The Latest

وحدت نیوز (اسلا آباد) مجلس وحدت مسلمین اور جے یو پی نورانی گروپ نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ پاکستان کو یمن کی صورتحال میں ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہئے، پاکستانی فوج کو کسی صورت یمن کے خلاف ہونے والی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیئے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری اور جمعیت علمائے پاکستان نورانی گروپ کے مرکزی سیکرٹری جنرل پیر محفوظ مشہدی نے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران کیا۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ حجاز مقدس کے دفاع اور آل سعود خاندان کی بادشاہت کے دفاع کو الگ الگ دیکھنا چاہیے، مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ مسلمانوں کا محور و مرکز ہے، جس پر آل سعود نے آج سے سو سال قبل برطانیہ کی مدد سے قبضہ کیا تھا اور سلطنت عثمانیہ کے خلاف سازش کی تھی، آج آل سعود کی اسرائیل و امریکہ نواز بادشاہت کو بچانے کے لئے امت مسلمہ کو لقمہ اجل بننے نہیں دینگے۔

 

علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے سرپرست آج آل سعود کے دفاع میں امت مسلمہ کو تقسیم کرنے کے درپے ہیں، قومی سلامتی کے ادارے دشمن کی سازشوں کا ادراک کریں اور اس پراکسی وار میں ملک کو دھکیلنے کی ہر سازش کو ناکام بنائیں، ہم ابھی تک جہاد افغان کی قیمت چکا رہے ہیں، پاکستان کسی اور پراکسی وار کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ عرب کی سرزمین پر سب سے مظلوم قوم فلسطینی مسلمان ہے، جن کی صہیونیوں کے ہاتھوں نسل کشی جاری ہے، آج تک آل سعود نے ان مظلوموں کی کوئی مدد نہیں کی، حتیٰ اخلاقی تعاون تو درکنار ایک بیان تک نہ دیا۔ یمن کی عوامی انقلابی تحریک سے آل سعود کی بادشاہت اور عرب ڈکٹیٹروں کو خطرہ ہے، علامہ ناصر کا کہنا تھا کہ پانچ روز سے آسمان سے یمنیوں پر آگ برسائی جا رہی ہے جبکہ ان کی طرف سے ایک بھی حملہ نہیں کیا گیا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یمن پر یکطرفہ جنگ کی جا رہی ہے۔

 

مرکزی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ یمن کے مسلمانوں نے سعودی عرب پر حملہ نہیں کیا بلکہ آل سعود نے یمن کے مسلمانوں کو خاک و خون میں نہلا دیا ہے، نواز شریف نے ذاتی تعلقات پر ملکی سلامتی کو داوُ پر لگانے کی ٹھان لی ہے، جسے کوئی بھی پاکستانی قبول کرنے کو تیار نہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم امہ میں واحد ایٹمی طاقت ملک ہے، ہمیں امت مسلمہ کے اتحاد کے لئے رول ادا کرنا چاہئے، آل سعود کے نمک خوار اور دہشت گردوں کے سہولت کار آج پھر سے مسلمانوں میں نفرتیں پھیلانے کے لئے یکسو ہوچکے ہیں، ہمیں دشمنوں کی اس سازش کو ناکام بنانا ہوگا۔

 

اس موقع پر جمعیت علمائے پاکستان نورانی گروپ کے مرکزی سیکرٹری جنرل پیر محفوظ مشہدی نے کہا کہ پاکستان کو یمن اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کا کردار کرنا چاہیئے اور کسی بھی صورت پاکستانی فوج کو اس آگ میں نہیں جھونکنا چاہئیے، ہمیں پاکستان میں فرقہ واریت اور پراکسی وار کے خلاف متحد ہوکر کام کرنا چاہیئے، پاکستان کو شیعہ سنی نے مل کر بنایا تھا، اس کی سلامتی اور دفاع بھی مل کر کرینگے۔ اس موقع پر دونوں قائدین نے اتفاق کیا کہ پاکستان میں امن قائم کرنا پہلی ترجیح ہونی چاہئے، جو شیعہ سنی کے درمیان مضبوط اتحاد کے ذریعے ممکن ہے، سیاسی طور پر ہمیں طاقتور بننے کی ضرورت ہے، تاکہ تکفیریت کا راستہ روکا جاسکے، دونوں طرف سے کمیٹیاں بنانے پر اتفاق کیا گیا اور طے ہوا کہ اگلی نشست میں یہ کمیٹیاں بیٹھ کر اس مشترکہ سیاسی جدوجہد کیلئے حکمت عملی اور اصول وضح کریں گی۔ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ یمن میں سعودی جارحیت کیخلاف مشترکہ موقف اختیار کیا جائے۔ دونوں رہنماوں نے اتفاق کیا کہ پاکستان کو یمن کے معاملے میں ثالثتی کا کردار ادا کرنا چاہئے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد)  مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا سالانہ تنظیمی کنونشن 4,5 اپریل کو اسلام آباد میں ہو گا جس میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی،صوبائی اور ضلعی مسؤلین شرکت کریں گے اور اپنے اپنے شعبوں کی روپورٹس پیش کریں گے کنونشن میں تنظیمی سٹرکچر کو مزید وسعت دینے،تنظیم کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی، دور حاضر کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اپنی استعداد میں اضافہ، آئندہ پروگراموں پر مشاورت اور دیگر اہم امور پر بھی تفصیل سے بات چیت ہو گی اسکے ساتھ ساتھ اب تک کیے گئے کاموں کا تنقیدی جائزہ اور ہر سطح پر احتساب بھی کیا جائے گا جس سے اجتماعی ذمہ داریوں کی ادائیگیوں میں مزید نکھار پیدا ہو گا اور اس کلچر کے احیاء سے تنظیمی زندگی میں نئی تازگی اور آئندہ آنے والے وقتوں کی تیاری ممکن ہو پائے گی۔

 

ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکر ٹری فلاح و بہبود و چیئرمین کنونشن نثار علی فیضی نے مرکزی سیکر ٹریٹ میں کنونشن کی تیاریوں کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا اجلاس میں مرکزی سیکر ٹری روابط ملک اقرار،مرکزی مسؤل آفس علامہ اصغر عسکری ،اسلام آباد،راولپنڈی کے ضلعی مسؤلین سمیت دیگر کمیٹیوں کے افراد شریک تھے ۔ انہوں نے مزیدکہا کہ وطن عزیز کے استحکام اور سالمیت کے خلاف جاری سازشیں عروج پر ہیں اور ان سے نبرد آزما ہونے کے لیے تمام مثبت قوتیں اپنا بھر پور کردار ادا کر رہی ہیں پاکستان کے گوش و کنار میں جاری دہشتگردی کی آگ کے پس پردہ ان مذموم عزائم کی راہ میں اگر کوئی ملت صف اول پہ ہے تو وہ ملت جعفریہ ہے جس کے پاکباز جوان،بزرگ اور بچے ان درندوں کی وحشت کا مقابلہ اپنی مظلومیت کی طاقت سے کر رہے ہیں نثار علی فیضی نے کہا کہ سالانہ تنظیمی کنونشن ایم ڈبلیو ایم کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہو گا او ر مسؤلین سے لیکر ہر کارکن میں کام کرنے کا ایک نیا ولولہ اور جوش پیدا ہو گا شہداء کے خون کے امین اور وارث حسینی ؑ جذبوں سے سرشار زینبی ؑ کردار ادا کرنے والے ایم ڈبلیو ایم کے سر بکف مسؤلین اپنی ذمہ داریوں کی بخوبی احسن ادائیگی کے لیے ہر سال کی طرح اس سال بھی تنظیمی کنونشن میں بھر پور انداز میں شریک ہو کر شہداء ملت سے تجدید عہد کریں گے کنونشن کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں ۔

وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویڑن کے سیکریٹری جنرل آغا سید علی رضوی نے ڈویژنل سیکرٹریٹ میں یمن کی تشویشناک صورتحال پر ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سعودی عرب کی جانب سے یمن پر فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں اور چونکہ سعودی عرب امریکہ کے ساتھ مل کر خطے میں اسرائیل کے مفادات کا تحفظ کررہا اس لیے پاکستان کو ہرگز یمن کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ سعودی عرب نے ماضی میں بھی اس روش پر عمل کی ہے اور مصری حکومت کے خاتمہ میں امریکہ کا ساتھ دیا تھا، سعودی عرب ہی وہ ملک ہے جس نے امریکہ کے ساتھ مل کر شام کو تقسیم کرنے کی کوشش کی، پاکستان، عراق، افغانستان، یمن سمیت دیگراسلامی ممالک کے نامساعد حالات کے ذمہ دار سعودی عرب ہے انہوں نے وطن عزیز پاکستان کو فرقہ واریت اور دہشتگردی میں دھکیل کے رکھ دیا ہے۔اس موقع پر ایم ڈبلیوایم گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ مظاہر علی موسوی، سیکریٹری فلاح وبہبود علامہ احمد علی نوری ، فدا حسین اور دیگر بھی موجود تھے۔

 

آغا علی رضوی نے مزید کہا کہ دفتر خارجہ کی ترجمان کے مطابق سعودی عرب نے یمن میں تحریک انصاراللہ کے خلاف لڑائی میں اتحاد کا حصہ بننے کے لئے پاکستان سے رابطہ کیا ہے، اس سلسلے میں ہم پاکستانی حکمرانوں کو باور کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان کو فرقہ واریت کی جنگوں میں ملوث نہیں ہونی چاہئے، اس سے نہ فقط پاکستان کا امیج خراب ہوگا، بلکہ داخلی طور پر دہشتگردی کا شکار ملک کو مزید مشکلات آئے گی۔پاکستان مقروض اور مجبور ملک ہے ،ہماری خارجہ پالیسی ہماری مرضی کے مطابق نہیں ہوتی، پاکستانی فوج صرف پاکستان کے دفاع کے لئے ہے، اگر پاکستانی فوج یمن میں گراؤنڈ آپریشنز میں حصہ لیتا ہے تو پاکستان کے اندر فرقہ وارانہ تناو میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ پاک فوج پاکستان کا ایک مضبوط ادارہ ہے ، یہ اسلام کا لشکر ہے اور اس وقت پا کستانی فوج دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔ جو کی ملکی سا لمیت اوراستحکام کی حفاظت کی جنگ ہے۔ لہٰذا نواز شریف اپنے ذاتی احسانا ت کا بدلہ چکانے کی خاطر ملکی سلامتی کو داو پر نہ لگائے۔انہوں نے حکمرانوں کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنا رویہ بدلیں ورنہ ہم اپنی قیاد ت کے حکم کے منتظر ہیں اور اگر ہماری قیادت اجازت دے تو ہم ملک گیر احتجاج کریں گے اور ان حکمرانوں کی نیندیں حرام کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ یمن کے اندر سعودی عرب کی جارحیت انسانی حقوق ،عالمی قوانین اور پڑوسی ملک کی سرحدوں کی خلاف ورزی ہے،سعودی عرب اسرائیل کے ایماء پر پاکستان کو اس جنگ میں گھسیٹنا چاہتا ہے جو انتہائی خطرناک ہے،پاکستان کے غیرت مند اور شجاع افواج رینٹ این آرمی نہیں جو کوئی بھی پیسوں کے بل بوتے پر خرید سکے۔

 

آغاعلی رضوی نے مشرق وسطیٰ کے ممالک خصوصاً خلیجی تعاون کونسل کو خبردار کیا کہ عمان کی پیروی کرتے ہوئے سعودی عرب کے اس ظالمانہ کاروائی میں شریک نہ رہے اورانکے ساتھ عسکری و سیاسی تعاون بند کرے۔کیونکہ سعودی عرب امریکہ کے ساتھ مل کر خطے میں اسرائیل کے مفادات کا تحفظ کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ یمن کے بدلتے ہوئے سیاسی حالات سے شدید خوفزدہ ہے۔ یمن میں امریکی سفارتخانے کا بند کیا جانا اور اس سے اہم یہ کہ وہاں موجود تمام اسناد و مدارک کو جلا دیا جانا اور حتی امریکیوں کے زیر استعمال اسلحہ کو بھی نابود کر دیا جانا، امریکہ کے شدید خوف کی نشاندہی کرتا ہے۔ صنعا میں امریکہ کے اہم انٹیلی جنس مراکز کی بندش ایک طرح سے یمن کے سیاسی حالات پر امریکی گرفت کے کمزور ہونے اور اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے سلسلے میں امریکہ کی مایوسی کو ثابت کرتی ہے۔لہذا امریکہ یمن میں بلاواسطہ فوجی مداخلت سے اظہار عجز کرنے کے بعد یمنی عوام کے خلاف بالواسطہ سکیورٹی اور فوجی مداخلت پر مبنی اقدامات انجام دے رہاہے۔سعودی سلفی افواج کا یمن پر حملہ دراصل یمنی عوام کے ارادے اور آزادی پر حملہ ہے ،جب کہ یمنی عوام کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں اور خالصتا عوامی تحریک انصاراللہ اور یمنی افواج کا سعودی و اسرائیلی پٹھو ہادی عبد الرب منصور کے خلاف حریت پسند تحریک چلانا عوامی حق خود ارادیت ہے اور اس کو دبانے کے لئے سعودی عرب نے یمنی عوام کو ٹارگٹ کیا ہے اور کل رات یمنی علاقوں میں جو شب خون مارا گیا اس سے سعودی سفاکیت کا واضح چہرہ دیکھا جا سکتا ہے۔

 

انہوں نے عالمی اداروں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ان کو چاہیے کہ وہ سعودی اور عرب ممالک کی اس بے جا مداخلت اور شب خون مارنے کے خلاف کاروائی کریں کیونکہ یہ یمن کے تشخص پر حملہ ہے، ہم اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سعودی عرب کی اس بڑھتی ہوئی جارحیت کو لگام دے اور یمنی عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا پورا حق دیا جائے تاکہ وہ اپنے مستقبل کا بہتر فیصلہ کر سکیں۔انہوں کا مزید کہا کہ حکومت پاکستان ملک کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لئے اپنی فوجی اور حکومتی صلاحیتوں کو برولے کار لائیں اور دوسروں کی جنگ میں شرکت ہو کر ملکی سلامتی اور داخلی وحدت کو درو پر نہ لگائیں۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین،جمعیت علمائے پاکستان نیازی گروپ،سنی اتحاد کونسل کے رہنماوُں کا ایم ڈبلیوایم کے پنجاب سیکرٹریٹ پر مشترکہ پریس کانفرنس، اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے علامہ عبدالخالق اسدی،علامہ محمد اقبال کامرانی،سید اسد عباس نقوی،اورجمیعیت علمائے پاکستان کے پیر سید عثمان نوری،ڈاکٹر امجد حسین چشتی،پیر سید عابد علی شاہ بخاری،خواجہ حبیب الرحمان،ڈاکٹر سید نورالمصطفیٰ قادری،پیر اعجاز چشتی،سید آصف علی شاہ بخاری ،سنی اتحاد کونسل کے مرکزی رہنما رانا شرافت علی نے بھی شرکت کی،مشترکہ پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما پیر عثمان نوری نے کہا کہپاکستان کے حکمران ملک کو ایک اور دلدل میں دھکیلنے کی کوششوں میں مصروف ہیں،حکمران اپنے ذاتی تعلقات اور احسانات کے بدلے ملکی سلامتی کو داوُ پر لگانے جا رہے ہیں،اور اس کے نتائج بھیانک صورت میں نکلیں گے جس سے ہر پاکستانی متاثر ہوگا۔

 

یمن کے اندرونی معاملات کے نتیجہ میں یمن میں کسی بھی گروہ نے کسی پڑوسی ملک کی سر حد کی خلاف ورزی نہ کی ہے جبکہ سعودی عرب نے بظاہر معزول صدر ہادی کی درخواست کا بہانہ بنا کر یمن کی زمینی وہوائی سرحدوں میں مداخلت کی ہے ، جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور جس کو تاحال کسی بھی عالمی ادارے مثلا اقوام متحدہ کا تحفظ حاصل نہ ہے خلیج تعا ون کونسل کے بعض اراکین یمن میں حوثی تحریک کو اپنے لیے خطرہ قرار دے کر ان پر حملہ کر کے انسانی حقوق کی بد ترین پامالی کا سبب بن رہے ہیں ۔جبکہ اس میں واضع طور پر امریکی آشیر باد بھی شامل ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب جو اپنے ملک کے عوام کو آزادی اظہار رائے اور جمہوری عمل کے ذریعے اپنے حکمران منتخب کرنے کا حق نہیں دیتا اور جسمیں بنیادی حقوق کی صورتحال یہ ہے کہ وہ دنیا کا واحد ملک ہے جسمیں خواتین کو ڈرائیونگ کا حق حاصل نہیں ہے اور جہا ں ہزاروں پاکستانی جیلوں میں بد ترین اسحتصال کا شکار ہیں وہ سعودی عرب ، القاعدہ اور داعش کی پر ورش کے بعد پہلے بحرین پھر اب یمن میں فوجی مداخلت کی کیا قانونی و اخلاقی جواز رکھتاہے؟سوال یہ ہے کہ جب حوثی تحریک یمن کی وہ واحد تحریک ہے جو اہلسینت کے ساتھ ملکر القاعدہ او ر دولت اسلامیہ کے دہشتگر دوں کے خلاف صف آراء ہے تو پھر کیوں حوثی تحریک کو کمزور کر کے القاعدہ اور داعش کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔عمان جوکہ خلیج تعاون کونسل کا رکن ہونے کے باوجود یمن میں مداخلت سے انکا ر کا کردار قابل تحسین ہے عراق اور شام نے جو خطے میں اہم عرب ممالک ہیں یمن میں بیرونی مداخلت کو خطرہ قرار دیا ہے جو ایک حقیقت ہے ۔

 

کانفرنس سے مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے بھی خطاب کیا ،انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سمیت وہ عرب ممالک جنہوں نے لبنان اور فلسطین پر بد ترین اسرائیلی جارحیت کی مذمت تک گوارہ نہیں کی کس بنیاد پر یمنی شہریوں کے خلاف اپنی افواج کا استعمال کرنے جا رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں جنم لینے والے کسی بھی بحران کا ذمہ دار کون ہو گا ؟۔اور کیا ایسے میں یمنی مسلمان عوام کو یہ حق حاصل نہ ہو گا کہ وہ جارح سرزمین کو اپنے اور ہونے والے حملے کا جواب دیں اس ساری صورتحال کا ذمہ دار کون ہو گا ؟عرب ممالک اسرائیل اور امریکہ کے ہاتھوں یرغمال ہیں،امت مسلمہ کو تقسیم کرنے اور آپس میں لڑانے کے لئے اسرائیل اور امریکہ عرب بادشاہوں کا سہارا لیتے ہیں،آج اسرائیل اور امریکہ انہی عربوں کی دولت کے بل بوتے پر مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں،ہمیں اس پراکسی وار کی اصل وجوہات کو سمجھنا ہوگا ۔پاکستان کی مشرقی سرحدیں انتہائی حساس ہیں اور گذشتہ ماہ کئی فوجی مادر وطن کی حفاظت کرتے ہوئے شہید ہو چکے ہیں،جبکہ دوسری طرف ضرب عصب ، خیبر ون ، خیبر ٹو جیسی جنگیں جاری ہیں ایسے میں پاکستانی فوجیوں کو کسی پرائی جنگ میں جھونکنے کے ن لیگ کے اقدام کا نتیجہ سوائے دہشتگردوں کی تقویت کے علاوہ کچھ نہ ہو گا جو ملکی سلامتی کے لئے انتہائی خطر ناک ہے۔

 

شہزادہِ مقرم حالیہ سعودی ولی عہد اور اس دستاویز کے دستخط کنندہ کہ جس کے نتیجے میں میاں نواز شریف پاکستان سے فرار کر کے جدہ میں جان بچا سکے تھے کی ایک ٹیلی فون کال پر ذاتی احسان کا بدلہ چکانے کے لئے ملک کی مسلح افواج کی عزت و حرمت کو فروخت کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔پاک وطن کی مسلح افواج کے خون کا ایک ایک قطرہ اس وطن کی حفاظت کے لئے ہے پرائی جنگ میں وطن کے اس قیمتی اثاثے کو جھونکنا دراصل عظیم پاکستانی فوج کو کرایہ کی فوج بنانے کے گھناؤنے ہدف کی طرف ن لیگ کی پیش رفت ہے جس کی ہر سطح پر مذمت کریں گے ۔

 

آج قوم کونواز شریف کے پیش رو ضیاء الحق کی افغان پالیسی کے نتائج سے پیدا ہونے والی فصل کوضرب عضب کی صورت میں کاٹنا پڑرہی ہے ۔کیا یمن میں مداخلت کی صورت میں ہم وطنِ عزیز کو ایسے کسی نئے زخم سے دو چار کرنا چاہتے ہیں اور باقی ماندہ پاکستان کو بھی عدم استحکام سے دو چار کرناچاہتے ہیں۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان ملک بھر میں اپنے اہلسنت بھایؤں کے ساتھ مل کر ن لیگ کی یمن کے خلاف سعودی عرب فوج بھجنے کے فیصلے کے خلاف ملک بھر میں عوامی مزاحمت کریں گے اور اگر ضروری ہو ا تو اسلام آباد مارچ کر کے دفتر خارجہ کا گھیراؤ بھی کیا جائے گا۔ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت پاکستان فوری طور پر سعوری عرب کی درخوا ست کا اعلانیہ منفی جواب دے کر اپنی آئینی ذمہ داری کو ادا کرے بصورت دیگر عوامی احتجاج کے لیئے تیار رہے۔

 

ہم سنی اتحاد کونسل کے چئیرمین صاحبزادہ حامد رضا کے خلاف پنجاب حکومت کی انتقامی کاروائیوں کی بھر پور مذمت کرتے ہیں،دہشت گرد مخالف قوتوں کو چن چن کر ن لیگ کی حکومت نشانہ بنا رہی ہے،فیصل آباد انتظامیہ کی جانب سے جامعہ رضویہ کے علماء کو دھمکیاں اور سکیورٹی کا واپس لینا در اصل دہشت گردوں کی حمایت کرنا ہے،دوردو سلام اور نواسہ رسول ﷺ کے ذکر پاک پر ہم اہلسنت و اہل تشیع جان دینے کو تیار ہیں لیکن کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔

وحدت نیوز (گلگت) دنیا کی کوئی طاقت یمنی انقلاب کا راستہ روکنے کی ہمت نہیں رکھتی۔نواز حکومت یمن کے خلاف امریکی سعودی اتحاد میں شامل ہوکر بے نقاب ہوچکی ہے۔ یمن کے عوام کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے ملک میں جو چاہے اصلاحات لائیں اور اپنے حکمرانوں کے بارے میں جو بھی فیصلہ کریں یہ یمن کے عوام کا بنیادی حق ہے۔ مسلم لیگ نواز نے خود کو عرب تکفیری اتحاد میں شامل کرکے ثابت کردیا کہ ان کے عزائم کیا ہیں۔ ملک کے کسی بھی سیاسی و مذہبی جماعت کو اعتماد میں لئے بغیر اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کیلئے ملکی سلامتی کو داؤ پر لگادیا ہے جو کہ ملک سے غداری کے مترادف ہے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ شیخ نیئر عباس مصطفوی اور ڈویژنل سیکرٹری جنرل علامہ محمد بلال سمائری نے وحدت ہاؤس میں ڈویژنل اور صوبائی عہدیداروں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔

 

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو اقتدار میں لانے میں انہی تکفیری قوتوں کا عمل دخل رہا ہے ،پاکستان میں انتہا پسندی کو فروغ دینے میں انہی عرب ممالک کا ہاتھ ہے جو آج یمن کے خلاف جارحیت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ مسلم لیگ نواز نے اقتدار تک پہنچنے کیلئے انتہا پسندوں کے سرغنوں کو استعمال کرکے ایسا ماحول بنایا کہ دیگر جماعتیں کھل کر الیکشن کمپین نہ کرسکے اور حکمران جماعت دھاندلی کے ذریعے اقتدار تک پہنچ گئی۔انہوں نے کہا کہ آج یہی جماعت اقتدار سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک کو فتنہ و فساد کی آگ میں دھکیل کر پاکستان کی سالمیت کو داؤ پر لگانا چاہتی ہے جبکہ نواز حکومت کی اس احمقانہ فیصلے کے خلاف تمام جماعتوں نے آواز بلند کی ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ کسی بھی حکومت کو اس بات کی اجازت نہیں دی جائیگی کہ وہ اپنے ذاتی تعلقات اور مفادات کیلئے ملک کو خطرات کی طرف دھکیل دے۔ انہوں نے کہا کہ یمن کے بیگناہ شہریوں پر بمباری ایک ظلم عظیم ہے اور مجلس وحدت مسلمین اس ظلم و بربریت کے خلاف ہر سطح پر احتجاج کرے گی اور سعودی عرب کے ذریعے دنیا میں ایک مخصوص سوچ کو مسلط کرنے کی نواز لیگ کی خواہشات کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن جائینگے۔

وحدت نیوز (مشہد مقدس) مجلس وحدت مسلمین شعبہ مشہد مقدس کے سیکریٹری جنرل  حجۃ الاسلام عقیل حسین خان نے کہا ہے کہ مسلمانوں کی تمام بدبختیوں کی وجہ سعودی حکمران ہیں،اس وقت  دنیائے اسلام میں   تفرقہ اور  فساد کی جڑ سعودی عرب کے فاسق و فاجر  اور امریکہ  اسرائیل کے پٹھو اور اسرائیل کی حمایت میں مسلمانوں سے برسرپیکار ہیں ۔کیونکہ انہوں نے آج تک مسلمانوں کو تکفیریت اور انتشار کے علاوہ کچھ نہیں دیا   ۔جبکہ امریکہ اسرائیل کی خوشنودی کے لئے شام عراق لبنان فلسطین یمن کے خلاف علی الاعلان محاذ کھول رکھے ہیں لیکن انہوں نے بیت المقدس کی آزادی کے لئے آج تک   کچھ نہیں کیا بلکہ اسکے برعکس اسرائیل سے ساز باز کے زریعے حزب اللہ ،شام ،لبنان ،حماس کو ہمیشہ کمزور کرنےکی کوشش کی ہے۔

 

انہوں  نے کہا کہ اب  دینائے اسلام کے سامنے سعودی حکمرانوں کا ابلیسی چہرہ واضح ہو چکا ہے کیونکہ کل انہوں نے مصر میں اخوان المسلمین کی عوامی حکومت کو گرانے کے لئے اربوں ڈالر ز خرچ کر کے ایک ڈکٹیٹر کو مسلط کیا،جبکہ عراق شام لبنان   کی عوامی حکومتوں کو گرانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور اب یمن کے مظلوم عوام پر بارود برسایا جا رہا ہے۔اور اسکا انجام بھی انشاءاللہ بہت جلد سعودی بادشاہت کا خاتمہ ہے کیونکہ ظلم جب بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔

 

علامہ عقیل حسین خان نے پاکستانی حکمرانوں کو بھی متنبہ  کیا کہ کسی بھی صورت میں یمن کی  جنگ کا حصہ نہ بنیں کیونکہ یہ جنگ سعودیہ نے شروع کی ہے  اور خود وہی اسکا نتیجہ  بھی بھگتے گا،جبکہ افغانستان میں امریکی جنگ  کا ہم حصہ بنے جسکا خمیازہ ابھی تک  پاکستانی عوام بھگت رہی  ۔اور اب کسی صورت میں پاکستان کے غیور عوام پاکستانی حکومت کو یہ غلطی دہرانے کی ہرگز اجازت نہیں دینگے۔

وحدت نیوز (بیروت) حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے یمن کے مظلوم عوام پر سعودی عرب کے وحشیانہ اور ظالمانہ ہوائی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ایک گولی بھی فلسطینیوں کواپنے دفاع کے لئے نہیں دی،جبکہ دہشت گردوں کو شام و عراق میں بڑے پیمانےپر ہتھیار فراہم کررہا ہے اور یمن کے نہتے عوام کے خلاف بزدل سعودیوں نے دوسرے عرب اور غیر عرب ممالک سے فوجی مدد طلب کرلی ، سعودیوں نے یہی فوجی مدد اسرائيل کے خلاف اور فلسطینیوں کی حمایت میں کیوں طلب نہیں کی ؟

 

المنار کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے یمن کے مظلوم عوام پر سعودی عرب کے وحشیانہ اور ظالمانہ ہوائی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ایک گولی بھی فلسطینیوں کواپنے دفاع کے لئے نہیں دی،جبکہ دہشت گردوں کو شام و عراق بڑے پیمانے پر ہتھیار فراہم کررہا ہے اور یمن کے نہتے عوام کے خلاف بزدل سعودیوں نے دوسرے عرب اور غیر عرب ممالک سے فوجی مدد طلب کرلی ، سعودیوں نے یہی فوجی مدد اسرائيل کے خلاف کیوں طلب نہیں کی کیونکہ سعودی عرب خطے میں امریکہ اور اسرائیل کا نوکر اور غلام ہے۔

 

حزب اللہ کے سربراہ نے ایران کی خطے میں مداخلت پر مبنی عربی اور مغربی پروپیگنڈے کی طرف اشارہ رکتے ہوئے کہا کہ ایران کی کسی بھی عرب ملک میں کوئی مداخلت نہیں ہے ایران حزب اللہ کی مدد کررہا ہے لیکن اپنے خیالات حزب اللہ پر مسلط نہیں کررہا ہے حزب اللہ کی مدد صرف لبنان کے دفاع تک ہے شام میں ایران کی مداخلت کے بارے میں خبریں بے بنیاد ہیں شام میں ایران کے چند فوجی مشیر شامی حکومت کی دعوت پر ہیں اسی طرح عراق میں ایران کے چند فوجی مشیر جن کی تعداد 50 سے زیادہ نہیں ہوگی وہ بھی عراقی حکومت کی دعوت پر عراق میں موجود ہیں ۔ ایران کا یمن میں کوئی وجود نہیں ہے امریکہ اور سعودی عرب ایران کے بارے میں قوموں میں خوف و ہراس پیدا کرکے علاقہ میں عدم استحکام پیدا کررہے ہیں ایران فلسطینیوں کی مدد انسانی بنیادوں پر کررہا ہے ایران لبنان ، شام،اور رعاق کی مدد انسانی بنیادوں پر کررہا ہے ایران کے پاس اپنی وسیع و عریض سرزمین ہے اسے کسی دوسرے کی کوئی ضرورت نہیں۔

 

سید حسن نصر اللہ نے حماس کے ایک وفد کے حوالے سے کہا کہ حماس کے ایک وفد نے سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل کے ساتھ ملاقات کی اور اس ملاقات میں سعود الفیصل نے حماس کے ارکان پر زوردیا کہ وہ ایران کے ساتھ رابطہ ختم کردیں حماس نے کہا کہ ٹھیک ہے جو ہماری مدد ایران کرتا ہے وہ آپ کریں تو ہم ایران سے رابطہ ختم کردیں گے سعود الفیصل نےکہا کہ ایران کیا مدد کرتا ہے حماس کے ارکان نے کہا کہ ایران ہمیں اسرائیل کے مقابلے میں فوجی مہارتوں سے آگاہ کرتا ہے ہمیں ٹریننگ دیتا ہے ہمیں ہتھیار فراہم کرتا ہے ہمیں اسرائیل کے خلاف مضبوط کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ سعودی عرب ہمیں اسرائیل کے خلاف مسلح کرے ہم ایران کے ساتھ رابطہ ختم کردیں گے تو سعودی وزير خارجہ نے کہا کہ ہم اسرائیل کے خلاف حماس کی مدد نہیں کرسکتے۔

 

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ امن پسند اور مظلوم قومیں ایران کے ساتھ اس لئے ہیں کہ ایران مظلوموں کی حمایت کرتا ہے ایران ظالموں اور مستکبروں کے ساتھ نہیں ہے۔

 

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ سعودی عرب نے ایران کے خلاف جنگ میں 200 ارب ڈالر صدام کو دیئے اور پھرعراق پر حملے کے سلسلے میں امریکہ کی بھر پور مدد کی اور صدام کو اپنے راستے سے ہٹا دیا۔ حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ یہ سعودی عرب ہے جو عرب ممالک میں بے جا مداخلت کررہا ہے شام میں سعودی عرب کی مداخلت ، عراق میں سعودی عرب کی مداخلت، یمن میں سعودی عرب کی مداخلت ، بحرین میں سعودی عرب کی مداخلت سب پر واضح اور نمایاں ہے، سعودی عرب نے مصر میں مداخلت کرکے مصر کے جمہوری صدر محمد مرسی کو جیل بھجوادیا ، مصر میں سعودی عرب کی مداخلت لیبیا میں سعودی عرب کی مداخلت سب پر عیاں ہے ۔ انھوں نے کہا کہ شام کے مسئلہ میں سعودی عرب ، ترکی اور قطر سب سے بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں اور تینوں ممالک خطے میں امریکی مفادات کے لئے کام کررہے ہیں۔

 

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ آل سعود حکام کب تک امریکہ اور اسرائیل کی خدمت کرتے رہیں گے آخر ایک دن انھیں اپنے سنگين اور ہولناک جرائم کا حساب دینا پڑےگا ۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ آل سعود یمن پر وحشیانہ بمباری روک دیں ورنہ اس کے سنگين نتائج برآمد ہوں گے ۔ آل سعود بزدل ہیں اسی لئے انھوں نے مصر، اردن، پاکستان اور دیگر ممالک سے مدد طلب کی ہے انھوں نے کہا کہ سعودیوں میں اور یمنیوں میں بہت بڑا فرق ہے سعودی مشرک ہیں جو مصر اور دیگر ممالک سے مدد مانگ رہے ہیں جبکہ یمنی موحد ہیں جو صرف اللہ تعالی سے مدد مانگ رہے ہیں اور اللہ تعالی کے سوا ان کی مدد کرنے والا کوئی نہیں۔اگر سعودیوں نے بہیمانہ کارروائياں بند نہ کیں تو پورے خطے میں آگ لگ جائے گی جس کی ذمہ داری سعودی عرب حکومت پر عائد ہوگی اور اس جنگ میں اللہ تعالی کی مدد اور نصرت یمنیوں کے ساتھ رہے گی۔

وحدت نیوز (صنعاء) تحریک انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک حوثی نے کہا ہے کہ یمن پر سعودی عرب کی جارحیت، امریکہ اور صیہونی مفادات کی تکمیل کے لیے ہے، ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق عبدالملک الحوثی نے جمعرات کی رات ایک بیان میں یمن پر سعودی عرب کی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور سعودی عرب کو ظالم ہمسایہ قرار دیا- تحریک انصار اللہ کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے کہا کہ یمن پر سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے حملوں کا کوئی جواز نہیں ہے اور اس سے ان کی جارحیت اور وحشتی پن ظاہر ہوتا ہے- انہوں نے کہا کہ یمن پر سعودی عرب کے حملے صیہونی مفادات کی تکمیل کے لیے ہیں کیونکہ سب سے پہلے صیہونی حکومت نے انقلاب یمن پر تشویش کا اظہار کیا تھا- انہوں نے کہا کہ یمن میں اب سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے مشترکہ مفادات وجود میں آ چکے ہیں- انہوں نے کہا کہ یمن پر حملہ کرنے والے عرب ممالک مغرب کی کٹھ پتلیاں اور پٹھو حکومتیں ہیں جو یمن کی تباہی اور اسکی تقسیم اور یمن کی قوم میں تفرقہ پھیلانے کی کوشش کر رہی ہیں- عبدالملک حوثی نے کہا کہ ان ملکوں نے یمن میں اپنے ایجنٹوں کو برسر اقتدار لانے کےلئے اربوں ڈالرخرچ کئے ہیں لیکن جب انہیں مالی، سیاسی اور میڈیا کی سطح پر ناکامی ہوئی تو انہوں نے اپنے مکروہ چہرے سے نقاب ہٹا کر یمن پر جارحیت شروع کر دی- انہوں نے کہا کہ جارح ممالک یمن پر حملے کر کے اس کے ٹکڑے کرنا چاہتے ہیں-

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ ناصرعباس جعفری نے امام بارگاہ مدینتہ العلم میں مشرق وسطیٰ خصوصاًیمن پر سعودی جارحیت کے موضوع پر سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حرمین شریفین پر لاکھوں جانیں قربان لیکن مسلمانوں کی قاتل بادشاہت کا دفاع حرام ہے، یمن ، عراق ، شام ، لبنان ، ایران اور بحرین کے خلاف گھڑے کھودنے والے خود اس میں گرنے کیلئے تیار رہیں ، پورے مشرق وسطیٰ میں امریکی اثرورسوخ ختم ہوچکا ہے، یمن خطے میں اسٹریٹیجکل نقطہ نظر سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، احادیث کی روشنی میں اہل یمن کو صاحبان عقل وایمان کہا گیا ہے، جبکہ آل سعودونجدیوں کو شیطان کا سینگ کہا گیا ہے،یمن میں 50لاکھ حوثی سادات مقیم ہیں ، جو امام حسن وحسین علیہ السلام کی اولاد ہیں ، کل آبادی کا 60%زیدی فرقہ پر مشتمل ہے، جنہوں نے ایک ہزار برس یمن پر حکومت کی ، یمنی حوثی انقلابیوں کو باغی کہنا ان کی توہین ہے، حوثی یمن کی سیاسی حقیقت ہیں جو وہا ں سیاسی دہارے کا حصہ رہے ہیں ، معزول یمنی صدرعلی عبد اللہ صالح خود حوثی قبیلے سے تعلق رکھتا ہے، یمن میں رہائش پزیر اثناعشری اور اسماعیلی تعداد میں کم ہیں ، اہل سنت آبادی شافعی مسلک کی پیروکارہے، جن کی اکثریت حوثی تحریک انصار اللہ میں شامل ہے،انصار اللہ کے یمن پر کنڑول کے بعد تاریخ ساز نماز جمعہ کے اجتماع میں تمام حوثیوں نے شافعی اہل سنت امام کی اقتداء میں ملین کی تعداد میں شرکت کی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یمن میں کوئی فرقہ وارانہ لڑائی نہیں ، یمن میں موجود وہابی القاعدہ ، داعش، اخوان المسلمون اور سعودیہ کے حامی ہیں ، جو کہ یمن میں افراتفری اور انتشار کے خواہاں ہیں ، حوثی انقلابی تحریک انصار اللہ کسی صورت القاعدہ ، داعش یا بوکو حرام کی طرح دہشت گرد گروہ نہیں بلکہ عوامی جدوجہد سے مضبوط جمہوری حکومت کی تشکیل میں کوشاں ہے، جن کے نذدیک فقط یمن کی سلامتی ، استحکام اور بقاء اہمیت کی حامل ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ 31برس تک سعودی مداخلت سے تکفیری عناصرنے یمن میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کی ،مجالس و محافل پر حملے ہوئے، مقتدر مذہبی شخصیات کو نشانہ بنایا گیا، سعودیہ نے یمن سمیت دنیا بھر ہو غیر مستحکم کرنے اور اپنی شہنشاہیت کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے القاعدہ کا ہیڈ کوارٹر یمن میں قائم کیا ، یمنی دارالخلافہ صنعاء میں سعودیہ نے اسلامک یونیورسٹی قائم کی گئی جس کا چانسلر اسامہ بن لادن کے استاد کو بنایا گیا، سعودیہ عرب جو آج یمن میں اپنی سرحدی سالمیت کے خاطر حملہ آور ہے کبھی غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت میں اسرائیل پر ایک پتھر تک نہ مارا،سلطنت عثمانیہ کے تخت کو تاراج کرنے میں کسی صہیونی اور امریکی ریاست نے نہیں بلکہ اسی سعودی حکومت نے اپنا کردار ادا کیا، مصر کی منتخب جمہوری حکومت کے خلاف سرمایہ کاری کرکے مرسی کے اقتدار کا خاتمہ کرنے آمرجنرل سیسی کو برسراقتدار کرنے کاسہرا بھی اسی سعودی حکومت کے سر ہے، حرمین شریفین کا تحفظ کسی ایک مسلک نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ پر فرض ہے لیکن بے گناہ مسلمانوں کے قاتل نام نہاد خادم حرمین کا دفاع کسی صورت واجب نہیں ،سعودی سرحدوں کی حفاظت کے ٹھیکیدار اپنی اصلاح کرلیں یمنی مجاہدین نے سعودیہ پر حملہ نہیں کیا بلکہ سعودی افواج نے عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے یمن میں فضائی بمباری کی سینکڑوں بے گناہ خواتین اور شیر خوار بچوں اور شہریوں کو بے دردی سے خاک وخون میں غلطاں کیا ہے، سعودی عرب کی خیانتوں اور جنایت کاریوں نے ثابت کردیا کہ وہ عالم اسلام کا اسرائیل ہے۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ سعودیہ عرب ، امریکہ اور اسرائیل ہماری سیاسی طاقت سے خوفزدہ ہیں ، جس قوم کی سیاسی قوت نہیں ہوتی ٹھوکریں اس قوم کو مقدر ہوتی ہیں ، اگر آپ پاور کوریڈورمیں نہ ہوں تو آپ کی مرضی کے خلاف فیصلے ہونگے، انہوں نے کہا کہسید حسن نصراللہ نے مجھے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کا اسلحہ اٹھانا شرعاًحرام ہے،کیوں کہ بحیثیت سیکریٹری جنرل اگر ناصرعباس سے سوال ہو تو آپ کے سینے پر بوجھ نہ ہو، سید نے کہا کہ پر امن عوامی جدوجہد ہی حقوق کے حصول کا واحد راستہ ہے، ہمیں جمہوری جدوجہدسے اپنی فوج پر دہشت گردوں کے خلاف ملک گیر آپریشن کیلئے پریشر ڈالنا ہے، انہیں تکفیریت کے ناسور کے خاتمے پر مجبور کرنا ہے،یمنی حوثی بھی بالکل اسی انداز میں ڈیموکریٹک موومنٹ لیکر چلے ہیں جس میں یمن کی 90%عوام بلا تفریق ان کے شانہ بشانہ ظالم اور کرپٹ نظام حکومت سے نجات کی جدوجہدمیں مصروف ہیں ، یمنی لیڈر شپ اپنے وطن سے مخلص ہے، وطن سے محبت انکا خاصہ ہے، اسی بناء پر عوام کی اکثریت اور مسلح افواج تحریک انصار اللہ کی جدوجہد کو سپورٹ کررہے ہیں اور سعودی جارحیت کا منہ توڑ جواب بھی دے رہے ہیں ۔

 

انہوں نے کہا کہ علی عبداللہ صالح کی حکومت کے خاتمے کے بعد عبدالرب منصورہادی بر سراقتدار آیا لیکن استحصالی رویے میں کوئی تبدیلی نہ آئی ، عوامی مسائل جو کہ توں رہے، یمنی عوام نے نااہل حکومت کے خلاف قیام کیا، منصور ہادی کو فرار کے بعد سعودی عرب نے پناہ دی اور اب یمنی انقلابی تحریک سے خوفزدہ ہو کرجارحیت پر اتر آیا ہے، امریکی ایماء پر یمنی عوام کے خلاف اس سعودی جارحیت میں مزید نو ممالک بھی شامل ہیں ، مشہور مثل ہے کہ جو کسی کیلئے گڑھا کھودتا تھا ایک روز خود اس میں گرتا ہے، جبکہ خدا کے نذدیک مکافات عمل کا قانون بھی موجود ہے، لہذٰا یمن ، عراق ، شام ، لبنان ، ایران اور بحرین کے خلاف گھڑے کھودنے والے خود اس میں گرنے کیلئے تیار رہیں ، اگر ہماری پاکستانی افواج بھی اس ڈوبتی کشتی میں سوار ہونا چائیں گی تو سوائے بربادی کے کچھ ہاتھ نہ آئے گا، جنرل راحیل خود کو جنرل ضیاء کی راہ پر چلنے سے بچائیں ،اگر پاک فوج نے یمن کے مظلوم عوام کے مقابل جارح سعودی حکومت کا ساتھ دیا تو دین اسلام کے ساتھ خیانت شمار ہوگی، ہم ایسا ہر گز نہیں ہونے دیں گے۔

وحدت نیوز (لاہور) پاکستان کی سیاسی و مذہبی جماعتیں ناعاقبت اندیش حکمرانوں کو مشرق وسطیٰ کی،، پراکسی وار،، کو پاکستان لانے سے روکیں،افواج پاکستان کو عوام میں متنازعہ بنانے کی سازشیں کامیاب نہیں ہونے دینگے،ہم نے ہمیشہ لوگوں کے مفادات کی جنگ لڑی جس کا خمیازہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے،پاکستان کو اس نازک دور میں جوش سے نہیں ہوش سے پالیسیاں بنانی ہوں گیں،قوم مزید پرائی آگ کا ایدھن بننے کے لئے تیار نہیں،پاکستان کی سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے حکومت کومشرق وسطیٰ کی پراکسی وار سے دور رہنے کی تلقین خوش آئند ہے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکریٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 

انہوں نے کہا کہ عرب ممالک کے حکمران اسرائیل کو تحفظ دینے کے لئے مسلم امہ میں تفرقہ ڈال رہے ہیں،جہاں بھی اسرائیل مخالف حکومتیں ہیں وہیں ان ممالک نے دہشت گردوں کی حمایت کرکے ان کے خلاف سازشیں کی ہیں،غزہ میں مسلمانوں کی نسل کشی پر ان حکمرانوں کو یہ احساس نہیں ہوا کہ عرب سر زمین پر یہودی مسلمانوں پر شب خون مار رہے ہیں،مصر میں اخوان المسلمین کی منتخب حکومت کو گرا کر اسرائیل نواز ڈکٹیٹر کو مصری عوام پر مسلط کیا گیا،شام اور عراق میں النصرہ اور داعش کو مسلمانوں کے قتل عام اور اسرائیلی مفادات کے تحفظ کے لئے مالی امداد اور ٹریننگ دی گئی،اب جبکہ اُن ملکوں سے پسپائی کا سامنا کرنا پڑا تو یمن میں مسلمانوں کیخلاف محاذ کھول دیے ہیں ،یمن میں جارحیت کی حمایت میں اسرائیل کے بیان پر مسلمانوں کی آنکھیں کھل جانی چاہیئں۔

 

انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت ہوش کے ناخن لے اور پرائی آگ سے اپنے گھر کو جلانے کی کوشش نہ کر،پاکستان کی جن سیاسی مذہبی جماعتوں نے اس نازک صورت حال سے دور رہنے کی پالیسی پر دوک ٹوک الفاظ زمیں زوردیا وہ لائق تحسین ہیں،پاکستان اب کسی پراکسی وار کامتحمل نہیں،ہمیں اپنے گھر کو بچانا ہے،ہماری افواج ہمارا سرمایہ ہے ہم اپنی غیرت مند اور شجاع افواج کو کسی کی پراکسی وار میں دھکیلنے کی ہرگز اجازت نہیں دینگے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree