وحدت نیوز(مظفرآباد)سیکرٹری نشرواشاعت ایم ڈبلیو ایم آزادکشمیر سید اسد علی نقوی نے کہا ہے کہ دارالحکومت مظفرآباد کے عظیم فرزند، مجاہد، غازی اور ریاستی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزادکشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی پر دن دیہاڑے سڑک پر ہونے والے قاتلانہ حملے کو 4 سال مکمل ہو گئے لیکن آج بھی ان کے حملہ آور نامعلوم ہیں جو کہ حکومت اور ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ علامہ تصور نقوی الجوادی کی قومی و ملی خدمات سے قوم کا بچہ بچہ واقف ہے اگر انہیں انصاف نہیں مل سکا تو ایک عام آدمی کو اس حکومت اور اداروں سے انصاف کی توقع کیا ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار سید اسد علی نقوی سیکرٹری نشرواشاوعت مجلس وحدت مسلمین آزادکشمیر نے میڈیا نمائندگان سے شدید احتجاج ریکارڈ کرواتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ علامہ تصور حسین نقوی الجوادی پر آج سے 4 سال قبل روانی کے مقام پر جب وہ اپنی فیملی کیساتھ شہر کی طرف آرہے تھے گاڑی میں سوار نامعلوم افراد نے فائرنگ کا نشانہ بنایا جس کے باعث وہ شدید زخمی ہوئے۔ ریاست کے ایک مہذب شہری کو سڑک کے بیچوں بیچ دہشتگردی کا نشانہ بنانے والے فرار بھی ہوگے اور آج تک ان کا کوئی سراغ بھی نہ لگایا جا سکا جو کہ لمحہ فکریہ ہے۔ ریاستی ادارے کب نیند سے بیدار ہونگے جب محبتوں کا شہر نفرت،فرقہ وارانہ اور دہشتگردی جیسے واقعات کی نذر ہوکر اپنا سکون کھو بیٹھے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج کوئی شخص محفوظ نہیں جب حکومت اور ادارے ہی ایسی کارروائیوں کی پشت پناہی کریں گی تو عام آدمی کس سے انصاف کی توقع رکھے گا۔ انہوں نے حکومت وقت، ریاستی اداروں اور آزادکشمیر کی اعلی عدلیہ سے پرزور مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ علامہ تصور جوادی کو انصاف فراہم کیا جائے۔ پچھلے چار سال سے مظاہرے بھی ہوتے رہے سینکڑوں بار احتجاج بھی ریکارڈ کروایا گیا لیکن کوئی پیش رفت نہ ہوئی۔ ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ کل کو ہم اپنا انتقام خود لینے پر مجبور ہو جائیں۔ ہمیں اداروں کی عزت و وقار عزیز ہے جس وجہ سے آج تک انصاف کی امید لگائے بیٹھے ہیں لیکن ہمارا صبر اب جواب دے رہا ہے۔ شہریوں کی جان و مال کی خفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے ایک بار پھر یہی امید کرتے ہیں کہ ریاست اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے انصاف فراہم کریگی۔