وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی ہدایت پر اتوار کے روز اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے مختلف شہروں میں پرامن احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ احتجاجی مظاہروں کا مقصد ناروے میں قران پاک کی توہین کے واقعہ پر اقوام عالم کو اپنے غم و غصے سے آگاہ کرنا تھا۔ شرکاء نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر ناروے کی حکومت کے خلاف نعرے درج تھے۔
پریس کلب اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری امور نوجوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی نے کہا ہے کہ ناروے میں مقدسات اسلام کی توہین کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ اس سے قبل نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے جرم کا بھی یہ ملک مرتکب ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا بنیادی انسانی حقوق کی آزادی کی آڑ میں کسی کے مذہب کی تضحیک کی ہر گز اجازت نہیں ہونی چاہیئے۔ اقلیتوں سمیت تمام طبقات کو ہر طرح کا تحفظ فراہم کرنا ریاست کا اولین فریضہ ہے۔
علامہ اعجاز حسین بہشتی نے کہا کہ سیان نامی تنظیم کی تخریبی فکر سے آگاہ ہونے کے باوجود انہیں شر پسندانہ اقدامات کے لیے کھلی چھٹی دے کر ناروےکی حکومت نے پورے دنیا کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا ہے۔ اس دل آزاری پر ناروے کی حکومت کو پوری دنیا کے مسلمانوں سے معافی مانگنی چاہئے۔
ایم ڈبلیو ایم اسلام آباد کے ضلعی سیکرٹری جنرل انجنئیر ظہیر عباس نقوی نے کہا کہ مذکورہ ریاست میں مقدسات اسلام کی توہین کے واقعات کا تسلسل وہاں کی حکومت کے متعصبانہ طرز عمل اور اسلام دشمنی کی نشاندہی کرتا ہے۔ امت مسلمہ کے مذہبی جذبات کے حوالے سے یہود و نصاری یقینا مغالطے میں ہیں۔ عالم اسلام کے درمیان لاکھ اختلافات سہی لیکن دین اسلام کی حرمت و دفاع کے لیے پوری امت مسلمہ کے جذبات اور نظریات ایک جیسے ہیں۔ مسلمان کبھی بھی اپنے دین اور مقدسات کی توہین برداشت نہیں کر سکتے۔ شدت پسند تنظیم سیان کے سرکردہ رکن لارس کی طرف سے قران کی توہین کا فعل ایک ناقابل معافی جرم ہے۔ مجلس وحدت مسلمین سمیت ہر مسلمان کا یہ مطالبہ ہے کہ اس گستاخ کو سخت ترین سزا دی جائے اور ناروے کی حکومت مستقبل میں ایسے دلخراش واقعات کی روک تھام کے لیے موثر قانون سازی کرے تاکہ آئندہ ایسا کوئی واقعہ رونما نہ ہو۔
وحدت نیوز(لاہور) ناروے میں قران پاک کو جلانے کی ناپاک جسارت کیخلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر ملک بھر میں پرامن احتجاجی مظاہرے کیے گئے، مظاہروں کاحصہ بن کر عوام کی بہت بڑی تعداد نے ناپاک جسارت کیخلاف اپنا احتجاج رکارڈ کرایا۔ صوبائی دارالحکومت میں لاہور پریس کلب کے باہر مجلس وحدت مسلمین پنجاب یوتھ کے سیکرٹری سجاد نقوی کی قیادت میں سینکڑوں نوجوانوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین نے قرآن پاک کے نسخے ہاتھوں سے بلند کر رکھے تھے جبکہ پلے کارڈز اور بینرز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر مذمتی بیانات درج تھے۔ مظاہرین نے گستاخان کیخلاف نعرے بازی کی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سجاد نقوی نے کہا کہ اسلام دشمن شر پسند قوتیں آفاقی مذہب اسلام کی حقانیت سے خائف ہو کر ناقابل برداشت اور اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہیں۔ سیان نامی اسلام دشمن تنظیم کے سرکردہ رکن لارس کے متعصبانہ فعل پر مسلم نوجوان کا ردعمل حالات کے عین متقاضی اور جراتمندانہ اقدام تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہود ونصاریٰ کو اس حقیقت کا درک کرنا چاہیے کہ اسلام کے بارے میں پورے عالم اسلام کے جذبات ایسے ہی ہیں۔ یورپ سمیت پوری دنیا میں تیزی سے پھیلتا ہوا دین اسلام دشمن قوتوں کیلئے آنکھ کا کانٹا بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی متعصب تنظیمیں جن کا مقصد بین المذاہب ہم آہنگی کا خاتمہ کر کے اشتعال انگیزی کو فروغ دینا ہے ان پر پابندی عائد ہونی چاہئے۔
ایم ڈبلیو ایم یوتھ کے دیگر رہنماوں کا مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مذہبی تعصب شدت پسندی کے رجحانات کو تقویت دیتا ہے جس سے عالمی امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ قرآن پاک کی توہین نے پوری امت مسلمہ کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا ہے۔ اس سنگین معاملے پر پاکستان سمیت پورے عالم اسلام کو ناروے کی حکومت سے سفارتی سطح پر بھی احتجاج کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا عالم اسلام کی طرف سے عوامی سطح پر بھی اس مذموم فعل کے خلاف پرامن احتجاج کر کے دشمنان اسلام کو یہ باور کرانا ہو گا کہ اسلام دشمن اقدامات کے خلاف پوری امت مسلمہ متحد ہے۔
کراچی، ایم ڈبلیوایم کا احتجاج، شیعہ سنی علماءکی شرکت،قرآن پاک کی توہین کے خلاف ناروے کاپرچم نذرآتش
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی ہدایت پر اتوار کے روز کراچی، اسلام آباد، لاہور، پشاور، کوئٹہ اورگلگت بلتستان سمیت ملک کے مختلف شہروں میں پُرامن احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ احتجاجی مظاہروں کا مقصد ناروے میں قران پاک کی توہین کے واقعہ پر اقوام عالم کو اپنے غم و غصے سے آگاہ کرنا تھا۔ احتجاج میں شرکاء نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ناروے کی حکومت کے خلاف نعرے درج تھے۔ محفل شاہ خراسان روڈ سے سولجر بازار سگنل تک ریلی نکالی گئی اور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
احتجاجی مظاہرے سے علامہ صادق جعفری، علامہ مبشر حسن، میر تقی ظفر، محمد الیاس صدیقی،چیئرمین آل پاکستان سنی تحریک مطلوب اعوان قادری، معروف عالم دین مولانا عبداللہ جونا گڑھی، حیدر زیدی، سبط اصغر سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا اور شیعہ و سنی علمائے کرام نے قرآن کریم کی تلاوت کی۔ احتجاجی مظاہرے کے اختتام پر مظاہرین نے امریکہ و ناروے کے پرچم نظر آتش کئے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ باقر عباس زیدی نے کہا ہے کہ ناروے میں مقدسات اسلام کی توہین کا یہ پہلا واقعہ نہیں، اس سے قبل نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے جرم کا بھی یہ ملک مرتکب ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا بنیادی حقوق کی آزادی کی آڑ میں کسی کے مذہب کی تضحیک کی ہرگز اجازت نہیں ہونی چاہیئے، اقلیتوں سمیت تمام طبقات کو ہر طرح کا تحفظ فراہم کرنا ریاست کا اولین فریضہ ہے، سیان نامی تنظیم کی تخریبی فکر سے آگاہ ہونے کے باوجود انہیں شرپسندانہ اقدامات کے لئے کھلی چھٹی دے کر نارویجی حکومت نے پورے دنیا کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا ہے، اس دل آزاری پر ناروے کی حکومت کو پوری دنیا کے مسلمانوں سے معافی مانگنی چاہیئے۔
احتجاجی مظاہرے سے معروف اہلسنت عالم دین مولانا عبداللہ جونا گڑھی نے کہا کہ مذکورہ ریاست میں مقدسات اسلام کی توہین کے واقعات کا تسلسل وہاں کی حکومت کے متعصبانہ طرز عمل اور اسلام دشمنی کی نشاندہی کرتا ہے، امت مسلمہ کے مذہبی جذبات کے حوالے سے یہود و نصاریٰ یقینا مغالطے میں ہیں، عالم اسلام کے درمیان لاکھ اختلافات سہی لیکن دین اسلام کی حرمت و دفاع کے لئے پوری امت مسلمہ کے جذبات اور نظریات ایک جیسے ہیں۔
مقررین نےکہاکہ مسلمان کبھی بھی اپنے دین اور مقدسات کی توہین برداشت نہیں کرسکتے، شدت پسند تنظیم سیان کے سرکردہ رکن لارس کی طرف سے قران کی توہین کا فعل ایک ناقابل معافی جرم ہے، مجلس وحدت مسلمین سمیت ہر مسلمان کا یہ مطالبہ ہے کہ اس گستاخ کو سخت ترین سزا دی جائے اور ناروے کی حکومت مستقبل میں ایسے دلخراش واقعات کی روک تھام کے لئے موثر قانون سازی کرے تاکہ آئندہ ایسا کوئی واقعہ رونما نہ ہو۔
وحدت نیوز(حیدرآباد) مجلس وحدت مسلمین حیدرآباد کی جانب سے ناورے میں اسلام مخالف اور قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ ناروے کا مکمل بائیکاٹ کرکے ناروے کے شہریوں کا پاکستان میں داخلے اور کسی بھی قسم کے کاروبار پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔
احتجاجی مظاہرین سےرحمن رضا، علامہ گل حسن مرتضوی، علامہ عمران علی جعفری، علامہ امدادنسیمی ،سید صفدر عباس ، ندیم جعفری و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کے مسلمان قرآن کی توہین، حضرت محمد مصطفی (ص) اور اہل بیت (ع) پر حملہ کسی بھی صورت برداشت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ناروے میں پہلے بھی ایسے گستاخانہ واقعات ہوئے ہیں لیکن افسوس ہے کہ وہاں کی حکومت سمیت عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر ناورے کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے۔
وحدت نیوز(پشاور) وزیراعظم پاکستان عمران خان اور حکومتی عہدیداروں نے بڑھتی ہوئی مہنگائی کو نظر انداز کرکے صرف تنقید پر توجہ دی، جس کی وجہ سے غریب عوام کا جینا دوبھر ہوگیا ہے۔ ملک بھر میں ٹماٹر ناپید ہوگیا ہے، اگر کہیں دستیاب بھی ہے، تو اس کی قیمت غریب طبقے کی پہنچ سے باہر ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخواہ کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ سید وحید کاظمی نے وحدت ہاوس پشاور سے جاری بیان میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور حکومتی اراکین کو چاہیئے کہ ملک میں مہنگائی کے طوفان کا سدباب کریں نہ کہ اپنا سارا وقت صرف تقریریوں اور جملہ بازی میں صرف کریں۔ بے شک اپوزیشن کا رویہ عوامی مفادات کے خلاف ہے، مگر یہ کہاں کا انصاف ہے کہ وزرا بھی صرف جوابات میں وقت گزاریں۔ انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ مہنگائی کے خلاف جنگی بنیادوں پر اقدامات کرکے عام عوام کو ریلیف پہنچایا جائے۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ برکت علی مطہری نے تفتان کے بارڈر پر زائرین کو درپیش مشکلات کے مستقل ازالے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تفتان بارڈر پر زائرین کا کئی کئی روز تک جبری قیام کسی اذیت سے کم نہیں ہے۔اس مسئلے کا حکومت کو کوئی مستقل حل تلاش کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران و عراق مقامات مقدسہ سے واپسی پر بزرگوں، بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد کو سیکورٹی کے نام پر تفتان بارڈر روک کر کئی کئی دن قیام پر مجبور کیا جاتا ہے اور جب تک زائرین کی غیر معمولی تعداد جمع نہیں ہو جاتی تب تک قافلوں کو چلنے کی اجازت نہیں ملتی۔حکومت کے ذمہ دار اداروں کی طرف سے اس مسئلے کے حل کے لیے بارہا یقین دہانی کرائی گی لیکن تاحال معاملات جوں کے توں ہیں۔
انہوں نے کہا کرتارپورہ راہدری پر سکھ برادری کو سہولیات کی فراہمی حکومت کا ایک احسن اقدام ہے تاہم ان اقدامات کو کلی طور پر لائق تحسین تب ہی قرار دیا جاسکتا ہے جب منصفانہ طرز عمل اختیار کرتے ہوئے مسلمان زائرین کی مشکلات پر بھی توجہ دی جائے۔انہوں نے کہا کہ تفتان بارڈر پر درپیش مشکلات سے کسی کو چشم پوشی کی اجازت نہیں دیں گے۔۔اس مسئلے کا مستقل حل نکلنے تک ہماری بے چینی ختم نہیں ہو گی۔