وحدت نیوز (گلگت) دہشت گردوں کی گرفتاری سیکورٹی فورسز کا قابل تحسین اقدام ہے تاہم ان دہشت گردوں کے سہولت کاروں کی گرفتاری جب تک عمل میں نہیں آئیگی یہ ایک ادھورا ٹاسک ہے جس کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہونگے۔دیامر سے تعلق رکھنے والے ملز م فرمان اللہ کی نشاندہی پر لوکل سہولت کاروں کو پولیس کی تحویل سے رہا کرانا ایک تشویشناک امر ہے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری سیاسیات غلام عباس نے کہا کہ حکومت اپنے رویوں اور بد انتظامی سے علاقے کے عوام میں ایک دوسرے کے خلاف نفرت کا بیج بورہی ہے۔دہشت گردوں کی گرفتاری کی خبریں آئے روز میڈیا کی زینت تو بن رہی ہیں لیکن نہ تو ان دہشت گردوں کے خلاف کوئی موثر کاروائی ہورہی ہے اور نہ ہی سہولت کاروں کی کوئی گرفتاری عمل میں آئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں بھی کئی علاقوں سے بھاری اسلحہ سمیت گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں لیکن دہشت گردی کے نیٹ ورک پر ہاتھ ڈالنے سے حکومت یا تو دہشت گردوں سے درپردہ تعلقات استوار کئے بیٹھی ہے یا پھر ان کے دباؤ کو برداشت کرنے کی حکومت میں ہمت نہیں۔حالیہ دنوں دیامر سے تعلق رکھنے والے اشتہاری ملزم جو کہ شروٹ نالے میں قتل کی واردات میں پولیس کو مطلوب تھا کی نشاندہی پر گرفتار کئے گئے سہولت کاروں کی رہائی سے حکومتی عزائم کھل کر سامنے آگئے ہیں ۔حکومت کے ایسے اقدامات سے عوام میں نہ صرف عدم تحفظ کا احساس بڑھ جائیگا بلکہ دہشت گرد اور ان کے سہولت کاروں کے حوصلے مزید پختہ ہوجائینگے۔انہوں نے کہا کہ گرفتار دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے بارے میں حکومت کا نرم گوشہ ریاست کی رٹ کو کمزور کرنے کے مترادف ہے اور اگر حکومت نے اپنے رویے میں تبدیلی نہ لائی تو اس کے نتائج خود حکومت کے حق میں بہتر نہیں ہونگے۔