وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین ضلع ملیر کے سیکرٹری جنرل عارف رضا زیدی کا کہنا ہے کہ سیوریج کے گندے پانی اور کچرے کے ڈھیر نے اہلیان ملیر کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔صوبائی انتظامیہ ضلع ملیر کی سڑکوں پر کچرے کے ڈھیروں اور سیوریج کے گندے پانی سمیت صفائی ستھرائی کیلئے فوری ایکشن لے۔
انہوں نے کہا کہ عید الفطر سے قبل ملیر چیئر مین ڈی ایم سی کے ملیر میں صفائی ستھرائی کے دعوے جھوٹے اور اخباری بیانات تک محدودتھے۔ ضلع ملیر کے مختلف علاقوں میں گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں اور سڑکوں پر سیوریج کے پانی سے عوام کا گھروں سے نکلنا دوبھر ہوگیا ہے۔
انہوںنے کہاکہ ایسی ابتر صورتحال کا صوبائی حکومت کی جانب سے فوری نوٹس نہ لیا گیا تو کچرے و سوریج کے پانی سے ملیر اور ملحقہ علاقوں بشمول ملیر 15،شیش محل،ناد علی اسکوائر،لیاقت اسکوائر،لیاقت مارکیٹ،اردو نگر،سعود آباد، کالابورڈ سمیت دیگر علاقوں میں تعفن پھیلنے کا خطرہ ہے۔
عارف رضا نے کہاکہ اس قبل بھی گزشتہ سال ضلع ملیر میں کچرے کے ڈھیر اور سوریج کے گندے پانی کے ڈھیراورصفائی ستھرائی کیلئے نہ کئے جانے والے انتظامات و عدم توجہی کی وجہ سے ملیر کی عوام میں چکن گھنیا وائرس کے پانچ ہزار سے زائد کیسسز سامنے آئے تھے اور سینکڑوں قیمتی جانوں کا نقصان ہوا تھا۔
انہوں نے کہا ملیر کی نا اہل ضلعی انتظامیہ نے ان واقعات سے سبق نہیں سیکھا اور وہی ہٹ دھرمی دھائی جارہی ہے جس کی ہم پر زور مذمت کرتے ہیں اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں اس نا اہلی اور صفائی ستھرائی کے جھوٹے دعووں پر ایکشن لیتے ہوئے نا اہل چیئر مین ڈی ایس سی اور ان کی ٹیم کو فوری برطرف کیا جائےاورمنتخب رکن سندھ اسمبلی سلیم بلوچ کی رکنیت معطل کی جائے۔
انہوںنے مزید کہاکہ ایام عید گزرجانے کے باوجود حالات ویسے ہی ہیں،صوبائی حکومت و شہری حکومت ہنگامی بنیادوں پر ضلع کا دورہ کرے اور کچرے کے ڈھیر،سیوریج کے گندے پانی سمیت صفائی ستھرائی کے انتظامات کو ٹھیک کرے۔سیوریج کے گندے پانی سے خراب سڑکوں کی مرمت سمیت دیگر نظام کو بہتر بنا کر عوام کو فوری ریلیف فراہم کیاجائے۔
وحدت نیوز(کراچی) سرمایہ ملت سربراہ جعفریہ الائنس علامہ عباس کمیلی داعی اجل کو لبیک کہہ گئے ۔ علامہ عباس کمیلی کا جسد خاکی فاطمیہ غسل خانہ سولجر بازار منتقل ۔ نماز جنازہ آج بعد نمازمغربین محفل شاہ خراسان میں اداکی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق معروف شیعہ قومی رہنما ، جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ سابق سینیٹر علامہ محمد عباس کمیلی طویل علالت کے بعد فاطمیہ اسپتال میں انتقال کرگئے ۔
علامہ عباس کمیلی نے اپنے پسماندگان میں دو بیٹے اور ایک بیٹی سوگوار چھوڑاہے۔ جبکہ ان کے بڑے فرزند علامہ علی اکبر کمیلی کو چند برس قبل تکفیری دہشت گردوں نے ٹارگٹ کلنگ میں شہید کردیا تھا۔ واضح رہے کہ علامہ عباس کمیلی شیعہ قومیات میں کئی دہائیوں سے فعال کردار اداکرررہے تھے۔
2001میں کراچی میں ہونے والی شیعہ ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں میں شدت کے بعد بھرپور احتجاجی تحریک کے آغاز کیلئے جعفریہ الائنس کے نام سے پلیٹ فارم علامہ عباس کمیلی کی زیر قیادت تشکیل دیا گیا جس کی کامیاب جیل بھرو تحریک سے اس موومنٹ کو ملک بھرمیں بھرپور پزیرائی ملی ۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) ایران کی مضبوط دفاعی صلاحیت اور ایرانی قیادت وعوام کی جرآت واستقامت کے مشاہدے کے بعد ظاہری طور پر یہی نظر آ رھا ہے کہ امریکہ ، اسرائیل اور اسکے عرب اتحادیوں میں ہمت نہیں کہ وہ حملہ کرنے کی غلطی کریں. اگر انہیں اس حملے کے مثبت نتائج ملتے نظر آتے تو قطعا دیر نہ کرتے. لیکن اس وقت ایران اور محور مقاومت جس دفاعی پوزیشن پر ہے دشمن میں حوصلہ نہیں. امریکی تاریخ میں پہلی بار نظر آرھا ہے کہ ایرانی فورسسز کے خوف سے دنیا کو خوفزدہ کرنے والے امریکی بحری بیڑے خلیج فارس سے نکل کر 500 کلومیٹر دور جا کر رکے ہیں. دشمن کا پلان نمبر ایک بری طرح ناکام ہو چکا ہے اور امریکہ اور استکباری طاقتوں کو شرمناک ذلت کا سامنا ہے. نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ آج ایک طرف امریکہ اور دوسری طرف خطے میں اسکے اتحادی ایران سے مذاکرات کرنے کے راستے تلاش کر رہے ہیں. آیا مذاکرات ہوتے ہیں یا نہیں یا کن شرائط پر بات چیت آگے بڑھتی ہے ان سوالات سے ہٹ کر اور موجودہ سیناریو میں ایک بہت اہم سوال جنم لیتا ہے کہ اس تازہ ترین صورتحال کے پیش امریکہ ، اسرائیل اور انکے اتحادیوں کا پلان B کیا ہو سکتا ہے؟
فلسطینی خبر پریس سائٹ پر اسرائیلی ملٹری انٹیلی جینس کے سربراہ جنرل تامیر ھایمن کے آخری خطاب پر معروف صحافی بسام ابوشریف نے تبصرہ کرتے ہوئے چند اہم نکات بیان کئے ہیں جن سے اس پلان B کو سمجھنے میں مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔
جنرل ھایمن نے اپنے آخری خطاب میں بیان کیا کہ اسرائیل کی نئی اسٹریٹجک پالیسی دو اہم ستونوں پر استوار ہے ۔
ا - اسرائیل کے سعودی عرب اور خلیجی ممالک سے بڑھتے ہوئے تعلقات کہ جنکی بناء پر اسرائیل ایران اور محور مقاومت کے خلاف کھلی جنگ کی زمینہ سازی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
ب - دوسرا اسرائیلی فضائی طاقت کہ جس کی بناء پر اسے شام پر عسکری لحاظ سے فوقیت ہے. اب اسرائیل مقاومتی جماعتوں کو اپنا نشانہ بنائے گا جوکہ خطے میں ایران کے مضبوط بازو ہیں۔
اس نے مزید کہا کہ " اب اسرائیل ایران پر نہیں بلکہ ایران کے اتحادیوں یعنی محور مقاومت پر حملے کرے گا. کیونکہ ایران کی طاقت اس خطے میں مقاومت کرنے والے اس کے اتحادی ہیں. "مذکورہ پوائنٹ بالکل واضح طور پر پلان B کی وضاحت کر رھا ہے کہ
1- اب جنگ پہلے مرحلے میں ایران کے اتحادیوں کے ساتھ ہے. اسرائيل کی کوشش ہو گی کہ محور مقاومت کو کمزور کرنے کے لئے مقاومتی جماعتوں اور گروھوں کی لیڈرشپ کو ٹارگٹ کرے.
2- اس طرح پورے خطے میں اور بالخصوص شام وایران عراق ولبنان میں اسرائیل اور اسکے ایجنٹوں کی جانب سے وسیع پیمانے پر ٹارگٹ کلنگ شروع کرنے اور اھم شخصیات کو نشانہ بنانے کا امکان ہے۔
3- اور ان جماعتوں اور شخصیات کی جاسوسی اور اھداف کی نشان دہی کے لئے اسرائیل اپنے ایجنٹوں کی تقویت کرے گا۔
4- دوسری طرف اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بنانے کی مہم میں بھی تیزی آئے گی۔
5- پورے خطے میں داعشی گروھوں کو تقویت ملے گی. اور دہشتگردی کا بازار گرم ہو گا۔
6- عراق وشام کی حکومت اور فوج کو مزید متعدد جبہات پر مصروف کرنے اور کمزور کرنے کے لئے بحران ایجاد کئے جائیں گے اور سیاسی وعسکری داعشیوں کو وسیع میدان دینے کی کوشش کی جائے گی۔
"نفسیاتی نفسیاتی جنگ کا حربہ استعمال کرتے ہوئے اسرائیل نے ایک خبر لیک کی ہے کہ ہم نے پرانے جاسوسوں اور ایجنٹوں کو فارغ کر کے ایک نئے جاسوسوں اور ایجنٹوں کی فوج تیار کر لی ہے۔
"اس اس میں کتنی حقیقت ہے یا نہیں لیکن اسرائیل ، امریکا اور اسکے اتحادی اس وقت مشکلات میں بری طرح پھنس چکے ہیں . اپنی پوری تاریخ میں کبھی اتنے بے بس اور کمزور نہیں تھے جتنے اب کمزور ہو اور بے بس ہیں. امریکہ فتح سے تو مفادات حاصل کرتا ہی ہے لیکن اب وہ اپنی شکست سے بھی مفادات حاصل کرنے اور اپنے خسارے کو کم سے کم کرنے کی کوشش کرتا ہے. اور پسپائی کے بعد اب پیچھے قدم رکھنے کی بھی قیمت وصول کرنے کے راستے تلاش کر رھا ہے. لیکن اسرائیل کی نابودی کے آثار نمودار ہو چکے ہیں۔
خطے کا مستقبل1
- ایران اور محور مقاومت کی گذشتہ دو دھائیوں میں شام وعراق ولبنان کی فتوحات اور غزہ ویمن میں استقامت ومقاومت کی عالیشان
تاریخ رقم کرنے کے بعد اب یہ خطہ امریکہ کے ھاتھ سے نکل چکا ہے. جبھۃ استکبار کی دیواریں کھوکھلی ہو چکی ہے اور بس ایک جھٹکے کا انتظار ہے کہ پھر جس کے بعد امید یہی کی جا سکتی ہے کہ نہ اسرائیل رہے گا اور نہ ہی خطے میں عوامی ارادے کے خلاف طاقت کے بلبوتے پر قبضہ کرنے والے ممالک اور نہ خلیجی بادشاہتیں رہیں گی اور نہ ہی مخصوص اشرافیہ کا اکثریتی عوام کے استحصال کا ظالمانہ نظام کہ جس پر امریکہ کا انحصار تھا۔
2-اس کے بعد تکفیریت اور دھشگردی کے خلاف فیصلہ کن جنگ ہو گی . اور یہودی صہیونی ، کرسچین صہیونی اور مسلم صہیونیوں پر زمین تنگ ہو گی۔
3- اس خطے کے ممالک کے عوام آزاد ہو کر بغیر کسی بیرونی مداخلت کے اپنے ممالک کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔
4- استعمار کے بنائے ہو جعلی مذاھب اور امریکی وبرطانوی مذاھب کو چھوڑ کر لوگ واپس اپنے حقیقی محمدی اسلام کی طرف آئیں گے۔
5- یمن کی فتح کامیابی اور آل سعود کی بربادی کے بعد یمن میں زیدی، سنی وشافعی، شیعہ واسماعیلی سب مسلمان عوام متحد ہو کر اپنے ملک کے مستقبل فیصلہ کریں گے. اور انہیں ترکیبی عناصر پر مشتمل سعودی عرب اور گرد ونواح کے ممالک میں بھی حکومتیں قائم ہونگی۔
تحریر: ڈاکٹر سيد شفقت حسین شيرازی
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے رہنما سید حسن رضا کاظمی کے رہائش گاہ پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ورکن قومی اسمبلی برگیڈیر ریٹائرڈ راحت امان اللہ بھٹی دیگر رہنماؤں کے ہمراہ عید ملنے تشریف لائے۔اس موقع پر علاقے کے دیگر عمائدین بھی موجود تھے ۔سید حسن کاظمی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ موجود صورتحال میں ہمیں عوام الناس کو ریلیف دینے کیلئے مل کر جدو جہد کرنا ہوگی۔احتساب کے عمل میں کوتاہی کسی بھی صورت حال میں قابل قبول نہیں۔
انہوںنے مزیدکہاکہ حکومت کرپٹ عناصر کیخلاف بے رحمانہ کاروائی کرے اور غریب عوام کو ریلیف دے۔ بحیثیت پاکستانی ہمیں معیشت کی بہتری کے لئے ملکی مصنوعات پر زیادہ سے زیادہ انحصار کی ضرورت ہے۔سیاسی جماعتوں کے ورکرز کے باہمی روابط سے علاقائی سیاست پر اچھے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ہمیں مل کر ملکی ترقی و استحکام کے لئے کام کرنا ہوگا۔
اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی برگیڈیر ریٹائرررحت امان اللہ بھٹی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کا میرے حلقے میں کردار متاثر کن ہے۔ امید ہے کہ آئندہ بھی اسی طرح مل کر کام جاری رکھیں گے۔ انشاءاللہ کوئی کرپٹ عناصر احتساب کے عمل سے بچ نہیں پائیں گے۔ قومی دولت لوٹنے والوں کو پائی پائی کا حساب دینا ہوگا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے معروف خطیب اہل بیت ؑاور ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما علامہ سید حسن ظفرنقوی سے ان کے برادرِ بزرگوار سید عباس ظفر نقوی (پرویز نقوی)کے انتقال پر دلی رنج وغم اور افسوس کا اظہار کیاہے۔
مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے تعزیتی پیغام میں انہوںنے کہاکہ مرحوم معروف شاعر اور مداح خوانِ اہل بیت ؑ اور انتہائی ملنسار شخصیت کے حامل تھے۔بھائی کی موت کا غم بہت سنگین ہوتا ہے ۔ اس غم کا اندازہ مجھے بخوبی ہے ۔ہمارے پاس اپنے عزیزوں کی موت کا مداوہ شہدائے کربلا ؑ کی عظیم قربانی کی یادکے سوا کچھ نہیں ۔
برادر عزیز علامہ سید حسن ظفرنقوی سمیت ان کی ضعیف والدہ اور تمام پسماندگان کو خدا دکھ کی اس گھڑی میں صبر جمیل عنایت فرمائے اور مرحوم کوجوار معصومین ؑ میں محشور فرمائے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے جعفریہ الائنس کے سربراہ سابق سینیٹر علامہ محمد عباس کمیلی کے انتقال پر ملال پر مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے تعزیتی پیغام میں کہاہے کہ علامہ عباس کمیلی کی رحلت سے ملت جعفریہ ایک نڈرقومی رہنما سے محروم ہوگئی ۔مرحوم نے ملت جعفریہ کے حقوق کیلئے ہمیشہ موثر آواز بلند کی ۔ جعفریہ الائنس کا قیام ان کے عظیم کارناموں میں سے ایک ہے ۔انہوںنے اپنی سینیٹر شپ کے دور میں ایوان بالا میں بھی ہمیشہ شیعہ نسل کشی اور حقوق کی پامالی پرببانگ دہل صدائے حق بلندکی۔علامہ عباس کمیلی کی قومی وملی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے مزید کہاکہ خدا انہیں جوار آئمہ معصومین ؑمیں محشورفرمائے۔ان کے اہل خانہ اور جملہ پسماندگان کو صبر جمیل عنایت فرمائے ۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ عباس کمیلی کی رحلت پر سوگوار ہے اور دکھ کی اس گھڑی میں ان کے اہل خانہ کے غم میں برابر کی شریک ہے ۔