وحدت نیوز (لیّہ) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری تنظیم سازی سید عدیل عباس زیدی نے لاہور دھماکہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نیشنل ایکشن پلان پر درست سمت میں عمل ہوتا تو لاہور جیسا واقعہ پیش نہ آتا۔ دہشتگردوں کیخلاف فیصلہ کن کارروائی کرنے کا وقت آگیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع لیہ کے علاقہ چوک اعظم میں تنظیمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں دہشتگردوں نے ایک بار پھر اپنی سفاکیت اور درندگی کا ثبوت دیتے ہوئے بے گناہوں کا خون بہایا ہے، حکومت بتائے کہ کہاں ہے دہشتگردوں کی وہ ٹوٹی ہوئی کمر۔؟ جس ملک میں وزیر داخلہ دہشتگردوں کیساتھ ملاقاتیں کریں اس ملک میں امن ایک خواب ہی نظر آتا ہے۔ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کو صرف اپنے سیاسی مخالفین کیخلاف استعمال کیا، اگر نیشنل ایکشن پلان پر درست عمل ہوتا تو آج ہمیں لاہور میں بے گناہوں کے جنازے نہ اٹھانے پڑتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین سانحہ لاہور میں شہید ہونے والے خاندانوں کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ ہم ایک بار پھر حکمرانوں کی توجہ اس جانب مبذول کراتے ہیں کہ پاکستان دشمن دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے۔
وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین لاہور کے سیکرٹری جنرل علامہ حسن ہمدانی نے وفد کے ہمراہ سر گنگا رام ہسپتال میں چئیرنگ کراس دھماکہ میں زخمی ہونے والے پولیس کے نوجوانوں کی عیادت کی،وفد میں صوبائی رہنما سید حسین زیدی،زاہد مہدوی،ضلع لاہور کی رہنما سید سجاد نقوی اسد علی ،رانا کاظم علی،شامل تھے،علامہ حسن ہمدانی نے زخمی پولیس نوجوانوں کی بہادری اور ہمت کو خراج تحسین کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی،گنگارام ہسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر پنجاب میں عملدرآمد نہ ہونے کے برابر ہیں،پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کے نام پرفقط سیاسی مخالفین کیخلاف انتقامی کاروائیاں جاری ہے،مسلم لیگ ن کالعدم دہشتگردوں کیخلاف کاروائی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے،پنجاب میں رینجرز اور فوج کے نگرانی میں آپریشن ناگزیر ہوچکاہے،فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ دہشتگردوں کے سزاوں پرعملدرآمد میں رکاوٹ خود حکمران وقت ہیں،دہشتگردی کیخلاف جنگ کو مصلحت پسندی کے نذر کیا جارہا ہے،حکمرانوں کی نااہلی اور دہشتگردوں کے ساتھ نرم گوشہ رکھنے کا خمیازہ عوام اور سکیورٹی اداروں کے اہلکار بھگت رہے ہیں،پنجاب کے ضلع ساہیوال میں ہم گذشتہ دوماہ سے اپنے پیاروں کے جنازے اُٹھا رہے ہیں،لیکن بے حس پنجاب کے حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی،ہم شہداء لاہور کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں،انشااللہ ہم اپنے شہیدوں کے پاکیزہ لہو سے کسی کو غداری نہیں کرنے دینگے،انہوں نے 14 فروری شام 5بجے چئیرنگ کراس شہداء کے جائے شہادت پر شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے دعائیہ تقریب کا بھی اعلان کیا۔
مجلس وحدت مسلمین کے قائدین کا سانحہ لاہور میں قیمتی جانوں کے ضیاع پراظہار افسوس،تین روزہ سوگ کااعلان
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری ،مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ حسن ظفر نقوی،علامہ احمداقبال رضوی، سید ناصرشیرازی اور دیگر رہنماو ں نے پنجاب اسمبلی لاہور کے باہر جاری احتجاج کے دوران خود کش دھماکے کے نتیجے میں ڈی آئی جی ٹریفک سید احمد مبین زیدی اور ایس ایس پی زاہد گوندل سمیت متعدد قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا دشمن طاقتیں وطن عزیز کے امن کو سبوتاڑ کر کے اس ملک کی ترقی کو روکنا چاہتی ہیں، اگر نیشنل ایکشن پلان اور فوجی عدالتوں کے احکامات پر عمل درآمد کیا جاتا تو آج لاہور اور پارہ چنار کے یہ سانحات رونما نہ ہوتے، دوماہ کے دوران دودردناک واقعات نے دہشت گردی کے خلاف حکومتی کارکردگی کا پول کھول دیا ہے، نیشنل ایکشن پلا ن کو حکومت کے مخالفین کے خلاف انتقامی حربے کے طور پر استعمال کی بجائے دہشت گردوں اور انتہا پسند مدارس کے خلاف استعمال کیا جائے تاکہ امن کے قیام کو یقینی بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا ہے کہ لاہور میں خودکش حملہ آوروں کے داخلہ کی اطلاعات ہونے کے باوجود موثر انتظامات نہ کیے گئے جس کے باعث یہ سانحہ رونما ہوا، پنجاب مذہبی کالعدم جماعتوں کی محفوظ پناہ گاہ بنا چکا ہے، ملک دشمن قوتوں کوصوبائی وزراءکی مکمل آشیرباد حاصل ہیں، حکومتی شخصیات سے انتہا پسند عناصر کے دوستانہ تعلقات نے دہشت گردوں کے حوصلے بلند کیے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے عفریت کے چھٹکارے کے بغیر امن کے قیام کے حکومتی دعوے عوام کی آنکھوں میں محض دھول جھونکنے کے مترادف ہے، پاکستان کے حالات خراب کرنے میں پڑوسی ملک بھارت کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، کالعدم جماعتوں اورپاکستان میں سرگرم بھارتی خفیہ ایجنسی کے مابین رابطوں کے انکشاف متعدد بارملکی و عالمی ذرائع ابلاغ کر چکا ہے، پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے آلہ کاروں کے خلاف کاروائی نہ کرنا ملک سے غداری ہے، ملک و قوم کی سلامتی کو سیاسی تعلقات پر قربان نہ کیا جائے۔انہوں نے پنجاب میں فی الفور فوجی آپریشن کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی کمین گاہوں کا تدارک ہی ملک کے امن کی ضمانت ہے جو فوجی آپریشن کے بغیر ممکن نہیں۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے رکن شوریٰ عالی و مرکزی رہنما علامہ ہاشم موسوی نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کی زبردست کامیابی کے بعد یہ توقع کی جارہی تھی کہ نیشنل ایکشن پلان کو بھی زبردست کامیابی حاصل ہو گی اور پاک سر زمین کو دہشتگردوں کے ناپاک وجود سے مکمل طور پر پاک کیا جائے گا اور عوام کو امن کی فضا میں سکون کے زندگی گزارنے کا موقع ملے گا لیکن نواز حکومت نے عوام کی ساری توقعات پر پانی پھیر دیا اور نیشنل ایکشن پلان کو جان بوجھ کر متنازعہ بنا کر دہشتگردوں کو بچانے کی کامیاب کوشش کی نیشنل ایکشن پلان کو دہشت گردوں کے خلاف استعمال کرنے کی بجائے اسے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کیا گیا پنجاب میں ن لیگ کے ظلم وستم کے خلاف اور اپنے حقوق کے حصول کے لئے پر امن احتجاج کرنے جرم میں ہمارے سینکڑوں کارکنوں کو لا پتہ کیا گیا ہے اور تا حال ان کے زندہ یا مردہ ہونے کی کوئی خبر نہیں ہے. اسی طرح کالعدم مذہبی انتہا پسند اور دہشتگرد گروہوں کو استعمال کرکے پنجاب حکومت نے ہمارے پروفیشنلز کو شھید کروایا اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے جبکہ ان کے قاتل دہشت گرد دندناتے پھیر رہے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان اور صوبہ بلوچستان میں بیلنسنگ پالیسی کے تحت ہمارے بے گناہ کارکنان کو بلاوجہ شیڈول فور میں ڈالا گیا ہے جن کا جرم خود اداروں کو بھی معلوم نہیں کوئٹہ کے ہمارے اہم زمہ داران کے نام شیڈول فور میں ڈالا گیا جس کا مقصد صرف اور صرف نیشنل ایکشن پلان کو متنازعہ بنا کراسے ناکام بنا کر دہشت گردوں کو محفوظ کرنا تھا جس میں حکومت کامیاب ہو گئی صوبہ اور کوئٹہ شہر میں امن و امان کی بحالی کے حکومتی دعوے بے بنیاد ہیں دہشت گردوں کے خلاف کوئی سنجیدہ کاروائی نہیں کی گئی اسمبلی کے اراکین سمیت کوئی بھی وزیر یا اہم شخصیت جناح روڈ , لیاقت بازار جیسے مین بازاروں میں بغیر سیکیورٹی کے آزادانہ طور پر نہیں آسکتے تو دہشتگردوں کی صفائی اور امن وامان کی بحالی کے دعوے کس طرح صحیح ہو سکتے ہیں. شہر کا ایک بڑا حصہ اب بھی دہشتگردوں کے قبضے میں ہے جہاں عام شہریوں کا آنا جانا ممکن نہیں. انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کھوکھلے دعوے چھوڑ کر نیشنل ایکشن پلان پر صحیح طور پر عملدرآمد کرائے اور بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنانا چھوڑ کر ہمارے محب وطن کارکنان اور دیگر معزز افراد کے نام فی الفور فورتھ شیڈول سے خارج کریں. .
وحدت نیوز (آرٹیکل) جس طرح لوگوں کو جسمانی لحاظ سے سالم اور پاک رکھنے کيلئے کئی ايک پيشگی اقدامات کي ضرورت ہوتی ہے اسی طرح ان کو فکری اور اعتقادی آلودگيوں سے پاکسازی اور محفوظ رکھنے کيلئے بھي پيشگی اقدامات کے طور پر معاشرے ميں علمی اور ثقافتی تدابير کواسطرح مرتب کرنے کی ضرورت ہے کہ جوانوں اور نوجوانوں کيلئے ايک پاک ، سالم اور فکری آلودگيوں سے دور ماحول ميسر ہو۔
اس مقصد کے پيش نظر علمی اور ثقافتی امور کے ذمہ دار افراد اور والدين پر يہ ذمہ داری عايد ہوتی ہے کہ وہ اپنے تعليمی اور تربيتی پروگراموں کو اس انداز ميں چلائيں کہ معاشرے سے فکری اور اعتقادی کج رويوں ميں مبتلا يا اسکی زد ميں موجود افراد کی نشاندہی کرکے انہيں ثقافتی يلغار کے حملوں سے محفوظ کرنے کيلئے اقدامات کريں تاکہ دوسرے ان بيماريوں ميں مبتلاء نہ ہوں۔
اب سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ وہ کون سے طريقے ہيں جن کے ذريعے ہم جوانوں کو ان آلودگيوں سے محفوظ رکھ سکتے ہيں ؟
اس سوال کا جواب يہ ہے کہ يہ طريقے زمان و مکان، سن و شخصيت اور ماحول کے مختلف ہونے کے ساتھ مختلف ہو سکتے ہيں ليکن ہم يہاں پر صرف عمومی طور پر چند ايک طريقہ کار کی طرف اشارہ کرتے ہيں ۔
1 – معرفت اور دينی اعتقادات کا استحکام
انسان عموما فکری اور اعتقادی کجروی ميں اس وقت گرفتار ہوتا ہے جب اسکے دينی اعتقادات مستحکم اور ريشہ دار نہ ہو ۔ جب انسان کے اعتقادات دلائل اور براہین پر مبنی نہ ہوں اور اندھی تقليد کے طور پر وہ کسی چيز پر اعتقاد رکھے تو تھوڑی بہت شبہ اندازی اور اعتراضات کے سامنے سر تسليم خم کرتے ہوئے فکری اور اعتقادی انحراف کا شکار ہو جاتا ہے-پس فکری انحراف کے عوامل و اسباب ميں سے بنيادی اور اہم ترين عامل اعتقادات کا سطحی اور کمزور ہونا ہے لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ جوانوں اور نوجوانوں کے دينی اور مذہبی اعتقادات جو کہ انسان کي فطرت ميں رچے بسے ہیں کو مضبوط جڑوں پر استوار کريں تاکہ دشمن کے غلط پروپيگنڈوں سے ان کے ثابت قدمي ميں لرزش نہ آنے پائيں- اس مقصد کيلئے والدين اور ذمہ دار افراد کو چاہئے کہ تعليمي اور تربیتی امورکو اسطرح مرتب کريں کہ جوانوں کي فطری حس خدا شناسي کے پھلنے پھولنے کيلئے زمينہ ہموار ہو ۔
2 – مذہبی اماکن ميں جوانوں کی حاضری کيلئے زمينہ سازی
جوانوں کی مساجد اور ديگر مذہبی اماکن ميں حاضری سے ان ميں منعقدہ روح پرور دينی اور مذہبی پروگرام انہيں دينی اور مذہبی امور ميں دلچسپی کا باعث بناديتا ہے اور انہيں خدا کے ساتھ انس و محبت پيدا کرنے ميں نہايت اہم کردار ادا کرتا ہے اور آہستہ آہستہ انہيں اچھائی اور خوبيوں سے آراستہ کرتا ہے- جس طرح اماکن فساد و فحشاء انہيں خدا سے دور کر کے شيطان کے دام ميں پھنسا ديتے ہيں اسی لئے اسلام نے نہ صرف فساد و فحشاء سے دور رہنے کا حکم ديا ہے بلکہ ايسے مقامات پر حاضری سے بھی منع فرمايا ہے جہاں فسق و فجور انجام پاتے ہيں۔
3 – اچھی اور معياری کتابوں کے مطالعے پر آمادہ کرنا
ممکن ہے کچھ جوان اور نوجوان دشمنوں کے پروپيگنڈے ميں آکر دينی مسائل کی آگاہی سے بے نيازی کا احساس کريں اور کتابوں کے مطالعے کيلئے کوئی انگيزہ نہ رکھيں ۔ اس صورت ميں والدين اور ذمہ دار افراد کا وظيفہ بنتا ہے کہ ان غلط افکار کو انکے ذہنوں سے نکال باہر کريں اور انہيں معياری کتب کے مطالعہ کيلئے زمينہ فراہم کريں اور کتابوں کے مطالعے کے فوايد سے آگاہ کرکے انہيں اس اہم کام پر آمادہ کريں۔
4 – مذہبی اور مناسب تفريحی پروگراموں کا انعقاد
مذہبی نشستوں جيسے احکام دينی کا بيان اور سياسی و اجتماعی مسائل کا صحيح تجزيہ اور تحليل اور دعا و مناجات کے پروگراموں کا انعقاد جوانوں ميں معنوی افکار کے فروغ کيلئے انتہائی ضروری اور اہم ہے ۔ ان پروگراموں کو حد المقدور جذاب اور متنوع بنانا چاہئے تاکہ نوجوانوں کی دلچسپی ميں اضافہ کا باعث بنے، اس مقصد کيلئے ان پروگراموں کے ساتھ ادبی اور ہنری محافل کا انعقاد اور معياری فلموں اور ڈراموں کي نمايش سے ليکر ديگر مناسب تفريحي پروگراموں سے مدد لے سکتے ہيں۔
5: غیر مناسب ٹی وی چینلوں، پروگراموں یا سائٹوں سے دوری
آج کی دنیا میں ٹی وی، ریڈیو، انٹرنٹ، ویب سائٹیں انسانی زندگی کا حصہ بن چکی ہیں ممکن نہیں ہے کہ انسان ان سے بطور کلی اَنٹچ ہو جائے اور اپنے آپ کو دور کر لے ایسے میں والدین یا گھر کے ذمہ دار انسانوں کا فریضہ یہ ہے کہ وہ بچوں، نوجوانوں اور جوانوں کو ایسی تربیت کریں کہ وہ خود بخود ان چیزوں سے دوری اختیار کریں جو ان کے دینی عقائد کی عمارت کو منہدم کر دیں یا اس میں دراڑ ڈال دیں۔ ٹیلیویژن کی دنیا ہو یا انٹرنٹ کی دنیا سب میں دور حاضر کے میڈیا کا ایک ہی ہدف ہے اور وہ یہ کہ نسل جوان کو دین سے دور کیا جائے۔ اس مقصد کے پیش نظر ہزاروں چینلز ایسے ہیں جن کا کام صرف انسان کو گمراہی کی طرف کھینچنا ہے اور لاکھوں وب سائٹیں ایسی ہیں جن کی ہپر ممکنہ کوشش یہ ہے کہ وہ جوان کو اپنے پھندے میں پھنسائیں۔ ان سائٹوں میں جوان کو گمراہ کرنے کا ہر ممکن حربہ استعمال کیا گیا ہے لہذا ان سے بچنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ نوجوان کے لیے ان کے متبادل کوئی چیز فراہم کی جائے تو ایسے میں جہاں سینکڑوں گندے ٹی وی چینلز ہیں وہاں ساتھ میں اچھے بھی ہیں۔ جہاں لاکھوں گندی سائٹیں ہیں وہاں ساتھ میں اسی انٹرنٹ پر کسی حد تک اچھی سائٹیں بھی موجود ہیں لہذا والدین کا فریضہ ہے کہ وہ اچھی چیزوں کی پہچان کروائیں اور بری چیزوں کے انتخاب سے انہیں دور کریں۔ تاکہ دھیرے دھیرے ان کے اندر اس چیز کا ملکہ پیدا ہو جائے اس کے بعد وہ خود بخود برائیوں سے دور ہو جائیں گے اور اچھائیوں کی طرف قدم بڑھائیں گے۔
ترتیب و تدوین : ظہیرالحسن
وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی نے مہر سخاوت علی کو ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کا سیکرٹری سیاسیات نامزد کردیا ہے۔ ’’وحدت نیوز‘‘ کیساتھ بات چیت کرتے ہوئے علامہ اقتدار نقوی نے کہا ہے کہ ملک کے دیگر صوبوں کی طرح جنوبی پنجاب میں بھی مجلس وحدت مسلمین ایک سیاسی میدان میں وارد ہورہی ہے، ہم نے اس حوالے سے ملاقاتوں کا سلسلہ بھی شروع کردیا ہے۔ جلد سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر سیاسی رہنماء ہمارے ساتھ ملاقاتیں کریں گے۔ سیاسی فعالیت کیلئے مہر سخاوت علی کو ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کا سیکرٹری سیاسیات اور احسان اللہ خان بلوچ کو معاون سیکرٹری سیاسیات نامزد کیا گیا ہے۔