وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری فلاح بہبود اور مسؤل خیر العمل فاؤنڈیشن پاکستان نثار علی فیضی نے کہا ہے کہ اگر ہم ماضی سے سبق سیکھتے تو سیلاب کے نقصانات کو کم کرنے کے قابل ہوتے، بدقسمتی سے ہمارے حکمران بیانات دینے، تصویریں بنوانے اور ڈونرز کانفرنس منعقد کرنے کے سوا کچھ نہیں کرتے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کونسل کے ایگزیکٹو اراکین کے ایک ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھو ں نے مزید کہا کہ اگر 2010ء کے سیلاب کے بعد ہم نے ڈزاسٹر مینجمنٹ کے حوالے سے کوئی ٹھوس پالیسی بنائی ہوتی تو اس بار سیلاب کے نقصانات کو کم کرنے کے لیے بہتر اقدامات کر پاتے۔ حالیہ سیلاب نے پورے ملک میں ابتک تقریبا 3 لاکھ 96 ہزارا فراد کو متاثر کیا ہے جبکہ 1096 دیہات زیر آب آئے ہیں۔ پورے ملک کو پہلے کی طرح امدادی سرگرمیوں کے لیے آگے آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خیر العمل فاؤنڈیشن کے رضاکار پہلے بھی مشکل گھڑی میں قوم کے ساتھ تھے اور اب انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کونسل کے دیگر عہداروں سے کہا کہ وہ فی الفور ریلیف کے کاموں کو آگے بڑھایں۔ ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں امداد کی حکمت عملی مرتب کر لی گئی ہے۔