Print this page

ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے پارلیمانی لیڈر ایم این اے انجینئر حمید حسین طوری کی قومی اسمبلی کی پارلیمانی امور کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت

24 April 2025

وحدت نیوز(اسلام آباد)ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے پارلیمانی لیڈر ایم این اے انجینئر حمید حسین طوری صاحب کی پارلیمانی امور کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت۔

آج مورخہ 24 اپریل 2025 کو قومی اسمبلی کی پارلیمانی امور کی قائمہ کمیٹی کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں حلقہ NA-37 ضلع کرم کے معزز رکن قومی اسمبلی انجینئر حمید حسین طوری صاحب نے نہایت سنجیدہ نوعیت کے آئینی خدشات کمیٹی کے سامنے رکھے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ان کے حلقہ انتخاب ضلع کرم میں گزشتہ سات ماہ سے آئین پاکستان کے درج ذیل آرٹیکلز کی مسلسل خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں:

1. آرٹیکل 7 – ریاست کی تعریف:
یہ آرٹیکل واضح کرتا ہے کہ ریاست میں وفاقی، صوبائی، ضلعی اور بلدیاتی ادارے شامل ہیں، اور یہ تمام ادارے آئین کے تابع ہیں۔
2. آرٹیکل 8 – بنیادی حقوق کا تحفظ:
اس آرٹیکل کے تحت کوئی بھی قانون یا عمل جو شہریوں کے بنیادی حقوق کے خلاف ہو، کالعدم سمجھا جائے گا۔ ریاست ان حقوق کو ختم یا محدود نہیں کر سکتی۔
3. آرٹیکل 14 – عزت نفس اور نجی زندگی کا تحفظ:
ہر شہری کی عزت نفس اور انسانی وقار کو مقدم تصور کیا جاتا ہے، اور اس کے رہائش گاہ کی حرمت کو قانونی تحفظ حاصل ہے۔
4. آرٹیکل 15 – نقل و حرکت کی آزادی:
ہر پاکستانی شہری کو ملک کے اندر آزادانہ گھومنے پھرنے، رہائش اختیار کرنے، اور کسی بھی جگہ جانے کا حق حاصل ہے۔
انجینئر حمید حسین نے ان آئینی خلاف ورزیوں پر قومی اسمبلی کے فلور پر بھی کئی بار آواز بلند کی، تاہم تاحال ان معاملات پر کوئی عملی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی۔

اجلاس میں اراکین کمیٹی نے ان خدشات پر سنجیدگی سے غور کرتے ہوئے درج ذیل سفارشات پیش کیں
1. ان آئینی معاملات کو پارلیمانی یقین دہانیوں  Parlimentary Assurance Comette قائمہ کمیٹی کے سامنے رکھا جائے تاکہ ان پر اعلیٰ سطح پر کارروائی کی جا سکے۔
2. حلقہ NA-37 ضلع کرم کے رکن قومی اسمبلی انجینئر حمید حسین کو داخلہ کی قائمہ کمیٹی Interior Standing Committee کی رکنیت دی جائے تاکہ وہ ان معاملات کو مؤثر طور پر فالو اپ کر سکیں۔

اجلاس کے اختتام پر کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ آئینی تقاضوں کی خلاف ورزیوں کا فوری تدارک ضروری ہے تاکہ ریاستی اداروں پر عوام کا اعتماد بحال ہو، اور شہریوں کے بنیادی حقوق کو مکمل تحفظ ملے۔

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree