وحدت نیوز(اسلام آباد) تحریک تحفظ آئین پاکستان کا سربراہی اجلاس محمود خان اچکزئی کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان، سینیٹ کے اپوزیشن لیڈر شبلی فراز اور اپوزیشن اتحاد کے ترجمان اخونزادہ حسین نے شرکت کی۔
اجلاس کا بنیادی ایجنڈا 8 فروری کو مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے والی اس جعلی حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاج کی کال تھی۔ اس حوالے سے مختلف آپشنز زیر غور آئے۔ ہم آئندہ چند دنوں میں باقاعدہ طور پر اپنی ان سیاسی سرگرمیوں کا اعلان کرنے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن اتحاد کے کراچی دورے کا حتمی شیڈول بھی جلد ہی ترتیب دیا جائے گا۔ اپوزیشن اتحاد کی سب سے بڑی تشویش یہی ہے کہ اس جعلی فسطائی حکومت اور ان کے ہینڈلرز سے انصاف کی توقع نہیں رکھی جا سکتی مگر ستم یہ ہے کہ ملک کی موجودہ عدلیہ انصاف کی راہ میں رکاوٹ بن کر کھڑی ہوگئی ہے!
26 نومبر کو تحریک انصاف کے گرفتار 350 کارکنوں کو لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے دو مہینے بعد جیل بھیج دیا لیکن پنجاب پولیس نے ان کارکنوں کو اٹک جیل سے نکال کر راولپنڈی ڈویژن کے مختلف تھانوں میں منتقل کر دیا ہے اور ان پر اٹک میں چار چار اور ایف آئی آرز کاٹے گئے ہیں۔ ان سب کو واپس پولیس تحویل میں دے دیا گیا۔ یہ ہے ان کی فسطائیت کا عالم کہ عدالت کا حکم ان کے سامنے کوئی وقعت نہیں رکھتا جبکہ عدلیہ آنکھیں موندے بیٹھی ہے۔
ہماری انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل ہے کہ پنجاب حکومت کی ان غیر قانونی تصرفات پر ان کا سخت نوٹس لیں۔پاکستان تحریک انصاف اور اپوزیشن اتحاد اپنے کارکنوں کو ان کے اس ظلم اور فسطائیت سے آزادی دلائی گی۔ یہ جعلی حکومت ہمارا حوصلہ ان ہتھکنڈوں سے پست نہیں کرسکتی۔حال ہی میں صدر آصف علی زرداری کے دستخط کے بعد پیکا آرڈیننس کا اطلاق کرنا بھی ان کی ہماری رہی سہی جمہوری آزادیوں کا گلہ گھونٹ دینے کی ایک بزدلانہ کوشش ہے جس کے مدمقابل اپوزیشن اتحاد صحافتی برادری کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے رہیں گے۔