The Latest
وحدت نیوز (گلگت) گلگت سے راولپنڈی چلنے والی پرائیویٹ کار سروس کے غیر ذمہ داری کی وجہ سے شاہراہ قراقرم خونی شاہراہ بن چکی ہے ۔ایک سال کے دوران کار حادثات میں کئی انسانی جانیں ضائع ہوچکی ہیں،حکومت کی مجرمانہ خاموشی سے مزید نقصانات کا خدشہ ہے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ ناتجربہ کار اور ڈرائیونگ کے قواعد و ضوابط سے نابلد افراد کے ہاتھوں کئی گھرانوں کے چراغ بجھ چکے ہیں۔پرائیویٹ کار سروس کا یہ دھندا کسی قسم کے حدود و قیود سے بالاتر ہوچکا ہے اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے جس کی وجہ سے آئے روز شاہراہ پر حادثات رونما ہوتے جارہے ہیں۔ڈرائیوروں کی غفلت اور ناتجربہ کاری کی وجہ سے اکثر حادثات رونما ہورہے ہیں لیکن اتنے سارے دلخراش واقعات کے بعد بھی حکومت نے کوئی نوٹس نہیں لیا ہے اور نہ ہی اس شاہراہ پر ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کروانے کیلئے حکومت کی جانب سے کوئی انتظام کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ کمپنی مالکان زیادہ کمانے کے چکر میں انسانی جانوںکی پرواہ کئے بغیر ڈرائیوروں کو مناسب ریسٹ نہیں دے رہے ہیں اور اکثر واقعات نیند کے باعث رونما ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان واقعات کے سد باب کیلئے کار سروس کمپنیوں کو ٹریفک کے قواعد و ضوابط کا پابند بنائے ۔انہوں نے گزشتہ دنوں دنیور سے تعلق رکھنے والے افراد کا حادثے کا شکار ہونے پر دلی غم و دکھ کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت ان حادثات میں مرنے والوں کے ورثاء کو معقول معاوضے کا بندوبست کرے۔
وحدت نیوز (ایبٹ آباد) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ اقبال بہشتی نے ہزارہ ڈویژن کے اضلاع ہری پور، ایبٹ آباد اور مانسہرہ کا دورہ کیا۔ اپنے اس دورہ کے دوران انہوں نے تنظیمی مسئولین اور علاقہ کے عوام سے ملاقاتیں کیں۔ تینوں اضلاع کے دورہ کے دوران وہ مختلف علاقوں میں گئے اور مختلف یونٹس کے عہدیداروں سے ملاقات کرکے تنظیم سازی کے عمل کا معائنہ کیا۔ ان ملاقاتوں کے دوران مختلف ملی امور اور علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) ایرانی فضائیہ کے کمانڈروں اور اہلکاروں نے امام خمینی (رہ) کے ساتھ ایئر فورس کی تاریخی بیعت کے سالگرہ اور ایران کے "یوم فضائیہ" کے موقع پر آج صبح (19 بھمن بمطابق 07 فروری کو) رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کا شرف حاصل کیا۔ اس ملاقات میں ایران کی فضائیہ کے کمانڈر، افسر، پائلٹ اور خاتم الانبیاء ایئر ڈیفنس بیس کے اہلکار شامل تھے۔ اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کہ ایران کو صدر اوباما کا شکرگزار ہونا چاہئے، کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم کس وجہ سے صدر اوباما کا شکریہ ادا کریں؟ اوباما نے ایران کو کمزور کرنے کی سرتوڑ کوشش کی، ایران پر سنگین قسم کی پابندیاں عائد کرکے ایران کو نقصان پہنچایا، اگرچہ اوباما اپنی کوششوں میں ناکام رہے اور ملت ایران نے امریکی حکمرانوں کو منہ توڑ جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سابق امریکی حکومت کا شکریہ اسلئے ادا کریں کہ انہوں نے ہم پر ہر قسم کی پابندیاں عائد کر دیں؟ ان کا اس لئے شکریہ ادا کریں کہ انہوں نے خطے میں داعش جیسی درندہ صفت تنطیموں کو پروان چڑھایا؟ ہم اس لئے شکریہ ادا کریں کہ اوباما حکومت نے ایران کے داخلی مسائل میں دخالت کرکے سال 88 شمشی کے فسادات کی کھل کر حمایت کی۔؟ یہ ساری مثالیں اس سابق امریکی حکومت کے کارنامے ہیں، جس نے مخملی نرم دستانوں میں آہنی پنچہ چھپا رکھا تھا۔
ایران کے سپریم لیڈر نے صدر ٹرمپ کے اس بیان پر جس میں انہوں نے کہا کہ ایرانی مجھ سے ڈریں، کہا کہ ایرانی قوم کسی سے ڈرنے والی نہیں ہے۔ انہوں نے 22 بھمن (انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کا دن) کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم 22 بھمن کے دن ایک بار پھر امریکی دھمکیوں کا منہ توڑ جواب دے گی۔ رہبر معظم نے کنایہ آمیز لہجے میں کہا البتہ ہم صدر ٹرمپ کے شکر گزار ہیں، کیونکہ کہ انہوں نے اپنا اصلی چہرہ دینا کے سامنے پیش کر دیا ہے۔ 38 سالوں سے اسلامی جمہوریہ ایران امریکی تسلط پسندانہ رویوں، اقتصادی، سیاسی، اور سماجی غلط پالیسوں کو دنیا کے سامنے واضح کرتا آیا ہے، اب امریکہ نے اپنے حقیقی چہرے کو دنیا پر واضح کر دیا ہے کہ اس کی حقیقت کیا ہے اور وہ کیا چاہتا ہے۔ حال ہی میں امریکی امگریشن حکام کی جانب سے ایک 5 سالہ ایرانی بچے کو ہتھکڑیاں پہنانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکی حقوق انسانی کیا ہیں، اب دنیا پر واضح ہوگیا، اللہ تعالٰی حضرت امام خمینی کو غریق رحمت کرے، وہ اپنی تقریروں اور تحریروں میں بار بار امریکی چال بازیوں اور شیطنت کی طرف لوگوں کو متوجہ کراتے رہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام کو کسی بھی صورت میں امریکہ پر بھروسہ کرنے سے منع کیا اور آج امام راحل کی تمام فرمائشات سب پر واضح ہوگئیں ہیں۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری امور سیاسیات کامران علی ہزارہ نے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ انتخابی اصلاحات میں ثانوی درجے کے مسائل کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے جبکہ بنیادی مسائل پر توجہ نہیں دی گئی صاف شفاف انتخابات جمہوری نظام کی اہم ترین ضرورت ہے اس سے پہلے جتنے بھی انتخابات ہوئے ہیں ان میں شفافیت نہیں تھی اور بڑے پیمانے پر دھاندلیاں رونما ہوئی ہیں انتخابی اصلاحات ہر حکومت کی اولین زمہ داری ہے لیکن افسوس کہ ہماری حکومتیں صاف وشفاف انتخابات کرانے میں سنجیدہ نہیں ہیں موجودہ حکومت بھی چار سال بعد انتہائی دباؤ کے بعد اصلاحات کرنے پر مجبور ہوئی ہے اسمبلی ممبران اور حکومت کو منتخب کرنا صرف اور صرف عوام کا حق ہے لیکن بدقسمتی سے ہماری حکومت انتخابات سے قبل ہی ایک ڈیل کے ذریعے سے بنتی ہے انتخابی اصلاحات میں الیکشن کمیشن کا غیر جانبدار ہونا, انتخابی عملہ, غیر جمہوری اداروں, کالعدم جماعتوں اور گینگسٹر کی مداخلتوں کو روکنا ضروری ہیں اسی طرح ووٹ کا اصلی ہونا اور جعلی ووٹوں کی روک تھام نہایت ضروری امر ہے جبکہ موجودہ اصلاحاتی پیکج میں یہ نکات شامل ہی نہیں ہیں جن کے بغیر دھاندلی کا راستہ نہیں روکا جا سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکٹرانک اور بائیو میٹرک سسٹم کے بغیر صاف , شفاف اور منصفانہ انتخابات ممکن نہیں ہیں ہم نے بار بار یہ مطالبہ کیا ہے اور مجلس وحدت مسلمین کے ممبر صوبائی اسمبلی آغا رضا نے اسمبلی فلور پر صاف شفاف انتخابات اور بائیو میٹرک سسٹم کے ذریعے انتخابات پر زور دیا ہے الیکشن کمیشن جو ایک کمزور ادارہ ہے کو مضبوط اور با اختیار بنانے کی ضرورت ہے. موجودہ انتخابی نظام میں صرف اور صرف امیر, دولت مند افراد ہی انتخابات لڑ سکتے ہیں جبکہ غریب عوام کے لیے انتخابات میں بطور امیدوار حصہ لینے کی کوئی گنجائش نہیںانتخابی اصلاحاتی کمیٹی میں بیٹھے ہوئے امراء ا اپنی سہولت کے لئے قانون سازی کر رہے ہیں موجودہ اقلیتی نمائندے اپنی برادری کی بجائے اپنی پارٹی کی نمائندگی کرنے پر مجبور ہیں. اصلاحات میں اقلیتوں کے لئے کوئی ایسا پیکیج نہیں جو ان کے حقوق کا ضامن ہو . حکومت اور انتخابی اصلاحاتی کمیٹی ثانوی نوعیت کے مسائل کی بجائے بنیادی انتخابی مسائل پر توجہ دیں ۔
وحدت نیوز (لاہور) سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے لاہور میں ضلعی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےکہا ہے کہ حکومت الطاف حسین کو پاکستان لانے کیلئے سنجیدہ نہیں، سعودی عرب سے 39 ہزار پاکستانیوں کی بے دخلی قابل مذمت ہے، حکمران آئی جی سندھ کی باتوں پر دھیان دیں، کنٹرول لائن پر بھارتی اشتعال انگیزی امن دشمنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا پارلیمنٹ میں نہ آنا غیر جمہوری رویہ ہے، ریلوے کے کھلے پھاٹک آئے روز حادثات کا سبب بن رہے ہیں جبکہ خادم اعلی اربوں روپے ایک شہر کی میٹرو اور اورنج لائن پر خرچ کر رہے ہیں، ریلوے حادثات کی ذمہ داری خواجہ سعد رفیق پر عائد ہوتی ہے جو ریلوے کی اصلاح کی بجائے کرپٹ وزیراعظم کے دفاع میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ یہودی لابی کے ہاتھوں میں یرغمال ہے، عدالت حکمران خاندان کو اپنے اثاثے پاکستان منتقل کرنے کا حکم دے، پاناما کیس کے فیصلے کا وقت قریب آنے پر حکمران اور وزراء پر گھبراہٹ طاری ہے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے مزید کہا کہ سعودی عرب ٹرمپ کے انتہا پسندانہ اقدامات کی حمایت کرکے امت مسلمہ سے غداری کر رہا ہے، امریکہ، بھارت اور اسرائیل کی شیطانی ٹرائیکا دنیا کے امن کیلئے نقصان دہ ثابت ہوگی، اقوام متحدہ کنٹرول لائن پر بھارت کی اشتعال انگیزی کا نوٹس لے، بھٹو کی پھانسی کی وجہ بننے والی تمام شہادتیں سانحہ ماڈل ٹاون کے کیس میں موجود ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاون سے حکمران بچ نہیں سکتے۔ چیئرمین سنی اتحاد کونسل کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت پاکستان کے غداروں کو تحفظ دینے کی پالیسی ترک کرے اور پاکستان کے دشمن الطاف حسین کو پاکستان کے حوالے کرے، اپوزیشن جماعتیں انتخابی اصطلات کیلئے مشترکہ پالیسی اختیار کریں، کمر توڑ مہنگائی نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ ن لیگ کی حکومت اپنے انتخابی وعدے پورے کرنے میں ناکام ہو گئی ہے، پاناما کیس شریف خاندان کی سیاست کو ہمیشہ کیلئے دفن کر دے گا۔
وحدت نیوز (مظفرآباد) شب عاشور2009 مرکزی امام بارگاہ پیر سید علم شاہ بخاریؒ میں ہونیوالے خود کش حملے میں ملوث تین مرکزی ملزمان گرفتار امام بارگاہ پیر علم شاہ بخاری کے باہر 9 محرم الحرام 28 دسمبر 2009 کو خودکش دھماکہ میں 9 افراد کی شھادت ہوئی اور 54 افراد زخمی ہوئے تھے،شہداء میں ایک پولیس کانسٹیبل اور راہ گیر کے علاوہ سید علی امام نقوی،سید عصمت حسین نقوی،سید شہزادکاظمی،سید محمود الحسن نقوی اور سید عامر حسین بھاکری شہید ہوئے تھے۔گزشتہ روز مظفرآباد میں آزاد کشمیر پولیس کے ایڈیشنل ایس پی آصف درانی نے دیگر پولیس آفیسران کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ 9 محرم کے دھماکہ کے مرکزی ملزمان ملک محمد اشفاق(سریاں مظفرآباد)،محمد خاقان(ہٹیاں بالا)،عمر فاروق شاہ(نیلم ویلی) کو گزشتہ دنوں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تینوں کا تعلق دہشت گرد تنظیم سے ہے پولیس آفیسر نے بتایا کہ ملک اشفاق دھماکے کے بعد اپنے خاندان کو شمالی وزیرستان لے گیا تھا۔پولیس کا مزید کہنا تھا کہ مزید کہنا تھا کہ آزاد کشمیر میں دہشت گردی کا نیٹ ورک شامل خان نامی شخص جو دھیر کوٹ کا رہاشی ہے چلا رہا ہے۔ملک محمد اشفاق اس کا قریبی ساتھی ہے اب شامل خان کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ جواینٹ انٹروگیشن ٹیم تشکیل دے دی گی ہے جس کی تفتیش کے بعد مزید انکشافات متوقع ہیںجے آی ٹی میں حساس ادارے بھی شامل ہونگے۔
اس پریس کانفرنس پر اپنارد عمل دیتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین آزادکشمیر کے رہنماوں علامہ سیدتصور حسین نقوی الجوادی ،علامہ طالب حسین ہمدانی،مولانا زاہد حسین کاظمی،مولانا مجاہد کاظمی،مولانا حمید حسین نقوی،مولانا سید فضائل حسین نقوی،سید محسن رضا جعفری ایڈووکیٹ،سید عاطف ہمدانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ دیر آید پر انتظامیہ وپولیس کی اچھی کوشش ہے جسے ہم سراہتے ہیں لیکن اس کے ساتھ یہ خدشہ بھی موجود ہے کہ ان جنونی دہشتگردوں! جنھوں نے حرمت والے مہینہ کے تقدس کو پائمال کیا اور انسانی جانوں کا اتلاف بھی ہوا،کو کہیں سزا سے بچانے کی کوششیںنہ ہورہی ہوں لہذا اعلی عدلیہ سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ ارض مقدس کو بے گناہوں کے خون سے نہلانے والے ان جنونی دہشتگردوں کو نہ صرف کیفر کردار تک پہنچائیگی بلکہ انوسٹیگیشن کے نتیجے میں معلوم ہونے والے نیٹ ورک کی تمام کڑیوں کو جوڑ کر ان کے سرپرستوں کوبھی عوام کے سامنے بینقاب کرے گی۔انہوں نے کہا کہ شھداء کے سوگوار خانوادے آج بھی اپنے پیاروں کی یاد میں نہ صرف تڑپ رہے ہیں بلکہ بے چینی سے ان قاتلوں کی گرفتاری کا انتظار کررہے تھے اور اب ان کا انتظار ایک امید میں بدل چکا کہ اعلی عدلیہ ضرور ان کے پیاروں کے قاتل دہشتگردوں کو انجام تک پہچائے گی.
وحدت نیوز(آرٹیکل) ’’پھر ایک وقت ایسا آیاکہ محل کے ایک ادنیٰ ملازم،جس کا کام مکھیاںمارناتھا اس نے مکھی مارنیوالی چھڑی سے مطلق العنان شہنشاہ جس کی جنبش ابرو ایران کاقانون بنتا تھا،جن کی بادشاہت کاڈھائی ہزار سالہ جشن منایا جا رہا تھاکی گردن پر زور سے مارا اور چلًا کے کہااس چھڑی سے میں نے آج بارہ مکھیاںماری ہے کاش تم تیرھویں مکھی ہوتی! شہنشاہ نے بے بسی سے ملازم کی طرف دیکھا،ٹھنڈی آہ بھری اور تھکے تھکے قدموں سے محل کی جانب چل دئیــ‘‘ میرا دوست مجھے ایک ایسی کہانی سنا رہا تھا جس پر یقین نہیں کیاجا سکتا مگر دوست کی آنکھوں میںشرارت یا مذاق کاعنصرنہیں تھا اور ویسے بھی وہ دوست انتہائی راست گو شخص تھا۔
جی ہاں یہ سچی کہانی ایران کے شہنشاہ رضاشاہ پہلوی کی ہے جس کی فولاد جیسے مضبوط بادشاہت کو ایک بوریا نشین نے خاک میںملا دیا اور وہ بادشاہ جو اپنے ہاتھ کی گھڑی کو درست کرنا توہین سمجھ کے ملک کے کیلنڈرمیں ردو بدل کرتاتھا اس پرمحل کے اپنے ایک ملازم نے مکھیاں مارنے والی چھڑی سے حملہ کیا، انقلاب کے بعد اس چھڑی کی باقاعدہ نیلامی ہوئی ایک ایرانی سوداگر نے اس چھڑی کو اچھے خاصے دام میں خرید لیا۔
یہ گذشتہ صدی کی ناقابل یقین واقعات میںسے ایک ہے جب ایک درویش اور بوریانشین شخص نے خودکو خادم مغرب کہلانے والے شہنشاہ کی شہنشایت کو للکارا اور اس بتکوعوامی طاقت سے پاش پاش کر ڈالا،وہ شہنشاہ جو امریکی صدر کو اپنا باس کہتا تھا اور واشنگٹن کو ایران کا دارالحکومت،جس نے ایران میںموجود تمام ا مریکیوں کو سفارتی حیثیت دے دی تھی اس کا خیال تھا کہ امریکہ کی آشیرباد اسے اور اسکی حکومت کوقیامت تک محفوظ بنالیںگے،مگر جب بوریا نشیں خمینی نے اس کا بوریا بسترگول کروادیا تواسی امریکہ نے اسے پناہ دینے سے انکار کردیا ، انتہائی کسمپرسی کی زندگی گذارتے ہوئے وہ بلآخربہادر شاہ ظفر کا شہرہ آفاق مصرع گنگناتے ہوئے مصر میں دفن ہو گئے۔
آج ایرانی قوم باوقار اور خودمختار قوم بن کے اپنے اس عظیم لیڈر کو سلام پیش کر رہے ہیں اور اس عظیم انقلاب کی چھتیسویںسالگرہ منا رہے جس نے ایران کا سر فخر سے بلند کیا، اگرآج دنیا نے ایران کو پرامن ،خودمختاراور غیرت مندقوم تسلیم کیا ہے تو اسی انقلاب کی مرہون منت ہے،آج اگر ایران پر کوئی عالمی اقتصادی پابندی نہیںہے تو،آج اسرائیل کی قبلہ اول پر ناجائز قبضے کو للکارنے والی واحد اسلامی ریاست ہے تو،آج دنیا میں اتحاد بین المسلمین کی داعی ہے تویہ سب اسی انقلاب کی مرہون منت ہے جو انیس سو اناسی میں بپا ہوا،جسے ناکام کرنے کے لئے اہل مغرب نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا مگر اس مرد آہن کے پائے استقلال میں لغزش نہیں آئی۔
حکیم الامت علامہ اقبال مرحوم سے کسی نے امامت کے بارے میں استفسار کیا،آپ نے اس کی حق میں دعا فرمائی کہ جن رازوں سے میں آشنا ہوں میری دعا ہے کہ حق تعالیٰ تجھ پر بھی وہ راز آشکار کرے، پھر امامت کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا
ہے وہی تیرے زمانے کا امام ِبرحق
جو تجھے حاضر و موجود سے بیزار کرے
کیا انیس سو اسی کی دہائی میں ایرانی قوم کو جن چیزوں پر فخر کرنی چاہئے تھی ان سے بیزار نہیں تھے؟کیا اس وقت کے سپرپاورز سے تعلقات سے وہ قوم بیزار نہیں ہوئے؟ پھر آگے حضرت اقبال امامت کی مزیدتشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
موت کے آئنے میں دکھلا کر رخِ دوست
زندگی تیرے لئے اور بھی دشوار کرے
کیا آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ کے دوران وہاں کے نوجوانوں کے لئے زندہ رہنا دشوار بلکہ موت سے گلے لگانا آسان نہیں تھا؟
تاریخ گواہ ہے جہاں بلند نگاہ،آہنی عزم والے مردقلندر نے قیادت کی ، وہاں شہنشائت کے بتوں کو سرنگوں کر دی۔
اس میںکوئی شک نہیں کہ قوموں کو زندہ رکھنے کے لئے روٹی،کپڑا۔مکان،مشین،فیکٹریاں،سڑکیں،موٹرویز،اورڈالرزضروری ہیں مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ انا۔ضمیر،اور عزت نفس بھی قوموں کے لئے آکسیجن کی حیثیت رکھتی ہے۔انقلاب اسلامی ایران نے دنیا کے مظلومین کو عزت نفس اور غیرت کا درس دیا۔
تو اٹھا قوم کی کشتی کا محا فظ بن کر
تیری تدبیر نے طوفان کا رخ موڑدیا
تحریر: ممتاز حسین ناروی
(This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.)