وحدت نیوز (کوئٹہ) اس وقت وطن عزیز کو دہشت گردی، ریاستی جبر اور لاقانونیت جیسے متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔ان مشکلات پرقابوپانے میں حکومتی بے بسی اور بے چارگی واضح ہو کر سامنے آچکی ہے۔ حکومت دہشت گردوں کے سہولت کاروں ہر ہاتھ ڈالنے سے کترا رہی ہے۔ملت تشیع نہ صرف دہشت گردوں کے نشانے پر ہے بلکہ حکومت کی طرف سے بھی انہیں مسلسل ہراساں کیا جارہا ہے۔جب ہمارے لوگ حکومتی رویہ اور ظلم و بربریت کے خلاف اپنا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے احتجاج کے لیے نکلتے ہیں تو حکومتی حکام اپنے روایتی خوشنمابیان بازی کے لولی پاپ سے ہمیں بہکانے کی کوشش کرتے ہیں۔ان خیالات کا اظہارمقررین نے مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژ ن کے زیر اہتما م احتجاجی ریلی امام بارگاہ کلاں میکانگی روڈ پر نماز جمعہ کے بعدکیا۔ ایم ڈبلیو ایم کوئٹہ کے سیکریڑی جنرل عباس علی نے کہا کہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب قوم کی خاطر احتجاج کررہے ہیں، پوری قوم کی جنگ ایک شخص لڑ رہا ہے۔ ظلم و بربریت کی انتہا ہو گئی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن سے جاری شدہ بیان کے مطابق جمعہ کے روز نماز جمعہ کے بعد میکانگی روڈ سے پرنس روڈ تک ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، گزشتہ دنوں کوئٹہ کے قومی و مذہبی جماعتوں اور اداروں نے قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس صاحب کے بھوک ہڑتالی کیمپ کے مطالبات کی حمایت کی اور جمعہ کو انکی حمایت کے لئے ایک ریلی نکالی گئی جس سے مرکزی رہنما ایم ڈبلیو ایم وامام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی، ایم ڈبلیو ایم کوئٹہ کے سیکریٹری جنرل عباس علی ،رشید طو ر ی ،کونسلر عباس علی اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا،ریلی میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور موجودہ وفاقی حکومت کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔مرکزی رہنماو امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی نے کہا کہ ملک بھر میں ہمیں مختلف دہشتگردانہ واقعات کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، کراچی میں خرم ذکی کو شہید کیا گیا،پارہ چنار میں بے گناہ پاکستانیوں کو احتجاج کے دوران سیکورٹی فورسسز کی بلا جواز فائرنگ سے شہید کیا گیا اور اسی طرح ملک بھر میں ہمارے خلاف کاروائیاں ہوتی رہی ہے مگر حکومت کے کانوں پہ جوں تک نہیں رینگتی انہوں نے کہا کہ ملک کا نظام ایسے نہیں چلتا جیسے موجودہ وفاقی حکومت چلانا چاہتی ہے انہوں نے مزید کہا کہ ہم انصاف کی خاطر سڑکوں پر نکلے ہیں اور احتجاج کر رہے ہیں۔ حکومت کی ذمہ داری ہمیں تحفظ فراہم کرنا ہے مگر یہاں تحفظ تو دور کی بات، ہمیں انصاف تک نہیں مل رہا۔ انہوں نے کہا کہ قائد ملت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب قوم کی آواز ہیں اور گزشتہ 22دنوں سے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتال کے ذریعے احتجاج کر رہے ہیں، قوم حکومت وقت سے اپنا حق مانگ رہی ہے اور پوری قوم کی جنگ اس وقت ایک شخص لڑ رہا ہے۔ حکومت وقت کو اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لانی ہوگی انہوں نے کہا کہ ہم بہت جنازیں اٹھا چکے ہیں اور ظلم و بربریت کی انتہا ہو گئی ہے اب ہم مزید ظلم برداشت نہیں کر سکتے۔ احتجاجی ریلی سے دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ وہ علامہ راجہ ناصر عباس صاحب کے مطالبات کے حامی ہیں اور حکومت وقت کو چاہئے کہ علامہ راجہ ناصر عباس صاحب کے مطالبات تسلیم کریں۔
وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین بلتستان ڈویژن کے زیراہتمام شہدائے پاکستان،شہدائے سانحہ 88 ، شہدائے سانحہ چلاس،شہدائے سانحہ کوہستان،شہدائے سانحہ بابوسراور ملت کے دیگر شہدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے اور بانی انقلاب اسلامی کی برسی کی مناسبت سے ایک عظیم الشان شہداکانفرنس و برسی امام خمینی کا انعقاد یادگار شہداء اسکردو پر ہو ا۔ شہدا ء کانفرنس میں علماء،زعماء،جوانان،اور عمائدین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شہداء کانفرنس سے بشو کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ حبیب امینی،کواردو کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ بشیر دولتی،گول کے عالم دین شیخ شرافت،شگر کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ کاظم ذاکری، کھرمنگ کے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ اکبر رجائی ،گلتری کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ فدا حسین عابدی جبکہ روندو کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ باقری نے خطاب کیا۔ انکے علاوہ مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء شیخ احمد علی نوری ،مجلس وحدت مسلمین بلتستان کے سربراہ آغا علی رضوی،بلتستان کے بزرگ عالم دین شیخ حسن جوہری نے خطاب کیا۔ شہداء کانفرنس سے نامور دانشور پروفیسر حشمت علی کمال الہامی نے شہداء کے حضور اپنا کلام پیش کیا جبکہ منقبت خوانوں نے گلہائے عقیدت پیش کیے۔
شہداء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ آج سانحہ 88کو پیش آئے اٹھائیس سال گزر چکے ہیں لیکن اس طویل عرصے میں سانحہ 88کی تحقیقاتی رپورٹ کو منظر عام پر نہیں لایا گیا اور نہ ہی مجرموں کا تعین کیا گیا۔ باقاعدہ منظم لشکر کشی کے بعد خطے کو تاراج کیا گیا اس سانحے کے بعد پی درپے شاہراہ قراقرم پر قتل و غارت کا بازار گرم رہا لیکن افسوس کا مقام ہے کہ اب تک ان سانحہ میں ملوث دہشتگردوں کو سزا دینے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔آج شہدائے سانحہ 88 ، شہدائے سانحہ چلاس،شہدائے سانحہ کوہستان،شہدائے سانحہ بابوسراور ملت کے دیگر شہداء ریاستی اداروں سے سوال کر رہے ہیں کہ انہیں کس جرم میں قتل کیا گیا اور انکے قاتلوں کو کیوں سزا نہیں دی گی۔ آج بھی ملک بھر میں دہشتگردی کرنے والے قاتلوں اور دہشتگردوں کے سہولت کاروں کو سزا دینا ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ گلگت بلتستان کے شہداء جنگ آزادی نے اپنی قیمتی جانیں اس لیے دی تھی کہ خطہ پاکستان کا حصہ بنے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ شہداء جنگ آزادی کی جانوں کے نذرانے کو بھی تاحال قبول نہیں کیا گیا اور اس راہ میں رکاوٹ ڈالنی والی وفاقی جماعتوں کے پاس دلیل ہے کہ ہم پاکستانی نہیں ہیں۔
مقررین نے کہا کہ 88سانحہ کے بعد خطے میں پی درپے افسوسناک واقعات پیش آتے رہے لیکن ان سانحات کے مجرموں کو تاحال سزا نہیں دی گئی۔ ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی پر امن محب وطن شہریوں کے لیے عرصہ حیات تنگ کی جا رہی ہے ۔ پورے علاقے میں قومی ایکشن پلان کی آڑ میں سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے اور دہشتگرد مخالف جماعتوں کو حب الوطنی کی سزا دی جا رہی ہے۔ گلگت بلتستان میں شیڈول فور میں حکمران جماعت کے مخالفوں کا شامل ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ لسٹ بدنیتی پر مبنی ہے اور حکمران جماعت کی سیاسی انتقام کا تسلسل ہے۔ گیارہ سال پہلے کے کیس کو فوجی عدالت میں بھیج کر صوبائی حکومت نے جانبدار کارروائی کا ثبوت فراہم کیا ہے جبکہ سانحہ چلاس،سانحہ کوہستان،سانحہ بابوسر کے دہشتگردوں کو سزا نہ ملنا قومی ایکشن پلان کے ناقص ہونے کی دلیل ہے۔ اپنے خطاب میں مقررین نے کہا کہ ہم مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے دھرنے کی حمایت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ انکے مطالبات کو تسلیم کیا جائے ۔ وفاقی حکومت کی طرح صوبائی حکومت بھی لاقانونیت بند نہ کرے اور مظالم کا سلسلہ جاری رکھا تو صوبائی حکومت کے خلاف تحریک چلائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ر ملک بھر میں ٹارگٹ کلنگ کی جو لہر دوڑ گئی ہے وہ قومی ایکشن پلان پر سوالیہ نشان ہے۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آرمی چیف ملک بھر میں جاری ٹارگٹ کلنگ پر نوٹس لیتے ہوئے ملک گیر آپریشن کیا جائے اور دہشتگردوں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔شہدا کانفرنس کے مقررین نے کہا کہ ہم ریاستی اداروں سے کچھ اور مطالبہ نہیں کرتے بلکہ یہی مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں جینے کا حق دیا جائے ۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ امام خمینی کو ایران تک محدود رکھنا دشمن کی بلخصوص امریکہ کی سازش ہے ۔ امام خمینی رہبر مسلمین جہاں تھے جس نے دنیا میں ہر مظلوم اور محروم تحریکوں کو طاقت بخشی ۔ امام خمینی کا قیام دراصل اسلام کی بالادستی کے لیے تھا اور آج اگر ایران عالم اسلام کی رہبری کر تے ہوئے امریکہ و اسرائیل کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر رہا ہے تو امام خمینی کی انقلابی تحریک کا ثمرہ ہے۔ امام خمینی کے پیروکار چاہے جس ملک میں وہ وفادار ہوگا اور امریکہ و اسرائیل جو کہ اسلام کا دشمن ہے اس کا دشمن ہوگا۔ امریکہ و اسرائیل سے مربوط طاقتیں دراصل اسلام کے چہرے پر داغ کی مانند ہے۔ امام خمینی کے افکار و نظریات پر عمل کر کے پاکستان سے امریکہ کو بچایا جاسکتا ہے اور پاکستان کو اسلام کا قلعہ بنا سکتے ہیں۔ امام خمینی تمام مظلوموں اور پسے ہوئے طبقوں کے رہنماء تھے اور انہوں نے ظلم کے مقابلے میں ڈٹ جانے کا درس دیا ۔
وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین کے گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ سپیکر کے فیصلے سے ضمیر کا سودا کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے ۔کاچو امتیاز نے اپنے ہاتھ سے لکھے ہوئے استعفیٰ میں واضح طور پر سپیکر سے گزارش کی ہے کہ میری اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ قبول کی جائے جو سپیکر کو نظر نہیں آتا اور الفاظ کے ہیر پھیر سے اپنے حق میں دلیل قائم کرنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ سپیکر صاحب سخت دباؤ کا شکار رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کاچو امتیاز کے جانب سے مجلس کا ٹکٹ لیتے وقت جمع کرایا ہوا حلف نامہ بھی سپیکر کو پیش کیا تھا جس میں انہوں نے اللہ تعالیٰ کو حاضر و ناظر جان حضرت حجت کی بارگاہ میں اقرار کیا ہے کہ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی صورت میں پارٹی کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ میری بنیادی رکنیت ختم کرکے اسمبلی رکنیت ختم کرواسکے۔اس کے علاوہ ہم نے سپیکر کو وہ ویڈیو ریکارڈنگ بھی پیش کی جس میں کاچو امتیاز نے کہا ہے کہ میں نے یہ استعفیٰ اپنی پارٹی قیادت کو جمع کروایا ہے اور پارٹی کا فیصلہ میرے لئے قابل قبول ہوگا۔ان تمام شواہد کی موجودگی کے باوجود ایک لفظ سے اپنا مطلب نکالنا اور ایک قومی مجرم کی پشت پناہی کرکے سپیکر نے تمام اخلاقی حدوں کو عبور کردیا ہے اور ایم ڈبلیو ایم کی دشمنی میں دین اسلام کا پیش کردہ قول و قرار کے عالمگیر اصول کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک ناسور جو ہماری جماعت میں داخل ہوا تھا ہم نے اسے کاٹ کر پھینک دیا ہے اور یہی ہماری فتح ہے جبکہ سپیکر نے اس کی اسمبلی رکنیت بحال رکھ کر لوٹا کریسی کو فروغ دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کاچو امتیاز کی اسمبلی رکنیت کے بحالی کے فیصلے سے پیپلز پارٹی کی جانب سے خوشی کے اظہار سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بھی اس سارے کھیل کا حصہ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سپیکر کے فیصلے کے خلاف اور کاچو امتیاز کی اسمبلی رکنیت کی منسوخی کیلئے اعلیٰ عدالتوں سے رجوع کیا جائیگا۔
وحدت نیوز (گلگت) حکومت نے کاچو امتیاز کو بچا کر اپنی مکرو چہرا چپانے کی ناکام کوشش کی ہے،عوامی مینڈیٹ کا سودہ کرنے والے کاچوامتیاز کو بچاکر سپیکر نے قانون اور جمہوریت کی توہین کی ہے ۔مجلس وحدت مسلمین نے اپنے اصولی سیاست کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس بے ضمیر کو پارٹی سے بے دخل کی اور عوام کے حقیقی نمائندہ ہونے کا حق ادا کیا ۔
ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان ڈسٹرکٹ نگر کے رہنماء حسین علی مشکور نے اپنے ایک بیان میں کیا ،ان کا مزید کہنا تھا کہ جو لوگ کاچو امتیاز حیدر کے بحالی پر خوش ہیں وہ در حقیقت عوامی مینڈیٹ کا مزاق اڑاتے ہیں ،جس شخص نے چند پیسوں کے اوس قومی وقار کا سودہ کیا اس کی بحالی کے خوشی منانے والے درحقیقت اپنے بے ضمیری کا جشن منارہے ہیں ۔کاچو امتیاز سید افضل کے ہاتھوں پر بیت کر چھکے ہیں اب اس کی اپنی کو ئی حثیت نہیں وہ رشوت کی قرض تلے دبا ہوا ہے ۔حکومت چاہیے جیتنا بچائے عوام کاچو کو کبھی معاف نہیں کرینگے ۔کاچو امتیاز اور دیگر ممبران اسمبلی نے گلگت بلتستان میں بے ضمیری کے کلچر کو فروغ دینے کا بنیاد رکھا اس پر جو بھی جشن منارہے ہیں وہ قوم سے خیانت کر رہے ہیں۔
وحدت نیوز (لیّہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جنوبی پنجاب کے ضلع لیہ میں بھی علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگا دیا گیا، بھوک ہڑتالی کیمپ میں مولانا ضیغم حسین میرانی کی اقتداء میں نماز مغربین ادا کی گئی، بھوک ہڑتالی کیمپ میں ضلعی سیکری ٹری جنرل جمیل حسین خان گشکوری، سید اجمل حسین نقوی اور دیگر رہنما موجود تھے۔ بھوک ہڑتالی کیمپ میں خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل جمیل حسین خان گشکوری کا کہنا تھا کہ قائد وحدت کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے ماہ رمضان کے بعد لانگ مارچ میں بھرپور شرکت کریں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ لانگ مارچ میں ضلع لیہ کی غیور عوام اپنے قائد کا بھرپور ساتھ دے گی۔ آج قوم پر واضح ہوچکا ہے قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری واقعی مرد میدان اور مرد قلندر ہے۔
وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے کہا ہے کہ شیعیان حیدرکرار پُرامن قوم ہے، ہم نے ہمیشہ یہی کوشش کی ہے کہ کسی طرح پاکستان کو امن کا گہواراہ بنایا جاسکے، اور پاکستان سے ہر قسم کی دہشتگردی کا خاتمہ ہو، مگر افسوس اس بات کا ہے کہ ہمارے ڈاکٹر، انجینئر، وکیل اور پروفیسرز کو چن چن کر شہید کیا جا رہا ہے، پاکستان کے تمام ادارے چاہے وہ حکومتی ہو یاعسکری سب خاموش ہیں اور قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا جا رہا اور نہ اُنہیں سزائیں دی جارہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے جامعہ شہید مطہری ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ قاضی نادر حسین علوی، مولانا ہادی حسین، مولانا مظہر عباس صادقی، مولانا علی رضا حسینی، مخدوم سید اسد عباس بخاری اور دیگر موجود تھے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری گزشتہ بائیس دنوں سے اسلام آباد میں اپنے آئینی اور جائز مطالبات کے لیے بھوک ہڑتال کیے بیٹھے ہیں مگر حکومت ہٹ دھرمی کا شکار ہے۔ ہمارے و قانونی مطالبات جن میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ کا خاتمہ، ملک میں دہشت گردی کے خلاف بھرپور فوجی آپریشن، پاکستان میں موجود تمام مسلک اور مذاہب کے لوگوں کو تکفیری دہشتگردوں سے تحفظ فراہم کیا جائے، ملک بھر میں بانیان مجالس اور جلوس ہائے عزاء کے خلاف کاٹی گئی ایف آئی آر ختم کی جائیں، ذاکراین اور علمائے کرام پرپابندی کا فوری خاتمہ کیا جائے اور ناجائز طور پر جن شیعہ عمائدین کو شیڈول فور میں ڈالا گیا ہے اُنہیں فوری نکالا جائے۔ علامہ مختار امامی نے کہا کہ مسلکی بنیادوں پر پاکستان کی تقسیم کی سازش کے خلاف عملی اقدامات کیے جائیں، اُنہوں نے پنجاب حکومت کو متنبہ کیا کہ صوبے میں دہشت گردوں کو پروٹوکول دیا جا رہا ہے اور پُرامن شہریوں کو شیڈول فور میں ڈالا جا رہا ہے اگر حکومت اپنے اوچھے ہتھکنڈوں سے باز نہ آئی تو اسلام آباد کی طرف مارچ کی کال دیں گے۔ اُنہوں نے ملتان انتظامیہ کو بھی متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے علمائ، ذاکرین، مومنین کے خلاف کاروائیوں کے بعد اب ہمارے امام بارگاہوں، اور مساجد کو شہید کرنے کا سوچ رہی ہے اگر حکومت نے ایسا کوئی اقدام اُٹھایا تو پوری قوم سڑکوں پر ہوگی۔ ہم پاکستان میں امن کے داعی اور علمبردار ہیں ہمارے صبر کو ہماری کمزوری سے تعبیر کرنا کم عقلی ہوگی۔