وحدت نیوز(گلگت) برمس داس کو خالصہ سرکارایک انچ زمین کسی سرکاری یا نیم سرکاری ادارے کو الاٹ کرنے کی کسی بھی صورت میں اجازت نہیں دی جائیگی۔ماضی میں برمس کے عوام نے سیکرٹریٹ ، ہسپتال اور سکولز کیلئے بغیر معاوضہ کے سینکڑوں کنال اراضی حکومت کو پیش کی ہے۔برمس داس کی اراضی علاقے کے عوام کی ملکیت ہے جس کی خانگی تقسیم بھی ہوچکی ہے۔
ان خیالات کا اظہار علاقہ برمس کے عمائدین غلام عباس ،ڈی ایس پی غلام اکبر (ریٹائرڈ)، حاجی ثنا ء خان، حاجی رستم علی، حاجی شریف، اور دیگر نے اپنے بیان میں کیا ہے۔ عمائدین نے کہا کہ محکمہ مال کے متعصب آفیسران نے مال بناؤ مہم کے ذریعے برمس داس کو خالصہ سرکار قرار دیکر عوام اور حکومت کو آپس میں لڑانے کی سازش کی ہے جسے کسی صورت شرمندہ تعبیر نہیں ہونے دیا جائیگا۔متنازعہ نگران حکومت اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کی خاطر مختلف قسم کے حربے استعمال کررہی ہے اور علاقے میں افرا تفری پھیلانے میں سرگرم ہے۔مسلم لیگ نواز جو دہشت گردوں کی پشت پناہی کررہی ہے گلگت بلتستان میں دہشت گردوں سے توجہ ہٹانے اور عوام کو مختلف مسائل میں الجھانے میں مصروف ہے۔عمائدین نے کہا کہ کسی سرکاری ادارے کو اگر زمین کی ضرورت ہے تو وہ برمس کے عوام سے رجوع کریں ،سرکاری مشینری کو استعمال کرکے زبردستی ملکیتی زمین چھیننے کی کوشش کی گئی تو اس کے نتائج حکومت کے حق میں اچھے نہیں ہونگے۔ ہم لاشیں تو دے سکتے لیکن ایک انچ زمین کا قبضہ کسی کو دینے کیلئے بالکل تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ صرف اہل تشیع کی آبادیوں سے متصل بنجر اراضی کو حکومتی تحویل میں لینے کیلئے حکومت کیوں پھرتیاں دکھارہی ہے حالانکہ ضلع دیامر ، جگلوٹ، پیدن داس، سونی یار اور دیگر علاقوں میں عوام نے خانگی تقسیم کرکے بنجر زمینوں کو اپنے زیر استعمال لایا ہے ۔ اہل تشیع یہ سمجھنے میں حق بجانب ہیں کہ ریاست صرف اور صرف اہل تشیع کی زمینیں ہتھیانے کی سازش کررہی ہے تاکہ متعلقہ آبادیوں میں مقیم اہل تشیع کے خلاف سازشیں تیار کی جاسکیں۔ ہم نگران حکومت کی اس سازش کو ہرگز کامیاب نہیں ہونے دینگے۔