وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نےبانی انقلاب اسلامی ایران امام امت خمینی رح کی تیسویں برسی کے موقع پر امت مسلمہ کے نام اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ امام خمینی کے افکار پر عمل پیرا ہو کر جو مقام ہمارے برادر اسلامی ملک ایران نے دنیا میں حاصل کی ہے وہ تمام مسلم حکمرانوں کے لیے ایک نمونہ عمل ہے، عالمی استکباری طاقتوں کیخلاف جس جواں مردی اور دلیری سے ایرانی قوم کھڑی ہے یہ سب امام خمینی کی تربیت اور ان کے افکار پر عمل پیرا رہنے کا ہی نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ امام خمینی زمان ومکان سے بالاتر شخصیت کا نام ہے، دور حاضر میں عالمی مستضعفین عالم کیلئے محفوظ پناہ گاہ امام خمینی ؒ کے انقلاب اسلامی کے سوا کوئی نہیں، امام خمینی نے دنیاوی طاقتوں کے سامنے قیام کے لئے الہٰی قوت پر بھروسہ کیااورخدا نے ان کی مدد ونصرت فرمائی، امام خمینی نے پوری دنیا کے مظلومین کو ظالمین کے مقابل سینہ تان کر کھڑا ہونے کا حوصلہ فراہم کیا، انقلاب اسلامی ایران سیکولرازم، کمیونزم اور کیپٹل ازم جیسے نظاموں کے خلاف بغاوت کا نام ہے جس کی اصل اسلام کا آفاقی نظام ہے۔ان تمام نظاموں نے دین کو سیاست سے جدا کر کے پیش کیا ہے۔ جب کہ اگر دین سیاست سے جدا ہو جائے تو بربریت اور ظلم پروان چڑھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام اسلامی ممالک خط امام کو رول ماڈل قرار دیتے ہوئے اپنے ہاں امریکی مداخلت کا نفوذ ختم کر سکتے ہیں۔ امام خمینی جیسی ہستیاں تاریخ ساز ہوتی ہیں جن کا دنیا صدیاں انتظار کرتی ہے اور جنھیں طلوع محشر تک یاد رکھا جائے گا۔ ایرانی قوم کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ مبارکباد کی مستحق ہے کہ جسے امام خمینی جیسی امت کا درد رکھنے والی ہستی ملی۔ جنھوں نے مسلک و مکتب سے بالا تر ہو کر شرق سے غرب تک ہر جگہ مسلمانوں کے حقوق کے لئے موثر آواز بلند کی اور انہیں اپنی صفوں میں اتحاد اور اتفاق کو رواج دینے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ رہبر کبیر کا پیغام وحدت ہے اور جس دن ہم نے وحدت کا اپنا شعار بنا لیا اس دن امریکہ اور اس کی حواری قوتوں کا ناپاک وجود پاک سرزمین سے ہمیشہ کے لئے نابود ہو جائے گا۔ان کامزیدکہنا تھا کہ امام خمینی نے ظلم کی مسلک و مذہب سے ہٹ کر ہر جگہ اور ہر سطح پر مخالفت کی اور اسلامی اقدار کو عالمی سطح پر رواج دینے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے،امام خمینی کا پیغام وحدت کا پیغام ہے، لہذا ہمیں فرقہ واریت سے دور رہنا ہے اور وحدت کا پرچار کرنا ہے، اگر ہم نے ایسا کیا پاکستان امن کا گہوارہ بن جائے گا،پاکستان سمیت دنیا بھر کے حکمران امام خمینی ؒ کی فکر وفلسفے کی روشنی میں اسلامی احکامات کا نفاذ عمل میں لائیں تو تمام معاشرتی ، سماجی ، سیاسی اور اجتماعی مشکلات سے نجات ممکن ہے، امام خمینی ؒ کے پیش کردہ نظام سیاست میں عدل کی حاکمیت بنیادی عنصر ہےجو کہ ہمارے معاشرے سے ناپید ہو چکا ہے، پاکستان میں ہماری جدوجہد خط امام کی پیروی کے سوا کچھ نہیں ، ہم نے ظلم کے خلاف اور مظلوم کی حمایت میں قیام کی تعلیم مکتب امام خمینی ؒ سے حاصل کی ہے ، انہوں نے کہا کہ اس ملک میں شیعہ اور سنی کا مسئلہ نہیں ہے، لیکن کچھ استعماری ایجنٹ ہیں کہ جو امریکی اشاروں پر چلتے ہوئے اس ملک کو فرقہ واریت کی دلدل میں دھکیلنا چاہتے ہیں، لیکن ملت اسلامیہ اپنے اتحاد سے ان کی اس سازش کو ناکام بنائے گی۔
وحدت نیوز(لاہور)مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین ضلع لاھور کی جانب سے خواتین کے لیے ماہ مبارک میں سہ روزہ اعتکاف کا اہتمام کیا گیا چھبیس ، ستائیس،اٹھائیس رمضان المبارک علی مسجد وفاقی کالونی جوھر ٹاون لاھور میں ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین ضلع لاھور کی سیکرٹری جنرل محترمہ حنا تقوی اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل محترمہ عظمی نقوی کی زیر سرپرستی سہ روزہ اعتکاف کا انعقاد کیا گیا اس بابرکت اور پر رونق محفل میں جہاں اجتماعی عبادات ، نماز باجماعت ،دعا و مناجات اور تلاوت قرآن کا شرف حاصل کیا گیا وہیں خواتین کی فکری و روحانی تربیت کے لیے دروس کا اہتمام بھی کیا گیا ۔اعتکاف کے پہلے روز محترمہ ذکیہ نقوی نے اعتکاف کی اہمیت و فضیلت اور شرعی مسائل سے متعلق خواتین کو آگاہی دیا۔ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے رکن شوری عالی علامہ سید مبارک علی موسوی نے انبیاء کرام کی سیرت اور حیات طیبہ پر روشنی ڈالی اور عبد و معبود کے تعلق اور رابطے کی ضرورت و اہمیت بیان کی ستائیسویں شب کی مناسبت سے اجتماعی اعمال انجام دیے گئے اور دعاے افتتاح اور جوش کبیر کی تلاوت کی گئی ۔
علاوہ ازیں مولانا حسن مہدی کاظمی پرنسپل جامعہ بعثت و رکن شوری عمومی ایم ڈبلیو ایم پاکستان نے بھی خواتین کو اپنے مخصوص انداز میں درس دیا انھوں نے مادیت سے معنویت و روحانیت کے سفر پر تفصیلا روشنی ڈالی اس معنوی و روحانی محفل میں ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی محترمہ معصومہ نقوی نے بھی شرکت کی اور شرکائے اعتکاف سے خطاب کیا جس میں اعتکاف اور اجتماعی عبادات کی فضیلت بیان کی اور دعا کی اہمیت اور اس کے ذریعے خدا کی معرفت اور قرب کیسے حاصل کیا جائے پر گفتگوکی سہ روزہ اعتکاف کے اختتام پر اس با برکت محفل کا حصہ بننے والی تمام خواتین میں محترمہ حنا تقوی اور محترمہ عظمی نقوی نے اسناد تقسیم کیاعتکاف میں نوے سے زائد خواتین نے شرکت کی۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ضلع ملیر کے فلاحی شعبے خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈیویلپمنٹ ٹرسٹ کی جانب سے ماہ مبارک رمضان میں 138ضرورت مند خاندانوں میں 4لاکھ روپے کے راشن بیگز کی تقسیم ۔رمضان راشن پیکیج ملیرکے تمام شہری اور دہی علاقوں میں بلاتفریق رنگ ونسل مذہب ومسلک تقسیم کیا گیا۔ خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈیویلپمنٹ ٹرسٹ ضلع ملیر کے سیکریٹری سعید رضوی نے ایک بیان میں کہاکہ الحمد اللہ خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈیویلپمنٹ ٹرسٹ ضلع ملیر نے اپنی سابقہ روایات کو برقراررکھتے ہوئے ماہ مبارک رمضان میں خوشنودی الہٰی کیلئے 134ضرورت مندخانوانوں میں ساڑھے تین لاکھ روپے مالیت کے راشن بیگز اور 108خاندانوں میں 50ہزار روپے مالیت کی 10کلو وزنی آٹے کی بوریاں تقسیم کی ہیں ۔
سعید رضوی نے مطابق ادارے نے گھگرپھاٹک، بہرام بگٹی گوٹھ، جوگی موڑ، ماروی گوٹھ، باؤٹ گوٹھ، جعفرطیار، کھوکراپاراور دیگر علاقوں میں ضرورت مندوں میں راشن بیگز اورآٹا فراہم کیا ہے۔ عوام نے اس کارخیرپر ایم ڈبلیوایم کا تہہ دل سے شکریہ اداکیا ہے ۔
سعید رضوی نے کہاکہ یہ تمام امور خیریہ مخیر مومنین ومومنات کے تعاون سے ممکن ہوتے ہیں۔ جن مومنین ومومنات نے اس برس راشن پروجیکٹ میں حصہ لیا خدا ان کی توفیقات خیرمیں اضافہ فرمائے اور اس کار خیر کا بہترین اجر انہیں نصیب فرمائے ۔ امید کرتے ہیں آپ کا تعاون ہمارے ساتھ آئندہ بھی جاری رہے گا۔
وحدت نیوز(کراچی) کے الیکٹرک کی نا اہلی ایک اور قیمتی انسانی جان نگل گئی۔مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید علی حسین نقوی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کل رات تقریباً 02 بجے کے وقت قدیر ہوٹل، ایف ساؤتھ واقع ضلع ملیر کراچی میں بجلی کی تار ٹوٹ کر ایک دکان پر گری ھوئی تھی علاقہ مکینوں کی جانب سے اسکی باقاعدہ کمپلین بھی کی گئی مگر کے الیکٹرک کی انسانیت سے عاری انتظامیہ نے اسکی سنگینی کا کوئی ادارک نہ کیا۔
انہوں نے مزید کہاکہ کے الیکٹرک کے اہلکاروں کی غفلت کے سبب کرنٹ لگنے سے جعفرطیار سوسائٹی کے رہائشی غریب رکشہ ڈرائیور اپنے گھر کا واحد کفیل فواد زیدی موقع پر جاں بحق ہوگیا۔ مرحوم نوجوان فواد زیدی انتہائی خوش اخلاق اور محنت کش نوجوان تھا۔کے الیکٹرک کی بے حسی کا شکار اور کے الیکٹرک کی نااہلی کی وجہ سے 4 کمسن بچے اور دو چھوٹے بھائی اپنے واحد کفیل سے محروم ھوگئے۔
علی حسین نقوی کہاکہ ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کے الیکٹرک انتظامیہ کی اس مجرمانہ غفلت جس کے سبب ایک قیمتی انسانی جان کا نقصان ہوا ہے اس پر کے الیکٹرک کی انتظامیہ کے خلاف قتل عمد کا مقدمہ درج کرکے غفلت کے مرتکب اہلکاروں کو قرار واقعی سزا دی جائی اور جاں بحق ھونے والے غریب رکشہ ڈرائیور فواد زیدی کے لواحقین کو انصاف فراہم کیا جائے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) غرب ایشیاءکی سیاست پر آج کل امریکی صدی کے ڈیل نامی معاہدے کے بادل منڈلا رہے ہیں۔مستند خبروں کے مطابق امریکہ کی جانب سے پیش کی جانے والی صدی کی ڈیل جون کے مہینہ میں بحرین میں منعقد ہونے والی معاشی تعاون کی کانفرنس میں اعلان کیا جائے گا۔یہ ڈیل کیا ہے ؟ اس حوالے سے اگر خلاصہ کیا جائے تو صرف اتنا ہی کہہ دینا کافی ہے کہ عرب حمیت برائے فروخت اور فلسطین کے خاتمہ کی صہیونی سازشوں میں عربی تعاون۔بہر حال صدی کی ڈیل کے عنوان سے جو باتیں فی الحال ذرائع ابلاغ تک پہنچ رہی ہیں ان میں سب سے اہم بات تو مسئلہ فلسطین سے متعلق ہی ہے جبکہ عالمی سیاسی منظر نامہ میں اس صدی کی ڈیل کی حمایت میں سرگرم عمل چند عرب حکمرانوں کا مطمع نظر خطے میں ایران سے دشمنی بھی ہے۔
در اصل یہ ایسے احمق حکمران ہیں کہ ایران سے دشمنی کی خاطر انسانیت کے دشمن اور فلسطین میں روز و شب مظلوم فلسطینیوں کے قاتل غاصب اور جعلی اسرائیل کی حمایت میں سرگرداں ہیں۔یقینا اس خیانت کی قیمت بھیانت ہی چکانا ہو گی کیونکہ صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کا مقصد صرف اور صرف فلسطین پر تسلط قائم رکھنا نہیں بلکہ پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لینا چاہتا ہے جس کی سرحدیں نیل کے ساحل سے فرات اور مکہ و مدینہ منور ہ تک طے کی گئی ہیں۔صدی کی ڈیل کی معلومات کو امریکہ کی جانب سے تاحال انتہائی صیغہ راز میں رکھا جا رہاہے لیکن پھر بھی کچھ معلومات ایسی ہیں جو اس ڈیل سے افشاں ہو چکی ہیں۔بین الاقوامی منظر نامہ پر سامنے آنے والی صدی کی ڈیل کی بنیادی معلومات میں ایک مسئلہ فلسطین سے متعلق امریکی ہٹ دھرمی اور یکطرفہ فیصلوں سے متعلق ہے۔
اس حوالے سے ماضی میں بھی امریکی صدر ٹرمپ پہلے ہی یکطرفہ احمقانہ فیصلے اعلان کر چکے ہیں اور امریکی سفارتخانہ کو تل ابیب سے القدس شہر میں منتقل کرنا اور اس شہر کو صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کا دارلحکومت قرار دینا اور پھر اس کے فوری بعد شام کے علاقے جولان کی پہاڑیوں سے متعلق اسرائیل کی جعلی ریاست کی خود مختاری تسلیم کرنا سب کے سب اقدامات دراصل صدی کی ڈیل سے ہی تعلق رکھتے ہیں۔
فلسطینی عوام کو پہلے القدس کو تقسم کر کے دینے کی بات کی جاتی رہی یعنی مشرقی اور مغربی القدس ۔لیکن اب صدی کی ڈیل میں کہا جا رہاہے کہ فلسطینیوں کو مشرقی القدس کے بجائے ابو دیس کو اپنی ریاست کا دارالحکومت قبول کرنے پر آمادہ کیا جارہا ہے۔ قدیم بیت المقدس اسرائیل کے کنٹرول میں رہیگا۔ اس پر اسرائیل کے سوا کسی کا کنٹرول نہیں ہوگا۔ دراصل حقیقت یہ ہے کہ بیت المقدس بغیر کسی تقسیم مشرقی ومغربی کے پورے کا پورا ہی پورے فلسطین کا دارلحکومت تھا اور ہے اور اسی طرح رہے گا ۔
صدی کی ڈیل میں کہا گیا ہے کہ صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل چند ایک علاقوں سے ہٹ کر کچھ ایسے علاقوں میں کہ جہاں پہلے ہی صہیونیوں کی آباد کاری کی شرح انتہائی کم ہے وہاں سے صہیونیوں کے نکال لیا جائے گا۔صدی کی ڈیل کے عنوان سے امریکی صدر ٹرمپ کی احمقانہ سوچ یہ بھی ہے کہ شاید فلسطینیوں کو معاشی پیکج اور مالی لالچ دے کر خرید لیا جائے گا۔اس عنوان سے صدی کی ڈیل میں غزہ کے علاقے کو کہ جس کو تاحال امریکی سرپرستی میں صہیونی جعلی ریاست اسرائیل نے محاصرے میں رکھا ہوا ہے ، اب کہا گیا ہے کہ اس علاقے کی تعمیر کی جائے گی۔یعنی فلسطین کے باشندوں کو لالچ دی جا رہی ہے لیکن فلسطین کے غیور عوام گذشتہ ایک سو برس سے مزاحمت کرتے آئے ہیں اور اس طرح کے امریکی اوچھے ہتھکنڈوں کے جال میں پھنسنے والے نہیں ہیں۔
صدی کی ڈیل میں بتایا گیا ہے کہ وادی اردن پر صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کا ناجائز تسلط رہے گا۔اسی طرح ایک اور اہم مسئلہ جو قبلہ اول کے اوقاف سے متعلق ہے اس بارے میں اس ڈیل میں کہا گیا ہے کہ بیت المقدس کے اوقاف اور مقامات مقدسہ سے اردن کی ہاشمی ریاست کی تولیت ختم کر دی جائے گی۔جعلی ریاست اسرائیل بیت المقدس کے اوقاف کا ذمہ دار ہو گا۔(صدی کی ڈیل کے مطابق)صدی کی ڈیل کو بنانے اور اس کے بارے میں عرب دنیا سے مکمل حمایت حاصل کرنے کا بنیادی ٹاسک امریکی صدر کے داماد کوشنر کے پاس ہے جبکہ ان کی معاونت میں سعودی عرب کے شہزادے محمد بن سلمان اور عرب امارات کے محمد بن زاید پیش پیش ہیں۔
فلسطینی حکومت ، عوام اور تمام مزاحمتی و سیاسی دھڑے اپنے حقوق سے دستبردار ہونے کیلئے تیار نہیں ہیںاس حوالے سے امریکہ نے فلسطینی دھڑوں کو خریدنے کا منصوبہ بھی اسی صدی کی ڈیل میں رکھا ہے اور اگر خرید نہ سکے تو پھر ان گروہوں اور دھڑوں کو سخت سزائیں دینے اور فلسطینیوں کی باقاعدہ امداد کو بند کرنے جیسے احکامات بھی صدی کی ڈیل کا حصہ ہیں۔ اردن کے عوام اور حکومت بھی اس حوالے سے منظر عام پر آنے والی اطلاعات سے شاکی ہے۔ اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ الثانی صدی کی ڈیل کو مسترد کرچکے ہیں۔ مشرقی القدس کے مستقبل سے متعلق انہیں صدی کی ڈیل کا کوئی بھی فیصلہ قبول نہیں۔ اسی طرح مقامات مقدسہ پر اردن کی تاریخی تولیت بھی ختم کرنا اسے قبول نہیں۔
علاوہ ازیں وادی اردن پر صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کا مسلسل قبضہ بھی اس کےلئے ناقابل قبول ہے۔امریکی صدر جس دن سے صدارت کی کرسی پر براجمان ہوئے ہیں پوری دنیا کے امن کو شدید خطرات لاحق ہو چلے ہیں۔اب صدی کی ڈیل کے نتیجہ میں نہ صرف فلسطین کو ختم کرنے کی گھناؤنی سازش کی جا رہی ہے بلکہ ساتھ ساتھ خطے کی دیگر ریاستوں کے مقبوضہ علاقوں پر بھی صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کے ناجائز تسلط کو باقاعدہ تسلیم کئے جانے کی ناپاک سازش بھی پنپ رہی ہے۔خلاصہ یہ ہے کہ امریکہ کی جانب سے پیش کی جانے والی صدی کی ڈیل ایک خود ساختہ اور امریکہ کی یکطرفہ ڈیل ہے۔
امریکہ کی کوشش ہے کہ صدی کی ڈیل کے مطابق ہی فلسطین کے مسئلہ کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے نابود کیا جائے لیکن دورسی طرف فلسطین کے غیور عوام اور دنیا بھر میں فلسطینیوں کی حمایت میں سرگرم حریت پسند ہیں کہ جنہوںنے شدت کے ساتھ امریکہ فارمولہ صدی کی ڈیل کو مسترد کر دیا ہے۔پاکستان بھی ایسے ہی غیور ممالک میں شمار ہوتا ہے کہ جس نے امریکہ کی اس صدی کی ڈیل کو مسترد کر دیا ہے ۔
وقت کی اہم ضرورت یہ ہے کہ مسئلہ فلسطین سے متعلق مسلمان اور عرب حکومتیں بھرپور اور واضح موقف اپناتے ہوئے فلسطین کا دفاع یقینی بنائیں ۔لیکن ساتھ ساتھ افسوس ناک صورتحال کا سامنا کچھ اس طرح ہے کہ امت مسلمہ کے نام نہاد ٹھیکیدار ہی فلسطینیوں اور پوری مسلم امہ کی پیٹھ پر خنجر گھونپنے میں مصروف عمل ہیں۔
تحریر: صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
پی ایچ ڈی اسکالر، شعبہ سیاسیات جامعہ کراچی
وحدت نیوز(اسلام آباد) البصیرہ شعبہ خواتین کے زیر اہتمام اسلام آباد میں یوم آزادی پاکستان و یوم القدس سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف شیعہ سنی ، مذہبی و سیاسی خواتین نمائندگان نے شرکت کی۔ اس سیمینار سے دختر جناب سید ثاقب نقوی اور مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین ضلع اٹک کی سیکرٹری اطلاعات محترمہ زینب نقوی نے بھی شرکاء سے خطاب کیا قرآن کی آیت حق آگیا اور باطل مٹ گیا اور بیشک باطل مٹنے کے لیے ہے کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ خداوند کا وعدہ ہے کہ وہ مستضعفین کو غلبہ عطا کرے گا ۔یوم القدس در حقیقت باطل کی نابودی و رسوائی کا اعلان ہے۔ رہبر انقلاب سید علی خامنہ ای کا فرمان بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ القدس کے دن مردہ باد امریکہ و اسرائیل سے فضا گونجنی چاہیے۔ امت مسلمہ کو اتحاد و یگانگت کی مثال قائم کرتے ہوئے باطل صیہونی طاقتوں کو شکست دینا ہوگی ۔مظلوم فلسطینی عوام کے حقوق اور قبلہ اول کے تحفظ و تقدس کے لیے تمام عالم اسلام کو ملکر آواز اٹھانی چاہیے۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری مالیات محترمہ قراة العین اور مرکزی آفس سیکرٹری محترمہ روبینہ شاہ بھی ان کے ہمراہ موجود تھیں۔