وحدت نیوز(گلگت) حکمران ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کو سرے سے مفلوج کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ایک فرضی اشتہار کے ذریعے کچھ پوسٹوں کو مشتہر کیا گیا لیکن ڈائریکٹر اور وزیر اعلیٰ کے گٹھ جوڑ سے اندرون خانہ من پسند افراد کی تقرریاں ہورہی ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے رہنما سعید الحسنین نے کہا ہے کہ بسین ہسپتال کیلئے خلاف معمول گریڈ 18 کے ماہر امراض چشم کی پوسٹ پیدا کی گئی جہاں اس کی ضرورت بالکل نہ تھی۔چنانچہ اس پوسٹ پر ایک کلرک کو اے او کو مستقل پروموٹ کرنے کیلئے ڈی پی سی بناکر سروسز کو بھیجا گیا۔انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت پہلے سے تعصبات، اقربا پروری اورحکمرانوں کی کرپشن کی بھینٹ چڑھ رہا ہے اور اندرون خانہ من پسند افراد کی تقرریوں کی خاطر اعلیٰ عہدوں پر تعینات اچھی شہرت کے آفیسروں کو تبدیل کیا گیا ہے ۔حکومت کی اس غریب مکاؤ پالیسی کے نتیجے میں ڈی ایچ کیو ہسپتال تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔موجودہ ڈائریکٹر اور اے او محکمہ صحت میں ہونے والی تمام تر غیر قانونی اقدامات کے ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 11 اگست سے سبکدوش ہونے والے موجودہ دائریکٹر کے اختیارات کو واپس لیکر نئے ڈائریکٹر کی تقرری تک تمام خالی پوسٹوں کو پر کرنے کیلئے مشتہر پوسٹوں کے ٹیسٹ انٹرویوز رکوائے جائیں تاکہ کسی حقدار کی حق تلفی نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ ایک عام کلریکل لائن کے ملازم کو آئی سپیشلسٹ کے پوسٹ پر مستقل پروموشن کیلئے ڈی پی سی کی سفارش کرنے والوں کے خلاف فوری کاروائی کی جائے اور حقائق کو سامنے لایا جائے۔انہوں نے چیف سیکرٹری سے مطالبہ کیا کہ وہ محکمہ صحت میں ہونے والی تمام بے ضابطگیوں کا نوٹس لیکر ذمہ داروں کے خلاف فوری کاروائی کریں اور محکمے میں جاری ناانصافیوں کو ازالہ کریں۔
وحدت نیوز(لیہ) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے رہنما سید عدیل عباس زیدی نے کہا ہے کہ 7 اگست کو انشا اللہ ملک کے دیگر حصوں کی طرح جنوبی پنجاب سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ اسلام آباد کا رخ کریں گے، ان کا کہنا تھا کہ 7 اگست کو شہید بزرگوار علامہ سید عارف حسین الحسینی کی برسی کی مناسبت سے جنوبی پنجاب میں عوام رابطہ مہم بھرپور انداز میں جاری ہے، اس سلسلے میں کمیٹیاں بھی تشکیل دی جاچکی ہیں، جنہوں نے اپنا کام شروع کر رکھا ہے، 7 اگست ملت کی سربلندی کا دن ہوگا، اور انشا اللہ تعالی اس عظیم الشان اجتماع کے بعد حکومت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے مطالبات تسلیم کرنے پر مجبور ہوجائے گی، انہوں نے کہا کہ ملت تشیع کی اس بیداری کی تحریک کو اپنی کامیابی سے کوئی نہیں روک سکتا، 7 اگست کا اجتماع ملکی تاریخ میں ملت تشیع کو تاریخی کامیابی کی جانب لیجانے کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے تمام مطالبات کو حکومت بھی آئینی و قانونی قرار دے چکی ہے، تو پھر ان مطالبات کو تسلیم کرنے میں تاخیر کیوں کی جارہی ہے، یہ تحریک ضرور کامیاب ہوگی، انہوں نے کہا کہ علامہ ناصر عباس کے مطالبات کا تسلیم ہونا پاکستان کے عوام کی فتح ہوگی، اور اس سے ملک میں امن و استحکام آئے گا۔
وحدت نیوز(کراچی ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سید علی احمر زیدی نے کہا ہے7اگست کو شہید قائد عارف حسین الحسین کی برسی کے موقعہ پر اسلام آباد میں تاریخی اجتماع ہو گا۔جس میں ملک بھر سے ایک لاکھ سے زائد افراد کی شرکت متوقع ہے۔شہید قائد کی برسی کے سلسلے میں ہونے والی ’’تحفظ پاکستان کانفرنس‘‘کو ملی وقار اور قومی جوش و جذبہ سے منانے کے لیے مرکز کی سطح پر چار رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو رابطہ مہم کے ساتھ ساتھ انتظامات کی بھی نگرانی کرے گی۔اس سلسلے میں ایم ڈبلیو ایم کے تمام صوبائی و ضلعی دفاتر کے ذمہ داران کوموثر رابطوں کی ہدایات جاری کی جا چکی ہیں۔وحدت ہاؤس کراچی سے بیان میں انہوں نے کہا قائد عارف حسینی وحدت امت مسلمہ کے حقیقی داعی تھے۔وہ زندگی بھر اس ان طاغوتی طاقتوں سے برسرپیکار رہے جنہوں نے عالم اسلام کو اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھا رکھا تھا۔وہ وطن عزیز میں فرقہ واریت سے پاک ایسے نظام کے خواہاں تھے جس میں ہر مکتہ فکر کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہو۔شہید قائد کا جرات مندانہ کردار استکباری قوتوں کو اپنی موت کی شکل میں نظر آتا ہے۔یہی آواز حق اس عظیم قائد کی شہادت کا باعث بنی۔انہوں نے کہا کہ شہید عارف حسینی اپنے افکار اور کردار میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ وطن عزیز کے امن و استحکام کے لیے شہید حسینی کی تعلیمات مشعل راہ ہیں جن پر ہماری ملت کا ہر فرد کاربند رہے گا۔بھوک ہڑتالی کیمپ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں تاہم پنجاب میں کوئی خفیہ ہاتھ مذاکرات کے عمل کو دانستہ طور پر سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ہمارے قائد علامہ ناصر عباس کی بھوک ہڑتال 13مئی سے جاری ہے۔ حکمرانوں کو چاہیے تھا کہ فورا اس مسئلے کا حل نکالا جاتا لیکن ایسا نہیں کیا گیا جوافسوسناک ہے۔اگر وفاقی حکومت نے ہمارے مطالبات پر عمل درآمد کا آغاز کر دیا تویہ بھوک ہڑتال ختم ہو جائے گی۔
وحدت نیوز(قم) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ حسن ظفر نقوی کی جان خطرے میں ہے. حکومت اندرونی و بیرونی پریشر پر قومی مفادات اور آئینی فرائض کی ادائیگی کو ترجیح دے. جب وزیر داخلہ خود اعتراف کر چکے کہ علامہ راجہ ناصر عباس کے مطالبات جائز ہیں اور آپ حق بجانب ہیں تو پھر ٹال مٹول اور تاخیر کس بات کی؟ حکومت وقت 20 کروڑ پاکستانی عوام بالخصوص شیعان حیدر کرار کے جذبات سے کھیل رہی ہے. ان خیالات کااظہار مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری امور خارجہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے دفتر قم ایران سے جاری اپنے بیان میں کیا.
انھوں کہا کہ علامہ راجہ ناصر عباس کی بھوک ہڑتال 80 دن سے تجاوز کر گئی اور کل انھیں بےہوشی کے عالم میں ھاسپیٹل منتقل کر دیا گیا ہے. اور ڈاکٹرز کے بقول انکی صحت خطرناک مرحلے میں داخل ہو گئی اور علامہ حسن ظفر نقوی صاحب کی صحت بہت بگڑ چکی ہے. حکومت وقت اس تمام تر صورتحال کی زمہ دار ہے. جبکہ بشمول حکمران پارٹی پاکستان کے ہر سیاسی راہنما اور مذہبی لیڈر نے اعتراف کیا کہ جن مطالبات کے حصول کیلئے مجلس نے مجبورا بھوک ہڑتال کا اعلان کیا یہ انکا آئینی حق ہے . انکی حق تلفی اور انکے ساتھ ظلم و زیادتی ہوئی ہے. اور انہوں نے احتجاج کا مظلومانہ اور پر امن راستہ انتخاب کیا ہے۔ جو کہ انکا آئینی حق ہے. لیکن حکومت لاپرواہی دیکھا رہی ہے.
افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ حکمران شاید جلاو ، گھراو ، خانہ جنگی و بدامنی کو ہی پسند کرتے ہیں. باوقار اور مھذب انداز احتجاج انکے نزدیک بے اثر ہے. ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے مطالبات فی الفور قبول کرکے اپنی آئینی زمہ داری ادا کرے.اور اندرونی وبیرونی پریشر پر قومی مفادات کو ترجیح دے. بیرون ملک مقیم پاکستانی عوام بالخصوص شیعان حیدر کرار ، علماء کرام اور مجلس کے زمہ داران اور اسپورٹرز سے اپیل ہے کہ وہ بے حس حکمرانوں پر اپنے مزید احتجاج سے پریشر بڑھائیں . اور مرکزی حکومت سمیت پاکستانی سفارت وکونسل خانہ جات اور ہائی کمیشنز تک مختلف ذرایع سے اپنی آواز احتجاج پہنچائیں. بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کے اداروں تک صدائے احتجاج بلند کریں .علامہ راجہ ناصر عباس اور علامہ سید حسن ظفر نقوی کی صحت وشفایابی کے لئے دعائیہ محافل کا اہتمام کریں اور انکی کامیابی کی دعا کریں۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ کی طرف سے رینجرز کے خصوصی اختیارات میں توسیع دینے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے سندھ میں امن کے قیام اور دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کو مربوط انداز میں آگے بڑھانے میں مدد ملے گی، کراچی میں بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات اور اسٹریٹ کرائم سے نبرد آزما ہونے کے لیے بااختیار رینجرز کی موجودگی اشد ضروری تھی۔ انہوں نے نومنتخب وزیر اعلی کے اس فیصلے کو دانشمندانہ قرار دیتے ہوئے اس کے نتیجہ خیز ہونے کی امید ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیر اعلیٰ کو دہشت گردی، لاقانونیت، عدم تحفظ اور بدامنی سمیت لاتعداد چیلنجز کا سامنا ہے، کراچی کو پُرامن بنانے کے لیے انہیں سیاسی و بیرونی دباؤ سے آزاد رہتے ہوئے سخت فیصلے کرنا ہوں گے، پوری قوم کالعدم جماعتوں کے خلاف بھرپور آپریشن کا مطالبہ کر رہی ہے، انتہا پسندی کو شکست دینے کے لیے یہ اقدام انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کے قیام کے لیے قوم کی خواہشات کو مدنظر رکھ کر فیصلے کیے جائیں اور سیاسی مصلحتوں کو خاطر میں نہ لایا جائے۔
وحدت نیوز(گلگت ) مجلس وحدت مسلمین اور تحریک اسلامی پاکستان کے مشترکہ وفدنے رہنما شیعہ علماء کونسل پاکستان شیخ مرزا علی کی قیادت میں وزیر مملکت برائے تعلیم بلیغ الرحمن سے ملاقات کی۔ وفد میں کیپٹن محمد شفیع، محمد علی شیخ،سابق وزیر برقیات دیدارعلی،ایم ڈبلیوایم کے صوبائی ترجمان الیاس صدیقی اورسخی احمد جان شامل تھے۔ایم ڈبلیو ایم اورتحریک اسلامی کے رہنماؤں نے گلگت بلتستان کیلئے نیا نصاب تعلیم مرتب کرنے کے فیصلے کو انتہائی خوش آئند قرار دیا ۔ان رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ گلگت بلتستان میں بسنے والے تمام مسالک کے پیروکاروں کیلئے قابل قبول نصاب تعلیم مرتب کیا جائے۔تمام اسلامی مکاتب کے مشترکات کو نصاب کا حصہ بنایا جائے اور فروعی اختلافات کو نصاب تعلیم میں شامل نہ کیا جائے۔
وفد میں شامل رہنماؤں نے مطالبہ کیا گلگت بلتستان میں نصاب تعلیم کا باقاعدہ بورڈ تشکیل دیا جائے جس میں تمام مسالک کی نمائندوں کو آن بورڈ رکھا جائے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جب تک نیا نصاب تعلیم رائج نہیں ہوتا تب تک 2009میں منظور شدہ عبوری فارمولے پر عمل درآمد کرایا جائے۔ وزیر موصوف نے تمام وفد کی جانب سے پیش کردہ تمام مطالبات کو جائز قراردیتے ہوئے یقین دلایاکہ حکومت تمام خدشات کو دور کرنے کی پوری کوشش کرے گی۔ انہوں نے صوبائی وزیر تعلیم کو ہدایت کی کہ عبوری فارمولے پر عمل درآمد کیلئے ضروری اقدامات کریں۔
وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان کا آئین اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ کسی ایک مسلک کے عقائد کو دوسرے مسلک کے پیروکاروں پر زبردستی پڑھایا جائے، ملک کے آئین کے تحت ہر شہری اپنے مسلک کے بنیادی عقائد کے مطابق زندگی گزارنے کا پورا اختیار رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ نئے نصاب تعلیم کو مرتب کرنے میں تمام مسالک کے علماء کوآن بورڈ رکھا جائے گا اور ایسا نصاب تعلیم مرتب کیا جائیگا جو تمام مسالک کے پیروکاروں کیلئے قابل قبول ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کی تاریخ و ثقافت، جغرافیہ اور جنگ آزادی گلگت بلتستان کے قومی ہیروز کے کارناموں کو زندہ رکھنے کیلئے انہیں نصاب تعلیم میں شامل کیا جائیگا۔وفد میں شامل رہنماؤں نے وزیر مملکت کے وژن اور مسائل کے حل کے لئے عملی اقدامات کرنے کی یقین دہانی کرانے پران کا شکریہ ادا کیا۔