وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے پہلے مرحلے میں ایم ڈبلیوایم کی مرکزی کابینہ کے 6نئے اراکین کے ناموں کا اعلان کردیاہے، مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے علامہ سید احمد اقبال رضوی کو مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل، سید ناصرشیرازی ایڈوکیٹ کو مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل ، علامہ ڈاکٹر شفقت حسین شیرازی کو مرکزی سیکریٹری امورخارجہ ، علامہ باقرعباس زیدی کو مرکزی سیکریٹری فلاح وبہبود(چیئرمین خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈیویلپمنٹ ٹرسٹ) سید اسدعباس نقوی کو مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات اور علامہ ڈاکٹر محمد یونس حیدری کو مرکزی سیکریٹری امور تربیت کی ذمہ داریاں تفویض کی ہیں، انشاءاللہ باقی اراکین مرکزی کابینہ کےناموں کا اعلان جلد متوقع ہے ۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) خیر العمل ویلفیئر ٹرسٹ شعبہ فلاح وبہبود مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ سید باقرعباس زیدی نے مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری ایک ہدایات نامے میں ایران کے سیلاب متاثرین کی امدادی مہم کے حوالے سے کہاہے کہ تمام صوبائی سیکریٹری جنرل اور سیکرٹری خیر العمل ویلفیئرٹرسٹ ایران میں سیلاب زدگان کے لئے جمع کی جانے والی نقدرقوم کی جمع آوری کے ذمہ دارہوں گے۔ملک بھرکی مساجد ، امام بارگاہوں اور آبادیوں میںامدادی کیمپس لگائے جائیں ،لیکن ہر کیمپ کی ہماہنگی صوبائی سیکریٹری جنرل اوصوبائی رسیکریٹری خیر العمل ویلفیئر ٹرسٹ سے کی جائے۔مجلس وحدت مسلمین کی رسیدیں اس مقصد کے لئے استعمال کی جائیں جس کا حساب اور آڈٹ باقاعدہ کیا جائے، مخیرین سے ہر قسم کی امداد قبول کی جائے گی۔صوبائی مسئول خیر العمل کی ذمہ داری ہے کہ وہ نقد رقوم کو جمع کرکے خیر العمل ویلفیئر ٹرسٹ کے مرکزی سیکریٹری یا مرکزی دفتر تک پہنچائے۔

وحدت نیوز(لاہور) شریکة الحسین سنڈے سکول چوتھی کانفرنس امام بارگاہ گلشن زھرا ؑبھیکے وال موڑ پر منعقد کی گئی جس میں مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین ضلع لاھور کی سیکرٹری جنرل محترمہ حنا تقوی صاحبہ نے بطور مہمان خصوصی  خطاب کیا اور بچوں کی حسن کارکردگی پر انعامات بھی تقسیم کیے۔ اپنے خطاب میں انھوں نے سنڈے سکول شریکة الحسینؑ ادارے کی کارگردگی کو سراہتے ہوے کہا کہ قرآن پڑھنا اور پڑھانا خدا کے نزدیک نہایت پسندیدہ عمل ہے جسکا دنیا و آخرت میں بہترین اجر ہے۔

انہوں نے ایم ڈبلیو ایم کا تعارف پیش کرتے ہوے کہا کہ خواتین کو گھریلو ذمہ داریوں کیساتھ ملی سماجی مذہبی اور سیاسی امور میں بھی حصہ لینا چاہئے اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس کے ذریعے  ہم ان تمام امور کو انجام دے کر مشن محمد و آل محمدؐ علیھم السلام کے فروغ کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین کی رکن محترمہ نیر زھرا نقوی، محترمہ تحسین زھرا نقوی اور محترمہ بشری شیرازی بھی اس محفل میں شریک تھیں اس کے علاوہ تحریک انصاف کی رکن ڈاکٹر یاسمین راشد اور مشہور و معروف منقبت خواں مقدس کاظمی نے بھی اس کانفرنس میں شرکت کی۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین کی جانب سے تین روزہ تربیتی ورکشاپ کا اہتمام مرکزی سیکرٹیریٹ اسلام آباد میں ہوا ورکشاپ کے پہلے دن کا باقاعدہ آغاز محترمہ معصومہ نقوی نے دعاے توسل سے کیاجس کے بعد محترمہ نرگس سجاد مرکزی سیکرٹری شعبہ سیاسیات نے خواتین کا اجتماعی اور سیاسی کردار کے عنوان سے خطاب کیا۔اپنے خطاب میں انھوں نے بیان کیا کہ ابتداء سے ہی ملت تشیع پاکستان نے سیاست سے دوری اختیار کی جسکا نتیجہ یہ ہوا کہ ہم کمزور ہوگئے اور ملک میں شیعہ دشمن عناصر کو  سرگرم ہونے کا موقع ملا۔ تشیع کی سیاسی شناخت نہ ہونے کے باعث انھیں دیوار سے لگانے کی کوشش کی جانے لگی ہمیں سیاست کے میدان میں فعال ہونا ہے اپنی ملت کے لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کرنا ہے مرد حضرات سے ذیادہ خواتین اس کام کو بہتر انجام دے سکتی ہیں۔

 انہوں نے مزید کہا کہ آج ایک طویل عرصے کے بعد مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی شکل میں ہمیں ایک الہیٰ پلیٹ فارم میسر ہوا ہے جہاں ہم مذہبی  دینی اور سیاسی خدمات انجام دے سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا ہمیں اپنی بقا اور امام زمانؑ کے ظہور کی راہ ہموار کرنے کے لیے ملت کی خواتین میں سیاسی شعور اور بیداری پیدا کرنی ہے۔اس کے بعد مرکزی مسئول تنظیم سازی محترمہ معصومہ نقوی صاحبہ نے توسع تنظیم کیسے ممکن ہے کے موضوع پر اپنے خیالات اور مفید آرا کا اظہار کیا۔ جس میں شعبہ خواتین کی جانب سے ملک بھر میں تنظیم سازی کے حوالے سے کیا اسلوب اور طریقہ کار ہونے چاہیئے بیان کیے ان کا کہنا تھا کہ ہم سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کرتے ہوے مختلف مناسبات کے حوالے سے پیغامات اور احادیث آئمہ معصومین ع بیان کر کے تنظیم کو مقبول و جاذب بنا سکتے ہیں  ظہور امام کی راہیں ہموار کرنے کے لیے خواتین کا میدان عمل میں اترنا ضروری ہے اور ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ذیادہ سے ذیادہ لوگوں تک اس الہی تنظیم کا پیغام پہنچائیں اور اس کا حصہ بنائیں۔

سہ روزہ جانثاران امام عصرؑ تربیتی ورکشاپ کے پہلے دن مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی راہنما برادر ناصر شیرازی نے مرکزی کابینہ شعبہ خواتین سے خصوصی خطاب کیا اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا وژن اور پاکستان کے حوالے سے ملت تشیع کی شناخت جیسے موضوع پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ ورکشاپ کے دوسرے روزمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجا ناصر عباس اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی کے ساتھ کابینہ کی خصوصی نشست ہوئ۔ علامہ راجا ناصر عباس نے اپنے خطاب میں معاشرہ سازی کی اہمیت پر زور دیتے ہوے کہا کہ خواتین مردوں سے ذیادہ جلدی خدا کی طرف سفر اور کمال رُشد کے مراحل طے کرتی ہیں ، معاشرہ سازی کے لیے ایسی خواتین تیار ہوں جو بہترین مربی اخلاق ہوں معلم اخلاق ہوں  خواتین جہاں گھریلو ذمہ داریوں ادا کرتی ہیں وہیں انھیں اپنا اجتماعی کردار بھی پیش کرنا ہے جسطرح علامہ طباطبائ جیسی عظیم شخصیت فرماتے ہیں کہ اگر میری زوجہ میری مدد نہ کرتیں تو میں تفسیر قرآن نہ لکھ سکتا۔ یعنی خواتین کا کردار بہت موثر ہوتا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری آئیڈیالوجی واضح ہونا چاہئیے ہماری جدوجہد کا محور ظہور امام زمان ع کی زمینہ سازی ہونا چاہیئے۔ جناب سیدہؑ کے کردار کو سامنے رکھتے ہوے اپنا ھدف طے کرنا ، اور ان ہی کے اسلوب اور نقش قدم کی پیروی کرتے ہوے خواتین بہترین معاشرہ تشکیل دے۔

 سہ روزہ تربیتی ورکشاپ میں ممبران کابینہ نے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی راہنما جناب اسد نقوی صاحب اود جناب محسن شہریار صاحب کی مفید آرا و تجایز سے بھی بھرپور استفادہ کیا اور خواہران نے سیاسی میدان میں پیش آنے والی مشکلات کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی اور خواتین کی جانب سے سیاست کے میدان میں مختلف علاقوں میں بھرپور فعالیت کے لیے ممکنہ اقدامات پر غور کرنے کا کہا گیا۔ اس موقع پر مرکزی سیکرٹری سیاسیات جناب اسد نقوی صاحب نے بیان کیا کہ ایم ڈبلیو ایم کا سیاسی ویژن دراصل قائد شھید علامہ عارف حسین الحسینی کا مشن ہے ، ہماری سیاست کا محور دین ہے ، عام طور پر لوگوں کا دین ان کی سیاست کے گرد گھومتا ہے لیکن ہماری سیاست دین کے گرد گھومتی ہے۔

 انہوں نے تنظیمی خواتین کی اہمیت بیان کرتے ہوے کہا کہ اسلام کی تاریخ سے لے کے آج تک کوئ ایسا انقلاب ، جدوجہد یا تحریک خواہ اسلامی ہو یا نظریاتی نہیں گزری جو خواتین کے عملی کردار کے بغیر کامیاب ہوئی ہو۔ سیاست کے میدان میں خواتین کے منظم کردار کے بغیر ہم کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے۔ اس موقع پر مرکزی کابینہ شعبہ خواتین کا اجلاس ہوا جس میں تمام شعبہ جات کی مسئولین نے اپنی فعالیت و کارکردگی بیان کی مختلف تنظیمی و فلاحی امور اور پراجیکٹس کے بارے میں تمام شرکاء اجلاس نے مشاورت و آراء پیش کیں اور ہر شعبے کی بہتری کے حوالے سے ممکنہ پالیسیز تشکیل دینے کے لیے تفصیلی گفتگو ہوئ۔ مسئولین نے اپنی کارکردگی رپورٹ مرکزی سیکرٹری آفس روبینہ شاہ کو جمع کروائیں۔

وحدت نیوز(قم) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری امور خارجہ نے ایران کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ہے.مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے دفتر امور خارجہ سے جاری بیان کے مطابق شعبہ امور خارجہ کے مسؤول حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی اور ان کے معاون سید ابن حسن اس وقت ایران کے سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورہ پر ہیں۔بیان میں بتایا گیا ہے کہ مسؤولین امور خارجہ کے اس علاقے کے دورے کا مقصد متاثرہ علاقوں میں ہونے والے نقصانات اور ضروریات کا اندازہ لگانا ہے تاکہ شعبہ امور خارجہ کی طرف سے چلائی جانے والی بین الاقوامی سطح پر مہم کو مزید موثر بنایا جا سکے. مسؤولین اس وقت صوبہ لُرستان کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے پُلدُختَر میں موجود ہیں۔

بیان میں بتایا گیا ہے کہ لُرستان میں مجموعی طور پر 800 قصبے اور دیہات سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں جن میں تقریبا 20 سے 25 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا ہے ان میں سے ایک تہائی گھر مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں. بیان میں بتایا گیا ہے کہ پُلدُختَر میں 5000 ہزار گھر متاثر اور تقریبا 15 سے 20 ہزار لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔ بیان میں بتایا گیا ہے کہ مسؤولین رات انہی متاثرہ علاقوں میں قیام پذیر ہیں اور ایک ایمرجنسی کے پیش نظر علی الصبح اشیائے ضروریات پر مشتمل فوری امدادی کھیپ لیکر چند ایک صعب العبور متاثر علاقوں میں جائیں گے. اس ایمرجنسی کے پیش نظر شعبہ امور خارجہ کے مسؤولین نے مقامی رضاکاروں کی مدد سے نزدیکی شہر سے اشیائے ضروریات خرید کر امدادی بیگ تیار کر لئے ہیں جنہیں علی الصبح متاثرہ افراد تک پہنچایا جائے گا۔یاد رہے ایران کے تقریبا نصف سے زیادہ صوبے گذشتہ چند دنوں سے سیلاب کی زد میں ہیں جن میں سے صوبہ لُرستان, صوبہ گُلستان اور صوبہ خُوزستان کے دیہی علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ییں جس کیوجہ سے لاکھوں ایکٹر اراضی پر کھڑی فصلیں اور ہزاروں گھر تباہ جبکہ سیکنڑوں اموات اور لاکھوں لوگ Displace ہوئے ہیں۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) گزشتہ دنوں ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے پاکستان کا دورہ کیا۔اس دورہ میں مہمان وزیر اعظم کو ملک میں شایان شان پروٹوکول دیا گیا یقیناًوہ اسی کے مستحق تھے۔مہاتیر محمد بظاہر بہت ضعیف العمر شخص نظر آتے ہیں لیکن حقیقت میں وہ توانا اور طاقت ور دکھنے والے مسلمان رہنماؤں سے کئی گنا زیادہ مضبوط اور طاقتور انسان ہیں۔مہاتیر محمد کی پاکستان سے دوستی کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں۔جب وہ پاکستان کے دورے پر تشریف آور ہوئے تو اس وقت خبریں گردش کر رہی تھیں کہ بھارت نے سفارتی ذرائع سے مہاتیر محمد کو پیغام بھجوایا ہے کہ وہ پاکستان کا دورہ منسوخ کر دیں یا کم سے کم ملتوی ہی کر دیں لیکن جواب میں مہاتیر محمد نے اس بات کا بالکل خیال نہیں رکھا کہ بھارت سے ان کے تعلقات خراب ہو جائیں گے یا نہیں، انہوں نے پاکستان سے اپنی والہانہ محبت اور اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان کا دورہ کرنے کا اصولی موقف اپنائے رکھا اور بھارتی دشن کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔مہاتیر محمد نے پاکستان کا دورہ ایسے وقت میں کیا کہ جب قرار داد پاکستان کی یاد گار منانے کے دن یعنی 23مارچ کی رسومات کیا دائیگی ہونا تھی اور یہ بھی طے تھا کہ مہمان وزیر اعظم افواج پاکستان کی پریڈ کا معائنہ بھی کریں گے اور اس تقریب میں مہمان خصوصی ہوں گے جبکہ دوسری طرف بھارت کی پوری کوشش تھی کہ کسی طرح پاکستان کے اس قومی دن کو خراب کیا جائے جس کے لئے ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردوں نے کاروائیاں کر کے اس دن کی اہمیت کو سبو تاژ کرنے کی کوشش بھی کی اور دوسری طرف یہ تاثر بھی عام تھا کہ شاید بھارت یوم پاکستان کے موقع پر اسلام آباد یا کسی اور شہر کو نشانہ بنا سکتا ہے لیکن ان سب باتوں کے باوجود مہاتیر محمد کی پاکستان سے بے مثل دوستی میں کوئی دراڑ قائم نہیں ہوئی ۔

انہوں نے قوم دن کی تقریبات میں شرکت بھی کی اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے عنوان سے سرگرمیوں کا حصہ بھی بنے۔پاکستان اور ملائیشیا میں جہاں اور کئی باتیں مشترک پائی جاتی ہیں وہاں ایک اہم ترین بات فلسطین سے دونوں ممالک کی نظریاتی وابستگی اہمیت کی حامل ہے۔بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے قیام پاکستان کی تحریک کے اوائل میں ہی فلسطینیوں کی زمین پر صہیونیوں کی جعلی ریاست کے قیام کی امریکی و برطانوی کوششوں کی کھل کر مخالفت اور مذمت کی تھی اور دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ اگر مغرب کو لگتا ہے کہ صہیونیوں کے لئے الگ ریاست قائم ہونی چاہئیے تو پھر یہ فلسطین میں کیوں ؟ امریکہ یا برطانیہ کیوں اپنی زمین پر قائم نہیں کر لیتے؟ قائد اعظم نے کہا تھا کہ مسلمانان ہند فلسطین کے ساتھ ہونیو الی ناانصافی اور فلسطین کی سرزمین پر صہیونیوں کی جعلی ریاست کے قیام پر خاموش نہیں بیٹھے رہیں گے اور فلسطینیوں کے حقوق کے لئے جس قدر ہو گا جد وجہد کریں گے۔

مہاتیر محمد کی بات کرتے ہیں کہ جنہوں نے پاکستان کے دورے کے دوران ایک ایسے وقت میں قائد اعظم محمد علی جناح کی یاد کو زندہ کیا ہے کہ جب پاکستان کی حکومت پر عرب ممالک کے بادشاہوں کی جانب سے امریکی دباؤ ڈالا جا رہاہے کہ اسرائیل کے ساتھ بات چیت کے راستے کھولے جائیں یا کم سے کم اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کر لئے جائیں۔ اس کام کے لئے حکومت پر اندرونی اور بیرونی ذرائع سے دباؤ ڈالا جا رہا تھا ۔سابق صدر پرویز مشرف کی نام نہاد قومی سلامتی پریس کانفرنس میں بھی حکومت پر اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے حوالے سے دباؤ ڈالا جانا اس بات کی کھلی دلیل ہے۔اسی طرح سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر کی عمران خان سے ہونے والی ملاقات کے احوال میں بھی آیا ہے کہ عمران خان نے عادل الجبیر کو واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ اگر سعودی عرب پاک بھارت کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کر سکتا ہے تو بس کرے لیکن اسرائیل پاکستان تعلقات پر کوئی بات نہیں ہو گی۔مہاتیر محمد نے سرمایہ کاری کے عنوان سے بلائی جانے والی کانفرنس میں خصوصی خطاب کرتے ہوئے کھلے الفاظ میں بیان کیا کہ ملائیشیا کا کوئی دشمن نہین سوائے اسرائیل کے۔

ان کاکہنا تھا کہ اسرائیل نے فلسطین پر قبضہ کیاہے۔دوسروں کی زمین پر قبضہ کرنا ڈاکوؤں کا کام ہے ۔ہمارا اسرائیل کے سوا کوئی دشمن نہیں، باقی تمام ممالک سے ہمارے اچھے تعلقات ہیں۔ اسرائیل سے ہم نے کسی قسم کا تعلق نہیں رکھا۔ انھوں نے کہا کہ ہم یہودیوں کے خلاف نہیں مگر دوسروں کے ملک پر قبضہ کرنا ڈاکوؤں کا کام ہوتا ہے۔ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد کے یہ کلمات یقیناًپوری ملائیشین قوم کی ترجمانی کر رہے تھے۔کیونکہ اگر مہاتیر محمد کی ملائیشیا کے حوالے سے جد وجہد کی بات کی جائے تو نہ ختم ہونے والی داستان ہے۔انہوں نے بھی عمران خان کی طرح اپنے ملک میں کرپشن کے خلاف عملی اقدامات کئے ہیں۔دراصل مہاتیر محمد کے ان جملوں میں بڑی تاثیر موجود تھی جو بیک وقت فلسطینی اور پاکستانی قوم کے لئے ایک سنگ میل کی حیچیت رکھتی ہے تو دوسری جانب اسرائیل اور بھارت کے لئے بھی سنگین پیغام رکھتی ہے۔مہاتیر محمد اپنے دورہ پاکستان سے قبل پاکستان بھارت کشیدگی اور فلسطین سے متعلق پاکستان پر عرب حکمرانوں کے دباؤ سے بخوبی آگاہ تھے اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے سرمایہ کاری کانفرنس میں پوری دنیا کے ذرائع ابلاغ کے سامنے اپنا پیغام ہی نہین بلکہ پاکستان کا پیغام بھی پہنچا دیا ہے کہ پاکستان اور ملائیشیا فلسطین کے بے مثال دوست ہیں اور اسرائیل ایک جعلی اور ڈاکوؤں کی ریاست ہے۔

دراصل مہاتیر محمد کے اس خطاب نے پاکستان کی اصل روح کو زندہ کیا کہ جس روح کو قائد اعظم محمد علی جناح کی صورت میں دیکھا گیا تھا۔خلاصہ یہ ہے کہ وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان بھی مہاتیر محمد کی طرح تحسین کے حق دار ہیں ۔کیونکہ مہاتیر محمد کی زبان سے ادا ہونیوالے تمام الفاظ کہ جن میں اسرائیل کی جعلی ریاست کی مذمت اور فلسطینیوں کی حمایت پنہاں تھی نہ صرف مہاتیر محمد کے الفاظ تھے بلکہ پاکستان کے وزیر اعظم اور عوام پاکستان کی ترجمانی بھی تھی۔اسی کانفرنس میں عمران خان نے مہمان وزیر اعظم کی خصوصیات بیان کی تھیں جن میں ایک خصوصیت یہ بھی بیان ہوئی تھی کہ مہاتیر محمد ایک ایسے بے باک اور بہادر لیڈر ہیں جو حق بات کہہ دیتے ہیں جبکہ بہت سے مسلمان ممالک کے حکمران ایسا کرنے سے خوفزدہ ہوتے ہیں۔یقیناًمہاتیر محمد نے فلسطین کے حق میں بات کر کے اور صہیونیوں کی جعلی ریاست کی حقیقت کو آشنا کر کے ثابت کر دیا ہے کہ مہاتیر محمد پاکستان و فلسطین کے بے مثال دوست ہیں۔

 تحریر: صابر ابو مریم
 سیکرٹری جنرل
 فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
 پی ایچ ڈی اسکالر، شعبہ سیاسیات جامعہ کراچی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree