The Latest

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف مربوط فوجی اور انٹیلی جنس آپریشن کی ضرورت ہے، حکومت سمیت بعض سیاسی جماعتیں نان ایشوزکو اُٹھاکرقوم کی یکسوئی کہ سبوتاژ کررہی ہیں ، مذہبی جماعتیں اپنے اندر موجود تکفیری عناصر سے چھٹکارا حاصل کریں ۔ سانحہ پشاور دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کا طویل ڈرامہ رچانے کا نتیجہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ملتان میں صوبے بھر کے عہدیداران کی تین روزہ تربیتی ورکشاپ اور بعدازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین شعبہ تربیت کے مرکزی سیکریٹری علامہ احمد اقبال رضوی،مرکزی سیکریٹری سیاسیات ناصرشیرازی، علامہ اقتدار نقوی، علامہ حسن رضا ہمدانی، علامہ غلام مصطفی انصاری، علامہ اصغر عسکری، علامہ عسکری الہدایت، علامہ قاضی نادر حسین علوی، اسد عباس نقوی، محمد عباس صدیقی، سید دلاور عباس زیدی، زاہد حسین مہدوی سمیت دیگر رہنما بھی موجودتھے۔ علامہ ناصر عباس جعفری کا مزید کہنا تھا کہ سانحہ پشاور سفاکیت ، بربریت اور ظلم کی انتہا ہے، جس معاشرے میں پانچ سالہ بچے کو بیدردی سے گولیاں ماری جائیں، مستقبل کے معماروں کو ذبح کیا جائے اور معلمہ کو پٹرول چھڑ ک کر آگ لگائی جائے یہ اُس ریاست کے حکمرانوں کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔

 

اُنہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اس وقت حالت جنگ میں ہے اور ان غیر معمولی حالات میں حکمرانوں اور عسکری قیادت کو غیرمعمولی فیصلے کرنا ہوں گے۔ ہمیں پاکستان کی عدالتوں سے انصاف کی توقع نہیں لہذافوجی عدالتوں کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اُمید کرتے ہیں کہ فوجی عدالتیں دہشت گردوں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گی۔ اُنہوں نے پنجاب حکومت کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب بھی دہشت گردی کا گڑھ بن چکا ہے اور ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردانہ کاروائیاں بھی یہیں سے ہوتی ہیں ، ہمیں شہباز حکومت سے کسی طور پر خیر کی توقع نہیں ہے کیونکہ پنجاب حکومت کے دہشت گردوں کے ساتھ سیاسی روابط تھے ۔ ایک سوال کے جواب میں علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موجودتمام مدارس ہر گز دہشت گردی میں ملوث نہیں ، قلیل تعداد میں موجود ایسے مدارس جو دہشت گردی اورفرقہ واریت کو سپورٹ کرتے ہیں ان کے خلاف بھرپور کاروائی ہونی چاہیے اور اُمت کو نقصان پہنچانے والی مساجد کا بھی سختی سے نوٹس لیا جانا چاہیے۔ اُنہوں نے میڈیا، عوام، دانشوروں اور اہل علم ودانش سے بھی گزارش کی کہ وہ دہشت گردی ، تکفیریت اور فرقہ پرستی کے خلاف اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈیژن کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ مبشر حسن نے وحدت سیکرٹریٹ سولجر بازار میں میں علاقائی زمہ داروں  اور کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل تک اہل تشیع کے دشمن اہل تشیع کو تنہا کرنے اور نفرت کا نمونہ بنانے کے درپے تھے آج وہ خود نفرت کا نمونہ بن چکے ہیں اور تنہائی کا شکار ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج طالبان کے حامی ہر طرف منہ چھپاتے پھر رہے ہیں اور اہل بیت کے حامی اور پیروکار سرخرو اور سر بلند ہیں۔ انہوں نے سانحہ پشاور کے مظلوم شہداء کی عظمت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ نے ایک بار پھر یزیدیت کی تصویر پیش کر دی ہے، آج ہر محب وطن اور اسلام کا حقیقی پیروان دہشت گردوں طالبان، داعش ،لشکر جھنگوی سے نفرت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم پاک فوج کے ساتھ ہے لہذا پاک فوج ملک بھر سے دہشت گردوں کا صفایا کر دے تاکہ ملک میں امن و امان قائم ہو سکے اور ملک دوبارہ خوشحالی کے راستے پر گامزن ہو سکے۔

 

اس موقع پر ان کے ہمراہ حیدر زیدی،ناصر حسینی ،سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اب وقت آچکا ہے کہ لیت ولعل سے کام لینے کی بجائے مجرموں کو بے نقاب کیا جائے۔ طالبان اور داعش اسلام اور عوام کے دشمن ہیں۔جن کے خلاف فوج کو ملک بھرمیں آپریشن کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ جو دہشت گردوں کے حامی ہیں انہیں شامل تفتیش کیا جائے،اور بے گناہ انسانوں کے قتل کا فتویٰ جاری کرنے والوں کو بھی تختہ دار پر لٹکایا جائے۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پنجاب شعبہ تربیت کے زیر اہتمام پنجاب بھر کے تنظیمی کارکنان کی تربیتی ورکشاپ بعنوان ناصران ولایت ملتان میں  شروع ہوچکی ہے، جامعہ شہید مطہری چوک قذافی میں منعقدہ اس ورکشاپ میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری، علامہ احمد اقبال ، علامہ عبدالخالق اسدی اور دیگر مقررین مختلف موضوعات پر خطاب کریں گے، یہ ورکشاپ 28دسمبر بروز اتوار کو اختتام پزیر ہوگی۔

مستقبل کی خاطرحال سے سبق لو

وحدت نیوز(آرٹیکل)پشاور کے واقعے کو آج آٹھ دن گذرنے کے باوجود ایسا لگ رہا ہے کہ شاید پاکستان کے پارلیمنٹرین کو سانپ سونگھ گیاہے ہکا بکا ہوکر صرف اجلاس ہی کر رہے ہیں احقرنے گذشتہ تحریر جوکہ پشاور واقعہ کی رات کو تحریر کی تھی میں لکھا تھا کہ یہ بڑے بڑے فیصلے ان چھوٹے لوگوں سے نہیں ہو پائیں گے۔


وزیراعظم پاکستان نے بہادرپارلیمنٹرین کا فوراَ APC کا اجلاس طلب کر لیا اور دہشتگردوں کا قلع و قمع کرنے کے لئے ملک کے بڑے بڑے لیڈر اکٹھے ہوکرغور و فکر کرنے لگے آخر کار وہ تمام بہادر لیڈر اس نتیجے پر پہنچے کہ ایک کمیٹی بنائی جائے اور جو فیصلے ہم نہیں کر پارہے ہیں وہ اس کمیٹی سے کروائیں اوروہ کمیٹی دہشتگردی کے خاتمے کے لئے ایک ایکشن پلان بنائے اور اس کمیٹی کا سربراہ ملک کا سب سے بڑا بہادر جو کہ اسلام آباد، لاہور ، فیصل آباد، جیسے بڑے بڑے معرکہ سر کرچکا ہے اور پاکستان کے نہتے عوام سے نمٹنے کا خوب تجربہ رکھتاہے کوبنایا جائے اور اس کمیٹی کی صدارت کی ذمیدار ی اسی بہادر اور ذہین چوہدری نثار کو دی گئی اس بہادر سالار نے آخر کار اچوتھے روز معاملہ ہی حل کردیا اور قوم کو دہشتگردی ختم کرنے کے سنہری اصول اور ایکشن پلان دیدیا ، \"کہ تنودور والے کو زیادہ روٹیاں خرید کرنے والے پر نظر رکھنیٍ چاہئے اور میڈیا کو چاہئے کہ وہ دہشتگردوں کو بلیک لسٹ کر دے \"۔


واہ۔۔۔۔واہ۔۔۔۔ یقیناًایسے ہی عقلمند وں اور بہادروں کی پاکستان کو ضرورت ہے او ر ان فیصلوں کے بعد تو یقیناًدہشتگرد پاکستان چھوڑنے کے بارے میں سنجیدگی سے غور کرنے پر مجبور ہوگئے ہونگے۔دوسری طرف ہمارے ہردلعزیز بہادر وزیر اعظم کیونکر خاموش رہ سکتے تھے انہوں نے بھی اس کار خیر میں اپنا حصہ ڈالا اور فوراَ دہشتگردوں کو دی جانے والی پھانسیوں کو روک دیا ۔ اور فرمایا کہ دہشتگردی کے خلاف کاروائی کی قیادت میں خود کروں گا ، شاید ان کو دہشتگردی کے خلاف ہونے والی کاروائیوں پر اطمینان نہیں تھا ۔ پھر ہم نے دیکھا کہ وزیراعظم صاحب نے اجلاس طلب کیا اور فرمایا \"کہ وقت آگیا ہے کہ دہشتگردوں کے خلاف سخت فیصلے کئے جائیں ،لولے لنگڑے فیصلے کئے گئے تو تمام بوجھ ہم پر ہی پڑے گا، اس دہشتگردی کے اس واقعے نے پوری قوم کو یکجا کردیا ہے ،اگر کمزور فیصلے کئے گئے تو قوم مطمئن نہیں ہوگی \"


ترجمہ (عوامی زبان میں) : میری حکمت عملی اور آپ کے ساتھ سے اپنے دوستوں کو بچایا جاسکتاہے، دھرنے ختم ہوگئے میری حکومت بچ گئی اب اس الزام سے بچاؤ اور قوم کو بیانات بازی سے مطمئن کرو۔
اور سب جمہوریت کی طرح اس بار بھی اکٹھے ہوکر ایک دوسرے کو بچانے لگے۔
اس بیان کے باوجود اگر قوم نہ سمجھے تو اس قوم کی قسمت اتنا سچ بولنے والا وزیراعظم شاید پاکستان کے مقدرمیں پھر ہو۔



وزیر اعظم صاحب اور وزیر داخلہ صاحب آج تک یہ بتانے سے بھی قاصر اور معذور ہیں کہ ملک میں آخر دہشتگردی کر کون رہاہے جبکہ ان دونوں کے ناک کے نیچے اسلام آباد کی لال مسجد میں بیٹھا ہوا ملا عبدالعز یز کھلے عام طالبان اور داعش کی حمایت میں کام کر رہا ہے اور طالبان کھلے عام دہشتگردانہ کاروائیوں کی ذمیداری قبول بھی کر رہے ہیں اور پاک آرمی ان کے خلاف آپریشن بھی کررہی ہے مگر یہ بہادر رہنما ان کا نام بھی نہیں لے پارہے ہیں جو عورتوں والے پیرہن والوں سے ڈرتے ہوں وہ ہماری حفاظت کے اقدامات کیا کریں گے بلکہ ان کے اس کردار کی وجہ سے 790 مزید اسکولوں پر دہشتگردی کی کاروائی کی دھمکی موصول ہورہی ہے اور پنجاب کے ان تعلیمی اکیڈمیز کو بند کرنے کے نوٹیفیکیشن بھی جاری کئے گئے ہیں یہ ہے ان بہادر رہنماؤں کی کارکردگی۔

ملک میں جب اتنا کچھ ہورہاہو تو ہماری عدالتیں کیسے خاموش رہ سکتی ہیں کیونکہ ماضی میں ان کا کردار دہشتگردوں کو سزائیں دینے میں ناقابل فراموش رہاہے لہٰذا عدالتیں بھی حرکت میں آئیں اور وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کا اس کارے خیر میں ساتھ دینے لگیں اور کئی قاتلان پاکستان کی سزائے موت قانونی پچیدگیوں کی وجہ سے ایک جیل سے دوسری جیل میں پھانسی دینے جیسے احکامات اور کچھ کی سزاہی کو معطل کردیا اور یہ سب اس وقت کیا گیا جب ان قاتلوں کو عدالتوں کی جانب سے دی گئی سزاؤں پر عملدرآمد کیا جانا شروع ہونا تھا ۔



سیاسی جماعتیں بھی پھانسی کی سزاؤں کا سن کر اپنے اپنے کارکنوں کو بچانے میں لگ گئیں اور فوج کو چیخ چیخ کر بلانے والوں اور گھنٹوں ٹی وی پر فوج کو مشورے دینے والے اور خود کو طالبان کے سب سے بڑے مخالف کہلانے والوں نے بھی فوجی عدالتوں کے قیام کی مخالفت کردی ۔کیونکہ پوری قوم دیکھ چکی تھی کہ پھانسیاں صرف ان دہشتگردوں کو ہوئیں ہیں جن کی ڈیتھ وارنٹ پر چیف آف آرمی سٹاف نے سائن کئے تھے باقی سب دہشتگرد پھانسی کی سزا پانے کے باوجود فائیو اسٹار جیل میں عیاشی کی زندگی گذار رہے ہیں اور باہر والے دہشتگردوں کو جیل سے ہی کمانڈ کررہے ہیں دہمکیوں اور قانونی داؤپیچ سے نہ صرف جیل میں عیاشیاں کر رہے ہیں بلکہ سزائیں ختم کرواکر ضمانتوں پر آزاد بھی ہورہے ہیں ۔



ایک طرف تو ہم سب پاکستانی دہشتگردی کے ناسور میں مبتلاء ہیں تودوسری طرف ہمارے بہادر خان جو کہ ظلم کے خلاف دنیا کا طویل ترین دھرنا دیکر پاکستان میں تبدیلی کا داعی تھا پشاورمیں ان کی ہی حکومت بھی ہے نے اتنے دن گذرنے کے باوجود کوئی عملی قدم تو دور کی بات آج تک کوئی بیان یا پریس کانفرنس بھی نہیں کی ہے جس سے پشاور اور پاکستان کے عوام کے زخموں پر مرہم لگتی یا شاید ماضی کی طرح اب بھی خان صاحب طالبان کو پشاور میں دفتر اور دیگر مراعات دینے کے بارے میں سوچ رہے ہوں۔ایسے میں یورپی یونین کا پھانسیوں کی سزا پر تحفظات کی کیا بات کریں جب اپنوں کی ہی یہ حالت ہو ۔



ٹی وی کی ایک خبر کے مطابق حساس اداروں نے رپورٹ دی ہے کہ ایک بہت بڑے ہاؤسنگ اسکیم کے اونر جس کا ایک سیاسی پارٹی کے سربراہ سے قریبی تعلق ہے طالبان کو رقم فراہم کرنے میں ملوث ہے اور وہ پارٹی کے سربراہ کے قریبی دوست بھی ہے اور اسی پارٹی نے خود اپنی حکومت کے دوران پھانسی کی سزا پر پابندی بھی لگائی ہو اور وہ پارٹی بھی اس اجلاس شریک ہواور ایسے ملا جو طالبان کے دہشتگردوں کو شہید کہ کر اپنے دین اور ایمان کا اظہار کرچکے ہوں وہ بھی اس اجلاس میں شریک ہوں جودن رات ان دہشتگردوں کے تحفظ ، مالی معاونت اور ان کا لٹریچر اپنے ہی مدارس سے بانٹ رہے ہوں اور کچھ دیگر ایسی ہی طالبان پرست شخصیات اس اجلاس میں شریک ہیں وہ دہشتگردوں کے خلاف ایکشن پلان بنائیں گے تو اس سے بڑاقوم کے ساتھ اور کیا دھوکہ ہوگا۔



جب ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ دہشتگردی کے خلاف کاروائی کرنے اور سفارشات مرتب کرنے کون لوگ بیٹھے ہیں تو ہمیں نظر آرہا ہے کہ یہ تو وہی لوگ ہیں جو طالبان کے خود حامی ہیں تو اس تمام صورت حال میں اگر ایک پاکستانی یہ سوچے کہ یہ طالبان کے ساتھ ماضی والی مزاکراتی کمیٹی اور آج کے اجلاس میں ایکشن پلان اور سفارشات مرتب کرنے والوں میں کوئی فرق نہیں ہے تو ایک عام پاکستانی کا ان سے مایوس ہونا فطری بات ہے اور سیاستدانوں سے ایسی مایوسی کی کیفیت، پشاور اسکول کے شہداء کے والدین کے جذبات ، ہونے والے اقدامات کے بارے میں سننے کے بعد مزید مستحکم ہوگئی اور ہم تمام پاکستانی یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ ہمارے ننھے معصوم بچوں کا خون ناحق بھی ان کے بکے ہوئے ضمیروں کو نہیں لوٹا سکا تو اب نہ جانے یہ خون آشام درندے اس قوم کا اورکتنا خون چوسیں گے۔



ایسے میں ایک ہی ادارے سے تمام پاکستانی امید یں وابستہ کئے ہوئے ہیں جبکہ ماضی میں اسی ادارے کے سربراہ نے جب طالبان کے
خلاف سیاستدانوں سے مایوس ہوکر پاکستان اور پاکستانیوں کے تحفظ میں کاروائی کی تھی تو اسے آج تک ان سیاستدانوں نے غداری اور دیگر مقدمات میں الجھا دیا اور اب بڑے بڑے تجزیہ کار یہ کہتے ہوئے پائے جارہے ہیں کہ وقت نے ثابت کیا کہ آپریشن کا فیصلہ درست تھا لیکن شاید سیاستدانوں نے تو اپنے مفادات کی خاطر سبق نہ لیا ہو مگر پاکستانی قوم کے مفاد میں تو سبق سیکھ لے ۔اور جمہوریت کے نام پر دھوکہ نہ کھائے اور ان جھوٹے جمہوریت بازوں کو پہچان لے اور آئیندہ فیصلہ کرتے وقت ان کے ماضی کو نہ بھولے۔




تحریر :عبداللہ مطہری

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے فلاحی شعبہ خیرالعمل فاﺅنڈیشن کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس علامہ امین شہیدی کی زیر  صدارت منعقد ہوا جس میں بورڈآف گورنرز کے ممبران ناصر عباس شیرازی،علامہ احمد اقبال رضوی،علامہ مبارک موسوی،توصیف نقوی اور خیرالعمل فاﺅنڈیشن کی سنٹرل کورکمیٹی کے ممبران نے شرکت کی ۔خیر العمل فاﺅنڈیشن کے چیئر مین نثارعلی فیضی نے اس موقع پر ادارے کی سالانہ کارکردگی پیش کرتے ہوئے تکمیل اور زیر تعمیر منصوبوں کی تفصیلات بیان کیں اسکے علاوہ شعبہ جات کی جنرل پالیسیز منظوری کے لیے پیش ہوئیں جس کی اراکین نے بحث کے بعد منظور ی دی ۔

 

بورڈ آف گورنرز کے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکر ٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا کہ مظلوم ،مستحق اور ستم زدہ لوگوں کی خدمت عین عبادت ہے جس کی انجام دہی کے لیے ہمیں تمام وسائل اور توانا یﺅں کو بروئے کار لانا ہو گا انہوں نے کہا قائد اعظم کے پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے تمام طبقات کو اپنا بھر پور کردار ادا کرنا ہو گا مجلس وحدت مسلمین اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے میدان عمل میں کھڑی ہوئی ہے اور اپنے اس فرض کو الہی،مذہبی اور اخلاقی ذمہ داری سمجھ کر ادا کر رہی ہے اس سلسلے میں مجلس وحدت مسلمین کے فلاحی شعبہ خیرالعمل فاﺅنڈیشن کی کارکردگی لائق تحسین ہے ۔

 

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکر ٹری سیاسیات ناصرعباس شیرازی نے کہا کہ ہمیں رفاہی منصوبوں کے ذریعے معاشرے میں الہی نقش کو اور بھی مضبوط کرنا ہو گا گلگت بلتستان میں خیرالعمل فاﺅنڈیشن کے منصوبوں کی تکمیل سے عوامی توقعات پر پورا اترنے میں مدد حاصل ہو گی ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکر ٹری تربیت علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا خیرالعمل فاﺅنڈیشن کے تحت مکمل ہونے والی مساجد کو تبلیغاتی،تربیتی، فکری اور سماجی حوالے سے اہم کردار ادا کرنا ہو گا۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکر ٹری مالیات علامہ مبارک علی موسوی نے کہا کہ ہر منصوبے کی تعمیر کے بعد اسکی تنظیم بھی نہایت اہمیت کی حامل ہوتی ہے جیسے جسم بغیر روح کے کوئی حیثیت نہیں رکھتا ہمیں اپنے تکمیل شدہ منصوبوں سے الہی اہداف کے حصول کے لیے بھر پور استعفادہ کرنا ہو گا اور ہر سطح پر لوگوں کو اس میں شریک کرنا ہو گا۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام لاہور میں اسلام پورہ کی مرکزی جامع مسجد صاحب الزمان سے دہشتگردی کے خلاف اور پاک فوج کے حق میں ریلی نکالی گئی۔ ریلی کے شرکا نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر پاک فوج کے حق میں اور طالبان کے خلاف نعرے درج تھے۔ احتجاجی ریلی کی قیادت ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل اسد عباس نقوی اور ایم ڈبلیو ایم لاہور کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا سید جعفر موسوی نے کی جبکہ رانا ماجد علی، مظاہر شگری اور دیگر رہنما بھی ریلی میں شریک تھے۔ ریلی نیلی بار چوک میں اختتام پذیر ہوئی۔ نیلی بار چوک میں ریلی نے جلسہ کی شکل اختیار کر لی جس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سید جعفر موسوی نے کہا کہ ہم نے پہلے دن ہی دہشت گردوں کے خلاف آواز بلند کی تھی لیکن اس وقت ہماری بات پر دھیان نہ دیا گیا، اب آگ نے شدت اختیار کی ہے تو پوری قوم کو اس کی تپش کا احساس ہوا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف قوم کی بیداری نے ایک حد فاصل کھینچ  دی ہے۔ دہشت گردوں کے مخالف ایک طرف اور حامی ایک طرف ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لال مسجد کے مولوی عبدالعزیز نے دہشت گردوں کی حمایت نہ کر ثابت کر دیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کا سرپرست ہے، جبکہ پوری قوم دوسری جانب دہشت گردوں کی مذمت کر رہی ہے۔ سید اسد عباس نقوی نے کہا کہ پاک فوج آپریشن ضرب عضب کا دائرہ وزیرستان سے بڑھا کر پورے ملک کے شہروں اور دیہاتوں تک پھیلائے۔ انہوں نے کہا کہ سزائے موت پانے والے دہشت گردوں کو پھانسی دی جائے اور نام تبدیل کر کے کام کرنے والی کالعدم جماعتوں پر مکمل پابندی لگائی جائے اور جرائم میں ملوث ان کے کارکنوں کو فوری گرفتار کر کے سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مسجد ضرار، لال مسجد اور دہشتگردوں کو پناہ دینے والے دینی مدارس کو بند کیا جائے۔

 

انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کے مجرموں کے سرغنہ اور سرپرست مولوی عبدالعزیز کو گرفتار کیا جائے اور اس کے خلاف سانحہ پشاور کا مقدمہ درج کیا جائے۔ اسد عباس نقوی نے کہا کہ ہم سانحہ پشاور کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور غمزدہ خاندانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاک فوج کے شانہ بشانہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ساتھ ہیں اور پاک فوج کے آپریشن ضرب عضب کو سراہتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوجی عدالتوں کے قیام میں قانونی پیچیدگیوں کے ذریعے رکاوٹ ڈالنے والے طالبان کے ساتھی شمار ہوں گے، اس لئے دہشت گردوں کے خاتمہ میں روڑے نہ اٹکائے جائیں۔  ریلی کے شرکا لبیک یاحسین علیہ السلام، پاک فوج زندہ باد، طالبان مردہ باد، مولوی عبدالعزیز مردہ باد، دہشتگردی مردہ باد کے نعرے لگاتے رہے۔

وحدت نیوز (ملتان)  مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی نے کہا ہے کہ عدلیہ دہشت گردوں کی پھانسی کو روک کر دہشت گردوں کو حوصلہ فراہم کررہی ہے، تکفیری دہشت گردوں کی پھانسی رکوانے کا مطلب ان خونخوار قاتلوں کا ساتھ دینا ہے، ان کی پھانسی پر فوری عملدرآمد کر کے ان کے وجود سے پاکستان کی سرزمین کو پاک کیا جائے، پارلیمانی جماعتوں اپنی صفوں سے تکفیریوں کی حمایت کرنے والے عناصر نکال باہر کریں، ایسی سیاسی و مذہبی جماعتیں جو طالبان کی کھلم کھلا حمایت کررہی ہیں ان کیخلاف بھی آپریشن کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ملتان میں صوبائی تربیتی ورکشاپ کے انتظامات کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ معصوم بچوں اور خواتین اساتذہ کا قتل عام کرنے والے سفاک تکفیری درندوں کے حامی اب بھی پاکستان میں آزاد ہیں۔ انصاف میں تاخیر کرکے انصاف کا انکار کرنا عدل نہیں بلکہ ناقابل معافی ظلم ہے، یہ پاکستان کے ہزاروں بے گناہ انسانوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے، تکفیری دہشت گردوں کی پھانسی رکوانے کا مطلب ان خونخوار قاتلوں کا ساتھ دینا ہے، فرسودہ عدالتی سسٹم عدل و انصاف کو سبوتاژ کر رہی ہے۔ سزائے موت پر عملدرآمد روکنے کے عدالتی فیصلوں کے بعد صرف شہر کراچی میں شیعہ مسلمانوں پر 3مقامات پر حملے ہوئے۔ اجلاس میں قائمقام سیکرٹری جنرل ملتان محمد عباس صدیقی، سید دلاورعباس زیدی، میڈیاکوارڈینیٹر ثقلین نقوی سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ محمد بلال سمائری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے وطن عزیر کو پاک کرنے کیلئے عسکری قیادت کے عزم اور سپیڈی ٹرائل کے عدالتوں کے قیام کے فیصلے سے گلگت بلتستان میں طالبان اور دوسری دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کرنے والی جماعتوں میں سخت بےچینی پیدا ہوئی ہے۔ یہ نام نہاد جماعتیں دکھاوے کے طور پر پاک فوج کی حمایت میں بیانات جاری کرتے ہیں تو دوسری طرف سانحہ پشاور میں پاک آرمی کو ملوث گردانتے ہیں۔ لال مسجد اور جامعہ حفصہ دہشت گردوں کا اڈہ بنا ہوا ہے جہاں سے طالبان اور داعش کی حمایت میں مظاہرے ہوتے رہتے ہیں، ایسی مساجد اور جامعات کا وجود وطن عزیز اور خود ریاست کے لئے خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں مقامی لوگوں کے تعاون سے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے اب بھی قائم ہیں جہاں دہشت گردی کی تربیت بھی فراہم کی جاتی ہے۔ اب جبکہ پوری قوم دہشت گردوں کے خلاف بھرپور ایکشن پر متحد ہوگئی ہے اور قوم کے اس اتحاد سے ان دہشت گرد تنظیموں کو سخت بےچینی لاحق ہو گئی ہے اور یہ اپنے متضاد بیانات کے ذریعے قوم کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں۔ دہشت گردوں کے ایک حمایتی گروپ نے گلگت میں پریس کانفرنس کر کے سانحہ پشاور میں پاک فوج کو ملوث کیا ہے۔ اس دہشت گرد ٹولے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ " لال مسجد آپریشن اور سانحہ تعلیم القرآن میں ملوث افراد کے ہاتھ پشاور سانحہ میں ملوث ہو سکتے ہیں" پوری دنیا کو علم ہے کہ لال مسجد کا آپریشن پاک آرمی نے کیا تھا اور اپنے اس بیان کے ذریعے اس گروہ نے پاک فوج کی کردار کشی کی ہے جس کا نوٹس لیا جانا چاہیئے۔  علامہ بلال سمائری نے مزید کہا کہ اس گروہ نے پوری پریس کانفرنس میں طالبان کا نام لیکر مذمت نہیں کیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ گروہ طالبان کے حمایتی اور سپورٹر ہیں۔

وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین سے تعلق رکھنے والے رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا اور مرکزی رہنما علامہ سید ہاشم موسوی نے دہشتگردی کی بدترین کارروائی کا نشانہ بننے والے آرمی پبلک اسکول پشاور کا دورہ کیا، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم خیبر پختونخوا کے رہنما ارشاد حسین بنگش بھی ان کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے سانحہ پشاور کے انتہائی دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شہدا کے بلندی درجات کیلئے دعا کی، اور اسکول کے مختلف حصوں کا دورہ کیا، انہوں نے شہدا کی یاد میں شمعیں بھی روشن کیں، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ سانحہ پشاور کے بعد دہشتگردوں کیخلاف اس قسم کی کارروائیاں کرنے کی ضرورت ہے کہ ان کا نام و نشان پاکستان سے مٹ جائے، اور وطن عزیز کو دہشتگردی جیسے ناسور سے نجات دلائی جاسکے، انہوں نے مزید کہا کہ شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کیخلاف جاری آپریشن کو ملک کے دیگر حصوں تک وسعت دینے کی ضرورت ہے۔

 

مجلس وحدت مسلمین کے وفد نے آرمی پبلک اسکول میں شہدا کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی بھی کی۔مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے ممبرصوبائی اسمبلی سیدمحمد رضا نے مزید کہا کہ پچھلے ایک دیڑھ دہائی سے جس طرح پا کستانی عوام کو باالعموم اور ملت تشیع سے تعلق رکھنے والے افراد کو باالخصوص دہشت گر دی کانشا نہ بنا یا گیا اور ہزاروں لوگو ں کو شہدکیا گیا ہم اس وقت سے ریاستی اداروں اور حکومتوں کو اس بات کی طرف متوجہ کرنے کی کو شش کر رہے ہیں کہ ریا ستی اداروں کی جا نب سے جو پا لیسی اختیا ر کی گئی ہے اور اس کے نتیجے میں جو آگ لگائی جا رہی ہے یہ آگ ایک دن پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیگی لیکن اس وقت ہما ری باتوں کو سنجید گی سے نہیں لیا گیا اور ہمیں لا شوں کے تحفے ملتے رہیں ۔

 

2012کو کوئٹہ کے آئی ٹی یونیورسٹی کے بس پر حملے میں متعدد طلبا  کو شہید اور زخمی کیا گیا جس کے بعد وومن یونیورسٹی کے بس کو نشانہ بنا یا گیا جس میں دو درجن سے زائدطا لبا ت شہید ہوئیں لیکن ملک و قوم کے ان معما روں کے قا تلوں کو گرفتار کرنے کیلئے کبھی سنجیدہ اقدا مات نہیں اٹھا ئے گئے جس کی وجہ سے دہشت گرد اس قدر دلیر ہوگئے کہ آج ملک کے ہر حصے میں سکول کے معصوم بچوں کو اپنی درندگی کا نشانہ بنا رہے ہیں جس میں  پشا ور میں رونما ہونے والہ واقعہ انتہا ئی افسوس ناک ہے جس نے ہر انسان کے دل کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور پوری انسا نیت اس سا نحے کے بعد ان معصوم بچوں کے سامنے شرم سار ہے ۔ اب وقت آگیا کہ پورے ملک میں ان سفا ک دہشت گر دوں کے خلاف بھر پو رآپریشن کا آغاز کیا جا ئے اور بلا تفریق ان دہشت گر دوں کا قلع قمع کیا جا ئے تا کہ ملک عزیز میں امن وامان کے خواب کو شرمند ہ تعبیر کیا جا سکے سکول میں موجود م شہداء کے لواحقین سے ملے اور شہداء کیلئے خصو صی دعا کی گئی اور ان کے اہل خا نہ کے سا تھ مکمل ہمدر دی کا اظہا رکیا گیا اور زخمی ہونے والے بچوں کی جلد صحت یا بی کیلئے بھی دعا کی گئی۔اس موقع  محمد رضا اور وفد پر شہداء کے لواحقین کے گھروں میں جاکر تعزیت کی۔

وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے قائداعظم کے یوم پیدائش کے موقع پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت اور بابصیرت حکمت عملی سے ایک خود مختار اسلامی ریاست وجود میں آئی جہاں بسنے والے تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے اپنے اپنے عقائد کے مطابق زندگی کر سکیں۔ پاکستان قائداعظم کا ایک عظیم خواب تھا جس سے دنیا میں موجود تمام اسلامی ممالک کو پشت پناہی ملے اور پاکستان اسلام کا قلعہ بنے۔ اس خواب کی تعبیر کے لیے برصغیر کے پرعزم مسلمانوں نے خون کے دریا عبور کر کے پاکستان کو آزاد کرایا لیکن سوئے قسمت سے آزادی کے بعد وطن عزیز کی مخالفت کرنے والے گروہ اقتدار کی دوڑ میں سب سے آگے چلے گئے اور ملکی وسائل دونوں ہاتھوں سے لوٹ لیے۔ قائداعظم اور پاکستان کے مخالفین نے وطن عزیز میں فرقہ واریت کو ہوا دی، بےگناہوں کے خون سے پاکستان کی سرزمین کو سرخ کر دیا اور حقیقی محب وطنوں کو دیوار سے لگا دیا۔

 

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں جاری دہشتگردی اور انتہا پسندی در اصل اس سوچ کا تسلسل ہے جس سوچ کے تحت قائداعظم کو غیر مسلم قرار دیتے رہے اور پاکستان کی مخالفت کرتے رہے۔ آج بانی پاکستان کی روح یقیناً زخمی ہوگی۔ ملک میں جاری تمام دہشتگردوں کے حملے دراصل بانی پاکستان کی روح پر حملہ ہے۔ پاکستان کو قائد اعظم کا پاکستان بنانے کے لیے دہشتگردوں کا خاتمہ کرنا ہوگا اور امن، محبت، ترقی و استحکام کے لیے ہر کسی کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ دہشتگردوں اور ملک دشمن عناصر کو تختہ دار پر لٹکا کر ہی قائداعظم کے پاکستان کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree