وحدت نیوز (گلگت) وزیر اعلیٰ اپنی معلومات کو درست کرلیں مجلس وحدت مسلمیں ایک پارلیمانی جماعت ہے جس کے نمائندے اسمبلیوں میں موجود ہیں وزیر اعلیٰ موصوف کو اگر صوبہ پسند نہیں تو اپنے نام کے آگے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نہ لکھیں بلکہ کوئی اور نام جو انہیں پسند ہے لکھ لیا کریں۔وزیر اعلیٰ بتائیں اگر انہیں گلگت بلتستان کا صوبہ بننا گوارا نہیں تو اسمبلی سے متفقہ قرارداد کیوں پاس کروائی۔صوبے کے قیام کی مخالفت کرکے وزیر اعلیٰ نے اراکین اسمبلی کی توہین کی ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت پر تنقید کا کوئی لمحہ ضائع نہ کرنے والے وزیر اعلیٰ نے اپنی اور ممبران اسمبلی کی تنخواہ تین سو فیصد بڑھائی ہے جبکہ کارگا بجلی گھر کو چلانے کیلئے ان کے پاس کوئی فنڈز نہیں۔ حکومتی دعوے ہوا ہوگئے گلگت شہر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ 15 گھنٹے سے تجاوز کرگئی،کارگاہ کین پراجیکٹ مکمل ہے محض عدم ادائیگی کی وجہ سے 3.3 میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل نہیں ہوسکی ہے۔گلگت شہر میں طوفانی لوڈشیڈنگ سے ایک طرف ہزاروں ہنرمندوں کا کاروبار ٹھپ ہوچکا ہے تو دوسری طرف قوم کے معماروں کی پڑھائی متاثر ہورہی ہے۔سیلاب اور زلزلے کے متاثرین سردی کے اس موسم میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں۔انہوں نے کہا داریل میں ایس سی او کے ملازمین کے اغوا کو 5 دن گزرچکے ہیں لیکن مغویوں کو بازیاب کرانے کیلئے حکومت کی کوئی دلچسپی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔انہوں نے کہا موجودہ حکومت اپنے ابتدائی مرحلے میں ہی ناکام ہوچکی ہے اور وزراء کے یادداشت سے سو دنوں میں تبدیلی محو ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ صوبے کے قیام کے مخالف ہیں توموصوف تو اسمبلی سے ایک قرارداد کے ذریعے وزیر اعلیٰ کو عہدہ بھی ختم کریں۔