وحدت نیوز(آرٹیکل) انسان اپنی قیمت خود لگاتا ہے، ایک مدبر انسان اپنی شخصیت کی میزان میں تلتا ہے،انسان کی شخصیت دشمن تراش ہے، بے شک  انسان کی شخصیت سے دشمن اور حاسد جنم لیتے ہیں،  یہی وجہ ہے کہ  ایک منفعل اور مدبّر، مشتعل اور مفکر کے طرزِ زندگی اور اسلوبِ گفتار میں فرق ہوتا ہے، دنیا میں صرف ایک ہستی ایسی ہے کہ جس کے طرزِ زندگی کو منافقت کی موت اور جس کے اسلوبِ رفتار کو نہج البلاغہ ہونے کا شرف حاصل ہے۔ دعوتِ ذوالعشیر کے موقع پر جب سرورِ دوعالمؑ نے اپنی نبوت کا اعلان کیا تو فرزندِ ابوطالبؑ نے منفعل یا مشتعل ہوکرپیغامِ رسالت کی  حمایت نہیں کی بلکہ  آپ نے  مکمل مدبرانہ اور مفکرانہ انداز میں تصدیقِ رسالت کرنے کے ساتھ ساتھ اس تصدیق کے رشتے کو تا عمر نبھایا بھی۔ اگر آپ کی اس تصدیق کے پیچھے وقتی  اشتعال یا انفعال ہوتا تو تاریخ کے کسی صفحے پر  مورخ یہ رقم کرتا کہ فلاں جنگ یا معرکے میں ابوطالبؑ کا بیٹا موت، شکست، جنگ کی شدت، تلواروں کی چھنکار یا تیروں کی بارش کو دیکھ کر  کچھ دیر کے لئے پیچھے ہٹ گیا تھا۔

آپ صرف دینِ اسلام کے دفاعی ماہر نہیں تھے بلکہ پیغمبرِ اسلام کے  دستِ راست، مشیر اور وزیر بھی تھے۔آپ کے سارے اوصاف اور فضائل اپنی جگہ لیکن آپ فضائل اور اوصاف کا مجموعہ نہیں بلکہ فضائل و اوصاف کی کسوٹی اور میزان ہیں۔ تاریخِ اسلام کے مطابق آپ نے دعوتِ ذوالعشیر میں فقط تائید رسالت نہیں کی بلکہ اُس روز سے  آپ نذرِ اسلام ہوگے، روزِ اوّل سے ہی آپ اسلام میں ایسے ضم ہوگئے کہ  رسولِ اسلام کے ساتھ سائے کی طرح نظر آتے تھے۔تاریخ اسلام کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ دعوتِ ذوالعشیر کے موقع پر رسالتِ محمدیﷺ کی تصدیق کا فیصلہ ایک عام سے  نو سالہ بچے کانہیں بلکہ ایک حکیم، مدبر اور دانا نوجوان  کا فیصلہ تھا۔

 اس کے بعد تاریخ اسلام میں جتنے بھی اتار چڑھاو آتے ہیں، امتحانات اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے  اور دینِ اسلام کو جو کامیابیاں نصیب ہوتی ہیں  ، اُن سب میں فراست بوتراب، حلمِ حیدرِ کرار اور شجاعت صفدر و غضنفر واضح طور پر جھلکتی ہے۔ اسلام کی تائید علی ابن ابیطالبؑ کی زندگی کا اصول تھا، ایک اصول پرست انسان کبھی بھی اصولوں پر سودا نہیں کرتا ، یہ ممکن نہیں کہ اصول پرست انسان کو  مسلمان آپ زمزم سے غسل دیں اور کافر اس کے پاوں  کو دھوکر پئیں بلکہ وہ قرآنی فیصلے کے مطابق  مومنین پر مہربان اور منافقین پر سخت ہوتا ہے۔ جس طرح مقناطیس لوہے چون کو اپنی طرف کھینچتا ہے اسی طرح ایک اصول پرست انسان بھی اپنے جیسے لوگوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے، جتنی اس کی شخصیت میں مضبوطی ہوتی ہے اتنی ہی اس کی کشش زیادہ ہوتی ہے۔ جس طرح ایک اصول پرست انسان کی ذات میں کشش زیادہ  ہوتی ہے اسی طرح اس کی ذات میں بے اصول لوگوں کے خلاف دافع بھی زیادہ ہوتا ہے۔

دنیا میں علی ابن ابیطالب ؑ کی  شخصیت کتنی مضبوط ہے ، اس کا اندازہ اس بات  سے لگا لیجئے کہ چودہ سو سال گزرنے کے بعد آپ کا دافع بھی اسی طرح موجود ہے اور آپ کا جاذبہ بھی اسی طرح ہے۔آپ کے چاہنے والے اور آپ کے محب  آج بھی آپ سے شدید محبت کرتے ہیں اور آپ کے دشمن آج بھی آپ سے شدید بغض رکھتے ہیں۔ جس طرح نظامِ شمسی میں دافعہ اور جاذبہ پایا جاتا ہے ، اسی طرح انسان کی شخصیت میں بھی  دافعہ اور جاذبہ پایا جاتا ہے، جو کمزور شخصیت کے لوگ ہوتے ہیں، ان کے مرتے ہی ان کی دشمنی و دوستی بھی مرجاتی ہے  لیکن جو مضبوط اور جاندار شخصیت کے لوگ ہوتے ہیں ، ان کی شخصیت جتنی مضبوط ہوتی ہے ، ان کے اس دنیا سے جانے کے بعد ان کی محبت اور نفرت بھی اسی قدر باقی رہتی ہے۔

کسی بھی شخصیت سے محبت کا تقاضایہ ہے کہ اس شخصیت کے طرزِ زندگی اور پسند و ناپسند کو زندہ رکھا جائے ، اور کسی بھی شخصیت سے نفرت کے اظہار کا آسان طریقہ یہ ہے کہ اس کے طرزِ زندگی اور پسند و ناپسند کو فراموش کر دیا جائے۔کسی کے نعروں اور دعووں سے یہ پتہ نہیں چل سکتا کہ کون کس کا چاہنے والا ہے بلکہ  کسی کے طرزِ زندگی، گفتار اور کردار سے یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ کون کس کے راستے کا راہی ہے۔مولودِ کعبہ کی ولادت باسعادت کے موقع پر خوشی کا جتنا بھی اظہار کیا جائے وہ کم ہے لیکن اس خوشی کے موقع پر ہمیں اپنے طرزِ زندگی پر بھی ایک نظر ڈالنی چاہیے کہ کیا ہمارے طرزِ زندگی سے بھی  حضرت علیؑ کی سیرت جھلکتی ہے یا نہیں۔

 

تحریر۔۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سربراہ نے روندو میں جشن میلاد سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امام علیؑ کی زندگی مینارہ نور اور ہدایت ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام علی ؑ کی زندگی ظالموں کی مخالفت اور مظلوموں کی حمایت میں گزری۔ انکی شہادت عدل کے قیام کے لیے جہدوجہد کا نتیجہ تھا ۔ مولا علی ؑ کی زندگی کا ہر پہلو انسانی نجات کا ضامن ہے۔آغا علی رضوی نے کہا کہ امام علی ؑ کی ولادت کا جشن منانے کا مقصد امام کی سیرت اور انکی زندگی کے اصولوں پر عمل کرنے کا عزم کرنا ہے۔ امام نے اپنی زندگی میں معاشرے کو ظالم و مظلوم میں تقسیم کر کے واضح کر دیا کہ اگر مظلوم غیر مسلم یا کافر بھی ہو تو اسکی حمایت میں جان کی بازی لگانی چاہیے اور ظالم چاہیے مسلمان ہی کیوں نہ ہو اس کی مخالفت سے باز نہیں آنا چاہیے۔

 آغا علی رضوی نے کہا کہ ہمارے حکمرانوں کو امام علی ؑ کے اس عظیم پیغام کو سمجھنے کی ضرورت ہے جس میں انہوں نے فرمایا تھا کہ حکومت کفر سے تو قائم رہ سکتا ہے مگر ظلم سے نہیں۔ اگر حکومت یہ سمجھتی ہے کہ ظلم اور جبر کے ذریعے عوامی حقوق چھین لیں گے یہ ان کی بھول ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی موجودہ حکومت عوامی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ کبھی گندم سبسڈی ختم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کبھی ٹیکس نافذ کیا جاتا ہے اور کبھی خالصہ سرکار کی آڑ میں عوامی اراضی چھیننے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ہم کبھی بھی حکمرانوں کو ظلم کرنے نہیں دیں گے اور ظلم کی دیوار کے آگے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑی ہو جائے گی چاہے کسی کو بھی ناگوار گزرے ۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ مظلوموں کو اس کا حق دینے کی تحریک شعور و آگاہی کے ساتھ شروع کی ہے اور اس راہ میں کتنی ہی قربانیاں دینی پڑے گریز نہیں کریں گے۔

وحدت نیوز(سکردو) اسکردو گول میں یوم ولادت امام علیؑ کو منفرد انداز میں منایا گیا۔ تفصیلات کے مطابق جشن مولود کعبہ کے مسرت موقع پر گلگت بلتستان کی تاریخ کا سب سے بڑا کیک امام بارگاہ گول اسکردو میں کاٹا گیا۔ ذرائع کے مطابق ڈھائی سو پونڈ کے اس کیک کی لمبائی 16 فٹ اور چوڑائی 6 فٹ تھی۔ اس کیک کی تیاری کے لئے ماہرین کی ایک ٹیم اسکردو سے خصوصی طورپر بلائی گئی تھی۔ کیک کی تیاری پر ساٹھ ہزار روپے سے زائد کا خرچہ آیا۔ گلگت بلتستان کی تاریخ میں اس سے بڑا کیک کبھی تیار نہیں کیا گیا تھا۔ مہمانوں، شرکاء اور ارباب ذوق نے اس کاوش کو سراہا۔ بلتستان کے نامور عالم دین آغا علی رضوی کو اس پروگرام میں خصوصی طور پر شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ انہوں نے نعروں اور صلوات کی گونج میں کیک کاٹا تو عجیب سماں بندھ گیا۔ یہ روح پرور مناظر دیکھنے کے لائق تھے۔ اس کیک کو سینکڑوں شرکاء محفل میں تقسیم کیے گئے۔ اس محفل میں حجت الاسلام سید محمد علی شاہ امام جمعہ و میر واعظ گول، نامور عالم دین حجت الاسلام شیخ اعجاز بہشتی، حجت الاسلام شیخ احمد نوری اور شیخ محمد ابراہیم ارشادی شریک تھے۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کے زیر انتظام پاکستان میں پہلی بار ماہ رجب المرجب کی فیوض و برکات سمیٹنے کے لیے جامع مسجد فاطمہ ہاؤس واپڈا ٹاؤن لاہور میں خواتین کے لیے سہہ روزہ اعتکاف کا اہتمام کیا گیا ہے جو گزشتہ روز سے جاری ہےماس نورانی محفل میں جہاں دعا و مناجات اور تلاوت قرآن اور دیگر عبادات بجائی لائی جا رہی ہیں وہاں مختلف معلم و معلمات اپنے دروس کے ذریعے خواتین کے شعور کو اُجاگر کر رہے ہیں، محترمہ معصومہ نقوی نے کل اور آج کے درس میں “سورۃ الفیل” کی تفسیر بیان کی،مولانا مھدی کاظمی کے دو روزہ دروس “صفات شیعہ” اور قران کی “قراءت و تجوید” کے مضامین پر مشتمل تھےمحترمہ تحسین شیرازی کے ’’اسلامی معاشرت میں خواتین‘‘کے کردار کے عنوان سے دروس جاری ہیں ،علاوہ از یں محترمہ زھرا نقوی مرکزی سیکریٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین بھی “حزب الہی خواتین کی خصوصیات”  اسلام میں سیاست کی کیا اہمیت ہے اور “اسلامی سیاست کیا ہے جیسے عنوانات پر خواتین سے خطاب کر کے ان کی فکری و مذہبی شعور کو اجاگر کر رہی ہیں،اپنے خطاب میں محترمہ زھرا نقوی نے اسلامی قوانین کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہاکہ اسلام ایک جامع دین ہے جو کہ زندگی کے تمام پہلو کا احاطہ کرتا ہے ، معاشرے میں اسلامی قوانین کے نفاذ کے لیے اسلامی حکومت کا قیام ایک لازم امر ہے اور ہمیں ایک اسلامی ریاست تشکیل دینے کے لیے ہر ممکن جدوجہد کرنی چاہیے،محترمہ لبنیٰ زیدی نے دعااور اس کے اثرات کے عنوان پر شرکاء سے خطاب کیا،ذاکرہ اہل بیت ؑ محترمہ خوشبو نے روزے اور اعتکاف کی اہمیت پر گفتگو کی،سہہ  روزہ اعتکاف کا آخری دن بروز سوموار ۱۵ رجب المرجب ہے جس میں اعتکاف میں بیٹھی ہوئی خواتین اور دیگر بھی شرکت کرینگی اور اجتماعی طور پر “عمل اُمّ داؤد” بجا لایا جائے گا اور بعد ازاں دعا کی جاے گی۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری تعلیم و تربیت خانم سیدہ نرگس سجاد جعفری کا کہنا ہے کہ مجلس وحدت مولائے کائنات کی وصیت پر عمل کرتے ہوئےبلا تفریق مذہب و مکتب ہر مظلوم کے ساتھ کھڑی ہے. یہ بات انہوں نے اسلام آباد کے علاقے بہارہ کہو میں شعبہ خواتین کے تاسیسی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کئی . ان کا کہنا تھا ایم ڈبلیو ایم ابو ذر زمان قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس کی قیادت میں ظہور امام(ع) کی زمینہ سازی کیلئےمیدان عمل میں موجود ہے. ان کا کہنا تھا کہ خائن سیاست دانوں کے لئے میدان خالی نہیں چھوڑیں گے ملی تشخص کے ساتھ آئندہ انتخابات میں بھر پور حصہ لیں گے خانم نرگس سجاد نے کہا کہ سیاسی عمل میں خواتین کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے ایم ڈبلیو ایم کا شعبہ خواتین برادران کے شانہ بشانہ کھڑا ہے دختران ملت ہر میدان میں علماء و زعماء ملت کی دست و بازو ہیں. اجلاس میں خواہر مئہ جبین کو  شعبہ خواتین کا آرگنائزر مقرر کیا گیا اور تین ماہ میں تنظیم سازی مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی. اس موقع پر خواہر روبینہ واجد , خواہر قندیل کاظمی اور خواہرصدیقہ بھی موجود تھیں۔

وحدت نیوز(اسلام آباد)  مجلس وحدت مسلمین کے شعبہ خواتین کو مزید فعال بنانے کے لیے ایم ڈبلیو ایم کی خواتین رہنما ان دنوں صوبہ پنجاب کے مختلف حصوں کا دورہ کررہی ہیں۔اس دوران بیشتر اضلاع میں یونین کونسل کی سطح پر مختلف یونٹس کی تشکیل بھی کی گئی۔ایم ڈبلیو ایم راولپنڈی کی ضلع سیکرٹری جنرل قندیل زہرا کاظمی کی سربراہی میں خواتین رہنماؤں خواہر صادقہ،نرجس ، فروا نقوی اور بینا شاہ نے تنظیم سازی کے سلسلے میں گزشتہ روز بھارہ کہو کا دورہ کیا۔خواتین سے خطاب کرتے ہوئے قندیل زہرا کاظمی نے قومی امور میں خواتین کے کردار کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ طرز معاشرت کا انحصار افراد کی تربیت پرہے ۔جس معاشرے کی خواتین میں احساس ذمہ داری جتنا زیادہ ہو گا وہ معاشرے اتنا ہی اعلی اقدار کا حامل ہو گا۔ ہماری یہ خوش قسمتی ہے کہ ہمارے پاس حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا اور حضرت زینب سلام اللہ علیہا جیسی گراں قدر شخصیات موجود ہیں جن کی زندگی کا ایک ایک لمحہ ہمارے لیے زندگی کے ہرشعبے میں مددگار و معاون ہے۔سانحہ کربلامیں یزید کے ایوانوں میں لزرہ پیدا کرنے والی شخصیت حضرت زینب (سلم)کا جرات مندانہ کردار ہمارے لیے ہر میدان میں مشعل راہ ہے۔ہمیں دور عصر کی یزیدیت کے خلاف جناب سیدہ سلام اللہ علیہا کی حقیقی کنیز کا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی نظام میں ملت تشیع کو اپنی قومی حیثیت منوانا ہو گی۔یونٹ سازی کا مقصد خواتین کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے جہاں سے وہ اپنی قوم کے لیے سیاسی جدوجہد کی آغاز کریں ۔انہوں نے بھارہ کہویونٹ کے نومنتخب اراکین کو مبارکباد بھی دی ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree