پاکستان کس کی جاگیر؟

01 جون 2016

وحدت نیوز (آرٹیکل) ایک دفعہ کا ذکر ہے، ایک ہنس کا جوڑا ہنی مون پر گیا۔ وہ کافی اونچائی پر سفر کر رہے تھے کہ ایک جگہ انہیں زمین پر کچھ گہما گہمی نظر آئی انھوں نے سوچا کہ نیچے چل کر دیکھتے ہیں کہ زمین پر کیا ہو رہاہے جیسے جیسے وہ زمین سے قریب ہوتے گئے انہیں حقیقت واضح ہوتی گئی ۔انھوں نے د یکھا کہ جنگل میں ہر جانور ایک دوسرے پر حملہ آور ہے اور لڑائی جھگڑا چل رہا ہے ، قریب ہی ایک چیتا بھی کھڑا یہ تماشا دیکھ رہا تھا ، ہنس نے ہمت کی اور چیتے کے قریب جا کر سوال کیا کہ یہاں کیا ہوا ہے؟ یہ سب آپس میں کیوں لڑ رہے ہیں ؟ آخر اس لڑائی جھگڑے کی وجہ کیا ہے؟ چیتے نے کہا تم اپنے کام سے کام رکھو تمیں ان سب کے بارے میں جاننے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن ہنس یہ سب دیکھ کر رنجیدہ اور آفسردہ تھا اس نے دوبارہ سوال کیا۔ چیتے نے کہا تمہارے ساتھ جو ہے وہ کون ہے؟ ہنس نے کہا یہ میری بیوی ہے ہم ہنی مون پہ نکلے ہوئے ہیں۔ چیتے نے کہا یہ تمہاری نہیں میری بیوی ہے ہنس نے کہا جناب یہ کیسے ہو سکتا ہے میں ہنس اور یہ میری فیملی آپ تو چیتے ہو آپ کا ہم سے کیسے تعلق ہو سکتا ہے آپ میرے ساتھ ظلم و ناانصافی کر رہے ہیں یہ آپ کی بیوی نہیں ہو سکتی۔ چیتے نے کہا خبر دار دوبارہ تم نے میری بیوی کے بارے میں زبان کھولی اب یہاں سے نکل جاؤ۔ہنس بے چارے کے پاس عدالت جانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا لہذا وہ سپریم کوٹ چلا گیا سپریم کورٹ کا جج ہنس کی شکایت سننے کے بعد چیتے کی طرف متوجہ ہوا چیتے نے جج کو آنکھیں دیکھا تے ہوئے کہا جناب یہ میری بیوی ہے اور میرے پاس دس گواہ بھی موجود ہیں اور یہ ہنس تو اس علاقہ کا ہی نہیں ہے اس کے پاس نہ پاسپورٹ ہے اور نہ ہی ویزہ، جج نے چیتے کی آنکھیں دیکھنے کے بعد کہا کہ عدالت ثبوت مانگتی ہے اور ہنس کے پاس ثبوت نہیں ہے اور فیصلہ چیتے کے حق میں دے دیا جا تا ہے۔

ریمنڈ ڈیوس کا مسئلہ ہو یا ڈرون اٹیک کا اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن ہو یا ملا منصور پر حملہ، آخر یہ ملک کس کی ملکیت ہے جس کا جب ، جس وقت اور جس پر چاہے حملہ کردے؟ آیا وطن عزیز کی خود مختاری سلامت ہے؟ کیا اس ملک کی حفاظت کرنے والا کوئی نہیں ہے؟ آخر ہر قسم کے دہشت گرد اسی ملک سے کیوں نکلتے ہیں؟ہم ہر وقت پروکسی وار کا شکار کیوں رہتے ہیں؟کیا ہماری اپنی کوئی خارجہ پالیسی موجود نہیں؟کیا ہماری ہر پالیسی باہر سے تیار ہو کر آتی ہے؟کیا ہماری نیشنل انٹرسٹ موجود نہیں؟یہ سارے سوالات وہ ہیں جو اس ملک کے ہر باغیرت اور محب وطن شہری کے زہن میں آتا ہیں اور وہ اس ملک کے حکمرانوں اور اسٹیبلشمنٹ کی جانب سوالیہ نگاہ سے دیکھتا ہے۔

ملا منصور کے قتل کے بعد وزیر داخلہ کہتے ہیں ملا منصور دبئی، افغانستان اور ایران ئے تھے وہاں نشانہ کیوں نہیں بنایا گیا؟پاکستان میں ہی کیوں؟ چودھری نثار صاحب کیا آپ کو نہیں معلوم، آپ لوگ اس طرح کی بیان بازیوں سے کب باہر نکلیں گے اور کب عملی اقدام کریں گے۔ جناب باقی ملکوں نے اپنی نیشنل انٹرسٹ کو واضح کیا ہوا ہے وہ لوگ اپنی قومی و ملکی مفادات کو اولین ترجیح دیتے ہیں، ملکی سالمیت اور خودمختاری کے خلاف جو بھی قدم اٹھے اس کو ناکام بنا دیتے ہیں۔ایک طرف ہم کی اپنے آپ کو دنیا کے طاقت ور ترین افواج میں قرار دیتے ہیں اور ملک میں سب سے زیادہ بجٹ عسکری اداروں پر خرچ کرتے ہیں مگر پھر بھی اس ملک میں دہشت گردوں کا راج ہے امریکہ تو پاکستان کو اپنی جاگیر سمجھتا ہے جب چاہیے حملہ کر دیتاہے۔ اب تک امریکی ڈرون حملوں میں تین ہزار کے قریب دہشت گرد اور ایک ہزار کے قریب عام شہری مارے گئے لیکن ہمارے اداروں کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ ڈرون اٹیک کہا سے ہوتا ہے بلکہ غیر ملکی افواج پاکستان میں د اخل ہو کر آپریشن مکمل کر کے چلے جاتے ہیں بقول ایک وزیر کے ہمارے ریڈار کا روخ دوسری جانب تھا جس کی وجہ سے اسامہ کے خلاف آپریشن کا پتہ نہیں چلا، اب ہم اس طرح کے بیانات سے کیا سمجھیں۔۔اگر وطن کی سالمیت کا دفاع نہیں کر سکتے تو پھر یہ دفاعی بجٹ کہا جاتا ہے۔

ظاہری طور پر تو پاکستان کو آزاد ہوئے ۶۹ سال ہوگئے ہیں مگر ابھی تک ہماری گردن غلامی کے طوق سے خالی نہیں۔ کبھی ہم نے پاکستان کو ہمارا اپنا ملک سمجھ کر کوئی فیصلہ نہیں کیا اور ہمیشہ بیرونی طاقتوں کے اشاروں پر ناچتے رہے حد تو یہ ہے کہ تمام تر نقصانات کے باوجود افغان وار سے بھی کچھ سبق حاصل نہیں کیا۔آج افغان وار اور طالبان کی وجہ سے دنیا بھر میں ہر پاکستانی دہشت گرد بنا ہوا ہے۔ابھی ایک پروکسی ختم نہیں ہوئی اور ہم اپنے آقاؤں کی اشاروں پر ایک نئے پروکسی میں شامل ہو رہے ہیں را کے ایجنٹ کو پکڑنا اور ایک خاص وقت پر ظاہر کرنا اور دہشت گردوں کو ایک خاص زاویہ سے پیش کرنا یہ سمجھ سے بالا تر ہے۔ غیر ملکی ایجنڈوں کو پکڑنا قابل تعریف ضرور مگر اس طرح اپنے ہمسایہ ملک پر ضرب لگا نا پاکستان کو عالمی دنیا اور دوستوں سے مزید تنہا کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے اور اس طرح کی پالیسی کسی صورت پاکستان کی اپنی نہیں ہو سکتی۔

ہمارے حکمران اور اسٹبلیشمنٹ نہ صرف خارجہ پالیسی میں ناکام نظر آرہے ہیں بلکہ ان کے پاس ملک کو اندورونی طور پر چلانے کے لئے بھی لائحہ عمل موجود نہیں ہے۔حکمرانوں کے پاس ایک پالیسی بہت مضبوط ہے اور یہ اندورونی اور بیرونی دونوں صورتوں میں کامیاب بھی ہے جس پر دن رات یہ حکمران محنت کرتے ہیں اور تمام تر اختلافات کے باوجود ایک پیج پر منظم بھی ہے۔ وہ پالیسی یہ ہے پاکستان کے قومی اداروں کو کیسے تباہ کرنا ہے، غریب عوام کی کھال کیسے اتارنی ہے ،مظلوموں کی آوازکو کیسے دبانا ہے، قاتل اور دہشت گردوں کو کیسے پناہ دینی ہے ان کو پروٹوکول کیسے دینا ہے، بینک بیلنس کیسے بنانا ہے، آف شور کمپنیاں کس طرح بنانی ہے غرض ہر ناجائز کام او ر ذاتی مفاد کے کام یہ حکمران بہترین اور منظم طریقے سے انجام دیتے ہیں۔

ملک میں جنگل کا قانون ہے جس نے آنکھ دیکھا ئی اس کا کام آسان اور جو مظلوم ہوگا وہی مجرم ہو گا، انصاف کے فقدان کا یہ حال کی ایک غریب آدمی کی تو بات ہی نہیں ہے پاکستان کے مذہبی و سیاسی جماعت مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ نے پچھلے سترہ دنوں سے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے بھوک ہڑتال کی ہوئی ہے اور ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما علامہ راجہ ناصر عباس سے اظہار یکجہتی کے لئے کراچی، لاہور سمیت ملک کے چالیس مقامات اوربیرونی ملک امریکہ، جرمنی، برطانیہ سمیت کئی غیر ممالک میں پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر علامتی احتجاج اور بھوک ہڑتال کیمپ لگائے گئے ہیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ عمران خان، رحمان ملک سمیت تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں نے اس احتجاجی بھوک ہڑتال کیمپ کی حمایت کی ہے مگر ہمارے حکمرانوں کے سرپرجوں تک نہیں رینگی کیونکہ حکمرانوں کو عوام کے حقوق اور عدل و انصاف سے کیا کام ان کا کام صرف اپنی الو ٹھیک کرنا ہے یا جب تک مظاہرے اور جلسہ جلوس میں چالیس پچاس افراد نہ مرجائیں ان کو خبر نہیں ملتی اس کے بعد تعزیتی الفاظ کے زریعہ عوام کو خاموش کرانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

لیکن حکمرانوں اور اسٹیبلیشمنٹ کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے وقت حالات یکساں نہیں رہتے اور نہ ہی ظالم ہمیشہ اقتدار میں رہتا ہے، جب ظلم کی چکی میں پسے عوام اٹھانے لگیں تو نہ تخت سلامت رہتا ہے اور نہ ہی تاج صرف اور صرف تاریخ رہ جاتی ہے۔

تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔ناصر رینگچن



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree