وحدت نیوز (آرٹیکل) بڑے بڑے ٹائروں والی عالی شان  گاڑیوں میں  بیٹھے ۔۔۔۔۔۔ زندگی کے مزوں میں ڈوبے ہوئے لوگ ۔۔۔۔جب کسی کچی آبادی سے گزرتے ہیں۔۔۔ تو جو چھینٹے اُڑ کر سڑک کے کنارے بیٹھے ہوئے کسی یتیم پر پڑتے ہیں ۔۔۔ تو اس سے ان کو کچھ فرق نہیں پڑتا ۔ ۔۔۔ نہ تو ان کے کپڑے گندے ہوتے ہیں اور نہ ہی ان کے ضمیر پہ داغ لگتا ہے ۔۔۔ وہ جیسے تھے ویسے ہی ہیں ۔۔۔ان کے لیے ضروری نہیں کہ وہ اپنی خوبصورت گاڑی سے  باہر بیٹھے ہوئے ۔۔۔ میلے کپڑے پہنے ۔۔۔کسی یتیم و مجبور کے چہرے پر پڑنے  والے  کیچڑ کو صاف کریں۔۔۔ نہ تو وہ مجبور ہیں اور نہ ہی انہیں اپنی شاہانہ زندگی اجازت دیتی ہے کہ  وہ آ کر مسکینوں، یتیموں و مظلوموں کی خبر گیری کریں ۔۔۔۔کیونکہ وہ تو پیدائشی ہی  آزاد پیدا ہوئے ہیں ۔۔۔ جب چاہیں کھائیں ۔۔۔جہاں مرضی جائیں ۔۔۔ جو من میں آئے اسے انجام دیں ۔۔۔۔ زندگی ان کی اپنی ہے اور اس میں کسی  بھی دوسرے کو مداخلت کی ہرگز اجازت نہیں ہے ۔۔۔

اگر کوئی گانا سنتا ہے تو کسی دوسرے کو کیا اذیت ۔۔۔۔۔اگر کوئی خاتون نیم عریاں لباس پہنتی ہے تو اس سے کسی دوسرے کو کیا تعلق ۔۔۔۔اور اگر کوئی نشہ کرتا ہے تو وہ اپنی  زندگی سے کھیل رہا ہے  کسی دوسرے کو کیا پریشانی ۔۔۔۔۔۔تو پھر شور کس بات کا ۔۔۔ آج  یہی  حال ہے ساری امت مسلمہ کا ۔۔۔ کوئی کسی دوسرے کا  پر سان  حال نہیں ۔۔۔ اگر کسی کے پاس گاڑی ہے  تو اسے سائیکل والے سے کیا سروکار ۔۔ ۔۔۔۔آج کیونکہ عراق کے لوگ مر رہے ہیں تو ہم پاکستان میں بیٹھ کر کیوں اپنی شاہانہ زندگی برباد کریں ۔۔۔ یمن کے لوگوں نے ہمیں کیا دینا ہے ۔۔۔ مرتے ہیں تو مریں ۔۔۔۔ہمارا کیا واسطہ ۔۔۔ کیونکہ وہ یمنی ہیں اور ہم پاکستانی ۔۔۔۔ اگر سعودی عرب میں  شیخ نمر کی گردن اڑائی جاتی ہے تو کیا ہوا۔۔۔۔ہم اسے دہشت گرد کہہ کر اپنے ضمیر کی آواز کو دبا دیں گے ۔۔۔۔۔ویسے بھی کشمیر میں کب سے قتل عام ہورہا ہے ۔۔۔یہ کون سا ختم ہورہے ہیں ۔۔۔۔ فکر کی کوئی بات نہیں ۔۔۔۔ہماری گاڑی کا شیشہ تو نہیں ٹوٹا   ۔۔۔نا ۔۔۔۔ اور اگر شام میں چند بچوں کے سروں کو کاٹا گیا ہے یا ان کے خون سے کھیلا گیا ہے تو کیا ہوا۔۔۔۔ وہ بھی تو بڑے ہو کردہشتگرد ہی بنتے ۔۔۔ اچھا ہوا چھوٹی عمر میں ہی  مر گئے ۔۔۔ ہمیں ان سے کیا لینا دینا ۔۔۔۔۔ بحرین میں تو ویسے ہی کافر مر رہے ہیں ۔۔۔ ان کو مرنا ہی چاہیے ۔۔۔کیونکہ زندہ  رہے تو ہماری شاہی زندگی کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں ۔۔۔ہاں ۔۔۔تھوڑا بہت افسوس ہوتا ہے ہمیں کہ ہمارا قبلہ اول ہمارے پاس نہیں ہے ۔۔۔ مگر کیا ہوا ۔۔۔ہمارے پاس قبلہ تو ہے ہی ۔۔۔۔ فلسطین کے نوجوان بھی پاگل ہیں ۔۔۔۔کیوں اپنی جانیں فضول میں  گنوا رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔ اور آج اگر دنیا کے مختلف خطّوں  میں مسلم خواتین کی عصمت دری ہو رہی ہے تو کیا ہوا۔۔۔۔۔ کیچڑ تو صرف ہماری گاڑی کے ٹائیروں تک ہی ہے  ہم تک تو نہیں  پہنچا ۔۔۔۔کچھ نہیں ہوا ۔۔۔۔ اس میں پریشانی کی کیا بات ہے ۔۔۔۔۔۔پاکستان میں ویسے بھی تو لوگ مرتے ہیں ۔۔۔ موت ایک وقت معین ہے، ہر کوئی اپنے مقررہ وقت پر ہی مرتا ہے،اگر ایک آدھ  دھماکہ کسی دربار پر  بھی ہو گیا ہے تو فکر کی کوئی بات نہیں ۔۔۔۔۔ہم محفوظ ہیں ۔۔۔لوگوں کو اولیاء کے مزارات پہ جانا ہی نہیں چاہیے۔۔۔۔۔ اور ویسے بھی اب تو صاحبان اقتدار نے کہا ہے کہ  وہ ۔۔۔۔خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیں گے ۔۔۔۔۔ہاں ۔۔ہاں ۔۔۔سب سانحات ۔۔۔ لاہور ۔۔۔پشاور ۔۔جامپور ۔۔۔چکوال۔۔۔کوئٹہ ۔۔ گلگت و بلتستان ۔۔۔کوہاٹ ۔۔۔پاراچنار۔۔۔ڈیرہ اسماعیل خان ۔۔داتاصاحب ۔۔۔پولیس لائن ۔۔۔ تفتان بارڈر ۔۔۔کراچی کی قتل و غارت ۔۔۔واگہ بارڈر ۔۔۔عبداللہ شاہ غازی ۔۔۔ بری امام   ۔۔۔ اب سب سانحات کا بدلہ لیا جائے گا ۔۔۔۔۔۔لیکن بدلہ کس سے لیا جائے گا اس کا کچھ پتہ نہیں چونکہ ایف آئی آر تو نامعلوم افراد کے خلاف ہی کٹتی ہے۔۔۔ مریم اورنگزیب صاحبہ  کہتی ہیں کہ ۔۔۔ ان کا کوئی مذہب و نظریہ نہیں ہوتا ۔۔۔۔ اچھا جی محترمہ اورنگزیب صاحبہ کو یہ بھی پتہ ہے کہ   اگران کا کوئی مذہب نہیں۔۔۔ لیکن کبھی ان سے بھی تو پوچھیں کہ مجاہد بھیا آپ کا کیا مذہب ہے؟ کبھی ان کی ویب سائٹس تو دیکھیں ، ان کی تقریریں تو سنیں ۔۔۔

اچھا اگر لامذہب ہی ہیں  تو پھر بہت سارے مذہبی سربراہان  ان  لامذہبوں کے سرپرست و حامی کیوں ہیں ۔۔۔۔؟

خیر ہمیں ان لامذہبوں سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں چونکہ ہمارے وزیر داخلہ صاحب تو موجود ہیں ناں ۔۔۔ان کے ہوتے ہوئے ہمیں کیا غم ہے ۔۔۔وہ تو صاف کہہ چکے ہیں کہ ہمارے ملک میں کوئی داعش نہیں ہے۔۔۔ یہ جو لوگوں کو مار رہے رہے ہیں یہ داعش تھوڑے ہیں یہ تو ہمارے مجاہد بھائی ہیں۔وزیر داخلہ صاحب ٹھیک کہتے ہیں کہ یہ داعش نہیں ہیں، انہیں داعش کہنا داعش کی توہین ہے۔

 

 تحریر۔۔۔۔  ساجد علی گوندل

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (ننکانہ صاحب) مجلس وحدت مسلمین ضلع ننکانہ صاحب کی شوریٰ کا  اجلاس مرکزی امام بارگاہ میں صوبائی سیکریٹری تنظیم سیکریٹری جنرل علامہ سید مبارک علی موسوی  کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں  اراکین ضلعی شوریٰ نے کثرت رائے سے سید سبط حسین رضوی  کوایم ڈبلیوایم ضلع ننکانہ صاحب کا آئندہ تین سال کیلئے سیکریٹری جنرل منتخب کرلیا، نو منتخب سیکریٹری جنرل سید سبط حسین رضوی  سے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ سید مبارک علی موسوی   نے حلف لیا،اجلاس میں ضلع ننکانہ صاحب  کے تمام یونٹس سمیت ضلعی کابینہ  کےاراکین  نے شرکت کی،اس موقع پر صوبائی رہنماسید حسن رضا کاظمی،  رائے ناصرعلی ، رانا ماجد علی ، حسن رضا اور مولانا حسن ہمدانی بھی موجود تھے۔

وحدت نیوز (بھٹ شاہ) برادر قمر عباس جتوئی اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر منتخب ہوگئے، تفصیلات کے مطابق اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا 48واں مرکزی کنونشن ثقافتی مرکز بھٹ شاہ میں منعقد ہوا جس میں اصغری طلباء نے کثرت رائے سے برادرقمرعباس جتوئی کو  اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کا نیا ء مرکزی صدر منتخب کرلیا ، مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری، مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی ، مرکزی ترجمان علامہ مختار احمد امامی اور صوبائی سیکریٹر ی جنرل علامہ مقصودڈومکی نے نو منتخب صدر  اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان برادر  قمر عباس جتوئی کو الہٰی جماعت میں ذمہ داری کے حصول پرمبارک باد دی ہے اور دین مبین کی سر بلندی اور وادی مہران میں امام زمانہ عج کے ظہور کی راہ ہموار کرنے کی دعا کی ہے ۔قبل ازیں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ترجمان علامہ مختارامامی نے اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی کنونشن کے شرکاء سے خطاب بھی کیا تھا۔

وحدت نیوز (سکردو)  مجلس وحدت مسلمین کھرمنگ کے رہنما علامہ شیخ اکبر رجائی نے معروف مفکر اور سیاسی و سماجی رہنما ڈاکٹر کاظم سلیم کی کویت کونسل آف ریسرچ کی سربراہی کیلئے تعین ہونے پر مبارکبادی پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر صاحب سے ہم توقع کرتے ہیں کہ آپ ہمیشہ اسی طرح ملک و قوم کا نام دنیا بھر میں روشن کرتے رہیں گے۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر کاظم سلیم اس سے قبل بھی دنیا بھر میں خصوصا ایشائی و مشرق وسطیٰ کے ممالک میں بین المذاہب و بین المسالک ہم آہنگی میں اپنی خداداد صلاحیتیوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا کو اسلام ناب محمدی کا روشن ترین پہلو کرچکے ہیں۔ اب کویت جیسے امیر مسلم ملک کے اعلیٰ ریسرچ کے ادارے کی سربراہی میں انکی صلاحیتوں کی شمولیت سے مسلم ممالک کے مسائل کی بہتر نشاندہی، ان کے حل اور اقوام عالم میں مسلمانوں کی حقیقی تابناک و روشن پہلووٗں کو اجا گر کرنے میں مدد ملے گی۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے تحت ”دہشتگردی کے خلاف ہم ایک ہیں“ کے عنوان سے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد وحدت سیکریٹریٹ، سولجر بازار میں کیا گیا، جس میں ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سیکریٹری سیاسیات علی حسین نقوی، پیپلز پارٹی کراچی کے صدر نجمی عالم، تحریک انصاف کراچی کے صدر فردوس شمیم نقوی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما رکن قومی اسمبلی ساجد احمد، ،معروف شیعہ عالم دین مولانا مرزا یوسف حسین، جمعیت علمائے پاکستان کراچی کے صدر مولانا قاضی احمد نورانی صدیقی،پاکستان عوامی تحریک سندھ کے نائب صدر قیصر اقبال قادری، آل پاکستان سنی تحریک کے سربراہ مطلوب اعوان قادری، سنی اتحاد کونسل کے رہنما جمیل نورانی، نظام مصطفی پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری الحاج محمد رفیع، متحدہ علما محاذ کے رہنما منظر الحق تھانوی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف ہم سب ایک ہیں، نواز حکومت نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد یقینی بنائے، جنوبی پنجاب سمیت ملک بھر میں کالعدم دہشتگرد تنظیموں، انکے سہولت کاروں اور انتہاپسند عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے، سندھ حکومت نے دہشتگردی کے جن مراکز مدارس پر پابندی کیلئے وفاق کو سفارشات پیش کی ہیں، ان پر فی الفور پابندی عائد کی جائے، ورنہ دہشتگردی کے تمام واقعات کی ذمہ داری نواز لیگ کی وفاقی حکومت پر عائد ہوگی، فوجی عدالتوں کو بحال کیا جائے، سول عدالتوں کو بااختیار بنایا جائے، فوجی عدالتوں سے سزائے موت یافتہ دہشتگردوں کو پھانسی پر لٹکایا جائے، پوری قوم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج اور سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، امریکا، بھارت اور افغانستان کیجانب سے ہونیوالی ملک دشمن سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھینے کے ساتھ ساتھ انکے مقامی ایجنٹوں کیخلاف فی الفور سخت ترین کارروائی کی جائے،سانحہ سیہون سمیت ملک بھر میں ہونے والے تمام سانحات کے زخمیوں کا سرکاری خرچ پر بہترین علاج کیا جائے اور شہید شہریوں کے ورثا کو 20 لاکھ اور زخمیوں کو 10 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے، جبکہ ورثا میں سے کسی ایک فرد کو سرکاری نوکری دی جائے۔

 اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کراچی کے صدر نجمی عالم نے کہا کہ پاکستان میں نظریاتی لڑائی لڑے بغیر دہشتگردی کا خاتمہ ممکن نہیں، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے دہشتگرد فکر و سوچ کا خاتمہ کرنا ہوگا، دہشتگردی ایک قومی مسئلہ ہے، اس کیلئے تمام صوبوں کو ملکر اس کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھانے ہونگے، وفاقی حکومت کو دہشتگردی مخالف تحریک کو لیڈ کرنا چاہیئے، تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اس کا ساتھ دینگی، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے وفاق ایک قدم بڑھائے پیپلز پارٹی کو دس قدم آگے پائے گی، سپاہ صحابہ و دیگر کالعدم دہشتگرد تنظیمیں ہی پاکستان میں داعش ہیں، اسکی فرنچائز ہیں، ہم سب ایک قوم کی مانند بن کر ہی دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کردار ادا کر سکتے ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رکن قومی اسمبلی ساجد احمد نے کہا کہ دہشتگردی و فرقہ واریت کے خلاف ہم سب کو ایک ہونا ہوگا، دہشتگرد عناصر پاکستان کی بنیادوں کو ہلا رہے ہیں، وہ ملک کو جغرادفیائی، سرحدی،نظریاتی، فقہی بنیادوں پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں،ایک طرف تو نیشنل ایکشن پلان کی بات ہوتی ہے تو تو دوسری طرف کالعدم دہشتگرد تنظیم لشکر جھنگوی کا رہنما جھنگ سے منتخب ہوکر ایوان میں پہنچ جاتا ہے، یہ ریاست کی ناکامی کی پہچان ہے، لال مسجد کا مولوی عبدالعزیز پورے پاکستان کو چیلنج کرکے داعش کی کھلم کھلا حمایت کا اعلان کرتا ہے، پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے والے دہشتگرد عناصر کی حمایت کرتا ہے، لیکن اس کے خلاف کچھ نہیں کیا جا سکا، یہ ریاست کی ناکامی کی نشانہ ہے، جب سیاسی جماعتوں کے وزرا اور شخصیات دہشتگردوں کی سرپرستی کرینگے، ان کا ساتھ دینگے تو ریاست کی رٹ چیلنج ہوتی ہے، جب سول عدالتیں اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرینگی تو فوجی عدالتوں کو بحال کرکے دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہیئے، پورے ملک میں داعش، طالبان و دیگر دہشتگرد عناصر کے سلیپر سیلز موجود ہیں، لہٰذا دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کوصرف کراچی تک نہیں محدود نہیں کیا جائے، اس پنجاب سمیت ملک بھر میں پھیلایا جائے، تاکہ ملک بھر میں امن قائم کیا جا سکے،دہشتگردی کے بحران کا خاتمہ کیا جا سکے۔

 تحریک انصاف کراچی کے صدر فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ نواز حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، داعش کو پاکستان میں پروان چڑھنے سے پہلے کچل دینا چاہیئے، نیکٹا کی عدم فعالیت کی ذمہ داری نواز حکومت پر عائد ہوتی ہے، دہشتگردی کے خاتمے کے حوالے سے حکومت اور پاک فوج ایک پیج پر نہیں ہے، کراچی میں ٹارگٹ کلنگ ثابت کرتی ہے کہ صوبائی و وفاقی حکومت ناکام ہو چکی ہیں،نواز حکومت کی خارجہ پالیسی ناکام ہو چکی ہے، ناقص خارجہ پالیسی کی وجہ سے ہم ایران کو بھارت کی جانب دھکیل رہے ہیں، نواز حکومت کی نااہلی ہے کہ آج تک مستقل وزیر خارجہ نہیں بنا سکی، دہشتگردی سمیت تمام بحرانوں کا خاتمہ اسی وقت ممکن ہے کہ جب نواز حکومت نااہلی چھوڑ کر عملی اقدامات کرے، نواز حکومت کو میٹرو بس، اورنج لائن منصوبے کے بجائے سب سے پہلے قانون کی بالادستی کو عملی بنانا ہوگا۔

اتحاد بین المسلمین کے داعی مولانا مرزا یوسف حسین نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف ہم سب ایک ہیں، کالعدم دہشتگرد تنظیموں اور انکے سیاسی و مذہبی سہولت کاروں کے خلاف فی الفور کارروائی کی جائے، کالعدم دہشتگرد تنظیمیں ملکی بقا و سالمیت کیلئے خطرہ ہیں، دہشت گردوں کی کاروائیاں ملکی سلامتی و استحکام کے لیے خطرناک صورت اختیار کرتی جا رہی ہیں، ان تکفیری گروہوں کا خاتمہ ملکی سلامتی و امن کے لیے انتہائی ضروری ہے، دہشت گردی کا خاتمہ حکومت کے محض بلند و بانگ دعووں سے نہیں ہو گا اس کے لیے سیاسی مصلحتوں سے بالاتر ہو کر فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے۔

جے یو پی کراچی کے صدر علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی نے کہا کہ تمام جماعتیں دہشتگردی کی مخالفت کے اعلان کے باوجود اپنے اپنے مفادات کے تحت دہشتگردوں کی حمایت کرتی ہیں، کوئی جماعت اپنی حکومت میں کالعدم تنظیموں کی حمایت کرتی ہے تو کوئی اپنی جماعت اپنی حکومت میں لسانی سیاسی دہشتگردوں کی حمایت کرتی ہے،دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ضروری ہے کہ دہشتگردوں کو فروغ دینے والی نرسریوں کو ختم کیا جائے، دہشتگردوں کے ماسٹر مائنڈ کو پکڑا جائے، کفر و شرک کے فتویٰ ساز اداروںکو پکڑا جائے،جب تک یہ اقدامات نہیں کئے جاتے دہشتگردی باقی رہے گی، مزارات درگاہوں پر دھماکے ہوتے رہیں گے، دہشتگردی اپنے منطقی انجام تک نہیں پہنچے گی۔

پاکستان عوامی تحریک سندھ کے نائب صدر نے کہا کہ حکمرانوں کو صف ماتم بچھانے اور یوم سوگ منانے کے بجائے دہشتگردوں کے خلاف عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، دہشتگردی کے خلاف پوری قوم تو ایک ہے لیکن دہشتگردی کے خاتمے کیلئے عدلیہ، پاک فوج اور حکومت ایک پیج پر نہیں ہے، اگر یہ تینوں ایک پیج پر ہوتے تو دہشتگردی کے بحران کا خاتمہ کیا جا چکا ہوتا، لہٰذا تینوں کو ایک پیج پر آکر دہشتگردی کے خاتمہ کرنا ہوگا۔

 آل پاکستان سنی تحریک کے سربراہ مطلوب اعوان قادری نے کہا کہ امریکہ ،بھارت اور کچھ خلیجی ریاستیں پاکستان کو مستحکم نہیں دیکھنا چاہتیں اور سی پیک کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں، پاکستان کے امن کو خراب کر کے پاکستان کو ایک غیر محفوظ ریاست ثابت کرنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے، اس کوشش کو ناکام بنانے کا واحد حل کالعدم تنظیموں، دہشتگردانتہاپسند عناصر اور سہولت کاروں کے خلاف بھرپور کارروائی ہے۔

سنی اتحاد کونسل کے رہنما جمیل نورانی نے کہا کہ حکومت دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے ان کی سرپرستی میں مصروف ہے، دہشتگردی میں ملوث مدارس کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائی سے گریز کیا جا رہا ہے،ہمیں دہشتگردی کے خلاف ایک ہونا ہوگا، عوامی اتحاد کے بغیر دہشتگردی کے بحران پر قابو پانا ممکن نہیں۔

 نظام مصطفی پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری الحاج محمد رفیع نے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کو پاکستان کے جھنڈے تلے دہشتگردی کے خلاف اور ملکی بقا و سالمییت کیلئے ایک ہونا ہوگا،پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے فوجی عدالتوں کو بحال کیا جائے، نیشنل ایکشن پلان پر غیر جانبدار طور پر اسکی روح کے مطابق عملدرآمد کیا جائے، نواز لیگ سندھ میں تو نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد اور آپریشن کی بات تو کرتی ہے، لیکن پنجاب میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کے خلاف ہے، نواز لیگ پنجاب میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن میں رکاوٹ ہے، وزیراعظم اور صدر مملکت پنجاب بھر میں فوجی آپریشن کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں۔

متحدہ علماءمحاذ کے مرکزی رہنما منظر الحق تھانوی نے کہا کہ پرفتن دور میں ایم ڈبلیو ایم کے تحت تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماو ں اور علمائے کرام پر مشتمل آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد دہشتگردی کے خلاف اہم قدم ثابت ہوگا، درگاہ لعل شہباز قلندر پر دہشتگردوں کے خودکش حملے نے دہشتگردی کے خاتمے کے دعویدار حکمرانوں کی کارکردگی کا پول کھول دیا ہے، جب حکومت اپنی کرسی بچانے کی فکر میں رہے گی، دہشتگردوں سے تعلقات بنائے گی تو دہشتگردی کاخاتمہ کبھی نہیں ہوسکتا۔

 آخر میں ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سیکریٹری سیاسیات سید علی حسین نقوی نے متفقہ قراردادیں پیش کیں کہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے، جنوبی پنجاب سمیت ملک کے جس کونے میں بھی دہشتگردوں کے ٹھکانے ہیں انکے خلاف سخت کارروائی کی جائے، کالعدم جماعتوں کی سرگرمیوں کو سختی کے ساتھ روکا جائے، نام بدل کر کام کرنے والی جماعتوں کیخلاف بھی کارروائی کی جائے،دہشتگردوں کے سہولت کاروں کے خلاف بھر پور کارروائی کی جائے، کلمہ گو مسلمانوں کو کافر قرار دینے والے انتہاپسند عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے، فوجی عدالتوں کو بحال کیا جائے، سول عدالتوں کو بااختیار بنایا جائے، جن دہشتگردوں کو فوجی عدالتوں سے سزائے موت دی گئی ہیں ان پر فوری عملدرآمد کیا جائے، پوری قوم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج اور سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، مذہبی مقامات اور تفریحی و عوامی مقامات کی فول پروف سیکورٹی یقینی بنائی جائے، امریکا، بھارت اور افغانستان کیجانب سے ہونیوالی ملک دشمن سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جائے اور انکے ایجنٹوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے، حالیہ سانحات میں زخمی ہونے والوں کا مکمل علاج یقینی بنایا جائے، شہداءکے ورثا کو 20 لاکھ اور زخمیوں کو 10 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے اور ورثا میں سے کسی ایک فیملی ممبر کو سرکاری نوکری دی جائے، سندھ حکومت نے دہشتگردی کے جن مراکز پر پابندی کیلئے وفاق کو سفارشات پیش کی ہیں، ان پر فی الفور پابندی عائد کی جائے، ورنہ تمام تر ذمہ داری وفاق پر عائد ہوگی، وفاقی حکومت اپنی داخلہ و خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے تبدیلی لائے اور دوست و دشمن کی شناخت ہو پہچان کی جائے، سندھ حکومت نے دہشتگردی کے جن مراکز مدارس پر پابندی کیلئے وفاق کو سفارشات پیش کی ہیں، ان پر فی الفور پابندی عائد کی جائے، ورنہ دہشتگردی کے تمام واقعات کی ذمہ داری نواز لیگ کی وفاقی حکومت پر عائد ہوگی۔آخر میں ایم ڈبلیو ایم کراچی کے رہنما علامہ علی انور جعفری نے دعا کرائی۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کےمرکزی رہنمااور امام جمعہ علامہ سید ہاشم موسوی نے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ صرف اپنے آپ کو مسلمان اور دوسروں کو کافر سمجھنا اور کافر قرار دیکر انہیں واجب القتل قرار دینے والی سوچ نے عالم اسلام کو دہشت گردی کی آگ نے جلا ڈالا ہے اور وطن عزیز کی بنیاد وں کو کھوکھلا کررہی ہے۔سہیون شریف خود کش حملے کی بنیاد بھی یہی سوچ ہے۔ دہشت گردی کے ہر واقعے کی ذمہ داری طالبان ، داعش ، لشکر جھنگوی خود قبول کرتی ہے جبکہ سیاسی و مذہبی قوتیں ان دہشت گردی کو انڈیا یا امریکہ و اسرائیل کی سازش قرار دیتی ہے۔ ایک طرف دہشت گردی کی مذمت کی جاتی ہے اور دوسری طرف دہشت گردوں کو مدافع اسلام کا لقب دیکر ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔

ان کامزید کہنا تھاکہ در حقیقت عوام کو کنٖفوز کرنے والی یہ جماعتیں ہی دہشت گردوں کے سہولت کار ہیں جو ان کو سیاسی سپورٹ فراہم کرکے ان کے خلاف کاروائی میں رکاوٹ بنتی ہے۔جب تک عوام کو کنفیوز کرنے والی ان قوتوں کے خلاف کاروائی نہیں کی جاتی دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں۔ یقینا وطن عزیز پاکستان انڈیا، امریکہ و اسرائیل کے نشانے پر ہے لیکن اسلام کے نام پر بننے ہوئے یہی کالعدم دہشت گرد تنظیمیں ان کے آلہء کار بنے ہوئے ہیں جو وطن عزیز پاکستان کے اداروں عوام، اہم شخصیات اور اہم مقامات کو تباہ کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ تعجب کی بات ہے کہ دہشت گرد پے در پے حملے کررہے ہیں لیکن حکمران پھر بھی تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں لگتا ہے کہ حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف سیکیورٹی اداروں کے ہاتھ باندھ رکھے ہیں۔ اتنے سانحات کے باوجود دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نہیں نمٹا جا رہا اور  دہشت گردوں کو منظم ہونے کی مہلت دی جا رہی ہے۔ بے رحم دہشت گردوںکے خلاف بے رحم کاروائی لازمی ہوچکی ہے۔ حکومت اور سیکورٹی ادارے تحمل کا مظاہرہ چھوڑ کر دہشت گردوںکے خلاف سنجیدہ کاروائیاں شروع کرکے نہتے عوام کے خون کا بدلہ لے اور ان کسی قسم کا رحم نہ کیا جائے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree