وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے زیراہتمام اپنے مطالبات کے حق میں جاری دھرنا اکتیسویں روز میں داخل ہو چکا ہے اور تاریخی دھرنے میں روزے کی حالت میں بھی عوام کی کثیر تعداد شریک ہے۔ یادگار شہداء اسکردو پر جاری دھرنے سے شیخ مبارک عارفی اور آغا علی رضوی نے خطاب کیا۔مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ رمضان المبارک کے بعد مطالبات کی منظوری کے لیے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر ملک بھر کی طرح بلتستان بھر سے لانگ مارچ کریں گے۔ لانگ مارچ کے سلسلے میں عوام تیار اور آمادہ رہیں۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرح صوبائی حکومت بھی اوچھے ہتھکنڈے پر اتری ہوئی ہے اور مخالف جماعتوں کو دیوار سے لگانے کے لیے ریاست کو استعمال کر رہی ہے۔ گلگت بلتستان میں خالصہ سرکار اور دیگر مظالم کے روک تھام کے لیے عوام آمادہ رہے۔ موجودہ صوبائی حکومت کو بلتستان سے خصوصی طور پر دشمنی ہے اور بلتستان کی ترقی نہیں چاہتی اگر ایسا نہیں ہے تو شغرتھنگ پاور پروجیکٹ اور بلتستان یونیورسٹی منسوخ نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دھرنے کا مقصد اقبال اور جناح کے پاکستان کا حصول ہے۔ ملک بھر میں دہشتگردوں کی پشت پناہی اور محب وطن پاکستانیوں کو ٹارگٹ بنانا روح پاکستان کے مخالف ہے۔ جس پاکستان کے حصول کے لیے قربانیاں دی ہیں اسے بچانے کے لیے بھی قربانیان دینے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی ادارے اگر خیانت نہیں کرتے تو گلگت بلتستان پاکستان کا آئینی حصہ بن چکا ہوتا۔ ستر سالوں سے ریاستی اداروں میں موجود خیانت کاروں نے بلتستان کی حب الوطنی کو مشکوک بنا کر پیش کر تے رہے ہیں آج بھی ملک کے حقیقی فرزندوں کو غدار ثابت کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ گلگت بلتستان پر جاری مظالم پر آرمی چیف نوٹس لے۔ صوبائی اور وفاقی حکومت اس حساس خطے کو مزید مشکلات میں دھکیلنا چاہتی ہے۔ اکنامک کوریڈور میں جی بی کو جس طرح نظر انداز کیا گیا اور خالصہ سرکار کے نام پر زمینوں پر ناجائز قبضے کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو جبر سے دبا نا چاہتے ہیں۔