وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین صوبہ بلوچستان کے نو منتخب صوبائی سیکرٹری علامہ برکت علی بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صاف شفاف مردم شماری و خانہ شماری ایک لازمی قانونی وآئینی امر ہے اور اس کے نہ ہونے سے صوبہ بلوچستان دیگر صوبوں کی نسبت پیچھے رہ جائے گا جو صوبے اور صوبے کے عوام کے لیے نقصان کا باعث ہے اور اس بات کا ادراک تمام سیاسی جماعتیں رکھتی ہیں جس پر کسی کو اعتراض نہیں ہے لیکن بلوچستان کے سیاسی, جغرافیائی اور معروضی حالات کو دیکھتے ہوئے مردم شماری و خانہ شماری ایک حساس مسئلہ ہے اس سے صوبے میں بسنے والی برادر اقوام کے درمیان مسائل پیدا ہو سکتے ہیں لہذا اس مسئلے کی حساسیت کو مد نظر رکھتے ہوئے ضروری ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری صاحب جلد ازجلد آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کریں جس میں تمام سیاسی جماعتیں اپنے تحفظات پیش کریں اور سب کو اعتماد میں لے کر کوئی ایسا متفقہ لائحہ عمل طے کیا جائے جس سے کسی کا حق ضائع نہ ہو اور برادر اقوام کے درمیان اتحاد واتفاق کو فروغ مل سکے. سب کو اعتماد میں لیے بغیر اور تحفظات دور کیے بغیر مردم شماری و خانہ شماری سے مسائل جنم لے سکتے ہیں حکومت بلوچستان کو صوبے کے عوام کے لئے ایک باپ کی حیثیت حاصل ہے لہذا صوبائی حکومت اپنی زمہ داری نبھاتے ہوئے اس مسئلے کا جلد از جلد مناسب حل نکالتے ہوئے برادر اقوام میں اتفاق رائے پیدا کرتے ہوئے مردم شماری و خانہ شماری کے عمل خوش اسلوبی سے انجام دے ۔
وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کی دورہ روزہ ورکشاپ کا آغاز جامع مسجد الحسین نیو ملتان میں ہوگیا، ورکشاپ میں جنوبی پنجاب کے 13 اضلاع کے نمائندے اور رہنما شریک ہیں، کانفرنس میں خصوصی طور پر مجلس وحدت پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی سیدمہدی عابدی، مرکزی سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین، علامہ محمد اصغر عسکری، سید حسن رضا کاظمی، ایڈووکیٹ آصف رضا نے شرکت کی۔
ورکشاپ کے ابتداء میں خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہ ملک میں ہر شعبہ میں کرپشن ہے، یہاں تک کہ قائداعظم محمد علی جناح کی ہمشیرہ کو ایک آمر کیلئے دھاندلی کرکے ہروا دیا گیا، پاکستان کی کمزوری کی وجہ جمہوریت کا خون ہے، یہاں قدم قدم پر جمہوریت کا گلہ گھونٹا گیا۔ مرکزی سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین نے کہا کہ پاکستان میں کبھی بھی شفاف الیکشن نہیں ہوتے، حکمرانوں کا کرپشن زدہ ہونا تشویشناک ہے، جن کے بینک بیلنس باہر ہوں وہ ملک کیساتھ کیسے مخلص ہو سکتے ہیں، تشویشناک بات یہ ہے کہ ہمارے حکمرانوں کی تعیناتی کے فیصلے بھی ملک سے باہر ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کا آئین یہ کہتا ہے کہ ملک میں حاکمیت اعلی اللہ تعالی کی ذات ہے اور عوام کے منتخب نمائندے اسے بطور امانت استعمال کریں گے، لیکن یہاں حکمران آئین کے آرٹیکل 62اور 63پر پورا نہیں اترتے، انہوں نے اپنی اولادیں تیار کی ہوئی ہیں کہ وہ ان کے بعد اقتدار سنبھالیں گی۔ورکشاپ میں ملتان، بہاولپور،رحیم یارخان،لودھراں، خانیوال،مظفرگڑھ،لیہ، بھکر،راجن پور،علی پور،میانوالی سے رہنما شریک ہیں ، ورکشاپ آج بھی جاری رہے گی۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری آج خصوصی شرکت اور خطاب کریں گے۔
وحدت نیوز (ہری پور) مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام ہری پور میں سانحہ پاراچنار اور کراچی میں جاری ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس میں صوبائی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم علامہ اقبال بہشتی نے خصوصی شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء نے حکومت اور دہشتگردوں کیخلاف بھرپور نعرہ بازی کی، اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی رہنماء علامہ سید وحید عباس کاظمی، علامہ ذوالفقار حیدری، نیئر عباس جعفری اور دیگر نے شرکت کی۔ علامہ اقبال بہشتی نے شرکائے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تلک ظلم ہو گا، ہم صدائے احتجاج بلند کرتے رہیں گے، پاراچنار میں ہونے والے وحشیانہ قتل عام کیخلاف آج ساتویں روز بھی خیبر پختونخوا کے بعض شہروں میں مجلس وحدت مسلمین کی کال پر عوام نے احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری سید ناصر شیرازی نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کے لیے فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک(فافن) کے مجوزہ بل میں بیشتر شقیں غیر ضروری اور لاحاصل ہیں جواصلاحات کے زمرے میں نہیں آتیں۔اس بل میں الیکشن کی شفافیت کے تقاضوں اور ضروریات کو مدنظر نہیں رکھا گیا اور نہ ہی اس کے نتیجے میں ایک خود مختار الیکشن کمیشن قائم ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ جمہوریت کو درست راہ پر گامزن کرنے کے لیے شفاف الیکشن بنیادی شرط ہیں ۔ بل میں ایسی ترامیم کی گنجائش موجود ہے جن سے انتخابی اصلاحات کو نتیجہ خیز بنایا جا سکتا ہے۔الیکش کمیشن کوسیاسی دباؤ سے مکمل طور پر آزاد رکھا جانا چاہیے۔تناسب کے اعتبار سے دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی اس کمیشن میں مناسب نمائندگی دی جائے۔الیکشن کمیشن کے ذمہ داران کے تعین میں غیر جانبداری اور بہترین کردار کو مقدم رکھنا ہو گا تاکہ الیکشن کمیشن کے فیصلوں پر کسی کو انگلی اٹھانے کا موقعہ نہ مل سکے اور بغیر کسی بیرونی دباو کے انتخابی عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی نشستوں کے حصول کا واحد ذریعہ براہ راست الیکشن کو ہی قرار دیا جائے۔خصوصی نشستوں کی آڑ میں خاندانوں کو نوازنے کی روایت غیر جمہوری ہے جسے مجلس وحدت مسلمین مسترد کرتی ہے۔یاد رہے کہ فافن نے پارلیمانی اراکین اور ملک کی مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کا اجلاس بُلایا تھا جس میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری ناصر شیرازی نے شرکت کی اور متذکرہ بالانکات اپنی جماعت کی طرف سے پیش کیے تھے۔جن سے اکثریتی طور پر اتفاق کیا گیا۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) دنیا میں ہر شخص کامیاب ہونا چاہتا ہے، ایک صاحب اپنے ایک دوست کی کامیاب گھریلو زندگی پر بہت رشک کرتے تھے۔ ایک دن انہوں نے اپنے دوست سے پوچھ ہی لیا کہ بھائی آپ کی کامیاب اور خوشگوار گھریلو زندگی کا راز کیا ہے!؟ ان کے دوست نے گلا صاف کرنے کے بعد کہا کہ ہماری کامیاب گھریلو زندگی کا راز یہ ہے کہ ہم نے کاموں کو آپس میں تقسیم کر رکھا ہےکاموں کو تقسیم کرنے کا طریقہ انہوں نے یہ بتایا کہ میں تو چھوٹے موٹے کاموںمیں الجھتا ہی نہیں، چھوٹے موٹے کام میری بیگم صاحبہ کرتی ہیں اور بڑے بڑے کام میں خود کرتا ہوں۔
انہوں نے خود ہی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ چھوٹے چھوٹے کام مثلا دکانوں سے سودا سلف خریدنا،کھانا پکانا،گھر کی صفائی کرنا،کپڑے دھونا، بچوں کو پڑھانا،۔۔۔یہ سب کام صبح سے شام تک بیگم صاحبہ کرتی ہیں۔ جبکہ بڑے بڑے کام مثلا بی بی سی سننا،اخبار پڑھنا، سیاستدانوں کے بیانات کا موازنہ کرنا، پارٹیوں کے حالات پر نگاہ رکھنا وغیرہ یہ سب کام صبح سے شام تک میں خود کرتا ہوں۔
ہمارے ملک کے سیاستدانوں کی کامیابی کا راز بھی یہی ہے کہ انہوں نے بھی کاموں کو تقسیم کررکھا ہے، چھوٹے موٹے کام عوام کے ذمے ہیں اور بڑے بڑے کام ہمارے سیاستدان خود کرتے ہیں۔ چھوٹے موٹے کام مثلا محنت کرنا، تعلیم حاصل کرنا، میرٹ کی امید رکھنا، نوکری کی تلاش کرنا، روزگار کے لئے مواقع ڈھونڈنا، جلسے جلوسوں میں دھمال ڈالنا، وقت پر پانی اور بجلی کے بل جمع کروانا۔۔۔ اس طرح کے چھوٹے چھوٹے کام عوام کے ذمے ہیں لیکن بڑے بڑے کام مثلا پانامہ لیکس پر بیانات دینا، وکی لیکس کا تجزیہ کرنا، سوئس بینک اکاونٹس وغیرہ جیسے بڑے بڑے مسائل ہمارے حکمرانوں کے ذمے ہیں۔
چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ جس ملک میں زرداریوں کے گھوڑے مربے کھاتے ہیں اسی ملک میں عام لوگوں کو ڈاکٹر جعلی سٹنٹ ڈال دیتے ہیں۔ جس وقت ایک شہر میں لوگ شریف برادران کے جلسے میں آئی لو یو کے نعرے لگا رہے ہوتے ہیں ، اسی وقت ایک دوسرے شہرمیں ایک پولیس والا ایک رکشہ ڈرائیور کو ڈنڈے مار کر لہو لہان کردیتا ہے، جن دنوں ہمارے وزیراعظم کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کی بات کررہے ہوتے ہیں ،انہی دنوں ہمارے ہاں سے سوشل ایکٹوسٹ اغوا ہونے لگتے ہیں، جس حکومت میں حکمران بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں، اسی حکومت میں برقیات والے لوگوں کو بغیر میٹر ریڈنگ کے بل بھیجنا شروع کر دیتے ہیں۔
ہمارے ہاں کا عام آدمی وزیر اعظم کے جلسے میں نعرے لگانے، بلاول کے پنڈال میں دھمال ڈالنے اور عمران خان کے دھرنے میں بھنگڑا ڈالنے کے بعد پھر سے اپنے بچوں کو ٹاٹ سکولوں میں بھیجنے، غیرمعیاری تعلیم دلوانے، گندہ پانی اور کیمیکل ملا دودھ پلانے پر مجبور ہے۔
ہمارے لیڈر چھوٹے موٹے کاموں میں پڑتے ہی نہیں، کوئی سیاستدان فرسودہ تھانے ، کچہری اور پٹواری کلچرکے خلاف کھلی کچہری نہیں لگاتا،کوئی لیڈر منشیات اور کلاشنکوف کے خاتمے کو اپنے ایجنڈے میں قرار نہیں دیتا، کوئی غیر معیاری نظام تعلیم کے خلاف لانگ مارچ نہیں کرتا، کوئی انسانوں کو آلودہ غذا کھلانے، گندہ پانی اور دودھ پلانے کے خلاف دھرنا نہیں دیتا، کوئی دہشت گردی کی ٹریننگ دینے والے مدارس کے خلاف ہڑتال نہیں کرتا۔
اس ملک میں جس کے پاس پیسہ،منصب یا اقتدار ہے وہ کامیاب ہے، وہ جو چاہے کرلیتا ہے، وہ ائیر مارشل سے سیاسی رہنما بن جاتاہے، وہ چیف آف آرمی اسٹاف سے صدر پاکستان بن جاتا ہے، وہ دہشت گرد اور نادہندہ ہونے نیز جعلی اسناد کے باوجود اسمبلیوں میں پہنچ جاتاہے۔
یقین جانیے!پاکستان بننے کے بعد بھی پاکستان کا عام آدمی وہیں کھڑا ہے جہاں قیام پاکستان سے پہلے کھڑا تھا اورپاکستان میں ایک ایسے لیڈر کی جگہ آج بھی خالی ہے جو فرقے کے بجائے اسلام کی بات کرے، جو صوبے کے بجائے ملک کی خاطر لڑے ، جو تنقید کے بجائے تعمیر کر کے دکھائے، جو بھنگڑوں کے بجائے شعور عام کرے، جو کرسی کے بجائے انصاف کی خاطر اٹھے اور جو اقتدار کے بجائے اقدار کی خاطر قربان ہوجائے۔ایک ایسے رہنما کی جگہ تو آج بھی خالی ہے ،اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا ہے کوئی جو اس خالی جگہ کو پر کر سکے!!!؟
تحریر۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان کہا گیا ہے کہ مرکز کے بعد ایم ڈبلیو ایم صوبہ بلوچستان کا انٹرا پارٹی الیکشن 22 جنوری بروز اتوار صوبائی سکریٹریٹ کویٹہ میں منعقد ہوا جس میں صوبہ بھر کے 12 اضلاع کے عہدیداران , صوبائی شوریٰ کے ممبران نے شرکت کر کے اپنا حق رائے دہی استعمال کر کے صوبائی سکریٹری جنرل کا انتخاب کیا انتخابات میں صوبائی سیکرٹری جنرل کے عہدے کے لیے تین امیدواروں علامہ برکت علی بلوچ، کربلائی رجب علی ہزارہ اور سید ظفر عباس شمسی کے درمیان مقابلہ ہوا جس میں علامہ برکت علی بلوچ نے بھاری اکثریت سے ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی جس پر تمام مرکزی قائدین , صوبائی و ضلعی عمائدین و ممبران نے علامہ برکت علی بلوچ کو مجلس وحدت مسلمین صوبہ بلوچستان کے صوبائی سیکرٹری جنرل منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی گزشتہ رات رکن شوریٰ عالی علامہ ہاشم موسوی نے نو منتخب صوبائی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم سے ان کے عہدے کا حلف لیتے ہوئے ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔
اس دوران مجلس وحدت مسلمین کے رکن شوریٰ عالی ایم پی اے آغا رضا نے صوبائی آرگنائزر کے عہدے سے مستعفی ہو کر جمہوری اصولوں کے عین مطابق تمام تر اختیارات نو منتخب صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ برکت علی بلوچ کے حوالے کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم اور ہماری پارٹی جمہوری اصولوں کے پابند ہیں ہمارا پارٹی دستور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین ودستور کی روشنی میں مرتب کیا گیا ہے جس طرح ہماری پارٹی میں جمہوریت قائم ہے اسی طرح ہم وطن عزیز میں بھی ہم جمہوریت کی مضبوطی کے لیے کوشاں ہیں آمریت ہر سطح پر نقصان کا باعث ہے جمہوری اداروں کی مضبوطی , اختیارات اور عوام کے منتخب نمائندوں کے احترام ہی میں جمہوریت کی بقا ہے لہذا ہم اپنے نو منتخب صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ برکت علی بلوچ کیساتھ بھرپور تعاون کر کے ان کے ہاتھ مضبوط کریں گے ۔ آخر میں تمام ممبران نے انھیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے انکی کامیابی اور ملک و قوم کی سلامتی کے لیے دعا کی ۔