The Latest
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیاسی سیل نے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے سیاسی شخصیات سے روابط کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ جھنگ اور فیصل آباد کے سیاستدانوں اور عمائدین کے ساتھ خصوصی نشستیں منعقد کی گئیں۔ پہلی نشست جھنگ میں جبکہ دوسری نشست ضلع فیصل آباد میں ہوئی۔ جس میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری، علامہ غلام حر شبیری، علامہ باقر علی شیرازی، ایم ڈبلیو ایم جھنگ کے سیکرٹری جنرل علامہ اظہر حسین کاظمی، مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی، صوبائی سیکرٹری سیاسیات سید اخلاق حسین، ضلع فیصل آباد کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر افتخار نقوی، سید حسنین شیرازی، سید غلام محی الدین کاظمی ایڈووکیٹ، جواد رضا اعوان ایڈووکیٹ سمیت جھنگ، فیصل آباد کی اہم شیعہ شخصیات، سابق، موجودہ اور امیدوار برائے ایم این ایز، ایم پی ایز اور سماجی شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
پہلے مرحلے میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور جھنگ کی سیاسی شخصیات کے مابین موجودہ سیاسی مسائل اور آنے والے الیکشن کے حوالے اسے اہم نشست ہوئی۔ نشست میں تلاوت کلام پاک کی سعادت برادر منتظر مہدی نے حاصل کی جبکہ نقابت کی ذمہ داری امیدوار برائے ایم این اے سید اختر عباس شیرازی نے ادا کی۔ نشست سے ابتدائی گفتگو صوبائی سیکرٹری سیاسیات سید اخلاق حسین بخاری نے کی اور شرکاء کو نشست کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم شیعہ سیاست دانوں کے لئے مسائل کا موجب بننے میدان میں نہیں اترے، بلکہ ہم ان کو تقوت اور توقیر دینے آئے ہیں۔
ان کے بعد ضلع جھنگ کے سیکرٹری جنرل علامہ اظہر حسین کاظمی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے شیعہ قوم کے اندر امید کی کرن پیدا کی ہے اور ہم اپنی سیاسی طاقت سے اپنے حقوق کا تحفظ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ملت کو عرصہ دارز سے دیوار کے ساتھ لگانے کی کوشش کی جا رہی تھی، مجلس وحدت کے وجود سے عوام کے اندر نیا جذبہ پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محرم الحرام اور صفر میں ہم عوام کے اندر بھرپور سیاسی شعور بیدار کریں گے اور ان کو ان کی اور ووٹ کی اہمیت سے آگاہ کریں گے اور ان کی درست راستے کی طرف رہنمائی کریں گے۔ ہم ان تکفیریوں کے خلاف الیکشن سے پہلے ایک بھرپور کمپین چلائیں گے۔
ان کے بعد سیکرٹری سیاسیات مجلس وحدت مسلمین ناصر عباس شیرازی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اہل تشیع پاکستان کا چوتھائی حصہ ہیں، جو دنیا کے کئی ممالک کی مجموعی آبادی سے زیادہ ہے۔ پاکستان میں سب سے باافتخار کیمونٹی ملت تشیع ہے، لیکن ہماری ٹارگٹ کلنگ اور شیعہ نسل کشی سے پاکستان میں اہم کردار سے دور رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلسل اہم شیعہ شخصیات کا قتل عام جاری ہے لیکن سیاسی جماعتیں کہاں ہیں۔؟ کہاں ہیں وہ سیاسی شخصیات جو ہمارے ووٹ کی طاقت سے ایوانوں میں پہنچی ہیں۔؟ انہوں نے کہا کہ کئی ملین لوگ احتجاج کریں، کوئی پابندی نہیں لیکن عزاداری کے جلوسوں کے لئے پرمٹ کی بات کی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کے بنانے والے آج ملک میں یتیمی کا شکار ہیں، کوئٹہ، پارا چنار، گلگت بلتستان، کراچی جیسے ہمارے مراکز قوت میں بدامنی پھیلائی جا رہی ہے۔ دشمن چاہتا ہے کہ پاکستانی قوم وطن سے مایوس ہو جائے اور اس کی ترقی کے لئے کوئی کردار ادا نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستانی قوم کو مایوس نہیں ہونے دیں گے۔ سیاست دانوں سے گفتگو کرتے ہوئے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی کا کہنا تھا کہ آپ جس پارٹی میں مرضی رہیں، ہم آپ کے قوت بازو بنیں گے اور آپ کو پارلیمنٹ تک پہنچائیں گے لیکن ہماری شرط یہ ہے کہ جب آپ لوگ پارلیمنٹ میں پہنچ جائیں تو شیعہ حقوق کی بات کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو آپ کی پارٹی میں بھی مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپ کی پارٹی میں آپ کا اہم مقام ہو اور توقع کرتے ہیں کہ آپ اپنی پارٹی میں بھی مظلوم ملت تشیع کے حقوق کی بات کریں گے۔
جھنگ اور فیصل آباد میں سیاسی رہنماوں سے ملاقات کے دوران علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ جنرل ضیاء کے سبب ملک میں ایک اہم تبدیلی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں بھی مذہبی تعصب پیدا کیا گیا اور ایک خاص سوچ کے لوگوں کو پروان چڑھایا گیا۔ ملک میں ایک ان نیچرل گروتھ ہوگئی اور مخصوص سوچ کو مجاہدین بنایا گیا، انہوں نے کہا کہ فوج کے اندر باقاعدہ مخصوص سوچ کے مولویوں کو بھرتی کیا گیا۔ اس کے سبب پاکستان میں بیلنس آف پاور ڈسٹرب ہوگیا، ایک ایسی سوچ کو طاقتور بنایا گیا جس کا بیس کیمپ انڈیا میں ہے، اب ان لوگوں سے بازار، دربار، عبادت گاہیں اور کوئی بھی چیز محفوظ نہیں رہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے یہ دشمن چاہتے ہیں کہ ہر کوئی ملک سے مایوس ہو، بلوچستان سے لیکر گلگت تک سب کو مایوس کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مہران اور کامرہ بیس جیسے اہم مراکز پر حملے کا فائدہ صرف انڈیا کو ہے۔ ان قاتلوں کا نشانہ شیعہ اور سنی ہیں، کیونکہ یہ ملک کا ہراول دستہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بیلنس آف پاور کے لئے واپس کام کرنا ہوگا۔ ہمارا کسی پارٹی سے اختلاف ضرور ہوگا لیکن دشمنی نہیں، ٹکراو نہیں، سیاسی جماعتیں بھی اپنے ہی شیعہ سیاسی لیڈروں کو اہمیت نہیں دیتیں، انہوں نے کہا کہ ہمارا پاکستان پیپلز پارٹی سے یہ گلہ ہے کہ انہوں نے شیعہ کے ساتھ وفا نہیں کی، کراچی میں ایک جید شخصیت شہید ہوئی، جبکہ کراچی و کوئٹہ میں صرف کل ہی دس افراد شہید ہوئے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کسی نے کوئی بیان دیا۔؟ نون لیگ اپنی جماعت کے شیعہ لیڈروں کو اہمیت نہیں دیتی، یہی مسائل ایم کیو ایم اور دیگر جماعتوں میں بھی ہیں۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اپنی قوم کی خدمت کرنا چاہتی ہے، ہم کسی تقسیم کا حصہ نہیں بننا چاہتے، انہوں نے کہا کہ ستم ظریفی ہے کہ بعض سیاسی جماعتیں بعض علاقوں میں اہل تشیع کو ووٹ نہ دینے پر دھمکی دیتی اور ڈراتی ہیں۔ علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ دین اور سیاست اکھٹے ہیں، اہل تشیع کے فلسفہ امامت میں سیاست اور دین ایک ہیں، دین اور سیاست میں جدائی کا تصور حقیقی دین سے انحراف کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آل محمد (ع) کے پولیٹکل سسٹم کو سمجھنا ہوگا۔ ہمارے پولیٹکل ویژن میں سوسائٹی کو مہدویت کی جانب لے جانا ہے، شیعہ پولیٹکل نظام میں زبردستی اور مارشل لاء اور ڈنڈے کی حکومت قابل قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اہل تشیع پولیٹکل سائنس میں کبھی بھی کوئی شدت پسند اور زور زبردستی کا گروہ وجود میں نہیں آسکتا، کیونکہ یہ بنیادی شیعہ فکر کے خلاف ہے۔ ہم عوامی حمایت کے بغیر مسلط شدہ حکومت کو تسلیم نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ کسی زمانے میں مظلوموں کے دکھ درد کو کم کرنے کے لئے علی ابن یقطین کا کردار ادا کرنا پڑے۔ ہم اپنی قوم کے خدمتگار ہیں اور کوئی ہمارا سیاست دانوں سے کوئی مطالبہ نہیں، صرف قوم و ملت کی خدمت کرنا ہے۔ ہم ملک میں موجود معتدل سوچ کی مدد کرینگے، شدت پسندوں کو پارلیمنٹ سے دور رکھنے والوں کی مدد کرینگے۔ ان کا کہنا پارلیمنٹ کو دہشت گردوں کے ذریعے اسرائیل بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہم اس ناسور کا راستہ روکیں گے۔
سابق ایم این اے نواب امان اللہ سیال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے جھنگ میں تکفریوں کو شکست دے کر دہشت گردی کو شکست دی تھی اور اگر آج بھی شیعہ قوم مجھے الیکش لڑنے کا کہے تو میں ان کا مقابلہ کرنے کو تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی شیعہ امیدوار الیکشن لڑے گا اس کے الیکشن کی پلینگ میں کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سنیوں کو اپنے ساتھ ملائیں گے اور ان تکفیریوں کو عبرت ناک شکست دیں گے۔
فیصل آباد میں امریکہ سے آئے ہوئے علامہ غلام حر شبیری نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ اس وقت ملت تشیع پوری دنیا میں مسلمانوں کی نمائندگی کر رہی ہے۔ اس وقت ہم پوری دنیا کے مسلمانوں کو لیڈ کر رہے ہیں اور پوری دنیا کے اسلام دشمن ہم سے خائف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہے کہ ہم اپنے سیاسی سیٹ اپ کو مزید بہتر کریں اور حکومتی سطع پر قوانین میں اصلاح میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے سیاست دانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ علمائے کرام حق رہبری رکھتے ہیں اور معاشرے کے ہر فرد کا حق ہے کہ وہ ان کے حکم کو مانے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسلام کا پوری دنیا پر احیا کریں گے اور دنیا کو اسلام کا اصل چہرہ دکھا کر ان کو خدا کی عبودیت میں لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے اس کی پلاننگ سے آگاہ رہنا ضروری ہے۔
اس کے بعد فیصل آباد میں ایک بھرپور پریس کانفرنس کی گئی۔ جس میں علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ استعمار علاقہ، قوم، قبیلہ اور مسلک کے نام پر تقسیم کرتا ہے تاکہ ان کی قوت چھوٹی چھوٹی پاور آف پاکٹس میں تقسیم جائے اور ہمیں تسلط کرنا آسان ہو اور ایسی لیڈر شپ وجود میں نہ آئے جو عوام میں بیداری پیدا کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمرانوں کی نالائقیوں کی وجہ سے ہمارا ملک شدید مسائل کا شکار ہے۔ ڈرون حملے بین الاقوامی قانون کے خلاف ہیں، صرف ہماری کمزوری کی وجہ سے دشمن کو یہ جسارت ہوئی ہے کہ وہ ہماری سرحدوں کا احترام نہیں کرتا۔ انکا کہنا تھا کہ امریکی سفیر ہمارے ملک میں سفیر کی حیثیت نہیں ایک وائسرائے کی حثییت رکھتا ہے۔
ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، ملک کو بدامنی کا شکار کرکے ناکام ریاست ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور دشمن چاہتا ہے کہ وہ ہماری ایٹمی صلاحیت کو چھین لے۔ اگر ہم ملک بنانا جانتے ہیں تو بچانا بھی جانتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کہنا تھا کہ ہماری ٹارگٹ کلنگ میں امریکی سفارتخانہ ملوث ہے، ہم اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ نشستوں کے آخر میں علامہ باقر علی شیرازی نے دعا کروائی اور ان بامقصد نشستوں کا اختتام ہوگیا
مجلس وحدت مسلمین لاہور اقبال ٹاؤن اور سمن آباد یونٹ کے زیر اہتمام شباب چوک پر ملک بھر میں جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ مظاہر ے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ امتیاز کاظمی نے کہا ہم اب عاشورکو عقیدت کے ساتھ ساتھ طاقت سے بھی منائیں گے۔اور ثابت کریں گے کہ مظلوموں کی طاقت ظالم و جابر کیلئے موت اور ملکی بقا کا ضامن ثابت ہوگی۔ مظاہرے سے صوبائی رہنما سید اسد عباس نقوی نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پے در پے شیعیان حیدر کرار پر حملہ اس بات کی غمازی ہے کہ حکمران اور دہشت گر د ٹولے ایک ہوگئے ہیں۔ امن و امان قائم کرنے میں بے بس حکمرانوں کے احتساب کا وقت قریب آ پہنچا ہے۔ حالیہ الیکشن میں شیعہ دشمنوں کو عبرت ناک شکست سے دو چار کریں گے۔ مظاہر ے میں رائے ناصر علی ، شیخ عمران ، نوید رضا ، عابد بخاری ، اطہر کاظمی شریک ہوئے
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر ملک بھر میںعلامہ آفتاب حیدر جعفری کی شہادت اور کراچی و کوئٹہ سمیت دیگر علاقوں میں جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف یوم احتجاج منایا گیا ، اس دوران وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایم ڈبلیو ایم راولپنڈی اسلام آباد کی جانب سے مرکزی امام بارگاہ اثنا عشری جی سکس ٹو تا چائنہ چوک ایک بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں سینکٹوں افراد نے شرکت کی ، ریلی کی قیادت ایم ڈبلیو ایم کی شوریٰ عالی کے رکن علامہ محمد اقبال بہشتی ، مرکزی سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی ،سیکرٹری روابط روابط ملک اقرار حسین اور دیگر راہنمائوں نے کی ، شرکائے ریلی نے بڑے بڑے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر سفاک قاتلوں کی فوری گرفتاری کے مطالبات درج تھے ، مظاہرین نے قت و غارت گری کی ان سفاکانہ وارداتوں پ کے حوالے سے مجرمانہ خاموشی اختیار کرنے پر حکومت کے خلاف زبر دست نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ عشرہ محرم الحرام کے دوران امن و امان کی صورتحال یقینی بنانے اور عزادروں کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات اٹھائے جائیں ، ریلی کے اختتام پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی نے کہا ا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بیرونی ایجنڈے کے تحت فرقہ واریت کو فروغ دینے اور ملک کی بنیادیں کھوکھلی کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں ، کراچی میں ایم ڈبلیو ایم کے راہنما اور ممتاز عالم دین علامہ آفتاب حیدر جعفری کی مظلومانہ شہادت اسی سازش کا حصہ ہے ، انہوں نے کہا کہ کراچی اور کوئٹہ سمیت پورے ملک میں جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ میں بیرونی ہاتھ ملوث ہیں ، مقررین نے کہا کہ عزاداری ہمار ی میراث ہے ، حالات خواہ جیسے بھی ہوں ہم عزادری کرتے رہیں گے، مجالس و جلو ہائے عزا کو فول پروف سیکورٹی فراہم کرنا حکومت اور حکومتی اداروں کی ذمہ داری ہے ، اکر عشرہ محرم کے دوران کوئی سانحہ رونما ہوا تو اس ذمہ دار حکمران ہوں گے۔ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے منائے جانے والے یوم احتجاج کے دوران کراچی، لاہور، کوئٹہ ، پشاور، مظفرآباد، سکردو، گلگت۔ حیدر آباد اور ،لتان سمیت ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے
علامہ آفتاب حیدر جعفری کی شہادت پر جہاں ملک میں تمام مکاتب فکر کے دانشور وعلمائے کرام نے سخت مذمت کی اور ملت جعفریہ خاص کر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زعماء سے اظہار تعزیت کیا وہیں پر بیرون ملک سے بھی مختلف جماعتوں تنظیموں اور شخصیات نے تعزیت پیش کرتے ہوئے اسے عالم اسلام کا مشترکہ نقصان سے تعبیر کیا
فلسطینی اور لبنانی رہنماؤں نے اسے شہید راہ قدس قراردیا ، انہوں نے کہا کہ شہید آفتاب دفاع قدس کو دفاع پاکستان سمجھتے تھے جبکہ ترکی سے موصولہ تعزیتی پیغام میں کہا گیا شہید آفتا ب حیدر جعفری کو مظلوموں کا حامی اور پاکستان میں سامراجی سازشوں کے آگے کھڑی دیوار سے تعبیر کیا جمعیت اہلبیت ترکی نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ کے نام اپنے پیغام میں کہا ہم آپ کو اور پاکستان کی عظیم ملت جعفریہ کو اس المناک شہادت پر تعزیت اور تہنیت پیش کرتے ہیں ،علامہ آفتاب حیدر جعفری اپنے نام کی طرح سے ہر صبح سامراج کے سامنے ڈٹ جانے کی نوید سناتا رہے گا ،ہم یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان کی ملت اسلامیہ اس شہید کے خون کو رائیگان جانے نہیں دے گی
بیان میں پاکستان میں جاری شیعہ نسل کشی پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا ہے
مشرق وسطی کے بہت سے ممالک سے موصولہ تعزیتی پیغام میں اس بات پرسخت تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ پاکستان میں شیعہ نسل کشی کی روک تھام کے لئے حکومت اقدامات نہیں اٹھاتی ۔
امریکہ،برطانیہ کینیڈا،سویس،اسپین ،سویڈن ،تنزانیہ سے بھی ایمیلز اور ایس ایم ایس کے توسط سے علامہ آفتاب حیدر جعفری کی شہادت کو ایک سانحے سے تعبیر کرتے ہوئے پاکستان میں شیعہ نسل کشی پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا گیا ہے
سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر امریکہ میں چلائے جانے والے مقدمے پر کڑی تبقید کرتے ہوئے لاہور کے لاکھوں کے اجتماع میں کہا تھا کہ عافیہ صدیقی اس وطن کی بیٹی ہے جسے ظالم امریکیوں نے قید کیا ہوا ہے ،ہم ہر مظلوم کے حامی ہیں۔ڈان اخبار نے حال ہی میں اس سلسلے میں ایک اہم مضمون لکھا ہے ملاحضہ کیجیے۔
امریکی اپیل کورٹ نے ستمبر، دو ہزار دس میں عافیہ صدیقی کو سنائی گئی چھیاسی برس قید کی سزا کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
سزا کی شدت ایک اور سوال کو جنم دیتی ہے۔ کیا جس جرم میں محترمہ صدیقی کو سزا دی گی، وہ واقعی اس مقدمے میں اتنی کڑی کی سزا کے لائقِ تھیں؟
کیا ایف بی آئی ایجنٹوں اور فوجیوں پر گولی چلانے کے ایسے جرم میں جس میں کوئی زخمی بھی نہیں ہوا تھا، عمر قید کی سزا دینا کافی نہیں ہوتا؟
سوالات اس کیس پر چھائی گہری دھند میں صرف اضافے کا سبب ہی ہوں گے۔
محترمہ عافیہ کے بنیاد پرست اسلام پسندوں کے ساتھ رابطے حقیقت میں سزا کا سبب نہیں۔ تو پھر ان کی گرفتاری، جرم اور مقدمے کی سماعت میں پریشان کُن بات کیا ہے۔
محترمہ عافیہ سن دو ہزار تین سے دو ہزار آٹھ کے درمیان کہاں تھیں؟ کیا وہ پاکستان میں تھیں یا امریکیوں کی تحویل میں تھیں؟ اگر ایسا ہے تو پھر سن دو ہزار آٹھ میں ان کی گرفتاری کی اصل کہانی کیا ہے۔
اگر وہ امریکیوں کے خلاف کوئی دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی کرنا چاہ رہی تھیں، یا وہ اس طرح کی کوئی منصوبہ بندی کے وقت گرفتار کی گئیں تھیں تو پھر گرفتاری کے بعد ان کے خلاف امریکی اہلکاروں پر فائرنگ کا ہی مقدمہ کیوں بنایا گیا؟
اس ساری غیر یقینی صورتِ حال میں یہی نظر آّتا ہے کہ امریکی حکومت کچھ چھپانے کی کوشش کررہی ہے۔ جس کی وجہ سے محترمہ عافیہ کی حراست اور ان کے مقدمے کی شفاف سماعت پر شکوک جنم لے رہے ہیں۔
جو کچھ ہوا، اس صورتِ حال میں صرف پاکستانی ‘فائر برانڈ’ کے لیے جواز مہیا ہوتا ہے کہ جنہوں نے انہیں ایک ایسی علامت کے طور پر پیش کیا کہ امریکیوں کے ساتھ جو کچھ بُرا ہوا، اس سب کی وہی ذمہ دار تھیں۔ ساتھ ہی اس شکوے کا جواب بھی کہ پاکستان امریکا کے ساتھ تعاون نہیں کررہا۔
حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ سن دو ہزار آٹھ سے پہلے، ان کے منظرِ عام پر آنے سے قبل تک، پاکستان کو ان کے بارے میں کچھ علم نہیں تھا کہ وہ کہاں ہیں۔
چار سال گزرجانے کے باوجود متعدد سوالوں کے جوابات نہ ملنے اورعائد کی گئی فردِ جرم سے کہیں زیادہ سزا دیے جانے پر، عافیہ کیس بدستور پاکستان میں امریکا مخالف جذبات کو پروان چڑھانے کا سبب ہے۔
علامہ آفتاب حیدر کی شھادت ملت تشیع پاکستان کے لئے ایک بہت بڑا صدمہ ہے جسکے لئے ہم امام زمان علیہ الاسلام کی خدمت میں تسلیت پیش کرتے ہیں۔
یہ بات سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین مشھد حجۃ الاسلام عقیل حسین خان نے ایک ہنگامی اجلاس میں کی۔انہوں نے کہا جیسے جیسے ماہ محرم نزدیک آرہا ہے سامراجی کارندے عزاداری کو رکوانے کے لئے میدان میں آگئے ہیں۔لیکن ہم عزاداری سیدالشہداء کا تحفظ اپنے خون کا آخری قطرہ بہا نے تک کرینگے۔
انہوں نے کہا آئے روز شیعہ علماء و ذاکرین،ڈاکٹرز،انجینئرز،پروفیسرز اور دوسرے شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو پورے پاکستان میں پلانینگ کے ساتھ شھید کیا جا رہا ھے ۔اور اس میں داخلی اور خارجی عوامل ملوث ہیں۔اور ہمارے نا اہل حکمرانوں کی بے حسی کا یہ عالم ہے کہ انہیں لوٹ کھسوٹ سے ہی فرصت نہیں ہے۔
علامہ عقیل حسین خان نے کہا آج حکومت ،عدلیہ ،فوج اور سیکورٹی کے ادارے سب اپنی ذمہ داری کو انجام نہیں دے رہے۔شیعہ دانشوروں ،اسکالرز،اور پڑھے لکھے طبقے کا قتل عام صرف شیعیان حیدر کرار کو نقصان پہنچانا نہیں بلکہ وطن عزیز کے ساتھ بھی کھلی دشمنی ہے۔
انہوں نے کہا پاکستان میں شیعیان علی کا قتل عام دراصل اسی امریکی اورسامراجی ایجنڈے کا حصہ ہے جو انہوں نے عراق ،افغانستان،بحرین ،سعودیہ،لبنان اور شام میں شروع کر رکھا ہے۔جسکا مقصد اسلام کو کمزور کرنا ہے۔
سیکریٹری جنرل مشھد مقدس نے کہا خدا وند کریم سے دعا ہے کہ شھیدعلامہ آفتاب حیدر کو جنت الفردوس میں جوار آئمہ علیہم السلام میں جگہ عنایت فرما
مجلس وحدت کے پی کے،کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ سیدعبدالحسین الحسینی نے کہاکہ24گھنٹوں میں ملت تشع کے 8 افرادکو بے دردی سے شہید کئے گئے جس میں علامہ افتاب حیدر جعفری اوررجیسے اہم سماجی شحصیت اورقوم کے محافظ ایس پی ہلال حیدر بھی شامل ہیں محرم کے آمد پر قوم کو 8لاشیں تحفے میں دینا شیعہ قوم کو دیوار سے لگانے کا ایک منظم شازش ہیں جسکو کسی صورت میں برداشت نہیں کیا جائیگا۔
ہم حیران ہیں کہ پولیس اپنے ہی آفیسران کی تحفظ نہیں کر سکتی وہ عوام کی کیاتحفظ کرینگے یاوہ محرم میں لاکھوں لوگوں پرمشتمل جلوس کا کیا تحفظ کرینگے۔ اگر ان واقعات کوروکنے کے لئے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے گئے۔توان جیسے سانحات ہمیشہ رونما ہونگے اور کسی بھی قسم کے ممکنہ نقصان کے ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔ ہم انتظامیہ کو باخبر کرنا چاہتے ہیں کہ محرم میں ان جیسے واقعات ناقابل برداشت ہونگے۔ ۔انہوں نے کہاکہ اگر انتظامیہ ہماری تحفظ نہیں کر سکتے توہمیں اسلحے کے لائنسس جاری کردے ہم اپنا تحفظ خود کرنے کو تیار ہیں۔انہوں نے مزیدکہاکہ اس بات کی نشان دہی مرکزی سیکرٹری جنرل نے بھی کی ہے۔ علامہ صاحب نے شہیدعلامہ افتاب حیدر جعفری ، شہیدہلال حیدر اور دیگرافرادکی شہادت کو پرزور الفاظ میں مذمت کی۔اور مطالبہ کیاکہ ان کے قاتلوں کو گرفتار کرکے کیفرکردار تک پہنچائے جائے
اگر سرزمین وطن پر حسینیت کو پروان چڑھنے دیا جاتا توآج ہمارا ملک دہشت گردی کے ناسور سے پاک ہوتا غم حسین ہماری پاکیزہ میراث ہے، کسی بھی صورت میں عزاداری کومحدود نہیں ہونے دیں گے
امام بارگاہ سر پاک چکوال میں تحفظ عزاداری کانفرنس سے خطاب ، کانفرنس سے علامہ غلام حر شبیری، علامہ محمد اصغر عسکری ، سید ناصر عباس شیرازی، سید محسن طاہرہمدانی اورذاکر یاسر عباس نے بھی خطاب کیا
چکوال ( وحدت نیوز) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ عزاداری سید الشیداء ہماری پاکیزہ ترین میراث اور دفاع مکتب آل محمد کی فرنٹ لائن ہے ، ہم کسی بھی صورت عزاداری کو محدود نہیں ہونے دیں گے ، عزاداری یزیدان عصر کے خلاف جنگ لڑنے کا پہلا مورچہ ہے ، اگر سرزمین وطن پرحسینیت کو پروان چڑھنے دیا جاتا توآج ہمارا ملک دہشت گردی کے ناسور سے پاک ہوتا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم ضلع چکوال کے زیر اہتمام امام بارگاہ سر پاک میں منعقدہ تحفظ عزاداری کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا ۔ انہوں نے کہا مکتب آل محمد کا اپنا الگ سیاسی نظام ہے ، وہ نظام جو خالق کائنات نے دیا ،جسے نظام ولایت کے نام سے پہچانا جاتا ہے ،نظام ولایت اللہ تعالیٰ کی طرف سے نعمت عظمیٰ ہے یہ نظام انسان کو تاریکیوں سے نکال کر وادی نور میں لے آتا ہے جبکہ اس کے مد مقابل شیطانی نظام تاریکیوں کے جہنم میں پہنچاتا ہے ، علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ علی ؑ جس طرح علم کا دروازہ ہیں، اسی طرح باب ولایت بھی ہیں ،علی کی ولایت توحید کی جانب لے جاتی ہے، علی ؑ کی ول؛ایت وہ قلعہ ہے کہ جس میں داخل ہونے والا انسان عذاب سے بچ جاتا ہے آج جو علیؑ کی ولایت کو نہیں مانتے امریکہ اور اسرائیل کی اطاعت کر رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ ولایت علیؑ کا اقرار طاغوت سے بغاوت کا اعلان ہے ، آج ہم فقہی حوالے سے تو شیعہ ہیں لیکن سیاسی حوالے سے شیعہ نہیں ، کوئی زرداری کی اطاعت کر رہا ہے ، کوئی عمران خان اور ایم کیو ایم کی ولایت کو مانتا ہے اور کوئی نواز شریف کی ولایت کا اقرار کر رہا ہے ، یہ سب شیطانی نظام سیاست ہے اور سب سے بڑا شرک ہے ،ہمارے خاندانوں کے خاندانان فرعونوں کے پیچھے چل رہے ہیں، ان سیاسی جماعتوں نے پاکستان کے پانچ کروڑ شیعیان علی کو تقسیم کر رکھا ہے انہوں نے کہا کہ غدیر کشتی نجات ہے ، ولا یت میں پوری بشریت کا وزن اٹھانے اور قرب خدا تک پہنچانے کی طاقت ہے ، ہم شہید حسینی کی بصیرت کے مالک ہیں ملت تشیع کو ولایت علی کی طرف لوٹا کر رہیں گے ان فرعونوں کو چین سے نہیں بیٹھنے دیں گے، ہم کرارؑ کے ماننے والے ہیں میدان سے فرار نہیں ہوں گے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہ علامہ غلام حر شبیری نے کہا کہ منافقین میں عزت کا معیار ان کا اسلحہ ، طاقت ، غرور اور گھمنڈ ہے ، آج جہاں جہاں دہشت گردی ہو رہی ہے، کہ یہ منافقین کی کارستانی ہے ، منافقین جاہلانہ سوچ رکھتے ہیں اور کلاشنکوف سے اقتدار اور عزت حاصل کر نا چاہتے ہیں ، لیکں حسینی طاقت سے نہیں اپنے خون سے عزت حاصل کرتے ہیں ، ملت تشیع شہید پرور قوم ہے ، ہم کربلا کے وارث ہیں ، گھروں میں چھپ کر نہیں بیٹھتے میدان میں آکر باطل کا مقابلہ کرتے ہیں ، ہم اسلام کی بقا اور پاکستان کی سالمیت و استحکام کے محافظ ہیں ، قانون کے نفاذ اور عدالت کے لیے جدو جہد جاری رکھیں گے اور انشاء اللہ عدالت علوی کو ایوانوں تک پہنچا کر ہی دم لیں گے ، علامہ حر شبیری نے کہا کہ آج ہمیں پاکستان کے مختلف شہروں سے شہادتوں کی خبریں مل رہی ہیں ، ہماری ملت کو آزمایا جا رہا ہے ، اگر پوری ملت بھی شہید ہو جائے تو اس کا خون کربلا کے کمسن جاہد شہزادہ علی اصغر کے مقدس خون کے ایک قطرے کا نعم البدل نہیں ، آئیں کربلا سے درس حاصل کریں ، عزادار ی مشن کربلا کی ترویج کا نام ہے اور عزاداری کے تحفظ کا ایک ہی اصول ہے اور وہ وحدت ہے ، اگر ہمارے علمائے کرام،ذاکرین ، ماتمیوں ، عزاداروں ، بانیان مجالس، امام بارگاہوں اور تنظیموں میں وحدت ہو تو ہماری ملت ایک عظیم ملت ثابت ہو سکتی ہے ۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ ہم اس قوم کے فرد ہیں جس نے لبنان میں اسرائیل کوذلت آمیز شکست دے دوچار کیا ، ہمارے پاس ایک روشن نظریہ ہے ، ہم نے جابرانہ نظام کے خلاف پرچم عباس باوفا بلند کر رکھا ہے ، ہم ہر باطل کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہیں ، اس لیے کہ ہم کسی دنیاوی نظام کے محتاج نہیں ، ہم تمام دنیاوی نظاموں کے مقابلے میں ایک نظام رکھتے ہیں اور وہ نظام مہدویت ہے ۔ ہم نے اسی نظام کے تحت انقلاب اسلامی کی کامیابی کی شکل میں استعمار کو ایسی شکست دی کہ وہ ابھی تک اپنے زخم چاٹ رہا ہے ۔ آج ہماری سرزمین شیعیان علی کے خون سے رنگین ہے، شائد ہی کوئی دن ایسا ہو جب شیعیان علی ؑ کا خون نہ بہایا گیا ہو ، کیا ہم معمولی لوگ ہیں ؟؟ پاکستان میں ہماری تعداد پانچ کروڑ ہے ، دنیا میں ایک سو ممالک ایسے ہیں جن کی آباد ی پانچ کروڑ سے کم ہے ، ہمارے ملک میں 96 لاکھ ووٹوں سے سیاسی تبدلی رونما ہوتی ہے ، ہم پانچ کروڑ ہونے کے باوجود بے توقیر ہیں ، آخر کیوں ؟انہوں نے کہا کہ قومیں اسلحہ اور افرادی قوت سے نہیں اعتماد سے بنتی ہیں ، ہمارے پاس نظریہ ہے لیکن ہم سے اعتماد چھین لیا گیا ، ضرورت اس امر کی ہے کہ ملت تشیع کو اس کا عتماد لوٹا کر اتنا منظم اور طاقتور بنا دیا جائے کہ ملک کی کوئی بھی داخلی و خارجی پالیسی شیعیان علی کے بغیر نہ بن سکے ۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے ملت تشیع کو عزت اور سربلندی سے آشنا کیا اور قوم کو اعتماد کی دولت عطا کی ۔ ہم عزاداری کی نہیں ، عزاداری ہماری حفاظت کرتی ہے ۔ عزاداری کا ہم پر حق ہے اور وہ یہ ہے کہ ہم شیعیت کی آواز کو بلند کریں ، ہمارے پاس دعا و مناجات ، عزاداری اور لبیک یا حسی کا نعرہ ایسی چیزیں ہیں جو ہمیں کامیابی دلا سکتی ہیں، ، تشیع ہمارا فخر ، افتخار اور امتیاز ہے ، شیعہ ووٹ ضائع نہیں ہونا چاہیے ، تحفظ عزاداری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ۔
ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری علامہ اصغر عسکری نے کہا کہ عزاداری کا اسلام کے ساتھ ایسا تعلق ہے ، جیسا بدن کا روح سے ہوتا ہے اسلام سے عزاداری کو نکال دیا جائے تو اسلام مر جائے گا ، اس لیے آخرت میں سعادت حاصل کرنے کے لیے عزادار ی میں کچھ نہ کچھ حصہ ضرور ہونا چاہیے ، خواہ وہ مجلس کی شکل میں ہو ، ماتمداری کی شکل میں ہو یا نذر نیاز کی شکل میں ہو، انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہر امام ہادی ہے لیکن جو شخص امام حسین ؑ کی بارگاہ میں آ جاتا ہے وہ جلد ہدائت حاصل کرتا ہے ، کیوں کہ نبی پاک ؐ کا فرمان ہے کہ حسین ہدایت کا چراغ اور نجات کی کشتی ہے ، علامہ اصغر عسکری نے کہا کہ عزاداری ہماری محتاج نہیں ہم عزاداری کے محتاج ہیں ، ایران میں عزاداری کی برکت سے ہی انقلاب آیا ،امام خمینیؒ نے کہا تھا کہ اگر محرم اور صفر نہ ہوتے تو انقلاب ناممکن تھا ،آج اگر ملت تشیع سربلند ہے تو یہ کربلا والوں کی محبت کا ثمر ہے ۔ اسلئے دشمن چاہتا ہے کہ عزاداری محدود ہو ، دشمن کو میدان سے بھگانے کے لیے عزاداری پر پہلے سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے ، انہوں نے کہا کہ ہماری تاریخ خون سے لکھی گئی ہے ، ہم نے گردنیں کٹوائیں لیکن عزاداری پر آنچ نہیں آنے دی ، آج ذاکر ، ماتمی ،ملنگ ، علمائے کرام سب ایک ہیں ہمارے کوئی الگ الگ گروہ نہیں ہم سب علی والے ہیں اگر ہم متحد اور منظم رہیں تو دشمن میدان چھوڑنے پر مجبورر ہو جائے گا ، انہوں ے کہا کہ کراچی میں ملت تشیع کے عظیم سرمایہ علامہ آفتاب حیدر جعفری کو شہید کیا گیا ، ہم نے تحفظ ناموس رسالت ؑ کے لیے سید علی رضا تقوی کی شکل میں پہلی قربانی دے کر یزیدان عصر کو یہ پیغام دیا کہ اگر کوئی قوم یزیدان عصر کے خلاف اٹھے گی تو وہ ملت تشیع ہو گی ۔
کانفرنس سے ایم ڈبلیو ایم چکوال کے ضلعی سیکرٹری جنرل سید محسن طاہر ہمدانی ، ذاکر راجہ یاسر عباس ، اور ذاکر اعجاز حسین بھٹی نے بھی خطاب کیا۔ قبل ازیں جب ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری چکوال پہنچے تو شہر سے باہر ایم ڈبلیو ایم اور آئی ایس او کے کارکنوں و عہدیداروں نے ان کا شاندار استقبال کیا اور انہیں ایک جلوس کی شکل میں امام بارگاہ سر پاک لایا گیا
علامہ آفتاب حیدر جعفری شہید اور شاہد علی مرزا شہید کے سوئم کی مناسبت سے مجلس سوئم و تعزیتی اجتماع کا انعقاد خراسان روڈ پر بعد از مغربین خانوادہ شہداء کی جانب سے کیا گیا۔ اجتماع سے خطاب مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنماؤں علامہ حسن ظفر نقوی، علامہ اعجاز حسین بہشتی، علامہ حسنین عباس گردیزی، علامہ مختار امامی، جعفریہ الائنس کی جانب سے علامہ عباس کمیلی نے خطاب کیا جبکہ اس موقع پر مجلس ذاکرین امامیہ پاکستان کے سربراہ علامہ نثار قلندری، علامہ جعفر رضا نقوی جبکہ دیگر علمائے کرام میں مولانا حیدر عباس عابدی، مولانا مرزا یوسف حسین، مولانا عقیل موسیٰ، مولانا اصغر حسین شہیدی اور مولانا محمد حسین کریمی کے علاوہ دیگر علمائے کرام و ذاکرین عظام بھی موجود تھے۔ سوئم کے پروگرام میں مومنین و مومنات کی بڑی تعداد شریک تھی۔
امام بارگاہ سر پاک چکوال میں تحفظ عزاداری کانفرنس سے خطاب ، کانفرنس سے علامہ غلام حر شبیری، علامہ محمد اصغر عسکری ، سید ناصر عباس شیرازی، سید محسن طاہرہمدانی اورذاکر یاسر عباس نے بھی خطاب کیا
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ عزاداری سید الشہداء ہماری پاکیزہ ترین میراث اور دفاع مکتب آل محمد کی فرنٹ لائن ہے ، ہم کسی بھی صورت عزاداری کو محدود نہیں ہونے دیں گے ، عزاداری یزیدان عصر کے خلاف جنگ لڑنے کا پہلا مورچہ ہے