وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت ڈویژن کی جانب سے قائد وحدت علامہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر ملک بھر میں جاری ٹارگٹ کلنگ ، گلگت بلتستان میں شیعہ زمینوں پر ناجائزقبضے، بیگناہ شیعہ جوانوں کی اسیری اور ملت تشیع پر ڈھائے جانیوالے مظالم کے خلاف شاہراہ قراقرم کو علمدار چوک دنیور اور غلمت نگر میں دھرنا دیکر بلاک کردیا گیا۔احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے شیخ نیئر عباس مصطفوی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان نے کہا کہ موجودہ حکومت بانیان پاکستان کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھے ہوئے ہے۔ نیشنل ایکشن پلان جو کہ دہشت گردوں کی بیخ کنی کیلئے بنایاگیا تھا اس کا غلط استعمال کیا جارہا ہے اور اس پلان کے ذریعے محب وطن شہریوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جاراہا ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے۔ حکومت دہشت گردوں سے مرعوب ہے جبکہ مجلس وحدت مسلمین کے قائدین نے 68 دنوں سے پرامن دھرنا دیا ہے اور آئینی اور قانونی راستے اختیار کرتے ہوئے اپنے مطالبات پیش کردیئے ہیں اور حکومت اس پرامن مظاہرے کو کمزوری سمجھ رہی ہے اور ہمیں مجبور کیا جارہا ہے کہ ہم اسلام آباد کا گھیراؤ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے قائد کے حکم کے منتظرہیں جس دن قائد وحدت ہمیں حکم دینگے ملت تشیع ان ظالم حکمرانوں کے خلاف اسلام آباد کو بھردینگے اورظالم حکمرانوں کا عملی احتساب کرینگے۔
احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے رکن اسمبلی حاجی رضوان علی نے کہا کہ آج مظلوم ظالم کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں ۔پورے ملک میں جاری دہشت گردی کی روک تھام کیلئے مجلس وحدت پرامن احتجاج کررہی ہے حکومت ہمارے جائز مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف ایکشن کرے۔ اس احتجاجی دھرنے سے شیخ مرتضیٰ علی منیری، شیخ مجتبیٰ حسین اور سیکرٹری سیاسات غلام عباس نے بھی خطاب کیا۔
ادھر غلمت نگر میں بھی شاہراہ قراقرم پرعلامتی احتجاجی دھرنا دیا گیا ۔دھرنے کے شرکاء سے سابق امیدوار قانون ساز اسمبلی ڈاکٹر علی محمد،شیخ نیبر حسین، شیخ شبیر حسین اور عابد حسین نے خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ صوبائی حکومت گلگت بلتستان مخصوص علاقوں میں خالصہ سرکار کے نام پر زمینوں پر قبضے کرنے کی سازش کررہی ہے اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو حکومت کو چلنے نہیں دینگے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں گندم کے کوٹے میں کٹوتی غیر منصفانہ ہے اور یہ عجیب منظق ہے کہ آئے دن آبادی بڑھ رہی ہے اور حکمران خوراک میں کٹوتی کررہے ہیں جبکہ پہلے ہی گلگت بلتستان میں آٹے کا بحران پایا جارہا ہے۔ دوسری جانب آٹے پر سبسڈی کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو اس علاقے کے عوام کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔