وحدت نیوز(راولپنڈی) اربعین حسینی راولپنڈی کے جلوس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ خطرات کا سامنا کرنا نئی بات نہیں، حسینیت گذشتہ چودہ سو سالوں سے امتحانات کا سامنا کرتی آئی ہے لیکن حسینی میدان میں حاضر رہے اور اسلام حقیقی کو زندہ رکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام کے پاس دو گراں بہا چیزیں ہیں، ایک سجدہ شبیری اور دوسرا ضرب یداللہی، اور حقیقی مسلمان ان دو کا وارث ہے۔ شیعہ اور سنی میں تفرقہ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن یارسول اللہ (ص) اور یاحسین (ع) کہنے والے ایک اور متحد ہیں۔ جب تک شیعہ سنی بھائی بھائی کا نعرہ گونجتا رہے گا کسی سفیانی، اموی تکفیری کو سر اٹھانے کی جرات نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وہ کیسا مسلمان ہے جو اپنے رسول (ص) کے میلاد اور اپنے رسول (ص) کے نواسے کے ذکر کا دشمن ہے۔ راولپنڈی میں یوم عاشور پر رونما ہونے والا واقعہ عزاداری کو روکنے کی ناکام کوشش تھی، جس کے بعد سنی شیعہ نے مل کر عزاداری کا دفاع کیا۔
علامہ امین شہیدی نے کہا کہ آج چہلم پر حسینیوں کا جم غفیر اس بات کا غماز ہے کہ عزاداری کے خلاف ہونے والی تمام سازشیں ناکام ہوگئیں، آج انتظامیہ نے ہم پر پانی بند کیا، مگر وہ اس بات سے غافل ہیں کہ یہ نمازی اور عزادار غسل شہادت کرکے نکلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حسینیوں کے ساتھ ساتھ زینبیات کی کثیر تعداد نے بھی دشمن کو خوفزدہ کر دیا ہے۔ علامہ امین شہیدی نے شرارتی عناصر کو اس موقع پر متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی شیطانی، ابولہبی، عباسی یا تکفیری ہماری صفوں میں موجود ہیں یا باہر سے شرارت کا ارادہ رکھتے ہیں تو جان لیں کہ اگر انتظامیہ نے انہیں نہ روکا تو انہیں روکنے کا طریقہ خوب جانتے ہیں۔ پاکستان بھر میں کسی بھی جلوس کے راستے میں لمحہ بھر کی رکاوٹ بھی برداشت نہیں کی جائے گی۔ جس طرح عزاداری کے جلوسوں میں سنی شیعہ یکجا اور متحد تھے، اسی طرح میلاد کے جلوسوں میں بھی سنی و شیعہ یکجا اور متحد ہوں گے۔
علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ آج چہلم امام حسین (ع) کے موقع پر کئے گئے سیکورٹی انتظامات نے ثابت کر دیا کہ اگر حکومت اور ادارے اپنے فرائض خوش اسلوبی کے ساتھ سر انجام دیں تو کسی بھی شدت پسند یا فسادی طبقے کو امن و مان کی صورتحال سے کھیلنے کا موقع نہیں مل سکتا، انہوں نے اتحاد اخوت اور مذہبی رواداری کی فضا برقرار رکھنے پر راولپنڈی کے تاجروں اور برادران اہلسنت سمیت ہر مکتب فکر کے افراد کو خراج تحسین پیش کیا اور توقع ظاہر کی کہ اتحاد یکجہتی اور مذہنی رواداری کی یہ فضا بر قرار رکھی جائے گی۔ جلوس راجہ بازار و مدرسہ تعلیم القرآن کے سامنے سے گزرتا ہوا امام بارگاہ قدیمی پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔ جلوس کی مانیٹرنگ کیلیئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے مرکزی دفتر اور قدیمی امام بارگاہ میں دو الگ الگ کنٹرول رومز بنائے گئے تھے۔