وحدت نیوز (گلگت) نگران حکومت اپنے حدود میں رہے چھلانگیں مارنے کی کوشش نہ کرے،انہیں صرف انتخابات کروانے کا مینڈیٹ ملا ہے علاقے میں افراتفری پھیلانے کا نہیں۔گلگت اور مضافات کی غیرآباد زمینیں علاقے کے عوام کی ملکیت ہیں خالصہ سرکار قرار دیکر عوام کے حقوق چھیننے کی کوشش کی گئی تو سخت مزاحمت کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے گلگت ڈویژن کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ عاشق حسین ناصری نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں عوام دشمن قانون ناردرن ایریاز ناتوڑ رولز نافذ کرکے عوام حقوق پر شب خون مارا گیا ہے جس کی آڑ میں انتظامیہ من پسند افراد کو زمینیں الاٹ کرکے علاقے میں بدامنی کو ہوا دے رہی ہے۔گلگت اور اس کے مضافات میں صرف اور صرف شیعہ آبادیوں سے متصل غیر آباد زمینیوں پر حکومت قبضہ کرنا چاہتی ہے جبکہ پورے گلگت بلتستان میں کہیں پر بھی ناتوڑ رولز نافذ نہیں اور علاقے کے عوام غیر آباد زمینوں کو اپنے تصرف میں لارہے ہیں۔ انہوں نے کہا اگر غیر آباد زمینیں خالصہ سرکار ہیں تو دیامر باشا ڈیم کی زد میں آنیوالی ہزاروں ایکڑ ارا ضی کا معاوضہ ادا کرکے قومی خزانے کو کیوں نقصان پہنچایا گیا۔علاقے میں مقیم اہل تشیع یہ سمجھنے میں حق بجانت ہیں کہ ناتوڑ رول کی تلوار صرف اور صرف شیعہ آبادیوں کو متاثر کرنے کیلئے نافذ کیا گیا ہے۔سونی یار،پیدن داس،ہوسی داس بونجی اور پڑی داس کی اراضیاں خالصہ سرکار کیوں نہیں، کیا صرف شیعہ آبادیوں سے متصل زمینیں ہی خالصہ سرکار ہیں؟ حکومت ہوش کے ناخن لے اور علاقے کو آگ اور خون میں نہلانے کی سازشیں بند کرے ۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں نگران حکومت کی تشکیل سے نوازحکومت کی شیعہ دشمنی کھل کرسامنے آگئی ہے اور نگران حکومت سے کسی خیر کی توقع رکھنا عبث سمجھتے ہیں اور گلگت بلتستان اسمبلی کے آئندہ انتخابات میں تکفیری سوچ کا خاتمہ کردینگے۔