The Latest
وحدت نیوز(آرٹیکل) سینکڑوں برس ہوچلے ہیں کروڑوں انسان اس آرزو کو لیئے منتظر پھر رہے ہیں کہ آپؑ تشریف لے آئیں۔ باپ بیٹوں کو ان کی آمد کا مژدہ سناتے چلے گئے،مائیں آج بھی بچوں کو ان کے انتظار کی گھٹی پلا کر جوان کرتی ہیں ،خواتین، مرد، بچے ،بوڑھے ،جوان ہر مذہب، مسلک ،مکتب اور خطہء ارضی وسماوی کی مخلوقات اور آدم زاد ان کی آمد کی حسرت دل میں لیئے زندگی کے سفر کو طے کرتے ہیں ۔۔۔۔۔پھول ،کلیاں،گلستان، خوشبو بکھیرتے ہیں ،شمع آپؑ کے فراق کو برداشت نہیں کرپاتی اور لاکھوں اشک بہاکر آپؑ سے التفات کا اظہار کرتی ہیں ،بُلبل اپنی زبان میں آپؑ کی تڑپ میں غزل سرا رہتا ہے ،عاشقان خون کے آنسو بہا کر آپؑ کی یاد میں مارے مارے پھرتے ہیں ،ہر ایک آپؑ کے دیدار کامشتاق ہے، ہر ایک آپؑ سے ارتباط کا خواہش مند ہے، ہر ایک آپؑ کی زیارت کیلئے تڑپتا ہے۔۔۔۔۔یہ تڑپ ،یہ بے قراری، یہ آرزوئے ملاقات، یہ خواہش دیدار۔۔۔۔۔وقت گذرنے کے ساتھ مایوسی نہیں پھیلاتے بلکہ ۔۔۔۔۔آتش عشق و آرزوئے وصال میں شدت پیدا کر رہے ہیں لہٰذا دعائیں کی جاتی ہیں کہ دیدار نصیب ہو ۔۔۔۔۔مناجات و ورد کیا جاتا ہے کہ آپؑ کی زیارت ہو،آنسو بہائے جاتے ہیں کہ مولاؑ تشریف لے آئیں اور دنیا کو ظالموں سے آزاد کروائیں ،کیسی کیسی اُمیدیں ہیں جو آپ ؑ کے ظہورتک موقوف ہیں ۔۔۔۔۔کتنے فیصلے ہیں جو صرف آپؑ کی آمد کے اعلان کے ساتھ مربوط ہیں۔اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ! وہ لوگ جو انتظار کر رہے ہیں ،جنہیں آپؑ کا منتظر ہونے کا اعزاز حاصل ہے، جو آپؑ کے فراق میں تڑپتے ہیں اور وصال کیلئے آتش عشق کو جلائے ہوئے ہیں اس دنیا کے خوش نصیب ترین لوگ ہیں ۔۔۔۔۔15 شعبان المعظم آپ ؑ کے میلاد پاک کا مبارک دن ہے ،اس روز پوری دنیا میں عاشقان مہدی ؑ، آپؑ کی یاد سے محافل گرماتے ہیں، آپؑ کے ذکر سے لذت دیدار و تڑپ ،انتظار کے لطف اُٹھاتے ہیں ،حقیقت تو یہ ہے کہ سچے اور کھرے عاشقان ہر دم و ہر لحظہ اسی کیفیت سے دوچار رہتے ہیں سچے اور کھرے عشق کا تقاضا بھی یہی ہے۔
آپ کا فرمان ہے کہ " میں خاتم الاوصیاء ہوں، اللہ عزوجل میرے وسیلہ سے میرے خاندان اور میرے شیعوں کے مصائب ومشکلات ٹال دے گا" اور آپؑ کا یہ فرمانا کس قدر خوبصورت ہے کہ " میری غیبت کے زمانہ میں مجھ سے عوام کو اس طرح فائدہ پہنچے گا جس طرح سورج بادلوں کی اوٹ میں چلا جائے تو اس کے فوائد زمین والوں کو حاصل ہورہے ہوتے ہیں"۔
آج ہم پوری دنیا میں بالعموم اور پاکستان میں بالخصوص جن مشکلات سے دوچار ہیں ان کو سوچ اور سمجھ کر کئی ایک بار ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بڑی تباہی آنے والی ہے اور ناگہانی آفات گھیرنے والی ہیں،مشکلات اور مصائب پہاڑ بن کر سامنے آجاتے ہیں اور نکلنے کی کوئی راہ سجھائی نہیں دے رہی ہوتی کہ ۔۔۔۔۔یکایک مشکلات ٹل جاتی ہیں ،مصائب اور پریشانیاں کافور ہوجاتی ہیں ،غالب دکھائی دینے والا دشمن مغلوب ہوجاتا ہے ،کسی کے وہم و گمان اور سوچ و فکر میں بھی نہیں ہوتا کہ یوں مشکلات سے جان چھوٹ جائے گی مگر ایسا ہوتا ہے اور ایک بار نہیں بار بار ہوتا ہے ۔۔۔۔۔یہی وہ فائدہ ہوتا ہے جو بادلوں کی اوٹ سے سورج پہنچا رہا ہوتا ہے ۔۔۔۔۔اور اس وجہ سے ہم کہتے ہیں کہ ہم (اہل تشیع) بغیر صاحبؑ( سرپرست وولی ) کے نہیں ہیں ۔ یہ ایک الگ بات ہے کہ ہم اس کا ادراک کریں یا نہ کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔ہم ایسے الطاف و کرم پر آپؑ کی طرف متوجہ ہوں یا نہ ہوں ۔۔۔۔ان کا لطف و کرم جاری رہتا ہے،ان کے کرم کے سایہ کی چھت ہمیشہ تنی رہتی ہے۔۔
دوستان و عاشقان حضرت صاحب الامر والزمان ؑ کی صف میں شمار ہونا یقینا ایسی سعادت و عبادت ہے جس کا شاید کوئی تقابل نہ ہو مگر دیکھنا یہ ہے کہ اس مقام و مرتبہ کو پانے کیلئے جس پاکیزگی قلب ،طہارت روح و نظر انسانیت سے محبت ،درد مند دل، اور تقویٰ و پرہیز گاری کی ضرورت ہے وہ ہم میں بدرجہ اتم موجود ہے۔۔۔۔۔ہمیں اس روز (15 شعبان ) کو اپنا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے ،اپنے اعمال کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے ،اپنے روز مرہ معمولات پر تنقیدی نگاہ ڈالنے کی ضرورت ہے ۔ اگر ہم اپنا احتساب کررہے ہوں تو حقیقی منتظر کہلانے کے حق دار ہونگے۔
دوستان و خواہران محترم ! آج کے دن اس بات کا جائزہ ضرور لیں کہ ہم جس امام ؑ کا انتظار کر رہے ہیں ان کی آمد کے بعد معاشرے میں کونسی تبدیلیاں پیدا ہونگی، اگر ہم ان تبدیلیوں کیلئے آج سے ہی کوشش شروع کردیں تو یہ زمینہ سازی آپؑ کی خوشنودی کا باعث بن جائے گی ۔۔۔۔۔اگر امامؑ کی آمد پر مستضعفین مستکبروں پر غالب آنے والے ہیں اور کمزور قرار دیئے گئے ،لوگ غالب قرار پائیں گے ،عدل و انصاف کا بول بالا ہوگا تو اس کا م کیلئے آج ہی سے کوششیں کیوں نہ شروع کی جائیں ۔ دردمندوں اور زخم خوردوں کیلئے مرہم کیوں نہ فراہم کیا جائے،اگر ہمارے دل مظلوموں و ستم رسیدوں کیلئے تڑپنے سے قاصر رہتے ہیں،ہماری نگاہیں اپنے سامنے ظلمہوتا دیکھتی ہیں اور لا تعلق ہو جاتی ہیں تو معاملہ درست نہیں ہے،اگر ہمارے آس پاس،ہماریے شہروں،ہمارے دیہاتوں اور ہمارے محلوں میں ظلم ہو رہا ہو،اسے روکنے کی جرات نا کی جائے اور مجرمانہ خاموشی اختیار کر لی جائے یا لاتعلقی کا مظاہرہ کیا جائے تو کیسے امامؑ کی ہمرکابی میں ظالموں کے خلاف میدان سجایا جائے گا ۔ عدل کی حکومت تمام عالم پر قائم کرنے کیلئے آج سے ہی تبدیلی کی تحریک کیوں نہ شروع کی جائے ۔یاد رکھیں معاشرے میں تبدیلی ذات میں تبدیلی سے مشروط ہے ۔ معاشرہ سازی کا عمل خود سازی کے راستہ سے ہوکر گذرتا ہے۔
حدیث پاک ہے کہ " جو شخص اپنے زمانے کے امام کی معرفت کے بغیر مرا وہ جاہلیت کی موت مرا"
امام العصرؑ کی معرفت کے زینے طے کرنے کیلئے میدان عمل میں رہنا ضروری ہے او ر جو دوست و خواہران میدان عمل میں رہتے ہیں انہیںخود احتسابی کی عادت ضرور ڈالنی چاہیئے ۔ ہر عمل کا جائزہ لیں کہ یہ خدا کی طرف پرواز اور قربت کا باعث ہے یا دشمنان خدا سے تعلق کی مضبوطی کا ذریعہ ہے اگر سفر بہ خدا ہے تو یقینا ہم زما نے کے امام ؑ کی خوشنودی حاصل کر نے میں کامیاب ہوں گے۔ یوم میلاد امام زمانہؑ کے دن خود احتسابی و جائزہ اعمال کے طور پر منائیں۔ اُمید ہے کہ اگر ہم نے احتساب و جائزہ اعمال کیا تو ،ہماری بے قراری ،ہماری دعائیں ،ہماری مناجات، ہماری خواہش دیدار و ملاقات اور آرزوئے وصال معرفت امامؑ کا ذریعہ بن سکتے ہیں اور ہم حقیقی منتظر کہلا سکیں گے۔
ایک دوست نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ امام حکم ربی سے غائب ہیں اور امر ربی سے ہی ظہور فرمائیں گے،اس صورت میں ہمیں دعائیں مانگنے،گڑگڑانے اور آنسوئوں کیساتھ مناجات اور ظہور کی دعائیں کرنے کی کیا ضرورت ہے وہ امر ربی سے ظاہر ہونگے ،ہماری دعائیں انہیں کیسے ظہور پر مجبور کر سکتی ہیں،،بندہ حقیر نے عرض کیا کوئی شک نہیںکہ امام کی غیبت امر ربی سے ہوئی،اور ان کا ظہور بھی امر ربی سے ہی ہو گا،اس لیئے کہ امر ربی کے سامنے کسی کو بھی سرتابی کی جرات نہیں ،چاہے کوئی بھی ہو،اس لیئے آپ کا ظہور پر نور امر ربی سے ہو گا اللہ جب چاہے گا انہیں ظہور کا اذن فرمائیں گے،مگر بقیۃ اللہ اعظم خود انتظار فرما رہے ہیں اپنے ظہور کا اسی لیئے آپ متظِر بھی ہیں اور منتظر بھی،جب وہ بھی منتظِر ہیں کہ ظاہر ہو کر ظلم کا خاتمہ کر دیں تو ان کا بیقراری میں فرمانا ہے کہ میرے جلد ظہور کی دعا کرو،یہ بہت بڑی عبادت کہی گئی ہے،آپ کی غیبت بلا شک و شبہ ایک الہی راز اور سر ہے ،اس راز سے آئمہ طاہرین نے بھی پردہ نہیں اٹھایا ،ہم بھی نہیں اٹھاتے بس انتظار کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اپنی آخری حجت کو جلد اذن ظہور دے ،ہمارا جلد ظہور کی دعا کرنا اس بات کی علامت ہے کہ ہم مایوس نہیں ،ہم ان سے امید لگائے بیٹھے ہیں،ہم ان سے محبت اور عشق و عقیدت رکھتے ہیں ،ہم تیاری کر رہے ہیں کہ ظالموں کو نابود کر دیں اور اس راہ کو ہموار کر رہے ہیں ،زمینہ سازی کر رہے ہیں،زمینہ سازی یعنی ظہور کی راہیں ہموار کرنا،اس میں طہارت و پاکیزگی نفس سب سے پہلے ہے،تہذیب نفس سے ہی معاشرہ سازی کی طرف قدم اٹھائے جاتے ہیں،ہمیں اس مقصد کیلئے دو رنگی کو چھوڑناہو گا،دورنگی امام کے سپاہیوں میں نہیں چلتی،یہ کیسے ممکن ہے کہ لشکر حسین میں شامل ہوں اور عملی طور پر شمر ،خولی،یزید،عمر ابن العاص،امیر شام کے کردار و عمل کے نمونے پیش کرو جبکہ امام کے سپاہیوں کو ابوذر،عمار،مالک اشتر،میثم تمار بننا ہو گا،اب دیکھیں کہ کون کتنے پانی میں ہے ،آیا ہم اس قابل ہیں کہ خود کو ان مثالی لوگوں سپاہیان امام کے ساتھ کھڑا کر سکنے کی جرا ت کریں؟ہمارے دلوں میں دنیا کی محبت نے گھر کیا ہو اور ہم امام کے سپاہی بن جائیں یہ ممکن نہیں،کوئی اس دھوکہ و فریب میں نا رہے کہ وہ سچی بیقراری کے بغیر امام کا سپاہی بن جائے گا اور امام کی قربت اسے حاصل ہوجائے گی،ہمیں اپنا محاسبہ کرنا ہوگا اس سے پہلے کہ کوئی عدل نافذ کر دے اور ہم آمادہ و تیار ہی نا ہوں۔ذرا جائزہ لیںکہ ہماری محبت اور تڑپ علی ابن مہزیار جتنی ہے،جس نے کتنے ہی حج اس امید اور تڑپ کے ساتھ انجام دیئے کہ دیدا ر نصیب ہوجائے،اور بالآخر اسے یہ سعادت نصیب ہو گئی ،ملاقات ہو گئی،محفل یاران میں بیٹھے کا اذن نصیب ہوا۔ہمیں جائزہ لینا ہے،ہمیں احتساب کرنا ہے ،ہمیں دنیا کی آلائشوں اور فساد سے خود کو دور رکھنا ہوگا۔
تحریر ۔۔۔۔ارشادحسین ناصر
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ کرپٹ نواز حکومت امریکی و عرب بادشاہتوں کی ایماء پر پاک افواج کی توجہ کو اندرون ملک دہشت گردی کے خلاف جنگ سے ہٹاکر اسے غیروں کی بیرونی جنگوں کی دلدل میں پھنسانا چاہتی ہے، نواز حکومت پاک افواج کے آپریشن ردالفساد کو ناکام بناکر کالعدم دہشت گرد تنظیموں کو بچانا چاہ رہی ہے، لیکن محب وطن ملت تشیع دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک افواج کے ساتھ ہے، دہشت گرد عناصر اور ان کے سیاسی و مذہبی سہولت کاروں کے خلاف آپریشن ردالفساد کی بھرپور حمایت کرتی ہے، محب وطن ملت تشیع پاک افواج کو امریکی و عرب بادشاہتوں کی ایماء پر نواز حکومت کے ناپاک عزائم کا شکار نہیں ہونے دیگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی بھر کے آئمہ جمعہ و جماعت کے اجلاس سمیت مرکزی امام بارگاہ کورنگی جے ون ایریا، مسجد صاحب العصر عوامی کالونی، مرکزی امام بارگاہ اے بی سینیا میں عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ایم ڈبلیو ایم سندھ کے زیر اہتمام 21 مئی کو نشتر پارک کراچی میں منعقد ہونے والی استحکام پاکستان و امام مہدی عج کانفرنس میں شرکت کی دعوت دینے کے حوالے سے علامہ راجہ ناصر جعفری کے کراچی سمیت صوبے بھر میں عوامی اجتماعات سے خطاب اور عمائدین و شخصیات سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اجلاس و مختلف عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گرد و انتہاء پسند عناصر کو نادیدہ قوتیں پھر سے متحرک کرنے میں مصروف ہیں، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد صرف بیانات تک محدود ہوگیا ہے، دہشت گردوں کے سرپرستوں ہاتھ ڈالنے سے حکمران اب تک قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب سمیت ملک بھر میں امریکی اور اس کی اتحادی عرب بادشاہتوں کی ایماء پر عزاداری سید شہداء و مجالس عزاء پر پابندی و محدود کرنے کیلئے حکمران نت نئے حربوں کے تحت ملت تشیع کو ہراساں کر رہے ہیں، مجالس و محافل ہمارا آئینی حق ہے اس سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، کرپٹ نواز حکومت ایک طرف دہشت گردوں کو ٹی وی شوز میں لاکر ان کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے تو دوسری طرف دہشت گردی سے متاثرہ فریق پر زمین تنگ کر رہی ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ، پنجاب سمیت ملک بھر میں محب وطن شیعہ علماء کرام اور جوان تاحال لاپتہ ہیں، ہمارے ہزاروں شہداءکے لواحقین اب بھی انصاف کے منتظر ہیں، ہمارا جرم حب الوطنی اور پرامن رہنا ہے، ہم وطن عزیز کی بقاء و سلامتی و استحکام کی خاطر حب الوطنی کے جرم کو کرتے رہیں گے، ہم نے ہزاروں شہداء کی بے رحمانہ قتل عام کے بعد بھی ملک میں امن کو خراب ہونے نہیں دیا، تاریخ گواہ ہے کہ شیعان پاکستان نے ہزاروں قربانیاں دینے کے باوجود ریاست کے خلاف ہتھیار نہیں اٹھایا، اس کا صلہ ہمیں سیاسی انتقامی کارروائیوں کی صورت میں دیا گیا۔ انہوں کہا کہ امریکہ اور اس کی اتحادی عرب بادشاہتوں کی نمک خوار نواز حکومت اپنے ذاتی مفادات کی خاطر قومی سلامتی کو داؤ پر لگا دیا ہے، امریکی و عرب بادشاہتوں کی غلامی میں پاک افواج کو بھی ڈالر و ریال کی خاطر بھینٹ چڑھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن ہمیں تقسیم کرکے ایک نئے بحران کی طرف دھکیلنے کی سازش میں ہے، ایسے میں ہماری ذمہ داری ہے کہ متحد ہوکر دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملائیں اور مادر وطن کو لاحق خطرات کا دانشمندی کیساتھ مقابلہ کریں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے کہا ہے کہ استحکام پاکستان و امام مہدیؑ کانفرنس کے لیے تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔مختلف مذہبی،سماجی، سیاسی اور مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات کو مدعو کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا 21مئی کو نشتر پارک کراچی میں عظیم الشان اجتماع ایک نئی تاریخ رقم کرے گا،استحکام پاکستان وامام مہدی عج کانفرنس،محب وطن ظہورعج کے منتظروں کا منفرداجتماع ہوگا،مصلحت پسندی اور سیاسی ضرورتوں نے ہمارے حکمرانوں کے ہاتھ باندھے ہوئے ہیں یہی وجہ ہے کہ ملکی مفادات اورامن و سلامتی کے خلاف متحرک کالعدم قوتوں کو آزادی حاصل ہے۔کالعدم جماعتیں ملکی سالمیت و استحکام کے خلاف سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ملک کی تمام سیاسی قوتوں کالعدم جماعتوں کی سرگرمیوں کی مخالف ہیں لیکن ان کے خلاف کاروائی نہیں کی جا رہی۔ نیشنل ایکشن پلان کو محض بیانات تک محدود کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امام مہدی علیہ السلام سے جنگ کا اعلان کرنے والوں کا اسلام کے کوئی تعلق نہیں۔یہ قرآن و احادیث کے منکر ہیں۔سعودی لابی ملک کو مسلکی انتشار کا شکار کر کے امن و امان کو تباہ کرنا چاہتی ہے۔یہودی ونصاری کے ایجنڈے پر کام کرنے والوں کے خلاف استحکام پاکستان کانفرنس ایک واضح پیغام ثابت ہو گی۔ جو قوتیں اپنی مفادات کے لیے پاکستان کو کمزور کرنا چاہتی ہیں وہ احمقوں کی جنت میں رہتی ہیں۔انہوں نے کہا ہر محب وطن پاکستان برادر مسلم ممالک سے دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے۔ایران اور افغانستان کی سرحدوں پر پیش آنے والے واقعات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ہمیں خطے میں تنہا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پاکستان کو اس وقت موثر اور جاندار خارجہ پالیسی کی ضرورت ہے تاکہ سرحدی ممالک سے تعلقات باوقار سطح پر مضبوط بنائیں جا سکیں۔
وحت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکریٹری جنرل اور معروف عالم دین علامہ سید علی رضوی نے مقامی اخبار میں چھپنے والی خبر کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پی پی کی سابق حکومت اور ان کے کارتوتوں کوعوام میں عیاں کرکے انکوشکست فاش سے دوچار کرنیوالا مجلس وحدت مسلمین ہی تھا۔ ایسے میں کیسے ممکن ہے کہ ہم ان کے وزرااور ذمہ داران سے خفیہ ڈیل یا ملاقات کرے۔ آغا علی رضوی نے سختی سے ان باتوں کی تردید کی کہ شیخ نثار سے انتہائی خفیہ ملاقات ہوئی ہو، بلکہ حقیقتا ان سے جو ملاقات ہوئی وہ مقامی علماء اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ اتفاقیہ تھی، اور ملاقات کے دوران کئی افراد ساتھ تھے۔ ڈیڑھ ماہ قبل شیخ نثار سرباز سے انکے علاقے کے دورے کے دوران ملاقات ہوئی اور یہ ایسی ہی بات ہے جیسے کسی بھی دیگر سیاسی و سماجی اور علاقائی سرکردہ افراد سے ملتے ہیں، لیکن اس پر مرچ مسالے لگا کر ، اور مستقبل قریب میں خوش خبری ملنے کی بے سروپا باتیں منسوب کرکے عوام میں سسپنس پھیلانا صحافتی اقدار کے منافی اقدام ہے جس کی سختی کے ساتھ تردید اور مذمت کرتے ہیں۔
واضح رہے گزشتہ حکومت میں پیپلز پارٹی کے عوام دشمن اقدامات کو مجلس وحدت مسلمین نے ہی عوام میں اٹھایا، اور گندم سبسڈی کے خاتمے،محکمہ تعلیم میں اقرباپروری سمیت ہر اس عمل کی پرزور مذمت کی گئی جو عوامی امنگوں کے منافی تھا۔نتیجتا پانچ سال حکومت کرنے والی جماعت کو کئی حلقوں میں الیکشن میں ٹکٹ لینے والا بھی نہیں ملا، اور یہی حالت اس موجودہ حکومت کی بھی ہونیوالی ہے جس میں ابن الوقت افرادجمع ہوکر عوامی حقوق کو روندنے ، علاقائیت اور دیگر متعصب کردار نبھاتے ہوئے عوام پر روز نئی زیادتیاں کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔اسلئے ہم متنبہ کرتے ہیں کہ حکمرانی ملتے ہی سیاسی جماعتیں اپنی اوقات نہ بھولیں، کیونکہ عوام کی عدالت میں کھڑے ہونے میں زیادہ وقت نہیں لگتا۔
وحدت نیوز(سکھر) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی نے سکھر پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب اور رانی پور میںلاڑکانہ اور سکھر ڈویژنز کے تمام اضلاع کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 21 مئی کو کراچی میں عظیم الشان ( استحکام پاکستان اور امام مہدی ؑ کانفرنس) منعقد ہوگی، جس میں ملک بھر سے لاکھوں عاشقان اہل بیت شریک ہوں گے۔ اس موقع پر منجی عالم بشریت حضرت امام مہدی ؑ سے ایفائے عہد ہوگا۔ یہ کانفرنس وطن عزیز پاکستان کے استحکام کا سبب ہوگی۔پاکستان کے لاکھوں محب وطن عوام، وطن عزیز میں بڑھتی ہوئی بیرونی مداخلت سے نالاں ہیں۔ عوام شیطان بزرگ امریکہ، اسرائیل اور اس کے ایجنٹوں کے ناپاک عزائم کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کریں گے،ایم ڈبلیوایم 21مئی کو نشر پارک میں ایک مرتبہ پھر وطن دشمنوں کو رسوا کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے ہمیشہ، وطن عزیز کی سا لمیت ،استحکام اور بقاء کے لئے جدوجہد کی ہے، خائن اور وطن فروش عناصر نے وطن عزیز کو دھشت گردی کی دلدل میں پھنسا دیاہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ دھرتی کے عوام اس کانفرنس میں شریک ہو کر اتحاد بین المسلمین ، امن اور اخوت کا عملی پیغام دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آل سعود نے ہمیشہ امت مسلمہ کے بدن میں خنجر کا وار کیا ہے، فلسطین کے مظلوم عوام اور قبلہ اول سے خیانت کرتے ہوئے اسرائیل سے دوستی قائم کرنا، اور امریکی ایما پر دنیا بھر میں دھشت گردی کے اڈے قائم کرنا، آل سعود کا ناقابل معافی جرم ہے۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری جنرل عباس علی نے کہا ہے کہ اجتماعی مفاد کو انفرادی مفاد پر ترجیح دینا ہوگی۔ آج ہمارے زوال کی بڑی وجہ کرپشن، بیڈگورننس اور بد عنوانی ہے ۔جب معاشرے کا کم و بیش ہر فرد خود غرضی اور مفاد پرستی کا رویہ اپنائے گا تو بالآخر یہ معاشرہ اور اس کی منفی اور تخریبی اقدار خود ہمارے لیے ناقابل برداشت ہوجائے گی ، انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایک قوم کی حیثیت سے دیکھا جائے تو کون سے ایسی اخلاقی بیماری ہے جو ہم میں موجود نہیں، خودغرضی ، بدعنوانی، مفاد پرستی، عیاری و چالاکی، بے علمی غرض ساری اخلاقی برائیاں ہم میں پائی جاتی ہیں، بدعنوانی اور رشوت ستانی ایک خطرناک بیماری ہے ، لیکن یہ بیماری ہم سرکاری ملازم سے لیکر سیاست دانوں اور وزیروں میں دیکھ سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور قانون ساز ادارے بھی اس سے مستثنیٰ نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فرد کی اخلاقی حالت کو سدھارے بغیر محض قانون سازی اور جمہوری اداروں کی بحالی اور بالا دستی سے ہم اپنی قومی اور اجتماعی حالت کو تبدیل نہیں کرسکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ظلم و اتحصال اور طرح طرح کے زمینی و آسمانی مصائب اور آفات ایسے ہی معاشرے کا مقدر بنتے ہیں، جہاں فرد کا کردار بگڑ جائے اور اعلیٰ اخلاقی اقدار و صفات سے محروم ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے معاشرے کا وہ کون سا طبقہ ہے جو بلا لحاظ علم و تجربہ اور بلا امتیاز، رنگ و نسل و عقیدہ ایسے اخلاقی امراض میں گرفتار ہیں کہ نہ ان کا علم نافع رہا نہ ان کی کوشش نتیجہ خیز ہیں۔ ہم دوسروں کا احتساب تو چاہتے ہیں لیکن خود اپنا احتساب کرنے کے لیے تیار نہیں۔ اگر سوچنے اور تجزیے کا انداز اب ہوجائے تو معاشرے کی عمومی صورتحال یہ ہو جاتی ہے کہ سب ایک دوسرے کو موردالزام ٹھہراتے ہیں اور ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھاتے ہیں ۔ لہذا ہمیں چاہیے کہ قومی مفاد کو ذاتی مفاد پر قربان کردیں۔ اس ایثار و قربانی کے نتیجے میں رفتہ رفتہ معاشرے و ملک کی حالت دسدھرتی جائے گی۔
وحدت نیوز(گلگت) پاک چائنہ بارڈر پر کام کرنے والے چھوٹے کاروباریوں کو معاشی طور پر قتل کرنے سے حکومت باز رہے۔کسٹم حکام علاقے کے لوگوں کو بیروزگار کرنے والی پالیسی بند کرے،ایسے ناعاقبت اندیش فیصلوں سے بارڈر پر انارکی پھیلنے کا قوی امکان ہے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر علی گوہر نے کسٹم حکام کی چھوٹے کاروباریوں کو تنگ کئے جانے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے خطے کے عوام کے خلاف حکومت کی بدنیتی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عرصہ دراز سے چھوٹے کاروباری پاک چائنہ بارڈر پر کام کرتے ہیں اور حکومت پر بوجھ بنے بغیر اپنا روزگار کماتے ہیں جس پر پابندی سے ہزاروں گھرانوں پر فاقوں کی نوبت آئے گی۔علاقے میں پہلے ہی بیروزگاری کا طوفان کھڑا ہے اور کوئی پرائیویٹ سیکٹر نہ ہونے کی وجہ سے غریب عوام کا متبادل ذرائع آمدن بھی نہیں۔
انہوں نے کہاکہ علاقے کے پڑھے لکھے نوجوان سرکاری ملازمت نہ ملنے کی وجہ سے محدود پیمانے پر بارڈر ٹریڈ سے اپنا گزربسر کرتے ہیں ایسے حالات میں چھوٹے کاروباریوں پر پابندیاں عائد کرنا ان غریب عوام کے منہ سے نوالہ چھیننے کے مترادف ہے۔حکومت کی ایسی غریب کش پالیسی ناقابل برداشت ہے،مجلس وحدت مسلمین متاثرین کے تمام مطالبات کو جائز سمجھتی ہے اور کسی بھی قسم کے احتجاج میں چھوٹے کاروباریوں کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔انہوں نے وزیر اعلیٰ سے اس صورت حال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ کرپٹ نواز حکومت امریکی و عرب بادشاہتوں کی ایما پر پاک افواج کی توجہ کو اندرون ملک دہشتگردی کے خلاف جنگ سے ہٹا کر اسے غیروں کی بیرونی جنگوں کی دلدل میں پھنسانا چاہتی ہے، نواز حکومت پاک افواج کے آپریشن ردالفساد کو ناکام بناکر کالعدم دہشتگرد تنظیموں کو بچانا چاہ رہی ہے، لیکن محب وطن ملت تشیع دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک افواج کے ساتھ ہے، دہشتگرد عناصر اور انکے سیاسی و مذہبی سہولت کاروں کے خلاف آپریشن ردالفساد کی بھرپور حمایت کرتی ہے، محب وطن ملت تشیع پاک افواج کو امریکی و عرب بادشاہتوں کی ایماءپر نواز حکومت کے ناپاک عزائم کا شکار نہیں ہونے دیگی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی بھر کے آئمہ جمعہ و جماعت کے اجلاس سمیت مرکزی امام بارگاہ کورنگی جے ون ایریا، مسجد صاحب العصر عوامی کالونی، مرکزی امام بارگاہ اے بی سینیا میں عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ایم ڈبلیو ایم سندھ کے زیر اہتمام 21مئی کو نشترپارک کراچی میں منعقد ہونے والی استحکام پاکستان و امام مہدی عج کانفرنس میں شرکت کی دعوت دینے کے حوالے سے علامہ راجہ ناصر جعفری کے کراچی سمیت صوبے بھر میں عوامی اجتماعات سے خطاب اور عمائدین و شخصیات سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اجلاس و مختلف عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگرد و انتہاپسند عناصرکو نادیدہ قوتیں پھر سے متحرک کرنے میں مصروف ہیں، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد صرف بیانات تک محدود ہوگیا ہے، دہشتگردوں کے سرپرستوں ہاتھ ڈالنے سے حکمران اب تک قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب سمیت ملک بھر میں امریکی اور اسکی اتحادی عرب بادشاہتوں کی ایما پر عزاداری سید شہداءو مجالس عزاءپر پابندی و محدود کرنے کیلئے حکمران نت نئے حربوں کے تحت ملت تشیع کو ہراساں کر رہے ہیں، مجالس و محافل ہمارا آئینی حق ہے اس سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، کرپٹ نواز حکومت ایک طرف دہشتگردوں کو ٹی وی شوز میں لا کر ان کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے تو دوسری طرف دہشتگردی سے متاثرہ فریق پر زمین تنگ کر رہی ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ، پنجاب سمیت ملک بھر میں محب وطن شیعہ علماءکرام اور جوان تاحال لاپتہ ہیں، ہمارے ہزاروں شہداءکے لواحقین اب بھی انصاف کے منتظر ہیں، ہمارا جرم حب الوطنی اور پرامن رہنا ہے، ہم وطن عزیز کی بقاءو سلامتی و استحکام کی خاطر حب الوطنی کے جرم کو کرتے رہیں گے، ہم نے ہزاروں شہداءکی بے رحمانہ قتل عام کے بعد بھی ملک میں امن کو خراب ہونے نہیں دیا،تاریخ گواہ ہے کہ شیعیان پاکستان نے ہزاروں قربانیاں دینے کے باوجود ریاست کے خلاف ہتھیار نہیں اٹھایا، اس کا صلہ ہمیں سیاسی انتقامی کارروائیوں کی صورت میں دیا گیا۔ انہوں کہا کہ امریکا اورا سکی اتحادی عرب بادشاہتوں کی نمک خوار نواز حکومت اپنے ذاتی مفادات کی خاطر قومی سلامتی کو داﺅ پر لگا دیا ہے، امریکی و عرب بادشاہتوں کی غلامی میں پاک افواج کو بھی ڈالر و ریال کی خاطر بھینٹ چڑھارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن ہمیں تقسیم کرکے ایک نئے بحران کی طرف دھکیلنے کی سازش میں ہے، ایسے میں ہماری ذمہ داری ہے کہ متحد ہو کر دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملائیں اور مادروطن کو لاحق خطرات کا دانشمندی کیساتھ مقابلہ کریں۔
وحدت نیوز(ہری پور) دمہ کے عالمی دن کی مناسبت سے مجلس وحدت مسلمین کے شعبہ فلاح وبہبود خیرالعمل ورکنگ اینڈ ڈیولپمنٹ ٹرسٹ کے زیر اہتمام ہری پورمیں ایک آگاہی سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے شرکت کی ممتاز خاتون معالج و سماجی شخصیت ڈاکٹر شائستہ بابر نے دمہ کی بیماری کے حوالے سے شرکاء کو خصوصی لیکچر دیتے ہوئے کہا کہ دمہ ایک ایسی بیماری ہے جس کا کوئی مستقل علاج نہیں یہ پیدائشی طورپر بھی ہوتی ہے اس کے علاوہ الرجک اور نان الرجک وجوہات کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہے الرجک وجوہات میں پولن الرجی ،آلودگی ،گندگی ،کسی چیز کی خوشبو یا بدبو اور نان الرجک میں سردی فلو بخار ٹینشن عدم برداشت اور قوت مدافعت کی کمی اور دیگر وجوہات بھی ہوسکتی ہیں اس بیماری کو نارمل نہیں لینا چاہیے بلکہ اس کی وجہ سے موت بھی واقعہ ہوسکتی ہے سانس میں تکلیف اس کی اہم علامت ہے اس بیماری کا شکار مریضوں کو مرض لگنے یا بڑھنے کی وجوہات بننے والی تمام چیزوں سے پرہیز کرنی چاہیے ڈپریشن اور ٹینشن کا شکار نہیں ہونا چاہیے او ر علاج کے طور پرڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق اینٹی الرجک ادویات ان ہیلر اور انجکشن استعمال کیے جاسکتے ہیں انھوں نے بتایا کہ اس بیماری کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ عوام میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے اور وہ احتیاطی تدابیر مستقل علاج اور پرہیز کے ذریعے اس بیماری پر قابو پاسکتے ہیں .
وحدت نیوز(لاہور) کالعدم شدت پسند وں کو نادیدہ قوتیں پھر سے متحرک کرنے میں مصروف ہیں،نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد صرف بیانات تک محدود ہوگئے ہیں،دہشتگردوں کے سرپرستوں ہاتھ ڈالنے سے حکمران اب تک قاصرہیں،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صدر علامہ مبارک موسوی نے صوبائی سیکرٹریٹ میں سنٹرل پنجاب کے وفود سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا،انہوں نے کہا کہ پنجاب میں عزاداری سید شہداء و مجالس عزاء کے لئے انتظامیہ نت نئے حربوں کے تحت ملت تشیع کو ہراساں کر رہی ہیں،مجالس و محافل ہمارا آئینی حق ہے اس سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے،حکومت ایک طرف دہشتگردوں کو ٹی وی شوز میں لا کر ان کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے تو دوسری طرف دہشتگردی سے متاثرہ فریق پر زمین تنگ کر رہی ہے یہ کہا ں کا انصاف ہے،پنجاب بھر سے ہمار درجنوں پرامن علماء اور جوان تا حال لاپتہ ہیں،ہمارے ہزاروں شہداء کے لواحقین اب بھی انصاف کے منتظر ہیں،ہمارا جرم حب الوطنی اور پرامن رہنا ہے،ہم نے ہزاروں شہداء کی بے رحمانہ قتل عام کے بعد بھی ملکی میں امن عامہ کو خراب ہونے نہیں دیا،اس کا صلہ ہمیں سیاسی انتقامی کاروئیوں کی صورت میں دیا گیا،انہوں کہا کہ دشمن ہمیں تقسیم کرکے ایک نئے بحران کی طرف دھکیلنے کی سازش میں ہے،ایسے میں ہماری ذمہ داری ہے کہ متحد ہو کر دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملائیں،اور مادروطن کو لاحق خطرات کا دانشمندی کیساتھ مقابلہ کریں۔