وحدت نیوز(کوئٹہ) بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے 68ویں برسی کے موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء اور رکن صوبائی اسمبلی آغا رضا نے کہا ہے کہ ملک کو اگر اس وقت سینکڑوں مسائل کا سامنا ہے تو اس لئے کہ بعض افراد بانی پاکستان کے افکار اور مقصد کو بھول کر ملک چلانے لگے تھے۔ اگر سابق ادوار میں حکمران قائد کے افکار کو مد نظر رکھتے تو ملک کو عوام کی جان و مال، دہشتگردی ، بد عنوانی اور ملکی قرضوں کی صورت میں اتنا نقصان نہیں اٹھانا پڑتا جتنا ہم اٹھا چکے ہیں۔ ہمیں پاکستان کے اصل مقصد اور قائد کے افکار کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے نام پر قائم ہونے والے ملک میں امن، محبت، اتحاد اور بھائی چارگی کی بہترین مثالیں ملنے چاہیے تھے مگر ہمارے پیارے سرزمین کو نظر لگ گئی اور ہم اپنے اپنے مسالک و اقوام کی بالا دستی میں لگ گئے ، نتیجتاً پاکستانی قوم دنیا کے دیگر اقوام سے بعض شعبات زندگی میں پیچھے رہ گئی۔ایم پی اے آغا رضا نے کہا کہ قائد اعظم وکیل بھی تھے اور چاہتے تھے کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہو جہاں عدالت کا بہترین نظام ہو مگر ملک دشمن دہشتگردوں نے یہاں وکلاء کو ہی شہید کر دیا اور دوسری طرف جہاں قائد اعظم ایوان کے اجلاس میں پارلیمانی لیڈروں کے لئے اضافی خرچوں کے خلاف تھے وہاں آج خود وزیر اعظم پر کرپشن کے الزامات ہیں۔ آج کا پاکستان وہ پاکستان نظر نہیں آتا جو قائد اعظم چاہتے تھے ہمیں تو ترقی کی حدیں پار کرنی ہیں ہماری قوم کو دنیا کے سامنے پاکستان کا نام روشن کر نا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب مسلمان ہیں اور آپس میں بھائی بھائی ہیں تو ہمیں اپنے اندر کسی قسم کے تفرقے کو داخل نہیں ہونے دینا ہے۔ اسلام ہمیں بدعنوانی اور جن دیگر اعمال سے منع کرتا ہیں ہمیں ان سے دوری اختیار کرنی ہیں اور ایک دوسرے کا ساتھ دے کر اس وطن کی سربلندی اور وقار کا باعث بننا ہے۔آج بھی ہماری قوم وہ قوت رکھتی ہیں کہ دنیا کے عظیم اقوام کی صف میں آکھڑی ہو جائے اور ہر شعبے میں دیگر ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ ساتھ رہے مگر اس کے لئے ہمیں کرپشن نامی لعنت کو اپنے اندر سے نکال کر پھینکنا ہوگا اور انصاف کا دامن تھامنا ہوگا۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) ملک کی ترقی ، خوشحالی اور بقاء میں عوام کا اہم کردار ہوتا ہے، کیونکہ انہی کے رویے ملک کے عروج و زوال کا فیصلہ کرتی ہیں لہٰذا یہ ضروری ہے کہ عوام آپس میں اچھے تعلقات رکھیں ۔ ملک کے عوام اگر قومی اور مذہبی بنیاد پر تقسیم ہونا شروع کر دیں گے تو ہم مختلف فرقوں میں بٹ کر رہ جائیں گے جسکا کوئی فائدہ نہ ہوگا۔مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے رہنما اورکونسلرکربلائی عباس علی اتحاد پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم امن کی بقاء اور ملک کی ترقی کیلئے اتحاد کو ضروری سمجھتے ہیں ۔ ہم سب اس ملک کے باسی ہیں اور اسی کی ترقی کیلئے کام کر رہے ہیں تو تفرقوں کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی رنگ و نسل یا مذہب کے بنیاد پر تقسیم بندی نہیں کی بلکہ ہر رنگ و نسل اور ہر مذہب سے تعلق رکھنے والوں کی خدمت کی اور ان کیلئے جتنا ممکن تھا کام کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ مجلس وحدت مسلمین نے ہمیشہ تمام مذاہب کے ساتھ اچھے تعلقات اور اتحاد بین المسلمین قائم رکھنے کیلئے کام کیا ہے۔ ہم نے اجتماعی مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے اقدامات اٹھائے ہیں اور اتحاد کے مظاہرے پر پیش پیش رہے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ ہمارا دشمن ہمیں کمزور کرنا چاہتا ہے اور اسکا بہترین ہتھیار ہمارے درمیان تفرقہ پھیلانا ہے مگر ہمیں دانشمندی سے کام لیتے ہوئے انکا سامنا کرنا ہوگا اور انکے تمام سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی قائدین نے قومی سطح پر اہل سنت سے وابسطہ افراد کا ساتھ بھی دیا ہے اور ہماری جماعت انکے حمایت یافتہ بھی ہے۔بیان کہ آخر میں کہا گیا کہ عوام کو بھی چاہئے کہ وہ شر پسند عناصر کو پہچانے اور ان کے باتوں سے کسی کو اپنا دشمن نہ سمجھے اور ساتھ ہی ساتھ ہمارے اہل سنت بھائیوں سے بھی اچھا رویہ رکھے اور اتحاد بین المسلمین قائم کرنے میں اپنا حصہ ڈالے۔
وحدت نیوز(نصیرآباد) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی ڈپٹی آرگنائزر مولانا سہیل شیرازی نے تقریب بین المذاہب کے اجلاس منعقدہ زیر صدارت کمشنر نصیرآباد میں خطاب کرتے ہوے کہا کہ مختلف مکاتب فکر کا ایک جگہ اکھٹے ہونا اچھا اقدام ہےاس کے بہت زیادہ فوائد ہیں ،مجلس وحدت ہمیشہ داعی وحدت رہی ہے پاکستان ہماراوطن عزیز ہے اس ملک کو حاصل کرنے کیلئے ہمارے بزرگوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں ا سکی بنیادوں میں ہمارہ لہو شامل ہے حکومت وطن عزیز میں دہشت گردی کو ختم کرنے میں عملی اقدامات اٹھاے محرم کی آمد ہے سکیورٹی اقدامات اچھے ہونے چاہیں تاکہ کوئی المناک واقعہ پیش نہیں آئے نیز سانحہ چھلگری کو 11 ماہ گذرگئے لیکن اب تک نہ اس واقعہ کے ذمہ داران، سہولت کاروں کو گرفتار کیا گیا ہے اور حکومتی وعدے بھی وفا نہیں ہوئے میں کمشنر اس فورم کے ذریعہ حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس واقعہ میں ملوث تمام ذمہ داران کو جلد از جلد گرفتار کرکے کیفرکردار تک پہچایا جائے۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ضلع وسطی کی جانب سے ایک تربیتی اور تفریحی پروگرام تشکیل دیا گیا،جسمیں روحانی تربیت کے حوالے سے شجرہ مبارکہ امامِ حسن علیہ سلام کی نسلِ طیبہ سے امام زادہ حضرت جناب عبد اللہ شاہ غازی(رح) کے روضہ مبارک کی زیارت کا پروگرام ترتیب دیا گیا۔جسکے بعد ساحلِ سمندر کا پروگرام ترتیب دیا گیا۔پروگرام میں خواتین اور بچوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔وقتِ مقرر پر سب سے پہلے روضہ مبارکہ حضرت عبد اللہ غازی(رح) پر حاضری دی گئ، جہاں دعائے توسل کا اہتمام کیا گیا جسکی تلاوت مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی کی جنرل سیکرٹری خواہر ہما جعفری نے فرمائی اور دورانِ دعا آئمہ علیہ سلام کے پُر درد مصائب پیش کرکے حضرت عبد اللہ شاہ غازی(رح) سے توسل اختیار کیا گیا۔اور روحانی تربیت کا اہتمام کیا گیا۔جسکے بعد مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ضلع وسطی کے سیکرٹری شعبہ تعلیم و تربیت خواہر ندیم زہرہ نے حضرت عبد اللہ شاہ غازی(رح) کی حیاتِ مبارکہ پہ تفصیلی روشنی ڈالی۔آپ نےکہاکہ اس دُور کی تاریخ گواہ ہے کہ آپ(رح) اپنے اجداد کی طرح تقویٰ کی اعلٰی منزل پہ فائض تھے،واقعہ کربلا کی بعد آپ(رح) نے بنو امیہ کی ظالم و جابر حکومت کے خلاف اعلانِ جہاد کیا۔بعد از کربلا سیاسی و سماجی حالات و واقعات پر نظر کرتے ہیں تو تاریخ گواہی دیتی ہے کہ آپ نے اپنی زندگانی وقفِ انتقامِ کربلا کردی اور مظلوموں کے حامی و ناصر بن کر اٹھے۔اور ظالم حکمراں کے خلاف آپ(رح) نے علمِ جہاد بلند کیا۔اور پھر اس راہ میں مشکلات اور مصائب کو اٹھاتے ہوئے ہجرت کرکے سندھ میں آکر قیام کیا، سندہ کے بہت سارے لوگ بہت شروع سے ہی باطفیلِ آمدِ مبارک امیر المومنین حضرت علی(ع) مشرف بااسلام ہو چکے تھے اور محمد(ص) و آلِ محمد(ص) سے خصوصی عقیدت اور محبت اپنے دل میں رکھتے تھے۔اسی لئے سندہ کے بادشاہ راجہ داہر اور عوام نے حضرت عبد اللہ شاہ غازی(رح) کی سندہ آمد پر انکی خصوصی مدد کی اور آپ کو پناہ دی۔مگر ظالم حکمراں منصور دوانقی کو اطلاع مل گئ کہ نا صرف آپ زندہ ہیں بلکہ چاہنے والوں کے درمیان موجود ہیں تو اپنی انتہائی سفاک سپاہوں پہ مشتمل فوج بھیج کر سندہ پر حملہ کردیا۔ آپ(رح) نے اپنے آباؤ اجداد کی طرح بلا کسی خوف و خطر بہت بہادری کےساتھ بہترین جنگ کی۔یہاں تک کے جنگ لڑتے ہوئے آپ(رح) اپنے ۱۰ ساتھیوں سمیت شھید ہوگئے۔آپ(ع) نے انتہائی مظلومانہ انداز سے شھادت پائی کہ آپکا سرِ مبارک تو تن سے جدا کرکے بغداد روانہ کردیا گیا اور بدنِ مبارک کچھ دن بعد خاموشی سے ایک بلند ٹیلے پہ چند چاہنے والوں نے دفنا دیا۔سندہ کے بادشاہ اور لوگوں نے بھی آپکا بھرپور ساتھ دیا اور بلآخر راجہ داہر سمیت بے شمار ساتھی بھی شھید ہوگئے۔مگر آج کائنات گواہ ہے کہ آپ(رح) کا مزارِ مبارکہ تمام مذاہب اور مکاتبِ فکر کی آماجگاہ اور انکے لئے باعثِ برکت اور رحمت ہے اور ہم دیکھتے ہیں کہ خلق خدا یہاں سے بے شمار روحانی فیوض و براکات حاصل کررہی ہے۔بعد از خطاب وقتِ ظہرین کی مناسبت سے نمازِ ظہرین کا اہتمام کیا گیا۔وہاں سے بن قاسم پارک میں طعام تناول فرمانے کے بعد خواتین اور بچوں کو ساحلِ سمندر کی جانب لے جایا گیا۔جہاں خصوصیت کیساتھ بچے انتہائی لطف اندوز ہوئے۔ اور شرکاء سفر نے آئندہ بھی مجلسِ وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی سے ایسے ہی تربیتی اور تفریحی پروگرام ترتیب دینے کی درخواست کی۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) کمروں میں ہر طرف گندگی کی سڑاند تھی،اے کاش میں پاکستان ہاوس کے گندے کمروں اور بستروں کی تصاویر بنا کرلاتایہ کہہ کر زائر نے میری طرف دیکھا اور بولا جو جتنا مجبور ہوتا ہے اس سے اتنے زیادہ رشوت وصول کی جاتی ہے۔لوگوں کو کانوائے کے نام پر محصور کیاجاتاہے تاکہ ان کے ویزے کی مدت کم ہوتی جائے اور وہ مٹھی گرم کرنے کے بارے میں سوچیں ،راستے میں گھنٹوں چیک پوسٹوں پر لوگوں کو بیوی بچوں سمیت بٹھایاجاتاہے تاکہ مجبور ہوکر کچھ نہ کچھ دیں،پاکستان ہاوس کے تعفن میں حبسِ بے جا میں رکھاجاتاہے تاکہ ان سے جو رقم نچوڑی جاسکتی ہی نچوڑی جائے،کرایہ جتنا زیادہ کوئی وصول کرسکتا ہے وہ کرلیتا ہے کہ یہ موقع ہاتھ سے نہ نکل جائے،علاقے کے ڈی سی کا لیٹر مانگا جاتا ہے تاکہ ہراسان کرکے پانچ سو یا ہزار روپیہ کمایاجائے۔۔۔
انسان کہیں شکایت کرنا چاہے تو نہیں کرسکتا،اُف کرے توڈانٹ پڑتی ہے،ہائے دہائی کرے تو بھینس کے آگے بین بجانے والی بات ہے،جولوگ کانوائے کے بغیر آتے ہیں ،ان سے پوچھیں کہ ایف سی والوں کا کیا رویہ ہے؟ وہ سیکورٹی ریکارڈ کے نام پر اپنے شخصی موبائل سے مستورات کی تصاویر بناتے ہیں۔۔۔
پھر ستم بالائے ستم یہ ہے کہ جولوگ اس روٹ پر کبھی زمینی سفر ہی نہیں کرتے وہ ان مسائل کی تردید کرنے لگ جاتے ہیں۔
بعض لوریاں سنانے لگتے ہیں اور بعض “مٹی پاو اور جہاز سے آو “کا نسخہ بتاتے ہیں۔
ایک زائر کا یہ بھی کہنا تھا کہ دنیا میں ہر جگہ طبقاتی کشمکش چل رہی ہے ،ہر مذہب ،مسلک ،مکتب اور پارٹی میں ایک اشرافی طبقہ موجود ہے ،وہ طبقہ نچلے طبقے کے مسائل کو لمس ہی نہیں کرتا،وہ زمینی سفر کی صعوبتوں،غربت میں زیارت کی لذّت اور خالی ہاتھ حج و عمرے کے ذائقے کو چکھتا ہی نہیں ۔۔۔
اسے پتہ ہی نہیں کہ کانوائے کے نام پر محصور ہو جانا یعنی کیا۔۔۔؟ اسے معلوم ہی نہیں کہ کرایوں کا بڑھ جانا یعنی کیا؟ وہ اس کرب سے گزرا ہی نہیں کہ بیوی بچوں کے ساتھ گھنٹوں بیٹھ کر میجر صاحب کا انتظار کرنا یعنی کیا؟اسے یہ زخم لگا ہی نہیں کہ ایف سی کے اہلکاروں کا شخصی موبائلوں سے تصاویر بنانا یعنی کیا؟
قارئین کرام !بات شیعہ کانفرنس کی نہیں بات چیک اینڈ بلینس کی ہے ،بات ایف سی اہلکاروں کی نہیں بات شہریوں کے حقوق کی ہے ،بات پاکستان ہاوس کی نہیں بات آئین کی بالادستی کی ہے بات ہزارہ برادری کی نہیں بات اصولوں کی ہے۔
جوقانون شہریوں کو تحفظ نہ دے سکے،جوفوج بھتہ خوروں پر ہاتھ نہ دال سکے ،جو پولیس شہریوں کی شکایات کا نوٹس نہ لے اورجو خفیہ ادارے کرپٹ عناصر کی لوٹ مار سے بروقت باخبر نہ ہوسکیں ۔۔۔وہ کس درد کی دوا ہیں؟؟؟
اس مسئلے کا فوری حل یہی ہے کہ آرمی کی زیرِ نگرانی شکایت سیل قائم کیاجائے اور خفیہ اداروں کے اہلکار زائرین کے روپ میں بھتہ خوروں اور رشوت خوروں کا تعاقب کریں۔
پاکستان کی آرمی اور خفیہ ایجنسیوں کا لوہا دنیا مانتی ہے۔یہ ممکن ہی نہیں کہ یہ ادارے کوئٹہ و تفتان کے مسئلے میں اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں اور یہ مسئلہ حل نہ ہو۔
ابھی محرم و صفر کی وجہ سے زائرین کی تعداد میں کئی گنا زیادہ اضافہ یقینی ہے لہذا مذکورہ اداروں کو بھی اپنی فعالیت کو یقینی بناتے ہوئے کرپٹ عناصر کے خلاف کاروائی کا آغاز کرنا چاہیے۔
آخر میں یہ عرض کرتا چلوں کہ ہر شخص اپنے ملک و ملت سے فطری طور پرمحبت کرتا ہے ،ہم سب پاکستانی ہیں اور پاکستان کو سنوارنا،اہل پاکستان کی مشکلات کا احساس کرنا اور مسائل کے حل کے لئے آواز اٹھانا ایک فطری امر ہے۔آئیے پاکستان کو بدنما بنانے والوں،پاکستان کا امیج خراب کرنے والوں اور پاکستان میں کرپشن اور لوٹ مار کرنے والوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے کا عہد کرتے ہیں۔
ایک خوبصورت ،باامن اور خوشحال پاکستان ہی ہم سب کا خواب ہے۔ہمارے اجداد نے پاکستان بنایاتھا اسے سنوارنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔پاکستان کے نام سے ہمارے اجداد کی آنکھوں میں جو نور چمکتا تھا اس نور کو ہمیشہ سلامت رہنا چاہیے۔
میرے تن کے زخم نہ گن ابھی،
میری آنکھ میں ابھی نُور ہے
میرے بازؤں پہ نگاہ کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو غرور تھا وہ غرور ہے
ابھی رزمگاہ کے درمیاں،
ہے میرا نشان کُھلا ہُوا
ابھی تازہ دم ہے میرا فرس،
نئے معرکوں پہ تُلا ہُوا
مجھے دیکھ قبضہِ تیغ پر،
ابھی میرے کف کی گرفت ہے
بڑا منتقم ہے میرا لہو ۔۔۔
یہ میرے نسب کی سرشت ہے
میں اسی قبیلے کا فرد ہُوں،
جو حریفِ سیلِ بلا رہا
اُسے مرگزار کا خوف کیا،
جو کفن بدوش سدا رہا
وہ جو دشتِ جاں کو چمن کرے،
یہ شرف تو میرے لہو کا ہے
مجھے زندگی سے عزیز تر ہے،
یہ جو کھیل تیغ و گُلو کا ہے
سو میرے غنیم نہ بُھول تُو ،
کہ ستم کی شب کو زوال ہے
تيرا جور و ظلم بلا سہی ۔۔۔۔۔۔۔
میرا حوصلہ بھی کمال ہے
تجھے مان جوش و گُرز پر،
مجھے ناز زخمِ بدن پہ ہے
یہی نامہ بر ہے بہار کا ۔۔۔۔
جو گلاب میرے کفن پہ ہے
تحریر۔۔۔۔۔نذرحافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صوبائی کنونشن کے اختتام پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی، سید ناصر عباس عباس شیرازی، سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی اور آغا علی رضوی نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اقبال اور جناح کے پاکستان کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، جہاں عدل و انصاف کا بول بالا ہو اور تمام مکاتب فکر اپنی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کر سکیں۔ مجلس وحدت مسلمین ایک مسلک کے حقوق کی بات نہیں کرتی بلکہ ہر پاکستانی کے حقوق کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، چاہے وہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم اقبال و جناح کے پاکستان کے حصول کے لیے سرگرم ہیں۔ ہم ملک کے مظلوم اور مستضعف طبقے سے ملک کر اسے ظالموں اور ستم گروں کے چنگل سے آزاد کرائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی عوامی حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ گلگت بلتستان کے غیور اور محب وطن عوام کو ستر سالوں سے آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا۔ انہیں ہر میدان میں پیچھے رکھا گیا اور ظالم حکمرانون نے یہاں کے عوامی و قدرتی وسائل کو لوٹا جبکہ خطے کی تعمیر و ترقی میں کسی قسم کا کردار ادا نہیں کیا۔ اسٹبلشمنٹ اور وفاقی جماعتوں نے گلگت بلتستان کے وسائل پر قبضہ جما رکھا ہے اور اس خطے کو آئینی دائرے میں شامل کرنے میں رکاوٹیں کھڑی کرتی رہیں۔ انڈیا کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے لیکن انتہائی شرم کی بات ہے کہ پاکستان کے حکمران گلگت بلتستان کو آئینی حق دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام کو انکی حب الوطنی کی جزا محرومی کی صورت دیا گیا۔
ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماوں نے کہا کہ سی پیک میں گلگت بلتستان کو حصہ نہ دینا افسوسناک امر ہے۔ سی پیک میں کسی صورت جی بی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ وزیراعظم پاکستان اور آرمی چیف سی پیک پر عوامی تحفظات دور کریں۔ سی کانفرنس میں حکومتی جماعت کے بیانات انتہائی مایوس کن تھے، البتہ آرمی چیف کی جانب گلگت بلتستان کو ارمچی کی طرح ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کا عندیہ نیک شگون ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان کو سی پیک میں متناسب حصہ دے کرعوام کے تحفظات دور کریں۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماوں کا مزید کہنا تھا ملک میں قومی ایکشن پلان کا رخ موڑ کر دہشتگردوں اور کلعدم جماعتوں کے خلاف استعمال کرنے کی بجائے محب وطن شہریوں بلخصوص مسلم لیگ نون کے مخالفین کے خلاف استعمال کیا گیا۔ شیخ نیئر عباس مصطفوی اور شیخ مرزا علی جیسی متددین شخصیات کو شیڈول فور میں ڈالنا اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے۔ گلگت بلتستان میں عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماوں پر بغاوت اور غداری کے مقدمات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ جی بی میں عوامی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والوں کو وطن دشمن بنا کر پیش کرنا موجودہ حکومت کی حمایت ہے۔ مجلس وحدت عوامی اور جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔ آئینی حقوق، سی پیک میں حصے، سبسڈی کی بحالی اور دیگر مسائل کے حل کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔