وحدت نیوز(اسلام آباد) ملی یکجہتی کونسل پاکستان نے بھی علامہ ناصرعباس جعفری کی بھوک ہڑتال کی حمایت کردی اور مطالبہ کیا ہے کہ حکومت مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصرعباس جعفری کے مطالبات کو تسلیم کرے۔ ملی یکجہتی کونسل کے وفد کونسل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ کی قیادت میں نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر لگے بھوک ہڑتالی کیمپ میں علامہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی اور ان سے اظہار یکجہتی کیا۔ وفد میں جماعت اسلامی کے مرکزی نائب صدر میاں اسلم اور ملی یکجہتی کونسل کے رہنما ثاقب اکبر بھی موجود تھے۔ رہنماوں سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں شیعہ سنی افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی جا رہی ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، ہر طرف بےبسی اور بےحسی کی کیفیت پائی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے بےحسی کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے، پشاور اور ڈیرہ اسماعیل خان میں پروفیشنلز کو چن چن کر قتل کیا گیا، لیکن پی ٹی آئی کے کسی وزیر نے شہداء کے خانوادوں کی اشک شوئی تک نہ کی، حتٰی ان واقعات کی مذمت تک نہ کی۔ پارا چنار میں بےگناہ مظاہرین پر فائرنگ کرکے ایف سی کمانڈنٹ نے اپنے ہی پاکستانی بھائیوں سے زندگی کا حق چھین لیا۔ پنجاب میں بےگناہ افراد پر نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں پرچے کاٹے جا رہے ہیں، دورد و سلام پڑھنے پر اہل سنت بھائیوں کو تنگ کیا جا رہا ہے، کراچی میں سماجی کارکن خرم ذکی کو شہید کر دیا گیا، ایسے میں جب ہر طرف خاموشی ہے تو مجبور ہوا کہ اس طریقہ احتجاج کو اپناوں۔ اس موقع پر لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت آپ سے اظہار یکجہتی کرتی ہے اور آپ کے تمام جائز مطالبات کو تسلیم کئے جانے کا مطالبہ کرتی ہے۔

مثالی یکجہتی

وحدت نیوز (آرٹیکل) استعماری طاقتوں اور انکے آلہ کار تکفیری شدت پسندوں کی ملی بھگت سے سرزمین پاکستان پر غیر ملکی ایجنڈے کی تکمیل کی سازش عمل پذیر ہے۔ مدافع اسلام، محافظ وطن، ولایت فقیہ کے خط پہ قائم ملت تشیع پاکستان کو زبردست چینلجز کا سامنا ہے۔ ایک محاذ مسلمانوں کے درمیان وحدت کی فضا کو برقرار رکھنا، دوسرا وطن عزیز کی سلامتی ہے۔ ملت تشیع کی ترقی، رشد و ارتقا اور استحکام کی راہ میں کئی رکاوٹیں ہیں۔ قیام پاکستان سے لیکر استحکام پاکستان اور وطن عزیز کی نظریاتی بنیادوں کے دفاع تک ملت تشیع کا کردار تاریخ کا اہم باب ہے۔ گذشتہ دنوں پشاور، کوئٹہ اور کراچی میں تکفیری دہشت گردوں کی بہیمانہ کارروائیوں میں متعدد شیعہ مسلمان شہید کئے گئے ہیں۔ پارا چنار میں متعصب ایف سی افسر کی جانب سے نہتے لوگوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ اس ساری صورتحال میں پورے ملک میں بے چینی کی نئی لہر پیدا ہوئی۔ تمام شیعہ تنظیموں نے پورے ملک میں مظاہرے کئے اور احتجاج ریکارڈ کروایا، سرکاری یقین دہانیوں کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے احتجاج کی کال دی، پھر وفاقی دارالحکومت میں بھوک ہڑتال شروع کی، جو تاحال جاری ہے۔ بھوک ہڑتال احتجاج کا مہذب انداز اور آخری حد ہے، ورنہ پاکستان کی سڑکیں اس بات کی گواہ ہیں کہ یہاں ظلم کے مارے کئی لوگون نے اپنے آپ کو آگ لگائی ہے، لیکن ستمگر حکمران اشرافیہ ٹس سے مس نہیں ہوئی۔ ایم ڈبلیو ایم ایک ملک گیر شیعہ تنظیم ہے، سیاسی میدان میں اپنی ساکھ رکھتی ہے، جہاں قیادت علماء کے پاس ہے، پڑھے لکھے جوان علماء کا دست و بازو ہیں۔ علامہ راجہ ناصر عباس کی طرف سے شروع کی گئی احتجاجی تحریک کی یہ دوسری بڑی مثال ہے، اس سے پہلے سانحہ کوئٹہ کے موقع پر ملک گیر دھرنوں نے پورا نظام جام کر دیا تھا۔ ملت تشیع کیساتھ ہونے والی زیادتیوں کے ازالے کے لئے ایم ڈبلیو ایم نے دس نکات پر مشتمل مطالبات پیش کئے ہیں۔ اہل سنت تنظیموں نے بھی اس موقف کی تائید کی ہے۔

بھوک ہڑتالی کیمپوں کا سلسلہ پورے ملک میں پھیلنا شروع ہوگیا ہے۔ ایک بار پھر ملت تشیع پاکستان کو یکجہتی اور ٹھوس بنیادوں پہ متحد ہو کر اپنے وجود کا ثبوت دیتے ہوئے، ملک کے طول و عرض میں شہید ہونے والے معصوم پاکستانیوں کے حق میں آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔ نوجوان قوم کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، آئی ایس او پاکستان نوجوانوں کا ہراول دستہ ہے، شہید علامہ عارف حسین الحسینی نے اس کی تصدیق کی کہ یہ نوجوان میرے پر ہیں، جن سے میں پرواز کرتا ہوں۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان اور مجلس وحدت مسلمین دو الگ الگ تنظیمیں ہیں، انکے الگ دستور، تشکیلات اور ادارے ہیں، دونوں اپنے فیصلوں میں خود مختار ہیں۔ مذکورہ تنظیمیں فعال اور موثر ترین تاریخ رکھتی ہیں۔ امامیہ نوجوانوں کی جانب سے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے اسٹینڈ کی تائید ایک اہم موڑ ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے گلگت سے کراچی تک احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

لاہور میں بھوک ہڑتالی کیمپ علماء کی سرپرستی میں جاری ہے۔ یہ وقت اعتراضات اور تحویلات کا نہیں، یہ عمل کا وقت ہے، میدان سج چکا ہے، دشمن تمام حربے آزما رہا ہے، ملک کی سلامتی کو دہشت گردی اور کرپشن کے عفریت نے گھیر رکھا ہے۔ یہ درست ہے کہ وحدت سے مراد ادغام اور ضم ہونا نہیں ہے، لیکن ایک سوال موجود ہے کہ کیا ایک ہی مسلک، ایک ہی فرقے اور ایک ہی خط پہ چلنے والے مختلف گروہوں کے درمیان ہم آہنگی، اتحاد اور وحدت کو کیسے ادغام اور ضم ہونا کہا جا سکتا ہے۔ دراصل زیادہ قربتیں پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اصولی طور پر کوئی نیا نظریہ بنانے کی ضرورت ہی نہیں، مل کر چلنے کی ضرورت ہے۔ یہ ایک غیر ضروری نکتہ ہے کہ وحدت سے مراد ضم ہونا نہیں ہے، الگ مونوگرام، تنظیمی دستور، ڈھانچہ، دفتر اور ایک دوسرے سے مختلف رنگ کے جھنڈے بنا کر مختلف شعبہ ہائے زندگی میں خدمات انجام دینا عقل کا تقاضا ہے، اس سے الگ مسلک اور الگ مشرب نہیں بن جاتا ہے، جہاں یہ کہا جائے کہ ہم ایک دوسرے میں ضم نہیں ہوسکتے۔ اہل ایمان کا خمیر ایک ہی مٹی سے اٹھا ہے، وہ ایک نور سے خلق ہوئے ہیں، ایک امام علیہ السلام کے پیروکار ہیں، سب نائب امام کے سپاہی اور کارکن ہیں۔

ملت واحدہ، ملت واحدہ ہے، ایک ہی مسلک کے کارکنوں، تنظیموں اور اداروں کے درمیان وحدت ایک اصول کے طور موجود ہے، شہید باقر الصدر نے جس طرح فرمایا کہ امام خمینی میں اس طرح ضم ہو جاو، جیسے وہ اسلام میں ضم ہوچکے ہیں، امام خمینی کے پیروکار ہونے کے دعویدار کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ہم امام خمینی کی ذات میں اس طرح ضم نہیں ہوئے، جیسے وہ اسلام میں جم ہوچکے تھے۔ مکتب اہلبیت علہیم السلام کے ماننے والے ایک ہیں، ایک جھنڈے تلے جمع ہیں۔ یہ خوش آئند ہے کہ ایم ڈبلیو ایم نے مختلف اضلاع میں بھوک ہڑتالی کیمپوں کا سلسلہ بڑھانا شروع کیا ہے اور آئی ایس او پاکستان کے نوجوان بھی انکی حمایت اور تائید سے یکجہتی کی فضا پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر علی مہدی کی جانب سے مرکزی کابینہ سمیت اسلام آباد کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں شرکت دو برادر تنظیموں میں مثالی یکجہتی کی دلیل ہے، یہ وقت کا تقاضا اور قوم کی ضرورت ہے۔


تحریر: سردار تنویر حیدر بلوچ

وحدت نیوز (قصور) مولانا ظفرحسین ترابی ضلع قصور کےنئے سیکرٹری جنرل منتخب ہو گئے۔ضلعی انتخابات صوبائی الیکشن کمیشن کی زیرِنگرانی منعقد ہوئے الیکشن کمیشن میں ڈاکٹر یونس صاحب ، برادر سید علی عمران نقوی اور برادر زاہد حسین مہدوی شامل تھے۔ جبکہ ضلع بھر سے تمام یونٹس نے شرکت کی اور الیکشن کمیشن کی زیر نگرانی خفیہ رائے شماری کے تحت انتخابات ہوئے جس میں مولانا ظفر ترابی کو نیا سیکرٹری جنرل منتخب کر لیا گیاجبکہ ڈاکٹر یونس صاحب نے نومنتخب سیکرٹری جنرل سے حلف لیا۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان ملتان کے زیراہتمام ملک میں جاری شیعہ نسل کشی کے خلاف پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ لگا دیا گیا، مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، ملتان کے قائمقام سیکرٹری جنرل محمد عباس صدیقی اور دیگر کیمپ میں موجود۔ بھوک ہڑتالی کیمپ میں شہدائے ڈیرہ اسماعیل خان، شہدائے پاراچنار ،شہدائے کراچی کی یاد میں شمعیں روشن کیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ پارہ چنار میں ایف سی اور لیویز کے اہلکاروں کے ہاتھوں 4 افراد کے قتل کی شفاف تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دیا جائے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں نہ صرف دہشت گردی کا شکار ہیں بلکہ حکومتی اداروں کا رویہ بھی ہمارا ساتھ غیر منصفانہ اور ظالمانہ ہے۔ اس ملک کے حکمران بے حس ہوچکے ہیں۔ عمران خان اپنی الیکشن مہم کے سلسلے میں برطانیہ جا سکتے ہیں لیکن اپنے صوبے میں دہشت گردی کا شکار ہونے والوں گھرانوں سے تعزیت کے لیے ان کے پاس وقت نہیں ہے۔ ڈیر ہ اسماعیل خان ملت تشیع کے لیے مقتل کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ پنجاب حکومت سنی شیعہ دونوں کی دشمن ہے یہاں درود و سلام پڑھنے والوں پر مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں ہمیں انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ لوگوں کا عدلیہ سے اعتماد اٹھتا جا رہا ہے۔ یہ اطلاعات بھی منظر عام پر موجود ہیں کہ سپریم کورٹ کے جج کی سفارش پر داعش کے لیے کام کرنے والے افراد کو جیل سے رہا کیا گیا ہے۔ جن ججوں نے ماڈل ٹاون کیس کا فیصلہ حکومت کی مرضی کے برعکس کیا ان کے خلاف حکومت نے انتقامی کاروائیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ جب حکمران تنزلی کی اس سطح تک گر جائیں تب ملکی سلامتی و بقا خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ کراچی میں خرم ذکی کا قتل تکفیریوں کے خلاف آواز بلند کرنے کی سزا ہے۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے ترجمان ثقلین نقوی، مرزا وجاہت علی، سید دلاور عباس زیدی، مہراطہر حیات، علی رضا طوری اور دیگر رہنما موجود تھے۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ملک بھر جاری شیعہ نسل کشی اور ریاستی اداروں کی مجرمانہ خاموشی کے خلاف اسلام آباد پریس کلب کے سامنے گزشتہ 3روز سے بھوک ہرتال کئے ہوئے ہیں اور احتجاجی کیمپ لگایا ہوا ہے۔ملک کے دیگر صوبوں کے بڑے شہروں اور اضلاع  میں قائد وحدت علامہ ناصر عباس جعفری سمیت دیگر قائدین سے اظہار یکجہتی کیلئے احتجاجی بھوک ہر تالی کیمپ لگائے گئے ہیں کراچی مین نمائش چورنگی پر ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے احتجاجی بھوک ہڑتالی کیمپ کا آغاز کردیا گیا ہے ۔ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے نو منتخب ترجمان علامہ مختار امامی نے نمائش چورنگی احتجاجی بھوک ہرتالی کیمپ میں رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے ملک میں ظلم و بربریت،کرپشن اور لاقانونیت کا بازار گرم کر رکھا ہے۔علامہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر لبیک کہتے ہیں اگر دہشتگردی لاقانونیت ،کرپشن کے خلاف ایک سال بھی اس بھوک ہرتالی کیمپ پر بیٹھنا پڑھا تو بیٹھیں گے۔ہم پاراچنار ،ڈی آئی خان ،پشاور اور کراچی میں ہونے والی دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں اور بتانا چاہتے ہیں کہ وفاقی و خیبر پختون خواہ کی حکومت ملت جعفریہ کے تحفظ میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔اس کے ساتھ ریاستی اداروں میں موجود کالی بھڑیں بھی شیعہ نسل کشی میں ملوث ہیں ملک بھر میں تعلیمی ادارے،مساجد،بزنس مین ،وکلااور مختلف شعبوں کے ماہرین سمیت کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ ایک منظم انداز سے ملت جعفریہ کی نسل کشی کی مجرمانہ سازش کی جاری ہے ملکی اداروں میں موجود تکفیری سوچ رکھنے والے امریکی وصہیونی ایجنٹ آج محب وطن ججوں اور وکلاء کو اپنی دہشتگردی کا نشانہ بنا رہے ہیں دوسری جانب محب وطن شیعہ ججوں کو مسلکی بنیادوں پرسرکاری سطح پر ان کے عہدے سے جبری رخصت کیا جارہا ہے جو مقتدر اداروں پر سوالیہ نشان ہے مسلک کے نام پر اگر ملک میں قانون اور انصاف کے رکھوالوں ٹھا یا گیا تو یہ اس ملک و عوام سے انصاف نہیں ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان ،پاراچنار،پشاور،کراچی میں شیعہ نسل کشی قتل وغارت پروفاقی وصوبائی حکومت کی طرف سے اب تک کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔پاراچنار خون کی جو ہولی کھیلی گئی آج اس کا الزام بھی مقتولین کے اہل خانہ پر لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔پارہ چنار میں قتل ہونے والے بے گناہ افراد پر کمانڈنٹ کی طرف سے گولیاں چلائیں گئیں جو بربریت اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی انتہا ہے۔ پنجاب میں پولیس بے گناہ شیعہ افراد کے خلاف مقدمات بنانے میں مشغول ہے۔ پاکستان میں ہر شخص کوآئینی طور پر مذہبی آزادی حاصل ہے۔ہمیں ہماری عبادت گاہوں کے اندر مجلس و جلوس کے پروگرام آدھا گھنٹہ تاخیر ہو نے پر پرچہ کاٹ دیا جاتا ہے۔ملت تشیع کے ساتھ یہ انصافی آخر کسی کی ایما پر ہو رہی ہے اس کے پس پردہ کیا مقاصد ہیں۔ملک بھرمیں سینکڑوں شیعہ افراد کو شہید کیا جا چکا ہے لیکن آج تک قاتل لاپتہ ہیں۔ ایسی طرح کراچی میں خرم ذکی ایک جرات مند صحافی اور سول سوسائٹی کانڈر رہنما تھا۔اس حب الوطنی کی سزا دی گئی۔اس کو قصور ملک دشمن تکفیریوں کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔ وفاقی حکومت کے پاس عوام کے لیے کوئی پالیسی نہیں ۔بیس کروڑ عوام میں سے حکومت کو کوئی ایسا باصلاحیت آدمی آج تک نہیں مل سکا جسے وزیر خارجہ بنایا جا سکے۔ یہ بدنیت اور مفاد پرست حکمران ہیں ۔انہیں ملک معاملات سے غرض نہیں بلکہ ذاتی مفادات کا حصول ان کا ہدف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں جاری بھوک ہرتال احتجاج میں دیگر جماعتوں بشمول سنی اتحاد کونسل،پاکستان عوامی تحریک نے مجلس وحدت مسلمین کی قیادت کو آخری دم تک ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے ۔ملک بھر میں شیعہ نسل کشی اور پارہ چنار کی حالیہ بربریت کے خلاف ہم صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں اور مجلس وحدت مسلمین کے تمام مطالبات کی منظوری تک اپنے قائد علامہ ناصر عباس جعفری سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے اس بھوک ہرتالی کیمپ کو جاری رکھیں گے ۔ کانفرنس میں علامہ علی انور،علامہ مبشر حسن ،علی حسین نقوی،حسن ہاشمی،مولانا احسان دانش،مولانا صادق جعفریِ،مولانا اشرف منتظری،مولانا نشان حیدر ،الفت عالم ،ناصر حسینی سمیت دیگر موجود تھے۔

.

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے شیعہ نسل کشی کے خلاف بھوک ہڑتال کے تیسرے روز احتجاجی کیمپ میں سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا اور دیگر مرکزی رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ پارا چنار میں ایف سی اور لیویز کے اہلکاروں کے ہاتھوں 4 افراد کے قتل کی شفاف تحقیقات کے لئے کمیشن تشکیل دیا جائے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم نہ صرف دہشت گردی کا شکار ہیں بلکہ حکومتی اداروں کا رویہ بھی ہمارے ساتھ غیر منصفانہ اور ظالمانہ ہے۔ اس ملک کے حکمران بےحس ہوچکے ہیں۔ عمران خان اپنی الیکشن مہم کے سلسلے میں برطانیہ جاسکتے ہیں، لیکن اپنے صوبے میں دہشت گردی کا شکار ہونے والے گھرانوں سے تعزیت کے لئے ان کے پاس وقت نہیں ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان ملت تشیع کے لئے مقتل کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ پنجاب حکومت سنی شیعہ دونوں کی دشمن ہے، یہاں درود و سلام پڑھنے والوں پر مقدمات درج کئے جا رہے ہیں۔

ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ کا کہنا تھا  کہ نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں ہمیں انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ لوگوں کا عدلیہ سے اعتماد اٹھتا جا رہا ہے۔ یہ اطلاعات بھی منظر عام پرموجود ہیں کہ سپریم کورٹ کے جج کی سفارش پر داعش کے لئے کام کرنے والے افراد کو جیل سے رہا کیا گیا ہے۔ علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ جن ججوں نے ماڈل ٹاون کیس کا فیصلہ حکومت کی مرضی کے برعکس کیا، ان کے خلاف حکومت نے انتقامی کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ جب حکمران تنزلی کی اس سطح تک گر جائیں، تب ملکی سلامتی و بقا خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ کراچی میں خرم ذکی کا قتل تکفیریوں کے خلاف آواز بلند کرنے کی سزا ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے رہنما طارق محبوب کو رینجرز نے اٹھایا اور چھ روز بعد ان کی تشدد شدہ لاش ملی۔ اس ریاست میں عام شہریوں کے ساتھ یہ بربریت کس کے کہنے پر روا رکھی جا رہی ہے۔ اس اسلامی ریاست کو مسلکی پاکستان نہ بنایا جائے۔ عدلیہ اور عسکری اداروں کو قومی سلامتی کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے میڈیا کے نمائندوں سے کہا کہ جس ملک میں اپنے جائز حقوق کے لئے ایک ملک گیر مذہبی و سیاسی جماعت کے قائد کو بھوک ہڑتال کرنی پڑے، وہاں عام آدمی کو اپنے مسائل کو حل کرنے کے لئے کتنی مشکلات کا سامنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نون دہشت گردی کے خلاف جاری ضرب عضب کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جو طبقہ فوج کی حمایت کر رہا تھا، آج مسلم لیگ نون کی حکومت اس کے لئے ہی مشکلات پیدا کر رہی ہے۔ حامد رضا کا کہنا تھا کہ اعلٰی عدلیہ بااختیار ہونے کے باوجود حکومت کے منفی اقدامات پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔ اداروں کی تباہی میں عدلیہ کی خاموشی اس کی حیثیت کو متنازعہ بنا دے گی۔

انہوں نے کہا کہ تمام دہشتگرد تنظیموں کے سیاسی ونگ نواز حکومت کے ساتھ ملے ہوئے ہیں، جب تک ان کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی، تب تک ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ پریس کانفرنس میں مرکزی رہنما سید ناصر شیرازی، سید اسد نقوی سمیت دیگر شخصیات بھی موجود تھیں۔ دریں اثنا علامہ ناصر عباس کی بھوک ہڑتال کے تیسرے روز بھی احتجاجی کیمپ میں مختلف وفود کی آمد و رفت کا سلسلہ جاری رہا۔ راولپنڈی سے شہداء کے اہل خانہ نے سربراہ مجلس وحدت مسلمین کے عزم و حوصلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا یہ اقدام ہماری تشفی و تسلی کا باعث ہے اور آپ کو دیکھ کر یہ احساس ہو ا ہے کہ ہم بے آسرا نہیں ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree