وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں لاہور،فیصل آباد اور ساہیوال ڈویژن کے اضلاع کے سیکرٹری جنرلز کا اجلاس ،اجلاس کی صدارت مرکزی رہنما علامہ مبارک الموسوی نے کی اجلاس میں پنجاب میں حکومتی انتقامی کاروائیوں سمیت 7 اگست کو اسلام آباد میں منعقدہ قومی اجتماع برسی شہیدقائد عارف حسین الحسینی پر تفصیلی گفتگو کی،اسلام آباد میں منعقدہ قومی اجتماع ہزاروں کی تعداد میں پنجاب سے کارکنان شریک ہونگے،یہ قومی اجتماع اسلام آباد کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ثابت ہو گا،اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مبارک الموسوی نے کہا کہ پنجاب میں بے گناہوں کی گرفتاری عزاداری سید شہداء ؑ کے راستے میں رکاوٹیں ہم کسی بھی صورت برداشت نہیں کریں گے،ملت جعفریہ نے ہمیشہ ملکی سالمیت اور آئین و قانون کی پاسداری کی اور ہم اسی جرم کی سزا بھگت رہے ہیں،ہمارے 74 روزہ پرامن احتجاج کے باوجود حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی،ن لیگ نے بدترین آمریت کی مثال قائم کرکے اپنے سرپرست آمرجنرل ضیاء کی یاد تازہ کر دی ہے،اجلاس میں مطالبات کے حق میں لاہور اور پنجاب کی سطح پر احتجاجی تحریک چلانے پر بھی فیصلہ کرکے مرکزی کمیٹی کو بھجوا دی ہے جس کا اعلان چند دنوں بعد کیا جائے گا۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کراچی میں حساس ادارے کے اہلکاروں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی کالعدم جماعتوں کے خلاف فوری اور موثر آپریشن کا آغاز کیا جائے جو نام بدل کر اب بھی اپنی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔انہوں نے کہا ملک دشمن عناصر کی آنکھوں میں ہر وہ طاقت کھٹکتی ہے جس وطن عزیز کے استحکام اور دفاع میں پیش پیش ہو۔ملکی مفادات کے منافی سرگرم عناصر ماہ رمضان کے دوران جہاد فی سبیل اللہ کے نام پر سر عام چندے وصول کرتے رہے ہیں۔ حکومت ان افراد سے پوری طرح آگاہ ہے جو ملک کو عدم استحکام کا شکاربنانے کے لیے فرقہ واریت،لسانیت اور نفرتوں کے بیج بونے میں مصروف ہے۔ہر وہ شخص اور جماعت قابل گرفت ہے جو ریاستی رٹ کو چیلنج کرتے ہوئے ریاست کے شہریوں کے لیے عدم تحفظ اور امن و امان میں خلل پیدا کرنے کا ذمہ دار ہے۔ان مذموم عناصر کے خلاف کاروائی میں پس وپیش ذمہ داران کی پیشہ وارانہ فرائض سے بد دیانتی ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد قوتوں نے پاکستان کے کاروباری مرکز کراچی کو بد امنی کا شکار کر کے وطن عزیز کو اقتصادی لحاظ سے غیر مستحکم کیا ہے۔وطن عزیز کے استحکام ، سالمیت اور بقا کے لیے دہشت گردوں کی بیخ کنی اولین ضرورت ہے۔علامہ ناصر عباس نے شہید ہونے والے اہلکاروں کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) پاکستان میں  اکثریت  باصلاحیت افراد کی ہے  ،عوام  بھی مذہبی اور دیندار ہیں  لیکن ایک گندی اقلیت  ملک و ملت کے وسائل پر قابض ہے۔ہر روز کتنی ہی  قیمتی جانیں دہشت گردی  کے واقعات ،پینے کے گندے پانی،ٹریفک کے ناقص انتظامات  اور گھٹیا دوائیوں کے باعث تلف ہوجاتی ہیں۔ان سارے حادثات کے دوران  سرکاری ادارے  بھی کام کرتے ہوئے فعال نظر آتے ہیں۔

کوئی بھی سرکاری ادارہ یہ ماننے پر تیار نہیں کہ اس کی غفلت یا اس کے اہلکاروں کی کرپشن کی وجہ سے کو ئی حادثہ پیش آیاہے۔اگر کوئی شخص  اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کی شکایت لے کر تھانے جائے تو  تھانے جاکر وہ خود پولیس والوں کے مظالم کا شکار ہوجاتاہے۔

اسی طرح قانون بظاہر دہشت گردی کو کنٹرول کرنے کے لئے بنائے جاتے ہیں جیسے ہمارا نیشنل ایکشن پلان  لیکن انہی قوانین کے ذریعے پر امن شہریوں کے گرد شکنجہ کسا جاتا ہے۔

پولیس اور اسمبلی کو چھوڑ کر آپ پاکستان ریلوے  سروس کا حال دیکھ لیں۔دنیا کس طرف جارہی ہے اور ہماری ریلوے سروس کیا گل کھلا رہی ہے۔

ریلوے کے بعد محکمہ برقیات کو لے لیں ،آج شاید  کوئی  بھی ایسا پاکستانی نہیں ہو  گا جس نے محکمہ برقیات کی کرپشن  کے زخم  نہ کھائے ہوں۔میٹر دیکھے بغیر بل دینا تو اس محکمے کا معمول ہے  اوراگر آپ کسی اہلکار کو ہزاردوہزار روپے تھمادیں تو ۲۵ ہزار کا بل ۱۵ سو روپے میں تبدیل ہوسکتاہے۔

اصل بات یہ ہے کہ  سرمایہ دارانہ نظام کے لوگ بجلی لوٹتے ہیں اور عام پاکستانیوں سے اس کی قیمت وصول کی جاتی ہے۔

 اگرآپ کو  پاکستان کے کسی پارک  میں جانے کی توفیق ہوجائے تو  بہت کم پارک ایسے ملیں گئے جہاں ٹائلٹ کا مناسب  انتظام  بھی ہو۔

اس کے علاوہ آپ  سرکاری ہسپتالوں کی حالت دیکھیں  ،اکثر سرکاری ہسپتالوں میں  اس قدر گندگی پائی جاتی ہے کہ ایک صحیح و سالم آدمی بھی اگر  ہسپتال جائے تو مریض ہو جاتا ہے ۔دوائیاں  تک موجود نہیں ہوتی ۔ایک لمبی قطار میں مریض کھڑے ہوتے ہیں اور اکثر کئی جگہوں پر ڈاکٹر کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں  کہ ڈاکٹر کب آئے گا؟

بعض اوقات تو مریض ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مر جاتے ہیں۔

المیہ یہ ہے کہ ان مریضوں کے لیے کبھی کسی نے نہیں سوچا کہ کم از کم ان کے بیٹھنے کے لیے کرسیاں وغیرہ لگا دی جائیں یا کوئی انتظام کیا جائے اور جو مریض ایڈمٹ ہوتے ہیں وہاں موجود بیت الخلا میں پانی ہی نہیں ہوتا اور جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر نظر آتے ہیں۔

  اس کے بعد  بلدیہ کے حوالے سے بات کریں  تو اکثر لاری اڈوں پر  موجود  گندگی کے ڈھیر ان کے حسنِ کارکردگی کی داد دے رہے ہوتے ہیں۔

عام ہوٹلوں کا حال دیکھیں  تو آپ کو اکثر جگہوں پرصفائی کے علاوہ سب کچھ دکھائی دے گا ۔اور بعض ہوٹل تو حرام گوشت کھلاتے ہوئے  بھی پکڑے گئے ۔

نادرا اور ایمبیسیوں کے بارے میں کچھ کہنا ہی وقت ضائع کرنا ہے۔اسی طرح مسئلہ کشمیر کو لیجئے ،ہندوستان اپنے تمام تر مظالم کے باوجود کشمیر کی غالب  نسل نو ،اکثر سیاستدانوں اورمتعدد مفکرین کو کو اپنے ساتھ ملانے میں کامیاب ہوتاجارہاہے جبکہ ہم کشمیرکو پاکستان کی شہ رگ کہنے کے باوجود کھو رہے ہیں۔خلاصہ یہ کہ کوئی شعبہ بھی کرپشن سے پاک نہیں ۔

یہ پاکستان کی صورتحال کا ایک اجمالی نقشہ تھا اب آئیے ممکنہ  حل بھی ڈھونڈتے ہیں:۔

1۔ اداروں کی  یقینی نظارت

ایسا بھی نہیں کہ حکومت  فلاح و بہبود کہ لیے کچھ نہیں کرتی ،حکومت  باقاعدہ طور پر سکولز ، ہسپتال،تعمیراتی کاموں کے لیے ،ریلوے  سرویس کے لیے  اور دیگر تمام  سرکاری اداروں  کے لیے مخصوص بجٹ کے لیے دیتی ہے ۔مشکل یہ ہے کہ نظارت نہ ہونے کی وجہ سے مطلوبہ جگہ بجٹ خرچ نہیں ہوتا۔یا پرائیویٹ معاملات میں بھی کوئی صحیح نظارت نہیں ۔کبھی کوئی سمبوسوں میں چوہے کا گوشت ڈالتے ہوئے میڈیا پر آتا ہے اور کبھی گھی بنانے والی فیکٹری کا پتہ چلتا ہے کہ وہ مرغی کی آنتوں سے گھی بناتے رہے ۔

 جو مولوی فساد ، تفرقہ بازی ،دہشت گردی  پر لگے ہوے ہیں ان کو پتہ ہے کہ کوئی نظارت نہیں ۔سب اپنی مستی میں ہیں وہ کرتے  ہی اسی لیے ہیں  کیوں کہ نظارت نہیں ۔تمام اداروں کی کرپشن کی مہم ترین وجہ نظارت کا نہ ہونا ہے۔

 2۔ شکایات کی شنوائی  کا سسٹم بنایاجائے

کوئی سرکاری ادارہ چاہے پرائیویٹ  ہو یا سرکاری، جہاں بھی شکایات کا نوٹس نہیں لیا جاتا وہ شعبہ زوال کا شکار ہونے لگتا ہے۔اس شعبے کے اندر اچھے افراد بھی آہستہ آہستہ کام خراب کرنے لگتے ہیں کیونکہ انہیں پتہ ہے   کوئی پوچھنے والا نہیں ۔اور پاکستان میں ہر آدمی کہتا ہے کہ یہاں کوئی پوچھنے والا نہیں۔اور کرپشن کوئی کرتا ہی اسی وجہ سے ہے جب اسے یقین ہوتا ہے کہ کوئی مجھے نہیں پوچھے گا۔

پورے پاکستان میں عوامی شکایت سیل قائم کیئے جائیں جن میں ہر آدمی اپنی شکایت کھلے دل سے درج کروائے اور وہ شکایت سیل عوام کو پریشان کرنے کے بجائے  باقی کام خود انجام دے ۔

3۔قانون کا سب  پر لاگو نہ ہونا :

ہمیں جاننا چاہیے کہ کسی قوم کی پستی اور زوال کی وجہ  امیر اور طاقتور  پر قانون کا نافذ نہ ہوناہے ۔قانون نافذ کرنے والے اداروں میں خصوصا پولیس سے رشوت ختم کروائی جائے تاکہ عام آدمی بھی طاقتور لوگوں کے خلاف بلاخوف شکایت درج کرواسکے۔

4.آرمی کا تقدس بچایاجائے

پاکستان آرمی کو چاہیے کہ اپنے تقدس کو ہر قیمت پر بچائے۔کوئی بھی ملک اسی صورت میں محفوظ رہ سکتاہے جب اس کی آرمی مضبوط ہوگی۔تلاشیوں اور ناکوں کے دوران اگر کہیں سے آرمی کے جوانوں کی رشوت لینے کی شکایت موصول ہوتو اس کا فوری طور پر ایکشن لیاجانا چاہیے۔اسی طرح آرمی کو فرقہ پرست عناصر کی بھینٹ بھی نہیں چڑھنے دینا چاہیے۔

5-عوامی طاقت کا شعور

کرپٹ لوگوں نے عوام کو یہ ذہن نشین کروایاہوا ہے کہ لوگ کچھ بھی نہیں کرسکتے،دھرنوں،ہڑتالوں اور شکایات سے کوئی بھی تبدیلی نہیں آسکتی،حالانکہ اصل طاقت عوام کے پاس ہی ہے۔

لوگوں کو اس طرح کی باتوں سے خاموش کروادیا جاتاہےکہ یہاں تو وزیراعظم بھی رشوت لیتاہے،پولیس خود ملی ہوتی ہے،سب ڈاکو ہیں۔۔۔۔

حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے ،سب کو ڈاکو کہنا اچھے لوگوں کے ساتھ زیادتی ہے۔اچھے لوگ بھی اہم پوسٹوں پر موجود ہوتے ہیں ،لہذا لوگوں کو  خاموشی کے  ساتھ ظلم سہنے کے بجائے آواز بلند کرنے کا شعور دیاجانا چاہیے۔ پیامبر ص نے فرمایا  تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں اگر  کسی ایک اعضاء کو تکلیف ہو تو  وہی درد دوسرے اعضاء کو بھی ہوتی ہے۔ہم سب کو مل کر مظلوموں کی حمایت کے لئے نکلنا چاہیے۔

دیکھا گیاہے کہ   جن علاقوں میں لوگ باہر نکلتے ہیں وہاں کی صور ت حال دیکھیں وہاں سرکاری افسران اور پولیس  کا اخلاق بھی  اچھا ہوتا ہے کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ اپنی ذمہ داری اگر پوری نہ کی تو لوگ اسے معطل بھی کروا سکتے ہیں اور یہاں کہ لوگ  باشعور ہیں۔

بعض دفعہ پولیس یا دوسرا ادارہ  اس بات پر  آمادہ ہوتا ہے کہ اگر کوئی شکایت ہو تو اس کا نوٹس لیں گئے کیوں کہ بغیر شکایات اور ثبوت کے خود نوٹس تو نہیں لے سکتے لیکن وہاں کوئی ایسا فرد نہیں ہوتا جو سامنے کھڑا ہو جائے۔

کئی دفعہ ایسا بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ اگر کہیں ایف آئی آر نہیں کاٹی جاتی تھی  تو  لوگوں  کے احتجاج کے بعد کاٹ دی گئی۔

6-ایم ڈبلیو ایم کا ساتھ دیاجائے۔

اس وقت پاکستان میں انسانی بنیادوں پر ایم ڈبلیو ایم کے مٹھی بھر لوگوں نے بھوک ہڑتال اور احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ہم سب جانتے ہیں کہ اذانیں دینے،نمازجماعت منعقد کرنے اور درس اخلاق دینے سے نہ ہی تو پاکستان میں انسانی حقوق کی جنگ لڑی جاسکتی ہے اور نہ ہی عوامی شعور کی سطح بلند ہوسکتی ہے۔

عوامی شعور کی سطح کو بلند کرنے کے لئے عوام کو خانقاہوں سے نکال کرمیدان ِ عمل میں لانا ضروری ہے۔  اگر عوام کو خود ان کے حقوق کے دفاع کے لئے کھڑا نہیں کیاجاتا توکوئی درس اخلاق ان کی اصلاح نہیں کرسکتا۔  میدانِ عمل میں آنے سے ہی عوام کو اپنی خودی کا احساس ہوتا ہے،اپنی قدروقیمت کااندازہ ہوتاہے ،اپنی طاقت کا پتہ چلتاہے اور حقوق کے دفاع کا ہنر آتاہے۔

جو اذان عوام کوخدا اور معاشرے سے کاٹ کر سلادے وہ اذان ،ذان نہیں بلکہ لوری ہے اور جو دھرنا اور احتجاج لوگوں کو بیدار کر کے خدا اور معاشرے سے ملادے  وہی اذان ،اذانِ انقلاب ہے۔

اس وقت عوام کو ان کے قدموں پر کھڑا کرنے کے لئے ایم ڈبلیو ایم نے  جو قدم اٹھایاہے ہمیں تمام تر تعصبات سے بالاتر ہوکر اس کی حمایت کرنی چاہیے۔یہ مٹھی بھر لوگ در اصل مظلوم انسانیت کی خاطر آواز بلند کئے ہوئے ہیں۔ہمیں بھی چاہیے کہ ہر ممکنہ طریقے سے اپنی آوازوں کو ان کی آوازوں میں شامل کریں۔

تحریر۔۔۔۔۔۔مسلم عباس

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(کراچی) علامہ عارف حسینی وحدت و اخوت کے حقیقی داعی تھے۔ان کی ساری زندگی اسلام کی سربلندی اور وطن عزیز کے استحکام کی جدوجہد میں گزری۔ہمارے قائد علامہ ناصرعباس کی بھوک ہڑتالی کیمپ میں 73دن ہو چکے ہیں۔ہماری اس تحریک کو مظلومین کی مکمل حمایت حاصل ہے۔پاکستان کے مختلف شہروں کے علاوہ یورپ اور دنیا کے دیگر ممالک میں بھی مجلس وحدت مسلمین کی کال پر علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے گے۔ اقوام عالم نے ہمارے اصولی موقف کو تسلیم کیا ہے یہی ہماری سب سے بڑی فتح ہے۔موجودہ حکمران اپنی رعونت اور اختیارات سے ہماری جدوجہد اور عزائم کو شکست نہیں دے سکتے۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیرا ہتمام 7 اگست کو اسلام آباد میں شہید قائد عارف حسین الحسینی کی برسی کے انعقاد کو حتمی شکل دینے کے لیے تیاریوں کا آغاز ہو چکا ہے۔برسی میں پورے ملک سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوں گے۔ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی کے مطابق سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی و صوبائی رہنماؤں کو ہدایات جاری کیں ہیں کہ وہ شہید قائد کی برسی کو شایان شان طریقے سے منانے کے لیے بھرپور اور موثر رابطہ مہم کا آغاز کریں۔ترجمان نے کہا کہ عارف حسینی کی آواز عالم استکبار اور طاغوت کے خلاف جرات مندانہ للکار ہے۔ہم اپنے اس عظیم قائد کے مشن پر پوری ذمہ داری سے گامزن ہیں۔قصور اور اوکاڑہ میں پرامن احتجاج کرنے والے ہمارے کارکنوں پر مقدمات درج کر کے حکومت نے اپنی بوکھلاہٹ کو واضح کر دیا ہے۔ اختیارات کے ناجائز استعمال اور ریاستی اداروں کی غندہ گردی کے ذریعے ہمیں ڈرایا نہیں جا سکتا۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بے گناہ افراد کے خلاف درج مقدمات کو فوری خارج کیا جایا۔ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ حسن ظفر نقوی کی صحت کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد کے ایک مقامی اسپتال میں ان کی انجیو گرافی کی جاچکی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق ان کی حالت خطرے سے باہر ہے تاہم ڈاکٹر ز کی جانب سے انہیں مکمل آرام کی ہدایت کی گئی ہے۔علامہ حسن ظفر نقوی گزشتہ 73 روز سے بھوک ہڑتال کیمپ میں مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس کے ساتھ احتجاج میں مسلسل شریک ہیں۔دو روز قبل ملک گیر دھرنوں کے دوران ان کی طبعیت اچانک خراب ہو گئی۔ڈاکٹروں کے مطابق نقاہت و کمزوری اور مسلسل مصروفیت نے ان کے اعصاب اور دل کو شدید متاثر کیاہے۔ علامہ مختار امامی نے علامہ حسن ظفر کی صحت یابی کے لیے قوم سے دعا کی اپیل کی ہے۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کوئٹہ ڈویژن کے سیکرٹری امور سیاسیات کامران ہزارہ نے کہا ہے کہ جن حالات کا ہمیں سامنا ہے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے کارکردگی اور بہترین طرز حکمرانی سے اس نظام حکومت کو مضبوط بنایئے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کہا۔ انہوں نے کہا کہ محض کھوکھلے نعروں اور الیکشنوں میں حاصل کئے گئے مینڈیٹ کے بنیاد پر کرپشن،جرائم اور خراب طرز حکمرانی کی کھلی چھٹی نہیں دی جاسکتی۔یہ ٹھیک ہے کہ جمہوریت ہی ایک مثالی نظام حکومت ہے جس میں عوام اپنے منتخب نمائندوں کے ذریعے اپنے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں ۔انہوں نے مزیدکہا کہ ہمارے سیاست دان جمہوریت کو حکومت کے مدت پوری کرنے سے تعبیر کرتے ہیں حالانکہ جمہوریت ڈلیوری کا نام ہے لوگ جمہوریت میں گڈ گورننس دیکھنا چاہتے ہیں مگر المیہ یہ ہے کہ ہمارے جمہوری حکمران یہ سمجھتے ہیں کہ وہ حکومت میں آنے کے بعد سیاہ و سفید کے مالک ہو گئے ہیں اور وہ کسی کے سامنے جواب دہ نہیں ہے ۔جمہوری حکمران عوام کی امیدوں اور خواہشوں پر پورا نہیں اترے ۔

انہوں نے مزیدکہاکہ لوگوں کی یہ خواہش پوری نہیں ہوسکی کہ اچھی حکمرانی ہوں،انہیں روزگار ملے اور انکے مسائل حل ہو ں،سب سے اہم بات یہ کہ لوگوں کو امن بھی میسر نہیں آسکا ہے،ہماری سیاسی جماعتوں کو وفاق کی یکجہتی کی علامت ہونا چاہئے تھا لیکن تمام سیاسی جماعتیں علاقائی دائروں میں محدود ہو گئی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی ،کرپشن اور بیڈ گورننس کے خاتمے سے لیکر علاقائی اور عالمی سیاست تک ملک کے بعض سیاسی قیادتوں نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے عوام یہ سمجھتے ہیں کہ دہشتگردی کے ساتھ ساتھ کرپشن کا خاتمہ ہونا چاہئے کیونکہ کرپشن کو ختم کئے بغیر نہ جمہوریت مضبوط ہو سکتی ہے اور نہ ہی پاکستان داخلی طور پر مضبوط ہو سکتا ہے اس تناظر میں پو رے ملک میں دہشتگردی کے خلاف ہو نے والے آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچنے دیا جائے یہی سب کے لئے بہتر ہوگا۔ بیان کے آخر میں کہا گیا کہ پنجاب حکومت کی ریاستی دہشت گردی پھر عروج اختیار کر رہی ہے، ضلع اوکاڑہ اور ضلع قصور میں رات گئے پولیس دہشت گردی کے ذریعہ مجلس وحدت المسلمین سے تعلق رکھنے والے دس عہدیداران کو انکے گھروں سے چھاپے مار کر گرفتار کرلیا۔

وحدت نیوز(گلگت) ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال گلگت سے ماہر ڈاکٹرز کے تبادلے ہسپتال کو ناکام بنانے کی سازش ہے۔ڈی ایچ کیو ہسپتال کو پہلے ہی سے ماہر ڈاکٹروں کی کمی کا سامنا ہے۔ادویات اور جدید ن مشینری کی عدم دستیابی سے عوام پریشان ہیں،حکمران زبانی دعوے تو بڑے کرتے ہیں لیکن عملی اقدامات کہیں نظر نہیں آرہے ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکریٹری امور سیاسیات غلام عباس نے کہا ہے کہ اگر ماہر ڈاکٹروں کے تبادلوں کے فیصلے کو واپس نہ لیا گیا تو ڈی ایچ کیو ہسپتال بچاؤوتحریک چلانے پر مجبور ہونگے۔ڈ ی ایچ کیو ہسپتال گلگت کا قدیم ہسپتال ہے جہاں گلگت بلتستان بھر کے مریضوں کو بنیادی صحت کی سہولیات فراہم ہوتی ہیں لیکن بد قسمتی سے ہر دور حکومت میں اس اہم حفظان صحت کے مرکز کو نظر انداز کیا گیا ہے۔موجودہ حکومت ایک طرف اداروں میں اصلاحات لانے کا ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے تو دوسری جانب ماہر ڈاکٹرز کے تبادلے کرکے ڈی ایچ کیو ہسپتال کو ویران کررہی ہے۔سابق دور حکومت میں ہسپتال کی تزئین و آرائش کے نام پر کروڑوں کی کرپشن ہوئی ہے جس کا کوئی احتساب کرنے والا نہیں، ٹھیکیدار اور محکمہ پی ڈبلیو ڈی کی ملی بھگت سے عوامی خدمت کا یہ ادارہ حکومتی کارکردگی پر نوحہ کناں ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں ہمت ہے تو اس کرپشن کو بے نقاب کرکے مجرموں کو کڑی سے کڑی سزا دلوائے۔انہوں نے مجاز اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ ڈی ایچ کیو ہسپتال جو گلگت کا قدیم ترین ہسپتال ہے کو ریفرل ہسپتال کا درجہ دلوائے اور اس ادارے کی بنیادی ضرورتوں کو پورا کیا جائے تاکہ غریب عوام کو پنڈی / اسلام جانے کی ضرورت نہیں پڑے۔انہوں نے مطالبہ کیا غریب عوام پر ترس کھاتے ہوئے مایہ ناز ڈاکٹرز کے تبادلوں کو فوراً روکا جائے اور عوام میں پائی جانیوالی بے چینی کا ازالہ کیا جائے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree