ووٹ کیا چیز ہے جان بھی قربان ہے

08 جون 2015

وحدت نیوز (آرٹیکل) گلگت بلتستان میں عام انتخابات کا کافی چرچا تھا، گلگت بلتستان کی جغرافیائی اہمیت اور وہاں پر بسے شیعیان حیدر کرار کی بنا پر اس خطے کی اہمیت اور وہاں ہونے والے انتخابات کی اہمیت دگنی تھی، گلگت بلتستان کے عوام کی پاکستان سے بے لوث محبت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان کی آزادی کے بعد جب یہاں کے عوام نے ڈوگرا راج سے آزادی حاصل کرکے پاکستان کے ساتھ غیر مشروط الحاق کا اعلان کیا تھا، اس کے بعد سے اس خطے کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا، لیکن اس کے باوجود یہاں کے غیور عوام نے پاکستان سے اپنی محبت و وفاداری میں کوئی کمی نہیں آنے دی۔

قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں عوامی جوش و خروش دیدنی تھا، عورتیں، بچے، مرد، بزرگ، جوان ہر کوئی انتخابات میں اپنا حصہ ڈالنے کیلئے بیتاب نظر آتا تھا، پارٹی پرچموں، بینرز اور پوسٹرز کی بہار آگئی تھی۔ لیکن اس بار کے انتخابات میں کچھ چیزیں بالکل انہونی تھیں۔۔۔۔۔اس بار عوام چاہ رہے تھے کہ وہ اپنی ووٹ کی طاقت سے اپنے مقدر کو سنواریں، وہ چاہ رہے تھے کہ گلگت بلتستان کی سونا اگلتی زمین کے سینہ کو چیر کر ان پارٹیوں اور افراد کو دفن کر دیں، جنہوں نے ووٹ تو ہمیشہ لیا لیکن اس خطے کے عوام کو بنیادی حقوق سے بھی محروم رکھا۔

گلگت بلستان کے عوام کے بارے میں یہ رائے مشہور تھی کہ یہاں کے عوام پیپلز پارٹی کے دیوانے ہیں، لیکن اس بار یہاں پیپلز پارٹی کی دال گلتی نظر نہیں آرہی تھی، مسلم لیگ (ن) کی پوزیشن تو پیپلز پارٹی سے بھی بد تر نظر آئی، پاکستان تحریک انصاف جسے تیسری بڑی قوت سے یاد کیا جانے لگا ہے، اس خطے میں اسکی مقبولیت کا گراف بھی قابل ذکر نہیں نظر آیا۔ گلگت بلستان کی عوام کے بدلتے نظریات کے پیچھے سانحہ کوہستان، سانحہ چلاس اور سانحہ بابو سر کا بڑا کردار ہے، ان سانحات میں ملوث قوتوں اور انکے پشت پناہوں سے نفرت ایک فطری امر ہے، جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ساتھ ہی ساتھ جن پارٹیوں نے سالوں حکومت کرکے یہاں کے عوام کا صرف استحصال کیا، انہیں یہاں کے عوام اب قبول کرنے کو تیار نہیں نظر آتے۔

گلگت و بلتستان میں سفر کے دوران کہیں زرداری صاحب کی رہبر معظم سید علی خامنہ ای کیساتھ تصاویر آویزاں ہیں تو کہیں نواز شریف اور رہبر معظم کی تصاویر نظر آرہی ہیں، غرض وہ جو پورے پاکستان میں شیعہ دشمن قوتوں کے پشت پناہی کرتے ہیں، یہاں ان تصاویر کی تشہیر سے گلگت بلتستان کی عوام کے حق رائے دہی پر ڈاکہ ڈالنے کیلئے کمر بستہ نظر آئے اور تو اور کچھ نے تو اپنے آپ کو براہ راست ولی فقیہ کا نمائندہ بنا کر عوام کے سامنے پیش کیا، تاکہ عوام انہیں ووٹ دیں، وہ پارٹیاں اور شخصیات جو 67سالوں میں گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ نہ بنا سکیں، وہ بھی آئینی صوبہ بنانے کا راگ الاپتے نظر آئے، وہ جنہیں سانحہ کوہستان، چلاس و بابو سر میں اتنی بھی توفیق نہ ہوئی کہ وہ گلگت بلستان کے عوام کے آنسو پونچھتے، آج بے غیرتی کے ساتھ ووٹ مانگتے نظر آئے، جب گلگت بلتستان کے عوام کے منہ سے نوز شریف کی حکومت نے نوالہ چھیننے کی کوشش کی اور گندم پر سبسڈی ختم کی تو یہ جماعتیں اس وقت بھی یہاں کے عوام کے حق کیلئے نہیں اٹھیں ۔۔۔۔۔گلگت بلتستان کے عوام یہ سب کیسے بھول سکتے تھے۔

دوسری جانب گلگت بلتستان میں مجلس وحدت مسلمین کا انتخابی دوڑ میں اضافہ نہ صرف کسی کے وہم و گمان میں نہ تھا بلکہ کوئی ایم ڈبلیو ایم کو اہمیت دینے کو تیار نہ تھا لیکن عوامی حلقوں میں ایم ڈبلیو ایم کی پذیرائی دیدنی تھی، عورتیں ہوں یا مرد، بزرگ ہوں یا بچے، ہر کوئی نعرے لگاتا نظر آیا کہ ووٹ کیا چیز ہے، جان بھی قربان ہے، ایم ڈبلیو ایم کی پذیرائی کے پیچھے سانحہ کوہستان، چلاس و بابو سر کے بعد گلگت بلتستان کے عوام کیلئے ملک گیر تحریک اور گندم سبسڈی ختم کئے جانے پر عوامی احتجاج اور گندم سبسڈی کی بحالی جیسے اقدامات کار فرما رہے، ساتھ ہی ساتھ ایم ڈبلیو ایم کی قیادت نے اس خطے کے عوام کی بے لوث خدمت کرکے یہاں کے عوام کے دلوں میں گھر کر لیا تھا۔

دور دراز کے گائوں ہوں یا شہر ۔۔۔۔۔ہر جگہ ایم ڈبلیو ایم کے پرچم گھروں پر لہراتے نظر آئے، یہاں کی دشوار گزار ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر سفر کرتے ہوئے سڑک کے کنارے بچے ایم ڈبلیو ایم کے پرچم ہاتھوں میں اٹھائے راجہ ناصر قدم بڑھائو ، ہم تمہارے ساتھ ہیں کے نعرے لگاتے نظر آئے، غریب عوام کی آنکھوں میں مجلس وحدت مسلمین زندہ باد کے نعروں کے ساتھ امید کی روشنی دیکھنے کو ملی، خوشحالی کی امید نے گلگت بلتستان کی عوام کے دلوں میں ایک ایسا جوش و خروش پیدا کر دیا ہے کہ جس کے ذریعے وہ کسی بھی قوت کو اپنی ووٹ کی طاقت سے سرنگوں کرنے کو تیار ہیں، گلگت بلتستان کے عوام اپنی محرومیوں اور زیادتیوں کا بدلہ اپنے ووٹ سے لینگے۔ یہ امید، جوش، خوشحال و با اختیار گلگت بلتستان کا حقیقی تصور ایم ڈبلیو ایم نے یہاں کی عوام کو دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ ایم ڈبلیو ایم کا مقابلہ کسی ایک جماعت سے نہیں بلکہ تمام سیاسی پنڈتوں اور استحصالی قوتوں سے ہے، یا دوسرے الفاظ میں اس باری انتخابات میں گلگت بلتستان کے عوام کا مقابلہ تمام استحصالی قوتوں سے ہے اور عوام کو اس فیصلہ کن جنگ کا حوصلہ ایم ڈبلیو ایم نے دیا ہے۔ اسی لئے ہر کوئی یہی کہتا نظر آتا ہے کہ ووٹ کیا چیز ہے راجہ ناصر، جان بھی قربان ہے۔ انتخابات میں کیا نتیجہ آتا ہے، ابھی کسی کو نہیں پتہ، لیکن یہاں کی عوام نے نتیجہ دے دیا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم جیت گئی ہے۔

تحریر۔۔۔۔۔ سید رضا نقوی



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree