Print this page

نواز حکومت سعودی وبحرینی مفادات کے خاطر ملکی سلامتی کو دائو پر لگانے سے پرہیز کرے،علامہ راجہ ناصرعباس

20 مارچ 2014

وحدت نیوز(وحدت نیوز) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے وزیراعظم کے کسی بھی ملک فوج نہ بھیجنے کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کے اس بیان کوحقیقی ہونا چاہیے نہ کہ فقط بیان کی حد، کیوں کہ پاکستان کا ٹریک ریکارڈ اس کے برعکس ہے۔ عوام پاکستان کبھی بھی گوارہ نہیں کریں گے کہ ان کی فوج کسی دوسرے ملک کے معاملات کے اندر مداخلت کرے اور وہ بھی ان بادشاہوں کے ایماء پر جن کے اپنے ملکوں میں عوام سڑکوں پر ہیں اور بادشاہوں کی جانب سے ان پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ میاں نوازشریف فقط بیان دیکر تردید نہ کریں بلکہ اس چیز کو حتمی اور عملی بنائیں کہ پاکستان کی فوج یا تربیت دینے کے حوالے سے کسی بھی فوج کے دستے کو کسی ملک کے کہنے پر نہ بھیجا جائے۔انہوں نے خیالات کا اظہار اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔



بحرین کے بادشاہ کی پاکستان آمد پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاہ احمد بن عیسیٰ الخلیفہ بحرین میں معصوم بے گناہ ہزاروں لوگوں کا قاتل ہے۔ اس کے اپنے ملک میں عوام جموریت کا تقاضا کررہے ہیں ، پاکستان کے عوام عوامی تحریک کو کچلنے والے اس شخص کا دورہ پاکستان مسترد کرتے ہیں۔ حکمرانوں کو سوچنا ہوگا کہ آخر وہ ان ممالک کے کہنے پر کیسے خارجہ پالیسی تبدیل کرسکتے ہیں جن کے اپنے ملک میں بادشاہت قائم ہے۔ شام کے اندر ایک منتخب حکومت ہے ، لہٰذا حکومت کسی ایسے مطالبہ پر اپنی خارجہ پالیسی تبدیل نہ کرے جس کا مطلب کسی ملک میں مداخلت ہو۔ شام میں آئندہ سال انتخابات ہونے جارہے ہیں لہٰذا پاکستان کو وہاں عبوری حکومت کے قیام کے حوالے سے بیان دینے سے گریز کرنا چاہیے۔



۔ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ آزاد میڈیا کے بدولت ڈیڑھ ارب ڈالر کا معاملہ کھل کر سامنا آگیا۔ افسوس ہے کہ آج تک ہمارے حکمرانوں نے سچ نہیں بولا۔ ہمیشہ عوام کے ساتھ جھوٹ بولا گیا ہے۔ طالبان سے مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنے اس موقف ایک بار پھر اعادہ کیا کہ ہم ظالبان سے مذاکرات کو مستر د کرتے ہیں۔، یہ مذاکرات غیرآئینی و غیرقانونی ہیں، طالبان سے مذاکرات کرنا انہیں اسٹیک ہولڈر تسلیم کرنا ہے، تین سو افراد کی رہائی نے حکمرانوں کے ان دعووں کی بھی قلعی کھول دی کہ مذاکرات غیرمشروط ہونگے۔ طالبان ایک ناسور ہیں جن کا خاتمہ ضروری ہے۔ مذاکرات فقط طالبان کی جانب وقت حاصل کرنا کا ایک حربہ ہے۔

مماثل خبریں

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree