وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کو آئینی حقوق سے محروم کرکے انہیں دوسرے تیسرے درجے کا شہری بنادیا گیا ہے، منتخب اسمبلی کے ہوتے ہوئے اس سرزمین بے آئین کو وفاق ایک کالونی کے طرز پر چلانا چاہتا ہے۔ ستر سالہ محرومی کے شکارعوام کی نہ قومی اسمبلی میں نمائندگی ہے اور نہ سینٹ میں۔ ہم متحدہ اپوزیشن جی بی کی جدوجہد کی حمایت کرتے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ارباب اقتدار کو فیصلہ کرتے ہوئے وطن عزیز کی اسلامی اور جمہوری شناخت کو مدنظر رکھنا چاہئے۔
وحدت نیوز(گلگت) وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کے زیر صدارت گلگت بلتستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران متحدہ اپوزیشن کے اراکین قائد حز ب اختلاف کیپٹن (ر) محمد شفیع، ایم ڈبلیوایم کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر رضوان علی ، نواز ناجی ، راجہ جہانزیب اور جاوید حسین نے وزیراعظم پاکستان شاھد خاقان عباسی کہ سامنےگلگت بلتستان آرڈینینس ۲۰۱۸ کے کالے قانون کی دیگر اپوزیشن اراکین کہ ھمراہ کاپیاں پھاڑکر ہوا میں اڑا دیںاس موقع پر اپوزیشن اراکین نے ھم نہیں مانتے ظلم کہ ضابطے ۔۔۔ کالا قانون نامنظور ۔۔۔۔۔کے نعرے بلند کیئے، اسمبلی اجلاس کے بعد میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن اراکین نے کہاکہ نواز لیگ کی حکومت کی کوشیش ہے کہ پورے ملک کی طرح سرزمین گلگت بلتستان کو بھی ناامنی کا شکار کردیں۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے بلوچستان میں گذشتہ دنوں دہشتگردوں سے مقابلے کے نتیجے میں شہید ہونے والے پاک فوج کے کرنل سہیل عابد کے گھر جاکر ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی، انہوں نےشہیدکی روح کےایصال ثواب کیلئےدعاکی اورلواحقین سےتعزیت کیاورشہیدکی قبرپرپھولوں کی چادربھی چڑھائی گئی اس موقع پرگفتگوکرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کے کہ وطن ِ عزیزکودہشت گردی کےعفریت سے پاک کرنے کے لئے پاک افواج کی تاریخ لازوال قربانیوں سےعبارت ہے،کرنل سہیل عابد شہیدجیسےبہادربیٹےپوری قوم کے لئے باعثِ فخر ہیں اورایسےبہادرسپاہیوں کوہم سلام پیش کرتےہیں اس موقع پران کے ہمراہ مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین ناصرعباس شیرازی اور علامہ ظہیرالحسن کربلائی،علامہ خالق اسدی اور علامہ سخاوت قمی بھی ہمراہ تھے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) گلگت بلتستان آرڈر 2018 غیر آئینی اوربنیادی شہری حقوق کے منافی ہے ۔جی بی کے عوام نے اس جبری حکم نامے کو مسترد کردیا ہے ۔ گلگت بلتستان کے عوام کی آئینی حقوق کی جدوجہد میں مجلس وحدت مسلمین ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اسلام آباد پریس کلب کے باہر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو ان کا آئینی حق دیا جائے۔ایک غیر منتخب شخص کو وسیع اختیارات دے کر گلگت بلتستان کے عوام پر مسلط کرنا اور وائسرائے کے اختیارات دینا نا انصافی ہے۔جی بی آرڈر 2018 بنیادی حقوق سے متصادم ہے۔گلگت بلتستان کے حالات کو دانستہ طور پر خرابی کی طرف لے جایا جا رہا ہے۔ملک کے ایک حساس حصے میں بدامنی پیدا کرنے کی کوشش قومی سلامتی کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔مقتدر قوتوں کو بصیرت و دانش مندی کا ثبوت دیتے عوامی جذبات کا احترام کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہاکہ گلگت بلتستان کے عوام پاکستانی شناخت کے مطالبے میں حق بجانب ہیں۔اپنے جائز حقوق کے لیے پُرامن احتجاج کرنے والوں پر لاٹھیاں برسانا آمرانہ طرز عمل اور جمہوری روایات کی بدترین پامالی ہے،نااہل وزیر اعظم نواز شریف کے نمائندہ حفیظ الرحمان کی حکومت عوام کو ظلم و جبر سے دباناچاہتی ہے،گلگت بلتستان کے عوام کی اس تحریک کو کچلنے کا سوچنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں،جی بی کے عوام کے حقوق کی جنگ ملک کے ہر حصے میں لڑی جائے گی، اس غیر منصفانہ آرڈر کو مسترد کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جی بی کے عوام کو ان کے آئینی حقوق دیے جائیں۔
وحدت نیوز(جڑنوالہ) مجلس وحدت مسلمین جڑانوالہ کے سیکریٹری جنرل جابر علی ایڈووکیٹ اور انکی کیبنٹ کی جانب سے رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کے سلسلے میں افطاری اور تنظیمی نشست کا اہتمام کیا گیا، پروگرام میں صوبائی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پنجاب علامہ مبارک علی موسوی صاحب نے خصوصی شرکت کی. تنظیمی نشست کا آغاز تلاوت کلام پاک سے برادر مدثر نے کیا. نشست سے مجلس وحدت مسلمین کے مختلف عہدیداران نے خطاب کیا جبکہ مرکزی خطاب علامہ سید مبارک علی موسوی نے کیا. علامہ مبارک موسوی نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماہ مبارک رمضان نفس سازی کا مہینہ ہے اس بابرکت مہینے میں ہمیں چاہیے کہ اپنے نفس کو خدا کی راہ میں گامزن کرنے کا تحیہ کر لیں اور اس بات کا اعادہ کر لیں کہ جس طرح اس ماہ مبارک میں خدا کے حضور خود کو پیش کر دیتے ہیں سال کے باقی مہینوں میں بھی ایسے ہی خدا کی قربت حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہیں. انہوں نے کہا کہ تین چیزیں آپکی شکایت بروز قیامت خدا سے کریں گی۔
(الف) عالم
(ب) قرآن کریم
(ج) مسجد
عالم تب شکایت کریں گے جب عالم کے ہوتے ہوئے آپ ان سے علم نہ حاصل کریں،قرآن پاک آپکی شکایت کرے گا اگر قرآن کریم کے ہوتے ہوئے اپ نے اس پاک کلام کی تلاوت نہ کی اور اسے سمجھنے کی کوشش نہیں کی اور وہ مسجد آپکی شکایت کرے گی جو آپکے محلے میں موجود ہے پر آپ باجماعت نماز کیلئے اس مسجد میں نہیں جاتے.
لہذا آپ کے حق میں یہ دعا ہے کہ خدا آپ احباب کو یہ توفیق دے کہ بروز محشر یہ تینوں چیزیں آپ مومنین کرام کی تعریف کریں نہ کہ شکایت. انہوں نے کہا کہ اس مہینے میں خدا دعوت دیتا ہے کہ میرے دسترخوان کی نعمتیں چاہیئے ہوں تو قرآن مجید میں موجود ہیں انہیں حاصل کریں مؤمنين سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ صاحب نے کہا کہ خدا تم سے جو بھی عمل چاہتا ہے اس عمل کو خوبصورت ہونا چاہیے، خدا نے یہ نہیں کہا کہ زیادہ یا کثرت سے عمل کرو، خدا نے کہا احسن عمل انجام دو، یعنی جو بھی عمل انجام دو وہ خوبصورت ہو، یعنی وہ عبادت یا عمل جس میں توازن و تناسب ہو وہ خوبصورت عمل یعنی احسن عمل کہلائے گا. یعنی خدا کو آپکے أعمال میں معیار چاہیے مقدار نہیں. اپنی گفتگو کو بڑھاتے ہوئے علامہ صاحب نے کہا کہ خوبصورت عمل کیا ہے یعنی ہمیں معلوم ہو کہ ہم جو بھی عبادت انجام دے رہے ہیں اسکی معرفت ہمیں ہو مثلاً ہم اٹھتے بیٹھتے کسی بھی چیز کی تعریف میں سبحان اللہ کہتے ہیں دوسری طرف دوران نماز رکوع و سجود میں بھی سبحان اللہ کا کثیر ورد کرتے ہیں لیکن مفہوم نہیں جانتے. سبحان اللہ یعنی اللہ ربالعزت ہر عیب سے پاک و مبرا ہے انہوں نے سبحان اللہ کا مفہوم سمجھانے کیلئے یوسف نبی (ع) کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ جب یوسف علیہ السلام مضبوط ترین بادشاہ بن چکے تھے لوگوں نے قحط سالی کی وجہ سے گندم حاصل کرنے کیلئے اپنا مال و اسباب یہاں تک کہ اپنی اولاد اور نفوس کو بھی یوسف نبی (ع) کو فروخت کر دیا تھا تب ایک روز جبریل علیہ السلام حضرت یوسف علیہ السلام سے مخاطب ہوئے کہ اے یوسف کیا تم جانتے ہو کہ وہ شخص جو دربار میں فلاں کونے سے گزر رہا ہے کون ہے؟ یوسف علیہ السلام نے نفی میں سر ہلایا اور جاننا چاہا کون ہے تو جبرائیل علیہ السلام نے کہا یہ وہ شخص ہے جس نے آپکی پاک دامنی کی گواہی اس وقت دی تھی جب مقفل دروازے خدا کے حکم سے کھلنے کے بعد عزیز مصر کے سامنے آپ پر بدکاری کا بہتان لگا اور آپ نے ایک نومولود بچے کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ میں بے گناہ ہوں یہ بچہ میرا گواہ ہے اور بچے نے آپکے حق میں گواہی دی تھی یہ وہی بچہ ہے. یہ سنتے ہی یوسف نبی علیہ السلام نے اس شخص کو اپنے پاس بلایا جبکہ ہر شخص کو بادشاہ کے تخت پر بیٹھنے کی اجازت نہیں ہوتی لیکن آپ نے پھٹے پرانے لباس میں ملبوس اس شخص کو اپنے ساتھ تخت پر بٹھایا اور عوام میں اعلان کیا کہ آج سے یہ بھی بادشاہ ہے اور ایک بادشاہ کی حیثیت کے مطابق اسے اشرفیاں، کنیزیں اور محلات دے دیے. اس کے ساتھ ہی جبریل علیہ السلام کی طرف دیکھا تو جبریل علیہ السلام مسکرا رہے تھے. آپ علیہ السلام نے دریافت کیا کہ اے جبریل اس شخص کو نوازنے میں کوئی کمی تو نہیں رہ گئی تب جبریل علیہ السلام نے فرمایا نہیں اے پیغمبرِ خدا کمی تو نہیں رہی میں اس وجہ سے مسکرا رہا ہوں کہ ایک بندہ دوسرے بندے کی پاک دامنی کی گواہی دے اور دوسرا بندہ اس گواہی کے عوض پہلے بندے کو اس قدر نواز دیتا ہے تو جب بندہ خدا کی پاکدامنی کی گواہی دیتا ہے تو خدا اپنے بندے کو کس قدر نوازتا ہوگا. علامہ مبارک نے اپنی گفتگو کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ماہ مبارک رمضان میں اگر اس گزارش کو سمجھ جائیں کہ خدا کو اپنے بندے سے احسن عمل درکار ہے تو خالق پنجتن کی قسم آپ کامیاب ہیں۔
پروگرام میں تحصیل جڑانوالہ کی 50 سے زائد شیعہ آبادیوں کے نمائندگان نے شرکت کی جبکہ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر افتخار نقوی، سیکرٹری جنرل فیصل آباد حسنین شیرازی، سابقہ سیکرٹری جنرل قم ڈاکٹر گلزار جعفری اور علاقے کے معززین جناب فیضل الحسن، سید خاقان حیدر، حاجی غلام رسول و دیگر بزرگان نے شرکت کی.
وحدت نیوز (جیکب آباد) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندہ کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا ہے کہ ملت جعفریہ کے لئے آئندہ انتخابات اہمیت کے حامل ہیں،وطن عزیز پاکستان کا استحکام،ملک سے دھشت گردی کا خاتمہ، شیعہ نسل کشی کا سد باب، اسلام دشمن تکفیری سوچ اور کرپشن کا خاتمہ، ملک سے امریکی مداخلت کا خاتمہ اور اپنے آئینی حقوق کا تحفظ ہمارے مشترکہ قومی اہداف ہیں۔ ملت جعفریہ اپنے ووٹ کی طاقت کو ان مقدس اہداف کے حصول کے لئے استعمال کرے۔ پاکستان میں بسنے والے چھ کروڑ شیعہ حکمت وتدبر سے منتشر ووٹ کوتشیع کی اجتماعی طاقت میں تبدیل کریں۔
انہوں نے کہا کہ ووٹ ایک قومی امانت ہے اسے درست استعمال کریں تویہ ہماری تقدیر بدل سکتا ہے، ہمیں پاکستان میں جن مسائل و مشکلات کا سامنا ہے ان سے نکلنے کے لئے ووٹ کی طاقت کا درست استعمال ضروری ہے۔ہمیں ووٹ کی طاقت کو ضائع کرنے کی بجائے اس کا درست استعمال کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کا کردار ناقابل ستائش ہے، تکفیری سوچ کی حمایت کرکے مولانا نے ملت جعفریہ کے اعتماد کو کھو دیا ہے،کوئٹہ میں تشیع کے قتل عام کے بعد رئیسانی کی بدنام زمانہ حکومت کی بے جا حمایت کرکے فضل الرحمن نے اپنی تکفیری سوچ کا ثبوت دیا۔ جیکب آباد سانحے میں ملوث دھشت گردی کے اڈوں کو کھلوانے کے لئے حکومت پر دباؤ ڈالا، پاکستان کی ملت تشیع اور اہل تسنن تکفیری سوچ سے عظیم نقصان اٹھا چکے ہیں وہ ایم ایم اے کے نام پر تکفیری سوچ کی بالادستی قبول نہیں کریں گے۔