وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ بھارت دانستہ طور پر خطے کے حالات کو بگاڑنے کی کوشش میں مصروف ہے۔مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم و بربریت کی سیاہ داستانیں رقم کرنے والے بھارت کا واویلا چور مچائے شور کے سوا کچھ بھی نہیں۔عالمی طاقتیں بھارتی مکاری سے بخوبی آگاہ ہیں وہ اقوام عالم کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونک سکتا۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور افواج پاک کا شمار دنیا کی بہترین سپاہ میں ہوتا ہے ارض پاک کو ترنوالہ سمجھنے والے احمقوں کی جنت میں نکلتے ہیں۔ پاکستان کی طرف پیش قدمی کی کوئی بھی کوشش ہندوستان کی تباہی ثابت ہوگی۔ہماری آرمی اور پاکستان کے بیس کروڑ عوام پاکستان کا مضبوط دفاع ہے اور کسی بھی بیرونی جارحیت کو کچلنے کا بھرپور عزم اور مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔بھارت آگ و خون کے کسی بھی کھیل سے باز رہے۔انہوں نے کہ کہا وزارت عظمیٰ کے منصب نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے سر کو چکرا کر رکھ دیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ان کے بیانات اور اقدامات سیاسی عقل و شعور سے عاری ہوتے ہیں۔بھارت میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات ان شرپسندوں او سازشی عناصر کی کارستانی ہے جو خطے میں امن کا قیام نہیں چاہتے۔ ہندوستان میں کسی بھی شر پسندی کے واقعہ کے فورا بعد بغیر کسی تحقیق کے پاکستان پر فوری الزام لگایا جانا سفارتی اصولوں کے خلاف اور بھارت کے حکمرانوں کی پاکستان دشمن ذہنیت کو آشکار کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت یہ بات ذہن نشین کر لے کہ امن کے سوا کوئی دوسرا آپشن کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں۔اس لیے دو طرفہ تعلقات کی بہتری پر توجہ دی جانی چاہیے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) آل سعود کی حکومت اور برطانیہ:سلطنت برطانیہ اور آل سعود کے مابین تعلقات کافی پرانی ہیں بلکہ یوں کہیں تو غلط نہ ہوگا کہ آل سعود کی حکومت قائم ہوئی ہے تو وہ وہابیت کی تبلیغ اور برطانیہ کی مددسے ہوا ہے ۔ آل سعود نے مذہب وہابیت کے زریعہ عرب کے سادہ لوح مسلمانوں کو اپنا ہمنوا بنایا تو دوسری طرف برطانیہ کی غلامی کے طوق کو گلے میں پہن کر سیاسی اور عسکری مدد حاصل کی۔ عرب کی سرزمین پر خصوصا مکہ و مدینہ میں جو کہ مسلمانوں کے مقدس سر زمین ہے، برطانیہ بزات خود  یا براہ راست مداخلت نہیں کر سکتا تھا، لہذا برطانیہ کو ایک ایسے مسلمان نماء گروہ کی ضرورت تھی جو برطانوی ایجنڈے پر عمل پیراہوں اور عرب کی سر زمین پر برطانیہ کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ اس کام کے لے آل سعود سے بہتر کوئی نہیں تھا جو پہلے سے ہی عربوں اور مسلمانوں کے درمیان فسادات کا بیج بو چکا تھا اور مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا تھا۔ آل سعود کو بھی کسی طاقت کا سہارا چاہیے تھا تاکہ وہ عرب سے باقی سلطنتوں کا خاتمہ کر سکے اور ترکوں کو نکال کر اپنی حکومت قائم کر سیکں۔

آل سعود اور برطانیہ کے مابین پہلا معاہدہ ۲۶ دسمبر ۱۹۱۵ میں جزیرہ ڈرن میں طے پایا جس میں اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ ال سعود کی حکومت کو برطانیہ مکمل تحفظ فراہم کرگا ۔ اس کے بعد ۲۰ مئی ۱۹۲۷ کو معاہدہ جدہ وجود میں آیا جو عبد العزیز اور برطانوی حکومت کے درمیان طے پایا اور عبد العزیز کی حاکمیت کو سلطنت حجاز اور نجد کے نام سے تسلیم کیا گیا۔

بر طانیہ پہلی ریاست ہے جنہوں نے ۱۹۲۶ میں آل سعودکے ناجائز قبضہ کو باقاعدہ حکومتی سطح پر تسلیم کیا اور سفارتی تعلقات شروع کئے، سعودی عرب نے ۱۹۳۰ میں اپنا سفارت خانہ لندن میں قائم کیا۔ اس کے علاوہ ۲۰۰ معاہدات سعودیہ اور برطانیہ کے مابین طے پائے جن کی لاگت ۱۷.۵ بلین ڈالر ہے اور تیس ہزار برطانوی شہری سعودی عرب میں تجارتی اور دوسرے زرائع میں کام کر رہے ہیں۔یہ صرف برطانوی اور سعودی عرب کے تعلوقات ہیں امریکہ اور دیگر اسلام دشمن ملکوں سے اس کے تعلوقات الگ ہیں۔

سعودی حکومت اور برطانوی غلامی کے انداز کو جعفر البکی اپنے ایک کالم میں کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں کہ:
ـ"سلطنت بر طانیہ کے دور میں سلطان نجد عبدالعزیز السعود عراق میں موجود برطانوی ہاکمشنر پرسی کاکس کے سامنے اس طرح عزت و احترام سے اپنے سر کو جھکا دیتے ہیں اورانتہائی عاجزی سے کہتے ہیں کہ آپ کا احترام میرے لئے میرے ماں باپ کی طرح ہے، میں آپ کے احسان کو کبھی نہیں بھول سکتا کیونکہ آپ نے مجھے اس وقت سہارا دیا اور بلندی کی طرف اٹھایا جب میں کچھ بھی نہ تھا میری کچھ حیثیت نہیں تھی، آپ اگر ایک اشارہ کریں تو میں اپنی سلطنت کا آدھا حصہ آپ کو دوں۔۔۔۔۔۔نہیں ۔۔نہیں اللہ کی قسم اگر آپ حکم دیں تو میں اپنی پوری سلطنت آپ کو دینے کو تیار ہوں"۔

عبد العزیز نے یہ سب باتیں اکیس نومبر ۱۹۱۲ کو" العقیر کانفرنس ـ"میں اس وقت کہا جب سلطان نجد، سلطنت عراق اور سلطنت شیخین کویت کے سر حدوں کا تعین کیا جارہا تھا۔لہذا آل سعود کی حکومت کا برطانیہ اور عالمی طاقتوں کی غلامی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے آل سعود نے اپنی حفاظت کی ذمہ داری برطانیہ اور امریکہ کو دی ہوئی ہے اور وہ اس کے بدلے ان ممالک کو تیل فراہم کرتے ہیں اور مشرق وسطیٰ میں امریکہ برطانیہ اور اسرائیل کے مفادات کے تحفظ کی ذمہ داری اپنے ذمہ لی ہے، اس وقت عالم اسلام میں جو شدت پسند گروہ اور دہشت گرد ہیں ان کو آل سعود اور مغربی طاقتیں سپورٹ کرتی ہیں۔ آل سعود نے اپنے حکومت کو پھیلانے کے لئے ہر قسم کے ظلم و ستم کو رواں رکھا یہاں تک کہ انھوں نے شرعت محمدی ؐکو اپنے مفادات کی خاطر استعمال کیا اور اپنی حکومت کو وسعت دی اور اسلام میں شدت پسندی کو فروغ دیا۔ آل سعود کی شدت پسندی کا یہ عالم ہے کہ ان کے کام کافروں سے کم نہیں ہیں۔ یہود و نصای کا جو کام تھا وہ آل سعود نے عملی میدان میں کر دیکھا یا ہے۔ آل سعود نے وہابیت کے زریعہ اسلام کے دوشن چہرہ کو مسخ کیا وہابیت کے علاوہ تمام مذاہب کی توہین کی،حتاکہ اصحابہ کرام کی مزارات اور اہل بیت ؑ کے مزارات کی بھی توہین کی ہے۔ اسی سلسلے میں حال ہی میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں آل سعودکی جانب سے پیغمبر اکرم(ص)، اہل بیت ؑ اور صحابہ کے مسمار شدہ مقامات کی سوسالہ قدیمی اسناد کے ساتھ ایسی تصاویر شائع ہوئی ہیں جن سے یہ واضح ہوتا ہے کہ آل سعود نے مکہ اور مدینہ میں پائے جانے والے تمام تاریخی اور اسلامی آثار کو منہدم کر دیا ہے حتیٰ کہ پیغمبر اکرم ؐ اور جناب خدیجہ کے اس گھر کو بھی مسمار کر دیا جس میں انہوں نے باہم زندگی گزاری۔ان اخباروں نے ۳ دسمبر ۱۹۲۰ میں شائع ہونے والے رسالے "الکفاح العربی" کے شمارے ۵۲۶ سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس رسالے میں درج زیل تصاویر کے ساتھ لکھا ہوا ہے کہ آل سعود نے اس گھر کو مسمار کر دیا ہے جس میں پیغمبر ؐ دنیا میں تشریف لائے اور نیز اس گھر کو بھی منہدم کردیا جس میں انہوں نے جناب خدیجہ بن خولد کے ساتھ زندگی گزاری نیز وہ گھر جس میں جناب فاطمہ زہرا ؑ پیدا ہوئی جو مکہ کی گلی " زفاق الحجر" میں آل سعود نے منہدم کر دیا۔اس نادر سند سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ آل سعود جو خود کو اصحاب پیغمبر کا واحد حامی سمجھتے ہیں ان کے شر سے صحابہ کے مقامات بھی محفظ نہیں رہ سکے یہاں تک کہ " المسلفلہ" کے علاقے میں جناب ابو بکر صدیق کا گھر بھی گرادیا گیا۔مصر کے اخباروں نے اس سند کو فاش کر کے تاکید کی ہے کہ اس سند کو فاش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ آل سعود ابھی بھی تکفیری ٹولے کی حمایت میں تاریخ اسلام کے باقی ماندہ آثار کو مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جیسا کہ شام ،عراق ، لیبیا اور لبنان میں داعش کی صورت میں کر رہے ہیں۔واشنگٹن میں ایک تحقیقاتی ادارے نے بھی کچھ روز قبل یہ اعلان کیا تھا کہ سعودی حکومت نے گزشتہ ۲۰ سالوں میں ۱۹۵ ایسے تاریخی آثار اور مقدس مقامات کو منہدم کر دیا ہے جو ایک ہزار سال سے زیادہ پرانے تھے۔

مکہ مکرمہ اور آل سعود کاحملہ:مکہ مکرمہ کو روز اول سے دینی اور دنیاوی اعتبار سے مرکزیت حاصل رہی ہے اس لحاظ سے یہ تمام دنیا کے انسانوں کے لئے بالعمول اور اہل اسلام کے لئے بالخصوص تاریخی کشش رکھتا ہے اس لئے اس شہر مقدس کی تاریخ کافی پورانی ہے۔ اسلام سے پہلے بھی مکہ کو عرب میں مرکزیت حاصل تھی ارد گرد کے تمام تجارتی قافلوں کا مرکز تھا اس کے علاوہ مذہبی اعتبار سے بھی مرکزیت حاصل رہی۔

دین اسلام کی اشاعت کے بعد مکہ مکرمہ کی حیثیت مزید بڑھ گئی یہاں سے پیغمبر اسلام ؐ نے دعوت اسلام کا آغاز کیا اور جہالت میں ڈوبی عربی قوم کو ایک نئی زندگی بخشی، وقت کے ساتھ ساتھ عالم اسلام کا مرکز بھی مکہ ٹھہرا اور مسلمانوں کا قبلہ کعبہ بنا اور تمام مسلمانوں کے لئے قابل احترام قرار پایا اسی لئے مسلمانوں کا سرزمین مقدس سے دلی و جذباتی لگائو ہے۔ قرآن مجید میں اس سرزمین پاک کو مکہ ، بکہ اور ام القری جیسے ذی شان ناموں سے یاد کیا گیاہے۔ سورہ آل عمران، آیت:۹۶ میں ارشاد خداوند ہے "یقینا سب سے پہلا گھر جو تمام لوگوں کے لئے مقرر ہوا وہی ہے جو مکہ میں ہے، بابرکت اور سرمایہ ہدایت تمام جہانوں کے لئے"۔ مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام، عرفات، مشعرالحرام اور سرزمین منیٰ اور دیگر اہم ترین مقامات مقدسہ موجود ہیں۔

ٓآل سعود نے جب عرب کے باقی علاقوں پر قبضہ کر لیا تو اس نے مکہ مکرمہ اور مدینہ کی طرف دیکھنے لگا اور کسی بہانے کی تلاش میں تھاتا کہ مکہ پر حملہ کر سکیں اور آخر کار جب عبد العزیز نے دیکھا کہ شریف غالب جنگ پر آمادہ ہے تو اس نے بھی لشکر کو مکہ کی طرف بھیجا، جب شریف غالب اور عبد العزیز کے درمیان جنگ چھڑی تو یہ جنگ تقریبا نو سال تک جاری رہی ۔۔۔جاری

تحریر: ناصر رینگچن

وحدت نیوز(کراچی ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان سے مطلوبہ نتائج اور فیصلہ کن اہداف تب ہی حاصل ہو سکیں گے جب اس قانوں کو سیاسی ضرورتوں سے بالاتر ہو کر صرف اور صرف دہشت گرد قوتوں کے خلاف استعمال کیا جائے گا۔اگر اس قانون کو انتقامی حربے کے طور پر استعمال کیا گیا تو بہت جلد اس کی افادیت زائل ہو جائے گی، ایس ایس پی خیر پور کی جانب سے نیاگوٹھ میں جشن عید غدیر ریلی پر پابندی قابل مذمت ہے، وزیر اعلیٰ سندھ اورآئی جی سندھ  اس متعصبانہ طرز عمل کا نوٹس لیں، کراچی سمیت ملک کے دیگر صوبوں میں جہاں جہاں فوج کی نگرانی میں آپریشن جاری ہیں وہاں وہاں حوصلہ افزا کامیابیاں ہو رہی ہیں لیکن سند ھ کے مختلف اضلاع میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کی آڑ میں بیلنس پالیسی زور پکڑتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔حکومت سندھ  دہشت گردوں کے سرپرستوں کو خوش کرنے کے لیے ملت تشیع کے محب وطن گناہ افراد کو گرفتا ر کرنے میں مصروف ہے جو سراسر زیادتی اور سندھ میں دانستہ طور پر فرقہ واریت پھیلانے کی ایک منظم سازش ہے۔محرم سے قبل ملت تشیع کے افراد کو ہراساں کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تا کہ عزاداری کو محدود کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ عزاداری سید الشہدا کی راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ہم ملک میں قانون کی بالادستی چاہتے ہیں لیکن قانون پر عمل درآمد کے نام پر کسی غیر منصفانہ طرز عمل کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

                           

وحدت نیوز(مظفرآباد) یوم اعلان ولایت امیر المؤمنین حضرت علی ؑ یوم تکمیل دین ہے۔ یوم غدیر وہ دن ہے کہ جب پیغمبر ؐاسلام نے صحابہ کرام ؓو حجاج ؒاسلام کے مجمع میں خم کے مقام پر حضرت علی ؑ کی ولایت کا اعلان فرمایا۔ پیغمبر اسلام کی یوں ہر بات تابع وحی ہوتی ہے لیکن اس روز خصوصی طور پر ’’اے رسول پہنچا دو وہ پیغام جو آپ ؐ کے رب کی طرف سے آپ پر نازل کیا جا چکا‘‘ سورہ مائدہ کی آیت نازل ہوئی اور پیغمبر اسلام نے ان تمام حجاج کرام جو پیچھے رہ گئے ، ان کے پہنچنے اور جو آگے چلے گئے ان کی واپسی کا انتظار فرمایا۔ اور سب کے جمع ہونے پر آپ نے حضرت علی ؑ کی ولایت کا اعلان ان الفاظ میں فرمایا’’من کنت مولاہ فھذا علی فولاہ‘‘ کہ جس جس کا میں مولا ہوں اس اس کا یہ علی مولا ہے۔ ان خیالات کا اظہار علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد کشمیر نے جشن غدیر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ اس واقع کو عالم اسلام کے تقریباً تمام آئمہ حدیث و مورخین نے رقم کیا ہے،جسے جھٹلایا نہیں جاسکتا اعلان ولایت کے بعد جملہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم نے بحکم رسول ؐ حضرت علی کے خیمہ میں جا کر’’ اے ابوطالب کے بیٹے مبارک ہو مبارک ہو آج سے آپ ہمارے اور ہر مسلم و مسلمہ کے مولا ہوئے‘‘یہ کہہ کر مبارکباد دی۔اس کے بعد آیت نازل ہوئی کہ آج کے دن دین مکمل ہوا ۔ انہوں نے بطور پیغام کہا کہ ولایت حضرت علی علیہ السلام عالم اسلام کے لیے ضابطہ زندگی ہے، نجات کا راستہ ہے ۔ ولایت کی اس رسی کو پکڑتے ہوئے انسان خدا اور اس کے رسول ؐ کا تقرب حاصل کر سکتا ہے۔ عالم اسلام کی مشکلات کا حل ولایت امیر المومنین علیہ السلام کی پیروی میں ہے۔

وحدت نیوز(شکارپور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندہ کے زیر اہتمام کربلا معلیٰ امام بارگاہ شکارپور میں (تحفظ عزاداری و پیغام کربلا کانفرنس) منعقد ہوئی۔ کانفرنس کے مہمان خاص رکن شورائے عالی علامہ محمد امین شہیدی تھے جبکہ کانفرنس کی صدارت صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کی۔ کانفرنس میں مدرسہ جوادیہ کے پرنسپل اور شہداء کمیٹی شکارپور کے وائس چئیرمین علامہ عبدالمجید بہشتی، سیاسی کونسل کے رکن مولانا پہلوان علی سنگھڑ، MWM کے رہنماء علامہ احمد علی طاہری، علامہ محمد نقی حیدری، مولانا محمد علی شر، مولانا معشوق علی قمی، مولانا سکندر علی دل، وارثان شہداء قمر دین شیخ ، برادر تنظیموں کے نمائندے، ماتمی انجمنوں کے رہنماء و دیگر شریک تھے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا کہ دہشت گردوں نے اب سرزمین سندہ کا رخ کیا ہے۔ شکارپور اور جیکب آباد کے سانحات، شہداد کوٹ اور خیرپور سمیت سندہ بھرمیں دھشت گردوں کے تربیتی مراکز اور سہولت کار حکومت اور ریاستی اداروں کی مجرمانہ غفلت کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ان حالات میں ملت کی نمائندہ جماعت مجلس وحدت مسلمین نے ملت کی ذمہ دار شخصیات، علمائے کرام، خانوادہ شہداء، قومی تنظیموں کے نمائندگان ،ماتمی انجمنوں اور نوحہ خوانوں سے قومی صورتحال پر مشاورت کے حوالے سے اہم اجلاس بلایا ہے ، صوبائی سطح پر تحفظ عزاداری اور پیغام کربلا کانفرنس ۲۵ستمبر کوحیدر آباد میں منعقد کی جارہی ہے ، جس میں علمائے کرام ، ماتمی انجمنیں اور برادر تنظیمیں شریک ہوں گے۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین یوتھ ونگ ضلع لاہورکے زیر اہتمام یوم دفاع کے مناسبت سے کرکٹ ٹورنامنٹ کا نعقاد کیا گیا جس میں ضلع بھر سے آٹھ ٹاوئنز کی ٹیموں نے حصہ لیا ،باری سٹوڈیو ارینا سپورٹس کمپلکس میں ٹورنامنٹ کا افتتاح مجلس وحدت مسلمین یوتھ کے مرکزی سیکرٹری ڈاکٹر یونس حیدری کیا،بڑی تعداد میں شہری میچیز سے لطف اندوز ہوتے رہے،اس موقع پر ڈاکٹر یونس حیدری سیکرٹری یوتھ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں میں غیر نصابی سرگرمیوں کو مثبت انداز میں آگے بڑھانے کے لئے ہم نے ملک بھر میں یوتھ کے لئے مختلف پروگرامز مرتب کئے ہیں ،تاکہ نوجوانوںکو جذبہ حب الوطنی کیساتھ اپنی صلاحیتوں کو اچھے انداز میں اجاگر کرنے کا موقع میسر آسکے،کراچی اور لاہور میں کرکٹ ٹورنامنٹ کا آغاز اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے،انشااللہ اسی طرح ہم دیگر قومی دن کے مواقع پر بھی نوجوانوں میںمثبت اور تعمیری سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے پروگرامز ترتیب دے رہے ہیں،کرکٹ ٹورنامنٹ میں فائل گنج بخش ٹاون کی ٹیم نے جیت فتخ اپنے نام کرلی،اور فاتح ٹیم کو دس ہزار روپے کیش اور ٹرافی اور ٹورنامنٹ میں شریک تمام ٹیموںمیں اسناد اور ٹرافیاں تقسیم کی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree