وحدت نیوز(سکردو) قانون کے رکھوالوں کی زبانی خالصہ سرکار کی باتیں سکھ حکومت اور ڈوگرہ راج کی یاد تازہ کرتی ہے۔ ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قوانین کا احترام کرتے ہیں خالصہ سرکاری کی ہڈیاں بھی بوسیدہ ہو چکی ہیں لیکن ان کے قوانین کو نافذ کرنے والے دراصل نہیں چاہتے ہیں بلتستان میں پاکستان کا قانون چلے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکریٹری جنرل آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ خالصہ سرکار کے نام پر بلتستان کے عوام کی زمینوں پر ناجائز قبضہ کرنے نہیں دیں گے۔ ریاستی ادارے یا الحاق پاکستان کو تسلیم کرے یا خالصہ سرکار کے قوانین کو۔ خالصہ سرکار کو جواز بنانے کی صورت میں پاکستان کا کوئی قانون یہاں نافذ نہیں ہو سکتا ۔ کیونکہ خالصہ کو تسلیم کرنے کا مطلب جنگ آزادی کو تسلیم نہ کرنا ہے۔ اس طرح کے خیالات رکھنے والے خطے اور ملک دونوں کے دشمن ہیں۔ ریاستی اداروں میں موجود افراد بھی اس خطے کے عوام پر ظلم بند کرے اور زمینوں کی بندر بانٹ ختم کیا جائے۔ ایک عرصے سے یہاں کی زمینوں پر ریاستی جبر کے ذریعے غیر قانونی اور ناجائز قبضہ ہو رہا ہے۔ عوامی تحریک چلانے سے قبل انتظامیہ ہوش کے ناخن لے۔ پاکستان کے قوانین کے علاوہ گلگت بلتستان کو کشمیر کا حصہ تسلیم کیا ہو ا ہے اس صورت میں یہاں سٹیٹ سبجیکٹ رول نافذ ہوتا ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ منافقانہ اور دوغلی پالیسی ختم کی جائے۔ آئینی حقوق کی بات کرے تو کہا جاتا ہے کشمیر کا حصہ ہے۔ کشمیر کا حصہ ہے تو سٹیٹ سبجیکٹ رول نافذ کیوں نہیں کیا جا تا ۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں کو جہاں زمیں چاہیے عوام کو معاوضہ ادا کرکے لے جائے اور ثابت عملی طور پر ریاستی ادارے ثابت کرے کہ یہاں کے عوام ایک اسلامی ریاست میں رہتے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ بلتستان میں بغیر معاوضے کے زمینوں پر قبضہ کرنے نہیں دیں گے۔ خالصہ سرکار کے خلاف جلد عوامی تحریک کا آغا ز کیا جا ئے گا۔
وحدت نیوز (گلگت) وزیر اعلیٰ اور اس کی پوری ٹیم میرٹ کی رٹ لگاتے تھکتے نہیں مگر عملاً ہر ادارے میںمیرٹ کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔ ضلع نگر کوتعصب کی نظر سے دیکھا جارہا ہے اور سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے ،حکومت کے رویے سے ایسا لگ رہا ہے کہ ضلع نگر گلگت بلتستان کا حصہ نہیں ہے اگر نگر کے ساتھ ناانصافیوں کا یہ سلسلہ نہ رکاتو اپنے جائز حقوق کیلئے احتجاجاً سٹرکوں پر آنے پر مجبور ہونگے ۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے رہنما و رکن صوبائی اسمبلی حاجی رضوان علی نے منگل کے روز ایوان میں پوائنٹ آف آرڈر پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نگر سے تعلق رکھنے والے تحصیلدار قربان سنیارٹی لسٹ میں سرفہرست ہیں جبکہ ان سے جونیئر تحصیلدار کو ترقی دے کر اسسٹنٹ کمشنر بنایاگیا، میرٹ کی اس خلاف ورزی اور ناانصافی پر چیف سیکرٹری کے نوٹس میں لایا گیا اور متعلقہ اداروں سے تفصیلات لینے کے بعد چیف سیکرٹری نے ناانصافی کا ازالہ کرنے کی یقین دہانی کروائی لیکن تاحال وزیر اعلیٰ کے دبائو کی وجہ سے اس ناانصافی کا ازالہ نہیں ہوا ہے۔انہوںنے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے اس ایوان میں اعلان کیا کہ نئے بننے والے تمام اضلاع کی اسامیاں تقسیم کردی گئی ہیں مگر جان بوجھ کر ضلع نگر کی اسامیاں نہیں دی جارہی ہیں اس وقت ڈپٹی کمشنرنگر اور ایکسین نگر بغیرپوسٹ کے ڈیوٹی دے رہے ہیں اوران کی تنخواہیں دوسری مد سے ادا کی جارہی ہیں ۔
انہوں نے بتایا کہ نگر خاص میں تیس بیڈ کا ہسپتال 2007میں مکمل ہوا ہے مگر تقریباً دس سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود اس اس ہسپتال کیلئے عملہ بھرتی کرنے کیلئے ڈی پی سی ہی منظور نہیں کیا جارہاہے اور ہسپتال بغیر عملہ کے خالی پڑی ہوئی ہے اس کے برعکس 2007ء کے بعد مکمل ہونے والے تمام ہسپتالوں میں ڈاکٹرز سمیت تمام عملہ موجودہ ہے آخر نگر کوخاص کر نشانہ کیوں بنایا جارہاہے ۔انہوںنے کہا کہ گلگت بلتستان اسمبلی کے ممبران عوام کی خدمت کیلئے منتخب ہوئے ہیں اسمبلی کا اجلاس اس لئے ہوتا ہے تاکہ عوام کے مسائل پر بات چیت ہو انہوں نے کہا کہ اس وقت اپوزیشن بنچ اور حکومتی بنچ الگ الگ ہیں حکومتی بنچ خالی ہے اور اپوزیشن بنچوں پر ممبران موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سے تعلق رکھنے والے تمام ممبران کسی نہ کسی عہدے پرموجود ہیں ،وزیر ہیں ، پارلیمانی سیکرٹری ہیں اور مشیر ہیں مگر اس کے باوجود یہ لوگ ایوان میں آنے کی زحمت نہیں کرتے ہیں وہ وزراء جنہوںنے ممبران کے سوالوں کا جواب دینا ہے ایوان میں موجود نہیں ہیں جب بھی ہم سوال کرتے ہیں تو یہی جواب ملتا ہے کہ متعلقہ وزیر ایوان میں موجود نہیں ہے کیا ہم ایوان میں اپنے سوالوں کا جواب دیواروں سے حاصل کریں ۔اس موقع پر سپیکر فدا محمد ناشاد نے وزیروں کی ایوان میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے وزیر پلاننگ اقبال حسن سے کہاکہ وہ ان باتوں کوکابینہ میں اٹھائیں ۔
وحدت نیوز (بدین) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سندھ کے پانچ روزہ دورے پر بدین پہنچ گئے ہیں ، جہاں انہوں نےجشن میلاد مصطفیٰ ﷺ اور مختلف سطح کے عوامی اجتماعات سے خطاب کیا ، بدین پہنچنے پر ایم ڈبلیوایم کے کارکنان اور عوام کی بڑی تعداد نے ان کا پر تپاک استقبال کیا اور ان پر گل پاشی بھی کی،آخری اطلاعات کے مطابق علامہ راجہ ناصرعباس جعفری ٹنڈومحمد خان پہنچ چکے ہیں جہاں انہوں نے لبیک یارسول اللہ ﷺ ریلی میں شرکت کی اور خصوصی خطاب کیا،اس موقع پر مرکزی ترجمان علامہ مختارامامی، علامہ مقصودڈومکی اور دیگر رہنمابھی انکے ہمراہ ہیں، ٹنڈومحمد خان کےبعد ان کے نواب شاہ ، خیرپور، نوشہروفیروز اور حیدر آباد کا دورہ بھی متوقع ہے جہاں عوامی استقبال اور اجتماعات سے خطاب بھی کریں گے، جبکہ دورے کےاختتامی روز وہ پچیس دسمبر کو باغ مصطفیٰ لطیف آباد حیدر آباد میں عظیم الشان لبیک یا رسول اللہ ﷺ کانفرنس سے بھی خطاب کریں گے۔
وحدت نیوز(گلگت) حکومت کی عدم دلچسپی اور بد نیتی سے سونیوال اور بٹو خیل قبائل آپس میں دست وگریبان ہوگئے ہیں،انتظامیہ کی بد عہدی اور بد شکنی کی وجہ سے علاقے میں مسائل جنم لے رہے ہیں۔سونیوال اور بٹو خیل قبائل کے رہنما اگر اعتماد کریں تو مجلس وحدت مسلمین دونوں قبائل کے تصفیہ طلب مسائل کو حل کرنے کیلئے اپنی خدمات پیش کرنے کو تیار ہے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکریٹری امور سیاسیات غلام عباس نے کہا ہے کہ جھگڑا فساد کسی مسئلے کا حل نہیں ،علاقے کے عوام آپس میں مل بیٹھ کر اپنے مسائل حل کریں تو فتنے کی سازش کرنے والوں کا منہ کالا ہوجائیگا۔ایک عرصے سے گلگت بلتستان کے مختلف ڈویژنوں میں عوام کے مابین اختلافات کو ہوا دیکر آپس میں لڑانے کی سازشیں ہورہی ہیں کہیں پر زمین کا تنازعہ کھڑا کیا جاتا ہے تو کہیں چراگاہ ،پہاڑ اور پانی پر لوگوں کو تقسیم کیا جارہا ہے۔آج دیامر کے عوام دو حصوں میں بٹ چکے ہیں اور ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوچکے ہیں جو حکومت کی غیر منصفانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے اوراس کشت و خون کو روکنے کیلئے صوبائی حکومت کہیں نظر نہیں آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی مصلحتوں کی شکار صوبائی حکومت عدم دلچسپی کا مظاہرہ کررہی ہے جبکہ حالات خونی تصادم کی طرف بڑھ رہے ہیں اوراس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے حالات کی نزاکت کے پیش نظر دونوں قبائل کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ صبر سے کام لیں اور باہمی اختلافات کو جرگے کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کریں۔اگر قبائل کے رہنما اجازت دیں تو مجلس وحدت مسلمین پورے گلگت بلتستان کی سطح پر جرگہ ترتیب دیکر دونوں قبائل کیلئے قابل قبول حل پیش کرنے کی کوشش کرے گی کیونکہ جو مسئلہ باہمی افہام و تفہیم سے حل ہوسکتا ہے اس کیلئے کشت و خون ہرگز مناسب نہیں۔انہوں نے کہا کہ دیامر کے عوام گلگت بلتستان کے عوام کی طاقت ہیں اور ہم اپنی اس طاقت کو کمزور ہوتے دیکھنا گوارا نہیں۔انہوں نے دونوں قبائل کے عمائدین سے اپیل کی ہے کہ وہ صبر و تحمل سے کام لیتے ہوئے عوام کو پرامن رکھیں اور اپنے حقوق کیلئے مناسب فورمز کا سہارا لیں۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی ،صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل یعقوب حسینی،صوبائی رہنما عالم کربلائی نے جنرل ورکرز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان موجودہ دور میں غیر ملکی ملک دشمن قوتوں امریکہ،اسرائیل اور بھارت اور اسی طرح اندرونی طور پر ان شیطانی قوتوں کے مقامی ایجنٹوں کی سازشوں کا شکار ہے جس کے نتیجے میں ملک کے کسی کونے میں ٹارگٹ کلنگ تو کسی کونے میں آبادیوں کو بم دھماکوں سے اڑائے جانے کے مناظر نظر آ رہے ہیں اسی طرح افواج پاکستان ،مساجد ،مزارات اولیاء اللہ،الغرض شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے ہر فرد کو خواہ وہ درس و تدریس کے شعبہ سے وابستہ ہو یا شعبہ طب سے وابستہ ہو یا پھر انصاف کی فراہمی کے شعبہ وکالت سے وابستہ ہو غرض یہ کہ ہر کسی کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور سر زمین پاکستان کے خلاف ایسی خطر ناک سازشیں کی جا رہی ہیں جس کا مقصد مملکت خداداد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا اور سامراجی شیطانی قوتوں کے ناپاک عزائم کی تکمیل کو انجام دینا ہے۔ ایسے حالات میں جب پورے ملک کے کونے کونے میں ان غیر ملکی دہشت گرد قوتوں کے مقامی ایجنٹوں نے پاکستان کے باسیوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنا رکھا ہے مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ملک دشمن قوتیں خواہ وہ بیرونی ہوں یا اندرونی ایجنٹ ہوں ان کے ناپاک عزائم کو ناکام بنا کر خاک میں ملادیا جائے گا لہذٰا اسی حوالے مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ نے اعلان کیا ہے کہ25دسمبر بروز اتوار کوحیدرآباد میںعظیم الشان ’’لبیک یارسول اللہ کانفرنس منعقد کی جائے گی۔کانفرنس ملک میں جاری غیر ملکی و اندرونی سازشوں کا قلع قمع کرنے اور دشمنان اسلام و پاکستان کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے اور استحکام پاکستان کی ضمانت کے مترادف ثابت ہو گی۔ جس میں سندھ بھر سے ہزاروںموالیان اہل بیت علیہم السلام اور شیعیان حیدر کرار (ع) محب وطن پاکستانی شریک ہوں گے اور ثابت کر دیں گے کہ پاکستان کے عوام سر زمین پاکستان پر امریکی و اسرائیلی اور ان کے مقامی ایجنٹوں کے ناپاک عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔2دسمبر کا عظیم الشان اجتماع اولیاء اللہ کے ماننے والوں،صوفیوں کے چاہنے والوں اور محب وطن پاکستانیوں کا تاریخ ساز اجتماع ہو گا جو استحکام پاکستان کی ضمانت ثابت ہو گا۔
وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ جشن میلادالنبی کی محافل ہمارے ایمان کا حصہ ہیں،پاکستان سمیت دنیا بھر میں ’’ہفتہ وحدت ‘‘کی تقریبات عالم اسلام کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہیں، امام خمینی رضوان اللہ علیہ کے فرمان کے مطابق پاکستان میں شیعہ سنی اتحاد کے لیے مجلس وحدت مسلمین عملی اقدامات کررہی ہے۔ ان خیالات کااظہار اُنہوں نے جامع مسجد الحسین نیو ملتان میں ’’محمدی دسترخواں‘‘کے شرکاء سے خطا ب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ سلطان احمد نقوی،علامہ قاضی نادر حسین علوی،محمد عباسی صدیقی،سید عدیل عباس زیدی، سید ندیم عباس کاظمی،مولانا عمران ظفر،اقبال حسین خان کشفی(ایڈووکیٹ)،سمیع حیدر گردیزی اور دیگر موجود تھے۔ علامہ راجہ ناصر عبا س جعفری نے مزید کہا کہ پاکستان میں داعش کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے افراد موجود ہیں جو شام میں داعشی دہشتگردوں کے واصل جہنم ہونے پر احتجاج کررہے ہیں، اُس وقت یہ نام نہاد مسلمان کہاں تھے جب داعش عراق اور شام میں ہزاروں بے گناہوں کو شہید کررہی تھی، جب اسلام آباد میں داعش کی حمایت میں پریس کانفرنسز کی گئیں تھیں، آج پاکستانی حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ اُسے کس کے ساتھ کھڑا ہونا ہے، امریکہ،اسرائیل ،داعش اور تکفیریت کے ساتھ یا روس،چائنااور ایران کے ساتھ؟ چین نے سلامتی کونسل میں داعش کے خلاف اور شام کے حق میں قرارداد کو 6دفعہ ویٹو کیا، اگر داعش اور تکفیری سوچ شام میں کامیاب ہوجاتی تو عراق،ایران،پاکستان اور چائنا کو بھی شکست ہوتی۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہاکہ اس وقت شام میں داعش کو ہونے والی شکست پر امریکہ،کینیڈا،برطانیہ،فرانس،آسٹریلیا اور مشرق وسطی کے ممالک سوگوار ہیں۔ کیونکہ جس مقصد کے لیے انہوں نے داعش کو بنایا تھا وہ ناکام ہوچکا ہے۔ امریکہ اور اُس کے اتحاد ایک منظم منصوبے کے تحت دہشتگردوں کو شام سے افغانستان منتقل کررہے ہیں۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے وفاقی وزیرداخلہ کی پریس کانفرنس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیرداخلہ کے بقول اسلام آباد میں ہونے والے جلسے کی نہ ہی اجازت لی گئی اور نہ ہی دی گئی لیکن اگر ہماری مجالس یا میلاد کی محافل ہوں تو ایف آئی آر درج کردی جاتی ہیں۔ جسٹس فائز عیسی کی رپورٹ اور جماعت اسلامی کے ترجمان نے وزیرداخلہ اور صوبائی وزیرقانون راناثناء اللہ کے چہروں کو بے نقاب کیا ہے۔ ہم پاکستان میں پُرامن سیاسی جدوجہد کے قائل ہیں اور اسی بنیاد پر ہم نے 2013کے عام الیکشن میں حصہ لیا ۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنی صفوں میں چُھپے دہشتگردوں کے سہولت کاروں اور نرم گوشہ رکھنے والے وزراء کو بے بقاب کریں۔ اگر نیشنل ایکشن پلان پر ٹھیک طرح سے عملدرآمد کیا جاتا تو آج حکومتی صفوں میں چھپے سہولت کار سلاخوں کے پیچھے ہوتے۔