواضح ثبوت یہ ہے کہ   مذہبی منافرت کے سلسلے میں پہلی مرتبہ 2009 میں 9 محرم الحرام کی شام کو مظفر آباد کی امام بارگاہ پیر علم شاہ بخاری میں ایک خود کش  دھماکہ ہوا تھا اور اب   چند روز قبل مظفر آباد کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ پولیس آصف درانی نے تین نقاب پوش ملزمان کو میڈیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ تینوں 2009 میں 9 محرم الحرام کی شام کو امام بارگاہ پیر علم شاہ بخاری میں ہونے والے خود کش حملے میں ملوث ہیں لیکن گرفتار شدگان کے والدین نے  ۱۲ فروری ۲۰۱۷ کو پریس کانفرنس کر کے  دہشت گردی سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔

یہاں کے لوگ تحریک طالبان پاکستان یا پاکستان میں پائے جانے والے دیگر دہشت گرد ٹولوں  کی طرح دہشت گردی پر فخر نہیں کرتے اور نہ ہی دہشت گردوں کے سہولت کار بنتے ہیں بلکہ دہشت گردی سے لا تعلقی کا اظہار کرتے ہیں۔

نو اپریل ۲۰۱۵ کو آزاد کشمیر حکومت نے  22 افراد کو دہشت گرد قراردے کر ان کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالے تھے جن  میں سے   مندرجہ زیل ۲۰  کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے۔

 آفتاب شفیع،مولوی عبدالخالق،افتخار عرف ادریس مولوی،وقاص،حافظ کاشف،شفیع معاویہ،مولوی عبد الغفور،مولوی اختر، شہزان رشید،افتخار مجید،محمد الیاس،ساجد اعوان، محمد ارشد،انصار،نذیر الاسلام،محمد کلیم،غلام مصطفیٰ،توقیر عباسی،اسرار، محمد یاسر اور دو کاتعلق پنجاب  سے ہے جو کہ آزاد کشمیر میں رہائشی ہیں ان کے نام  عصمت اللہ معاویہ  اور مرزا خان ہیں۔

دو فروری ۲۰۱۷کو پونچھ کے ایس ایس پی میر عابد نے ایک  ملزم کاشف حنیف کو راولا کوٹ کے نواح میں داتوٹ سے گرفتار کیا  ہے اور ان کے بقول یہ ملزم   تحریک طالبان کشمیر سے تعلق رکھتا ہے۔

آزاد کشمیر میں دینی مدارس ، مساجد اور جہادی تنظیموں کا  مضبوط نیٹ ورک بچھا ہوا ہے۔ شام اور عراق سے بھاگنے والے دہشت گرد  پاکستان کے بعد آزاد کشمیر میں جاکر پناہ لیتے ہیں۔ ان دہشت گردوں کی بدولت ابھی آزاد کشمیر میں  ٹارگٹ کلنگ کا اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ پیش آیا ہے جس میں  آزاد جموں و کشمیر  مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے جنرل سیکریٹری علامہ تصور جوادی  اور ان کی اہلیہ کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا ہے۔

حملہ آور نے بظاہر ایک فرقے کے مذہبی رہنما پر حملہ کیا ہے لیکن آزاد کشمیر کے سماجی مزاج کے مطابق یہ  حملہ ہر کشمیری پر حملہ ہے اوراس حملے  کے بعد آزاد کشمیر کے شیعہ اور سنی سب اداس ہیں، یہاں کے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ دہشت گرد کسی کے بھی ہمدرد نہیں ہیں ۔

اگریہاں کے لوگ اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ جہادی کیمپوں کے تربیت یافتہ لوگوں نے اب پاکستان کی طرح کشمیریوں کو بھی قتل کرنا شروع کر دیا ہے تو آزاد کشمیر میں مقامی آبادیوں اور مجاہدین کے کیمپوں کے درمیان تناو اور کشیدگی پیدا ہو جائے گی  جس کا سارا نقصان تحریک آزادی کو پہنچے گا۔ اس کے علاوہ خود مختاری کی تحریکیں اور تنظیمیں بھی اس واقعے کو اپنے حق میں استعمال کر سکتی  ہیں۔سب سے بڑھ  کر یہ کہ بھارت آزاد کشمیر کے لوگوں کو پاکستان سے  متنفر کرنے کے لئے اسی فرقہ واریت  کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر سکتا ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ آزاد کشمیر کو تحریک آزادی کے بیس کیمپ کے طور پر دیکھا جائے اور اس میں مخلص مجاہدین کو اسٹریٹجک سرمایہ سمجھتے ہوئے فرقہ واریت سے دور رکھا جائے۔یہ تبھی ہو سکتا ہے کہ جب دہشت گردوں کے خلاف بھر پور کارروائی کرکے لوگوں کو یہ یقین دلایا جائے کہ مجاہدین کے کیمپ دہشت گردوں سے پاک ہیں اور ان کے کیمپ پاکستان سے بھاگے ہوئے دہشت گردوں کے آشیانے نہیں ہیں۔ تحریک آزادی کے تحفظ کے لئے حکومت اور عوام  کو ملکر یہ ثبوت دینا ہوگا کہ یہاں دہشت گردوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔


تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree