وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے میڈیا سیل سے جاری کردہ بیان میں ڈویژنل سیکریٹری جنرل عباس علی موسوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں آج تک ہمارا بنیادی مسئلہ یہی ہے کہ ہم معاشرے سے تشدد کا اصول ختم نہیں کرپائے۔ عوام کو بنیادی حقوق سے محروم رکھنا، تشدد کی بدترین صورت ہے۔ تاہم ایک غیر مہذب معاشرے میں انفرادی اور اجتماعی سطح پرتشدد کی بہت سی صورتیں موجود ہوتی ہیں۔ ہم جب جمہوریت کے استحکام کی خواہش کرتے ہیں تو ہمارا مقصد محض ایک انتخابی مشق نہیں ہوتا۔ ہمارا نصب العین تو ایک ایسے معاشرے کا قیام ہے، جہاں تشدد کو ایک اصول کے طور پر رد کیا جائے۔ مسئلہ تشدد کی شدت یا حجم کا نہیں، اصول کا ہے۔ جمہوری معاشرے میں تشدد کا اصول نہیں چل سکتا اور تشدد کے خلاف اجتماعی شعور بیدار کرنے کی ذمہ داری سب سے زیادہ سیاسی اور مذہبی رہنماؤں پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے مذید کہاکہ گالی انسانی احترام سے انکار کا اعلان ہے۔ گالی تذلیل اور دھمکی کا ایسا امتزاج ہے، جس سے معاشرے میں تشدد کا اصول جواز پاتا ہے۔ تشدد مہذب معاشرے کو جنگل سے الگ کرنے والی بنیادی لکیر ہے۔ تہذیب دلیل اور مکالمے کا تقاضا کرتی ہے، دوسری طرف جنگل میں اپنا مقصد حاصل کرنے کے لئے تشدد کا سہارا لیا جاتا ہے۔ تشدد کی دھمکی بذات خود تشدد کا آغاز ہے۔ ہمارا ملک ایک تناور درخت ہے۔ اس درخت کو سر سبز رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ اس ملک میں سب کو ایک جیسی عزت اور حقوق ملیں۔ رہنماؤں میں تحمل کی صفت سے قومیں تعمیر ہوتی ہیں۔ گالی اور دھمکی سے نفرت کی جو آگ بھڑکتی ہے اس میں سانجھ کی چادر جل جاتی ہے۔ تشدد کی تازہ مثال ینگ ڈاکٹرز پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حکمران عوامی مسائل سننے اور اُس کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ ہم ینگ ڈاکٹرز پر تشدد کی شدید مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ینگ ڈاکٹرز کے مطالبات کے حل کے لئے فوری اقدامات کرے۔